• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

جہاد اور دہشت گردی

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
ایک اردو محفل فورم میں بات کا آغاز ہوا اسلامی جمیعت طلباء کی مبینہ ”دہشت گردی“ سے، لیکن ”جمیعت دشمنی“ میں جب پاکستان کی تاریخ مسخ کی جانے لگی اور جہاد کو دہشت گردی اور مجاہدہن کو دہشت گرد قرار دیا جانے لگا تو اس احقر نے مختلف مقامات پر حسب ذیل ”وضاحتیں“ پیش کیں، جو وہاں سے ”کاپی پیسٹ“ کرکے یہاں پیش کی جارہی ہیں۔ میں صرف اپنی تحریریں پیش کر رہا ہوں۔ اسی سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ میں نے کن باتوں کا ”جواب“ دیا ہے۔
ہم پاکستانی (حکومت، فوج اور عوام تینوں) اتنے احسان فراموش ہیں کہ کل تک جن مجاہدین نے افغانستان کے جہاد کے ذریعہ پاکستان اور پاکستانیوں کو روسی ریچھ کے پاؤں تلے روندے جانے اور سویت یونین کا غلام ہونے سے بچایا تھا، آج انہی افغان مجاہدین کو کافر امریکہ بہادر کی کاسہ لیسی کرتے ہوئے دہشت گرد قرار دے کر انہیں چُن چُن کر قتل کر تے رہے، امریکہ کو بیچ کر ڈالر کماتے رہے اور قرآن کی تعلیماتِ جہاد کا مذاق اڑاتے رہے۔ کل یہی جماعت اسلامی اور اسلامی جمیعت طلباء مشرقی پاکستان میں البدر اور الشمش کے نام پر متحدہ پاکستان کے لئے بھارت اور بھارتی ایجنٹوں سے فرنٹ لائن پر لڑتے ہوئے پاکستان آرمی کے افسر اور جوانوں کی جانیں بچا رہی تھی۔ اگر یہ وہاں ایسا نہ کرتی تو 95 ہزار پاکستانی فوجیوں میں سے آدھے بھی پاکستان زندہ نہ پہنچتے۔ تب کے ان 95 ہزار فوجیوں میں سے اب بھی بہت سے زندہ ہیں۔ ان سے اور ان کے اہل خانہ سے پوچھا جاسکتا ہے کہ جماعت اسلامی اور جمیعت نے ان کے ساتھ کتنا بڑا احسان کیا تھا۔ یہی جمیعت اور جماعت جہاد افغانستان میں بھی پاکستان کی طرف سے فرنٹ لائن پر تھی اور اس پورے افغان جہاد میں اپنی جانوں کا نذرانہ اس طرح پیش کیا کہ پاکستان آرمی کا ایک قطرہ خون تک نہ بہا۔
لیکن ایک قادیانی آرمی چیف مشرف اور اس کے ہم خیال گروہ منافقین نے پاکستان کو قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دینے کی سزا دینے کے لئے امریکہ سے مل کر وہ جال بنا کہ پہلے ایک منتخب جمہوری حکومت کا خاتمہ کیا۔ پھر پاکستان آرمی کو اُن افغان مجاہدین سے لڑوایا جو ان کی محسن تھی۔ انہیں ان کے بیوی بچوں سمیت بمباری، ڈرون حملوں اور آرمی آپریشن کے ذیعہ نیست و نابود کیا اور یوں افغان جہاد کے دوران ابھرنے والی ایک طاقتور ایٹمی پاور والی آرمی کا یہ حشر نشر ہوا کہ اس کے تاحال ہزاروں فوجی مارے گئے اور مسلسل مارے جارہے ہیں۔ اس کی فوجی چھاؤنیاں حتیٰ کہ جی ایچ کیو تک غیر محفوظ ہوگئی ہیں۔ کیا ہم عقل کے اندھے پاکستانیوں کو یہ نظر نہیں آرہا کہ کہ قادیانی مشرف ٹولہ نے پاکستان کو کہاں سے کہاں لاکھڑا کردیا ہے۔ ہمارا حشر نشر مزید خراب سے خراب تر ہوتا جائے گا اگر ہم نے اپنے اصل دشمنوں، قادیانیوں، امریکہ، اور بھارت کے عزائم کو نہ پہنچانا۔
اللہ ہم پاکستانیوں کو عقل سلیم دے۔ منکرین جہاد کو ایمان کی توفیق دے۔ اپنے محسن افغان مجاہدین کے ساتھ نیک سلوک کرنے اور سابقہ محسن کشی کا کفارہ ادا کرنے کا موقع دے۔ تاکہ ہم اپنی دینا و آخرت دونوں بچا سکیں۔ وگرنہ ہماری دنیا تو خراب ہو ہی رہی ہے، امریکہ کافر کے ساتھ مل کر مسلم افغانیوں سے جنگ کرتے ہوئے، کہیں ایسا نہ ہو کہ جب ہماری آنکھیں بند ہوں اور ہم اللہ کے حضور پہنچیں تو ہمارا حشر بھی انہی کفار کے ساتھ نہ ہو، جن کے ساتھ اور جن کے لئے ہم اپنے مسلمانوں کا خون بہارہے ہیں۔
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
جماعت اسلامی اور اسلامی جمیعت طلبہ جہاد پر ایمان بھی رکھتی ہے اور اس پر عمل بھی کرتی ہے۔ ان جماعتوں نے مشرقی پاکستان، مقبوضہ کشمیر اور افغانستان میں روسی مداخلت کے دوران کھُل کر جہاد کرتی رہی ہے۔ اور آج کے بدلے ہوئے ماحول میں بھی امریکہ اور امریکی حواریوں کے مقابلہ میں ہر ممکنہ حد تک افغان مجاہدین کی دامے درمے، قدمے سخنے مدد کر رہی ہے کہ یہ قرآن کے حکم جہاد پر ایمان رکھنے والے لوگ ہیں جو کفار، قادیانیوں، منافقین اور نادان مسلمانوں کو پسند نہیں۔
تعلیمی اداروں میں مضبوط اسلامی جمیعت طلباء شراب، شباب اور رقص و موسیقی کے رسیا طلباء و اساتذہ کے ان مذموم مقاصد کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔ مخلوط تعلیمی اداروں میں رومانس اور ڈیٹنگ وہاں عروج پر ہوتی ہے، جہاں جمیعت کا وجود نہ ہو یا یہ مضبوط نہ ہوں۔ ایسے تعلیمی اداروں میں پڑھنے والی اپنی شریف بہنوں اور بیٹیوں ذرا پوچھ کر تو دیکھیں کہ انہیں جمیعت سے شکایات ہیں یا ان کی موجودگی میں وہ اوباش طلباء و طالبات سے خود کو محفوظ سمجھتی ہیں۔

