• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حجت ابراہیمی علیہ السلام۔ ۔ تفسیر السراج۔ پارہ:2

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
اَلَمْ تَرَ اِلَى الَّذِيْ حَاۗجَّ اِبْرٰھٖمَ فِيْ رَبِّہٖٓ اَنْ اٰتٰىہُ اللہُ الْمُلْكَ۝۰ۘ اِذْ قَالَ اِبْرٰھٖمُ رَبِّيَ الَّذِيْ يُحْيٖ وَيُمِيْتُ۝۰ۙ قَالَ اَنَا اُحْيٖ وَاُمِيْتُ۝۰ۭ قَالَ اِبْرٰھٖمُ فَاِنَّ اللہَ يَاْتِيْ بِالشَّمْسِ مِنَ الْمَشْرِقِ فَاْتِ بِہَا مِنَ الْمَغْرِبِ فَبُہِتَ الَّذِيْ كَفَرَ۝۰ۭ وَاللہُ لَا يَہْدِي الْقَوْمَ الظّٰلِمِيْنَ۝۲۵۸ۚ
کیا تونے اس کی طرف نہیں دیکھا جس نے ابراہیم علیہ السلام سے اس کے رب کے بارے میں جھگڑا کیا(یعنی نمرود کی طرف) اس لیے کہ خدانے اسے سلطنت دی تھی۔ جب ابراہیم( علیہ السلام) نے کہا کہ میرا رب وہ ہے جو جلاتا اور مارتا ہے تو اس نے کہا میں جلاتا ہوں اور مارتاہوں۔ ابراہیم (علیہ السلام )نے کہا کہ خدا تو مشرق سے سورج لاتا ہے ۔ تو اسے مغرب سے لے آ۔ اس پر وہ کافر حیران رہ گیااور اللہ ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں کرتا۔۱؎(۲۵۸)
حجت ابراہیمی علیہ السلام
۱؎ قاعدہ ہے کہ چھوٹے دل کے لوگ بڑی عزت کو برداشت نہیں کرسکتے۔ نمرود کو بابل ونینوا کی حکومت جب دی گئی تو آپے سے باہر ہوگیا اور لگا خدائی کا دعویٰ کرنے۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے جو خدا کی طرف سے اس تمرد وغرور کے لیے تازیانہ ٔ عبرت ہوکر آئے تھے توحید کا وعظ کہا اور لوگوں کو اس خدا کی چوکھٹ پرجھکنے کی دعوت دی جس نے نمرودوں اور فرعونوں کو پیداکیا ہے اور چشم زدن میں ان کو کس طرح مارکر آبِ قلزم میں غرق کرسکتا ہے ۔

اس وقت کے نمرود نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو بلایا اورپوچھا میرے سوا اور کس کی بادشاہت کا تم اعلان کرتے ہو۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے فرمایا۔ موت وزندگی کے مختار کی بادشاہت کا اعلان ۔مقصدیہ تھا کہ اگر تو مجھے سزائے موت دے تو میں ڈرنے والا نہیں۔ میں تو اپنی زندگی کو اپنے رب کے ہاتھ میں سمجھتا ہوں۔ اس پر اس نے چمک کر کہا۔میں بھی تو احیاء واماتت کا اختیار رکھتا ہوں۔ جس کو چاہوں صلیب پر کھینچ دوں اور جس کی چاہوں ، جان بخشی کردوں۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام تاڑ گئے کہ موت کی دھمکی دی جارہی ہے ۔ پہلو بدل کرفرمایا کہ میرا رب تو سورج کو مشرق سے نکالتا ہے ۔ تو بھی اگر خدا ہے تو اس نظام کو تبدیل کرکے دکھا۔ اس عقل وفرزانگی اور اس اخلاق پر نمرود بھونچکا سا رہ گیا اور ایمان کی بصیرت کفر کی چالاکیوں پر غالب آگئی۔بات یہ ہے کہ نمرود کو ہرگز توقع نہ تھی کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام اس طرح میری کج حجتیوں کا جواب کامیابی سے دیں گے ۔ وہ انھیں اتنا دانا اورزیرک نہ سمجھتا تھا۔غور کرو۔ ایک باجبروت بادشاہ کی عدالت میں توحید کا اعلان اس خوبصورتی سے کیا بجز انبیاء کے کسی دوسرے شخص سے ممکن ہے ؟ حضرت ابراہیم علیہ السلام کا طریق بحث یہ نہیں کہ و ہ پیش کردہ دلیل پر معارضہ کریں اور اس سے کہیں دیکھئے صاحب آپ موضوع بحث کے خلاف جارہے ہیں۔ بلکہ جب وہ یہ دیکھتے ہیں کہ ایک دلیل اس کے لیے فہم کا موجب نہیں ہوئی تو فوراً دوسری دلیل پیش کردی۔ یہ طریق بحث خالصاً پیغمبرانہ ہے ۔ یعنی مقصد مخالف کی تسلی کرنا ہے ، نہ کہ چپ کرانا۔
حل لغات
{ بُھِتَ}متحیر ہوا۔ خلاف توقع نادم ہوا۔
 
Top