ساجد تاج
فعال رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 7,174
- ری ایکشن اسکور
- 4,517
- پوائنٹ
- 604
حاکم کائنات
بے شک تُو ہی حاکم ہے روزِ حساب کا
بے عقل ہے جسے ڈر نہیں عذاب کا
تیری وسعتیں ہیں بہت ہی لامحدود
کوئی حساب نہیں اے رَب تیری جناب کا
کیوں سمجھ نہیں آتی نوعِ بشر کو حیات میں
تو ہی کرے گا علاج اس عقلِ خراب کا
بُرائیوں میں سبقت لے رہا ہے اک دوسرے سے
اسے طریقہ نہیںاچھایوںکے انتخاب کا
بے شک وہ واقف ہے تمہارے اعمالوں سے
وہ اٹھا کے دکھائے گا ہر پردہ نقاب کا
وہ اپنی مرضی سے کرتا ہے نافذ ہر قانون کو
کوئی نعم البدل نہیںاُس کے نصاب کا
جو کرے گا فرازی نفی اُس کے اصولوں کی
سامنا اُسے کرنا پڑے گا عذاب کا
شاعر : اورنگ زیب فرازی
کتاب : حیات بشر
بے شک تُو ہی حاکم ہے روزِ حساب کا
بے عقل ہے جسے ڈر نہیں عذاب کا
تیری وسعتیں ہیں بہت ہی لامحدود
کوئی حساب نہیں اے رَب تیری جناب کا
کیوں سمجھ نہیں آتی نوعِ بشر کو حیات میں
تو ہی کرے گا علاج اس عقلِ خراب کا
بُرائیوں میں سبقت لے رہا ہے اک دوسرے سے
اسے طریقہ نہیںاچھایوںکے انتخاب کا
بے شک وہ واقف ہے تمہارے اعمالوں سے
وہ اٹھا کے دکھائے گا ہر پردہ نقاب کا
وہ اپنی مرضی سے کرتا ہے نافذ ہر قانون کو
کوئی نعم البدل نہیںاُس کے نصاب کا
جو کرے گا فرازی نفی اُس کے اصولوں کی
سامنا اُسے کرنا پڑے گا عذاب کا
شاعر : اورنگ زیب فرازی
کتاب : حیات بشر