اسلامی جمعیت طلبہ غالباً وہ واحد طلبہ تنظیم ہے جو تعلیمی اداروں کے ساتھ ساتھ محلہ محلہ میں بھی اپنا وجود رکھتی ہے۔ یہاں یہ عموماً مساجد میں اپنی دینی، علمی و فلاحی سرگرمیاں جاری رکھتے ہیں۔ ٹیوشن سینٹرز چلاتے ہیں، معیاری نوٹس دیتے ہیں۔ ضرورتمند طلباء کو اسکالرشپ، ان کی فیسیں اور درسی کتب مفر فراہم کرتے ہیں۔ اور کبھی کبھار مثبت تفریح جیسے پکنک، اسپورٹس وغیرہ میں بھی سرگرم ہوتے ہیں۔
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
بھیا! شکر ہے آپ کا شمار ان "مسلمانوں" میں نہیں ہے، جو جہاد کے خلاف ہیں۔ اور آپ انسانی جان اور ناموس کے حوالہ سے اسلام کی تعلیمات سےبخوبی " آگاہ" ہیں۔
  1. سب سے پہلے تو یہ بتلائیے کہ یہ "افغان مجاہدین" دہشت گرد کب بنے یا کب ڈیکلیئر ہوئے؟ جب مسلم افغانستان میں افغانیوں (طالبان) کی حکومت تھی اور ایک کافر امریکہ نے ایک مسلم افغانستان پر حملہ کیا اور کرنے کا ارادہ کیا تو کیا ایک مسلم پاکستانی آرمی اور حکومت (صدر اور آرمی چیف قادیانی سہی) نے کس کا ساتھ دینا تھا۔ حملہ آور کافروں کا یا برادر مسلم ملک افغانستان کا۔ پاکستان نے حملہ آور کافروں کو فوجی اڈے دئے، انہیں سستے داموں ایندھن دیا، راہداری دی تاکہ ایک مسلم ریاست میں لاکھوں مسلمانوں کو تہ تیغ کیا جاسکے۔ اور جو افغان مجاہدین بھٹو اور ضیاء الحق کے دور سے حکومت پاکستان کی اجازت سے فاٹا میں مقیم تھے، ان پر پاکستان آرمی نے اوپر سے کارپٹ بمباری کی اور زمین سے گولہ بارود کے ذریعہ ان کے گھروں کو جلایا گیا۔ ان سے بار بار معاہدے کئے اور بار بار معاہدے توڑے۔۔۔ کیا آپ کی عمر اتنی کم ہے کہ ابھی کل کے یہ "اپنے کارنامے" بھول گئے۔ جب آپ بلا کسی شرعی اور دنیوی جواز کے لوگوں کا اس طرح قتل عام کریں گے تو جواب میں کیا وہ پھول پیش کریں گے؟؟
  2. بھٹو حکومت کی پالیسی کے تحت افغان مہاجرین پاکستان میں داخل ہوئے۔ اور ضیاء الحق دور میں یہ زیادہ تعداد میں پاکستان میں حکومت کی منشا اور سپورٹ سے پاکستان میں آئے تھے۔ انہیں افغان مجاہدین اور مہمان قرار دیا گیا۔ پھر یکایک حکومت پاکستان اور پاک آرمی نے ان "مسلمانوں" کے خلاف "جہاد" کیسے شروع کردیا۔ حکومت اور آرمی کی جانب سے "پہل اور جنگی کاروائیاں" تو "تصدیق شدہ، غیر مشکوک اور صاف صاف واضح" ہیں۔ کوئی عقل کا اندھا بھی قادیانی مشرف کی آرمی اور حکومت کی جنگی پہل سے انکار نہیں کرسکتا۔۔۔ ۔ جواباً جو بھی کاروائیاں طالبان سے منسوب ہیں، وہ ساری کی ساری اور سو فیصد تصدیق شدہ من جانب طالبان نہیں ہیں۔ اور اس بات کے "شواہد" موجود ہیں کہ ان کاروائیوں میں امریکی سی آئی اے، بھارتی راء اور افغان حکومت بھی ملوث ہے۔ بلیک واٹر کے سینکڑوں کارندے تو محض ریمنڈ ڈیوس کی رہائی کے بدلے "پاکستان بدر " کئے گئے تھے۔
  3. یہی بات آپ کو پاکستان حکومت اور پاکستان آرمی سے بھی کہنی چایئے تھی، جب وہ امریکہ کافر کے ساتھ مل کر مسلم افغانوں کے ساتھ کر رہی تھی۔ تب پاکستان کے "سارے مسلمان"کہاں تھے اور خاموش کیوں تھے؟
  4. جہاد کشمیر اور فلسطین میں ہی نہیں افغانستان میں بھی ہورہا ہے۔ جب روس کے خلاف ہورہا تھا تو پاکستان کی حکومت اور عوام نے درست طریقہ سے افغان عوام کا ساتھ دیا تھا۔ لیکن جب یہی جہاد افغانیوں پر امریکہ اور نیٹو نے مسلط کردیا تب پاکستانی حکومت، آرمی اور عوام نے "یو ٹرن" کس اسلامی رول کے تحت لیا۔ اب بھی پاکستانی حکومت اور آرمی کو اپنے اس عظیم گناہ کا کفارہ ادا کرتے ہوئے افغان مجاہدین کا ساتھ دینا چاہئے۔ ان کے زخموں پر مرہم رکھنا چاہئے۔ بالخصوص جب کافر امریکہ اپنے زخم چاٹتے ہوئے افغانستان سے راہ فرار اختیار کررہا ہے۔ لیکن امریکی ایجنٹوں اور قادیانیوں کی ملی بھگت ہے کہ پاکستان آرمی اور حکومت اب بھی ان افغانیوں سے مصروف جنگ رہے اور لڑ لڑ کر اتنی کمزور ہوجائے کہ پاکستان کے ایٹمی اثاثوں سمیت پاکستان کی سالمیت کو امریکی پلان کے مطابق نقصان پہنچایا جاسکے۔
  5. اگر آپ کی یاد داشت بہت کمزور بھی ہو تب بھی صرف بارہ تیرہ سال پہلے کی تاریخ کو آپ یوں "مسخ" کرنے کی کوشش نہیں کرسکتے، ۔ پاکستانی ریاست کے خلاف افغان مہاجرین نے "بغاوت" نہیں کیا تھا بلکہ امریکہ بہادر کے کہنے پر ایک قادیانی آرمی چیف اور صدر نے ان کے خلاف جنگ کا آغاز کیا تھا۔ ان پرتو زیادہ سے زیادہ الزام "جوابی کاروائی" کا لگ سکتا ہے۔ پاک حکومت اور آرمی اپنے کئے پر شرمندہ ہو، جس طرح ان کے خلاف جنگ کا آغاز خود کیا تھا، اسی طرح خود سیز فائر کر کے اس پر قائم رہنے کا ثبوت دے۔ گرفتار شدہ طالبان کو غیر مشروط رہا کرے۔ اس کے بعد بھی اگر کوئی حکومت یا آرمی کے خلاف کاروائی کرے تب "بغاوت" کا الزام لگایا جاسکتا ہے، ویسے نہیں
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
گفتگو کا آغاز جمیعت کی مبینہ "دہشت گردی" سے ہوا۔ جمیعت دہشت گردی میں ملوث ہے یا نہیں، مجھے اس سے کوئی سروکار نہیں۔ لیکن "جمیعت دشمنی" میں پاکستانی کی تاریخ مسخ نہیں کی جاسکتی۔ اور نہ ہی جمیعت کی "کاروائیوں"کی آڑ میں، امریکی منشا کے مطابق جہاد کو دہشت گردی، اور مجاہدین کو دہشت گرد قرار دیا جاسکتا ہے۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
ماشاء اللہ ۔ اللہ حق بات کہنے کی مزید توفیق دے ۔
اس طرح کی باتیں بہت کم پڑھنے کو ملتی ہیں ۔
اللہم أرنا الحق حقا و ارزقنا اتباعہ و أرنا الباطل باطلا و ارزقنا اجتنابہ
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
اسی دھاگہ کے لئے میرے چندمزید مکالمات۔

پہلے تو ہمیں دہشت گرد وں اور مجاہدین میں فرق کرنا ہوگا ۔ جس کی بنیاد یقیناً اُن کا عمل ہوگا ۔ کہ اُن کا نشانہ کون بن رہے ہیں اور اُن کی اعانت کون کر رہا ہے ۔ کون خرقہ پوش ہیں اور کون خلعت کے خواہاں،مجاہدین اسلام کے لیے احترام ہم سب پر واجب ہے ۔
آپ کی بات درست سہی لیکن یہ نہ بھولئے کہ کہ مجاہدین کو "دہشت گرد" کس نے بنایا۔ آپ کی نظر صرف "رد عمل" ہے، اسی لئے تصویر کا مکمل رخ نظر نہیں آرہا۔ اب میں اپنی بات کو بار بار دہرانے سے تو رہا کہ جن مجاہدین کے ساتھ حکومت پاکستان اور پاکستان آرمی سویت یونین کے خلاف جہاد کررہی تھی۔ ایک قادیانی آرمی جنرل اور فوجی حکمران کے آتے ہی انہیں مجاہدین کو مار مار کر انہیں بدلہ کی جنگ میں کس نے دھکیلا۔۔۔

اب دیکھیں پاکستان میں جن حملوں اور دہشت گردی کو طالبان نے تسلیم کیا ہے اُن میں کون لوگ شہید ہوئے ۔ اِن کے نشانے اسلامی یونیورسٹی ، مساجد ، امامبارگاہیں خانقاہیں اور عبادت گاہیں ، بازار ، سکول ہی ہیں ۔ کیا اِن کو مجاہدین کا نام دے کر جذبہ جہاد ، اور مجاہدین کی توہین کے مرتکب نہیں ہورہے ۔ ؟ ان معصوموں اور بے قصور طالب علموں ، عبادت گزاروں کا کیا قصور تھا ؟ کیا یہی اُن کے دشمن تھے انہی کے خلاف جہاد وقت کی اہم ضرورت ہے ۔ ؟
اگر آپ طالبان کے نام پر دہشت گردی کی کاروائیوں کی ذمہ داری قبول کرنے کی بات کررہے ہیں تو آپ ان نکات پر سنجیدگی سے غور کیجئےایسی بیشتر "قبولیت" کا اعلان غیر ملکی نیوز ایجنسیز کی جاری کردہ ہوتی ہیں، جن کا مفاد افغانستان میں موجود نیٹو افواج کے ساتھ ہے، جو افغانستان اور پاکستان کو تباہ و برباد کرنے آئی ہیں۔ پاکستانی سرزمین پر ہونے والے حادثات کی خبر پاکستانی میڈیا نہیں دے رہا (یا انہیں ایسا نہیں کرنے دیا جارہا)۔ ہم دشمن کی فراہم کردہ خبروں پر کیسے یقین کرلیں۔ ڈرون حملوں میں مارے جانے والے گھر، عورتیں اور بچے پاکستانی سر زمین پر ہوتے ہیں، لیکن پاک میڈیا ان کی بھی صرف اسکور دیتا ہے، ویسی مساویانہ، حقیقت پسندانہ کوریج کیوں نہیں کرتا جیسی ردعمل والی کاروائیوں کی کرتا ہے۔ لہٰذا جن خبروں پر آپ تکیہ کرتے ہیں، ان کی "حقیقت" ہی سے نا آشنا ہیں۔

اب دیکھتے ہیں اسلامی جمیعت کا کردار :اسلامی جمیعت طلبا کے الشمس و البدر کے کردار کو اگر دیکھیں تو شائد یہ بات ناگوار گزرے اُس وقت اسلام اور کفر کی جنگ نہیں تھی ۔ غاصبوں اور محکو موں کی جنگ تھی ۔ جس کے پس منظر میں مشرقی پاکستان کے باسیوں کی محرومیاں تھیں ، ایسے میں الشمس و البدر کو وہاں کے مقامی باشندوں کا ساتھ دینا چا ہئیے تھا جنہوں نے بہار سے ہجرت پر اُن کی مدد کی تھی ۔ نتیجہ آپ کے سامنے ہے آج چالیس سال کے بعد بھی بہاری وہاں مہاجر کیمپ میں انتہائی نا گفتہ بہ حالت میں رہ رہے ہیں ۔
  1. بھارتی مکتی باہنی کے نام پر انڈین فوج جو مشرقی پاکستان کے مسلمانوں، محب وطن پاکستانیوں اور پاک آرمی کا قتل عام کررہی تھی، یہ اسلام اور کفر کی جنگ نہیں تھی؟۔
  2. البدر اور الشمش کو مکتی باہنی کے ساتھ مل کر پاک آرمی کا قتل عام کرنا چاہئے تھا، جو سراسر اسلامی ہوتا کہ یہ غاصب پنجاب اسٹیبلشمنٹ کے خلاف حقوق کی جنگ تھی، بہت خوب
  3. آپ کا " قیمتی مشورہ" اہل کراچی اور اہل بلوچستان نے 'نوٹ' کرلیا ہے۔ یہاں بھی حقوق کی جنگ جاری ہے۔ اور آپ کے مشوروں کے عین مطابق آزاد ریاست جناح پور کے قیام کی خاطر مہاجر کراچی میں موجود تمام "غیر مہاجر غاصبوں" کا قتل عام کرکے اپنا حق وصول کرلیں تو کل آپ یا آپ کے بچوں کی طرف سے کوئی "شکایت" نہیں آئے گی نا؟
  4. پھر تو بلوچستان میں بی ایل اے بھی "پنجابی غاصبوں" کا قتل عام ٹھیک ہی کر رہے ہوں گے، آپ کے فلسفہ کی روشنی میں۔ اللہ معاف کرے، ایسی دانشوری سے۔
اب ان کا کردار دیکھیں یونیورسٹیوں میں ماضی میں کراچی ، پنجاب اور پشاور یونیورسٹیوں میں انہوں نے کئی دفعہ غنڈہ گردی ، اساتذہ کی مار پیٹ ، اسلحہ ، کا ستعمال کیا ۔ پنجاب یونیورسٹی میں زمین میں دفن کیے گے اسلحہ کی کوئی منطق سمجھ میں نہیں آتی ۔ آٹھ دس سال تو یونیورسٹی میں یہ مختلف کورسز کے بہانے اپنی لیڈری قائم کر لیتے ہیں ۔ لیاقت بلوچ اور فرید پراچہ کی غنڈہ گردی کی مثالیں تو ہماری عمر کے لوگوں کو عام یاد ہیں ۔ ۱۹۶۸ میں ایوب خان کے خلاف کوہاٹ کالج کے جلسوں میں اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور سے مولاناجاوید ابراہیم پراچہ آیا کرتے تھے ۔ اُس وقت وہ ایم اے کے طالب علم تھے ۔ ۱۹۷۸ میں یہی صاحب پشاور یونیورسٹی سے ایک ایم اے اسلامیات کرنے کے بعد ایل ایل بی کر رہے تھے اور سٹوڈنٹ لیڈر تھے ۔ ان غریب بچوں کو تعلیم کا اتنا شوق ، روزگار اور والدین کا سہارا بننے کی کوئی فکر نہیں کوئی تو ہے جو یہ نظام چلا رہا ہے ۔ آج یہی جاوید ابراہیم پراچہ پاکستان میں قید غیر ملکی دہشت گردوں کی رہائی کے لیے حکومت پاکستان سے سودا بازی میں مصروف عمل ہیں ۔ یہ مولانا مفتی محمود کے ساتھ بھی رہے ، پھر الیکشن کے ٹکٹ کے لیے نواز شریف کے ساتھ مل گئے پھر جہاد افغانستان میں اسلحہ بھی خوب بیچا ۔ ان کا کوہاٹ میں ایک مدرسہ بھی ہے ، روئت ہلال سے لے پشاور یونیورسٹی میں ان کی دو نمبریوں سے نہ صرف واقف ہوں بلکہ گواہ بھی ہوں ۔
ان الزامات کا جواب جمیعت اور جماعت والوں کے ذمہ ہے۔ میں ان کا کوئی وکیل نہیں۔ میں تو محض پاکستانی تاریخ اور صحافت کا طالب علم ہوں۔ اگر کوئی واقعاتی یا نظریاتی بددیانتی کرے تو اس کا جواب دیتا ہوں، ایک مسلمان محب وطن پاکستانی کی حیثیت سے۔ پاکستانی کی ہر سیاسی جماعت اور گروہ میں کم و بیش خامیاں ضرور ہوتی ہیں۔ لیکن جو جماعتیں ملک دشمنی میں کفار کی قوتوں کا ساتھ دیں، پاکستان کی اسلامی شناخت کو مٹانے کے درپے ہوں،ان کا موازنہ محب وطن جماعتوں کی "مبینہ خامیوں" سے نہیں کیا جا سکتا۔

کیا نعوذ باللہ شیطان کو صرف اس لیے ملعون نہ کہیں کہ کبھی وہ بھی مقرب خاص تھا
آج کا شیطان اعظم امریکہ اور اس کے حواری ہیں۔ جو عراق اور افغانستان میں لاکھوں مسلمانوں کا خون بہا کر اب پاکستان کو تباہ و برباد کرنا چاہتا ہے۔ پاکستان کے قادیانی اور گروہ منافقین ان کے ہمدرد و خیر خوہ ہیں، جو یہ چاہتے ہیں کہ ان کے افغانستان سے جانے کے بعد مسلم گروہ ایک دوسرے کا قتل عام کرتے رہیں۔ اسی لئے اس نے 19 ہزار "مسنگ" اسلحہ کنٹینرز کے ذریعہ اسلحہ پشاور سے کراچی تک ہر گروہ کو مفت فراہم کردیا ہے۔ مشرف اور زرداری ادوار کے بعد پہلی مرتبہ نواز حکومت نے امریکہ کی جنگ سے باہر نکلنے کے لئے آل پارٹیز کی "حمایت" بھی حاصل کی لیکن پاسکتان دشن اندرونی و بیرونی طاقتوں کو یہ گوارا نہیں کہ امن کے لئے مذاکرات کئے جائیں۔ لہٰذا یہ قوتیں طالبان کے نام پر ایسی کاروائیاں کرتے رہیں گے اور "جواباً" پاک آرمی ان سے جنگ کر کرکے تباہ و برباد ہوتی رہے گی۔ یہی پاکستان دشمنوں کا خواب ہے۔
 

tashfin28

رکن
شمولیت
جون 05، 2012
پیغامات
151
ری ایکشن اسکور
20
پوائنٹ
52
آپ کے نام نہاد جہادی اور انکے شيطانی سياسی عزائم

محترم يوسف ثانی
السلام عليکم

یہ نہايت تعجب کی بات ہے کہ آپ دو ايسے موضوعات کو ملا کر فورم پر موجود قارئين کو تذبذب ميں ڈال رہے ہيں جن کا آپس ميں کوئی تعلق ہی نہيں۔ آپ کسی صورت ميں بھی افغانی عوام کی اپنی آزادی کی جنگ جو روس کی حملہ آور فوج کے خلاف لڑی گئی اور ٹی ٹی پی اور دوسرے انتہاپسند گروہوں کيطرف سے مسلط کردہ موجودہ تباہی، قتل وغارت اور بڑھتی ہوئی تشددآميز دہشتگردی کا کوئی موازنہ نہيں کرسکتے۔ روس کے خلاف جنگ ميں افغانستان کی عوام حملہ آور افوج سے اپنے مادر وطن کو آزاد کرانے کيلۓ ايک مقدس جنگ لڑرہے تھے جو افغانستان کو اپنی کالونی بنانا چاہتے تھے۔ پاکستان، سعودی عرب اور امريکہ سميت دوسرے کئی مسلم اور غير مسلم ممالک نے قابض افوج کے خلاف افغان عوام کی آزادی کی جنگ ميں بڑھ چڑھ کر حصہ ليا۔ دوسری طرف آپ ان نام نہاد جہاديوں کيطرف سےہونے والے جاری تشدد اور معصوم عوام کی دانستہ طور پر قتل وغارتگری کا جواز پيش کرنے کی کوشش کررہے ہيں۔ آپ اس غلط فہمی کا شکار نا ہوں کيونکہ نا تو يہ درندے نيک لوگ ہيں اور نا ہی يہ ايک مقدس جنگ لڑ رہے ہيں۔ يہ اقتدار کے بھوکے جانور ہيں جو اپنے سياسی عزائم کے حصول کيلۓ مذہب کا سہارا لے رہے ہيں۔



http://www.flickr.com/photos/usdoturdu/10477951084/

ميں اسی کی دہائی ميں لڑی جانے والی روس اور افغانستان کی جنگ میں امريکی کرادار کو واضح کرنا چاہتا ہوں۔ يقينا" امريکہ آزادی کی اس جنگ ميں افغانسان کيساتھ مدد کيلۓ بين الاقوامی کوششوں کا ايک حصہ تھا۔ تاہم افغانيوں کيلۓ امريکی امدادی مواد اور تکنيکی مدد ہميشہ پاکستانی حکومت کی وساطت سے پہنچائی گئی۔


http://www.flickr.com/photos/usdoturdu/10477952676/

آپ کا مذہب کے نام پر پاکستانی عوام کے خلاف ٹی ٹی پی اور دوسرے انتہاپسند گروہوں کے مظالم کا جواز پيش کرنا ميری سمجھ سے بالکل باہر ہے۔ دنيا کا کونسا مذہب اپنے پيروکاروں کو دانستہ طور پر خواتين اور بچوں سميت معصوموں کو قتل کرنے، عبادت گاہوں، ہسپتالوں اور فلاح وبہبود کے اداروں پر حملے کرنے کی کھلی چھوٹ ديتا ہے؟ اس حقيقت سے انکار نا کريں کہ يہ انتہاپسند ايک مصّمم سياسی ايجنڈے کے حصول پر کاربند ہيں اور يہ اپنے مضموم سياسی مقاصد کے حصول کيلۓ انسانيت کی تمام حدود کو پار کرسکتے ہيں۔ کيا آپ کے علم ميں يہ بات نہيں کہ ٹی ٹی پی اور دوسرے انتہاپسند گروہوں نے کئ مواقعوں پر کھلم کھلا پاکستانی آئين کو مسترد کيا ہے اور اپنے انتہاپسند سياسی نظريات کو مسلط کرنے کيلۓ اپنے عزم کا برملا اظہار کيا ہے ۔ اب بھی دير نہيں ہوئی براہ کرم ان غيور پاکستانيوں کے ساتھ شامل ہوجائيے جنہوں نے ٹی ٹی پی اور انکے انتہاپسند نظريات کو مسترد کيا ہے تاکہ ملک ميں پائيدار امن اور استحکام کے قيام کو يقينی بنايا جاسکے اور مزيد معصوم زندگيوں کو انکی درندگی سے پچايا جاسکے۔

يہ کچھ ويڈيوز آپ کو ان درندوں کے غيرانسانی چہرے اور پاکستان ميں انکے حقيقی عزائم کو بے نقاب کرنے ميں مددگار ثابت ہونگے۔ براہ مہربانی ان ويڈيوز کو غور سے ديکھيۓ اور اس پر ضرور سوچيۓ۔


کيا آپ اب بھی يہی يقين رکھتے ہيں کہ يہ لوگ "جہادی" ہيں اور ايک مقدس جنگ لڑ رہے ہيں؟؟؟؟

تاشفين ۔۔۔۔ ڈيجٹل آؤٹ ريچ ٹيم

www.state.gov

tashfin28@gmail.com

https://twitter.com/#!/USDOSDOT_Urdu
 
Top