• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حج میں منی میں نماز کی کیفیت

قاضی786

رکن
شمولیت
فروری 06، 2014
پیغامات
146
ری ایکشن اسکور
70
پوائنٹ
75
السلام علیکم و رحمتہ اللہ و برکاتہ

امید ہے تمام برادران خیریت سے ہوں گے

سنن ابی داود کا مطالعہ کرتے ہوئے کچھ کنفیوز ہوا ہوں۔ امید ہے برادران اس معاملے میں مدد کریں گے

میرا سوال یہ ہے کہ فضیلۃ الشیخ ابو عمار عمر فاروق سعیدی نے روایت 1965 پر یہ فائدہ باندھا کہ مناسک حج میں منی میں قصر کرنا مناسک کا حصہ ہے ۔ اور مسافر اور اہل مکہ نماز قصر کر کے ہی پڑھیں گے

جبکہ روایت 1960 پر جب انہوں نے فائدہ باندھا تو اس میں انہوں نے لکھا کہ جواز کا ذکر کیا۔ کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے چونکہ پوری نماز پڑھی تھی، اس وجہ سے جواز تھا

کتاب میں نے اسی کتاب و سنت کی ویب سائٹ سے ڈاون لوڈ کیا ہے۔

میرا سوال یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی حدیث مکمل نماز کی ادائیگی کی آئی ہے؟ اور علماء کا اس بارے میں کیا قول ہے؟

شکریہ
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,565
پوائنٹ
791
کوئی بھائی جواب عنایت کرے گا؟
محترم قاضی صاحب !
اس مسئلہ کا جواب تفصیل طلب ہے ۔اور دلائل میں نظر کا متقاضی بھی ،
اس لئے اہل علم ہی اس پر فتوی دیں گے ،آپ تھوڑا انتظار کرلیں ۔فورم پر موجود علماء کرام کے جواب آنے تک آپ کےلئے دو فتوے
پیش خدمت ہیں :ایک عربی فتوی ہے ،اور ایک اردو میں ۔اگر عربی فتوی کا ترجمہ بھی ضروری ہوا ،تو پیش کردیا جائے گا ۔
دعاء ضرور کر دیجئے گا ۔والسلام علیکم
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
هل تجب الإعادة على من أتم الصلاة بمنى
الأربعاء 5 جمادي الآخر 1431 - 19-5-2010
رقم الفتوى: 135737
التصنيف: المبيت بمنى أيام التشريق
السؤال
هل تجب الإعادة على من أتم الصلاة في منى للأسباب الآتية:

- لم أقتنع أن منى سفر لأنها كانت قريبة من مكة التى فيها الفندق الذي كنا ننزل فيه، والمسافة أقل بكثير من 85 كم.

- كذلك وجدت الناس لا تجمع الصلاة فى منى معنى ذلك منى ليست سفرا.
- أتممت الصلاة فى منى لأني صليت بعض الفرائض دون قصر؛ لأنى لم أكن أعلم أو شككت فى مشروعية القصر. ولما وجدت الناس تقصر فى منى كنت قد أتممت البعض فأكملت إتمامها.
هل علي إعادة أي صلاة منهم، أنا لست متذكرا تماما لو كنت قصرت بعضها هل أعيدها أربع ركعات؟
والذي أتممته هل يجب إعادته، لكن هل يعاد كاملا أربع ركعات؟ أم قصرا لأني أقيم الآن في بلدي؟ ولماذا تقصر ولا تجمع الصلاة في منى؟

الإجابة
الحمد لله والصلاة والسلام على رسول الله وعلى آله وصحبه، أما بعـد:

فيسن للحاج من غير أهل منى أن يقصر الصلاة في وقتها بمنى في اليوم الثامن، وفي أيام التشريق ، وكذلك في اليوم العاشر إن صلى فيها، أو صلى في مكة وكان من غير أهلها، وهذا هو الراجح من أقوال أهل العلم في المفتى به عندنا ، وهو فعل النبي صلى الله عليه وسلم وكثير من الصحابة والتابعين، وقد اختلف الفقهاء في قصر النبي صلى الله عليه وسلم للصلاة في منى هل كان لأجل النسك - أي لأنه من أعمال الحج - أم كان لأجل السفر.
قال شيخ الإسلام ابن تيمية في حكايته للقولين : وبهذا قال أكثر الفقهاء كالشافعي وأحمد إن قصر الصلاة بعرفة ومزدلفة ومنى وأيام التشريق لا يجوز إلا للمسافر الذي يباح له القصر عندهم .... وذهب طوائف من أهل المدينة وغيرهم منهم مالك وطائفة من أصحاب الشافعي وأحمد كأبي الخطاب في عبادته الخمس إلا أنه يقصر المكيون وغيرهم وأن القصر هناك لأجل النسك، والحجة مع هؤلاء أنه لم يثبت أن النبي صلى الله عليه وسلم أمر من صلى خلفه بعرفه ومزدلفة ومنى من المكيين أن يتموا الصلاة كما أمرهم أن يتموا لما كان يصلى بهم بمكة أيام فتح مكة حين قال لهم أتموا صلاتكم فإنا قوم سفر هـ

وعلى كلا القولين فإن من أتم الصلاة فإن صلاته صحيحة ولا يلزمه إعادتها.
وأما لماذا تقصر الصلاة ولا تجمع فجوابه: أن ذلك هو السنة فالنبي صلى الله عليه وسلم قصر الصلاة في منى ولم يجمعها، ولا تلازم بين الجمع والقصر في السفر، فقد يجمع المصلي ولا يقصر. وقد يقصر ولا يجمع. مع العلم أن القصر سنة، والجمع رخصة وليس سنة. وراجع الفتوى رقم: 108818.

والله أعلم.
http://fatwa.islamweb.net/fatwa/index.php?page=showfatwa&Option=FatwaId&Id=135737
--------------------------------------
منی میں نماز قصر کا بیان

شروع از بتاریخ : 17 December 2012 10:53 AM
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا حج کے دنوں منی میں نماز قصر پڑھی جائے گی یا مکمل ؟

--------------------------------
الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
حج کے دوران منی میں نماز قصر پڑھی جائے گی۔ امام بخاری نے اس پر ایک مستقل باب قائم کیا ہے،اور بطور استدلال درج ذیل احادیث لائے ہیں:
«عن عبد الله رضى الله عنه ـ قا ل صليت مع النبي صلى الله عليه وسلم بمنى ركعتين ، وأبي بكر وعمر، ومع عثمان صدرا من إمارته ثم أتمها‏»[بخاری: 1082]
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضى الله عنه سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ، ابو بکر اور عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ منیٰ میں دو رکعت ( یعنی چار رکعت والی نمازوں میں ) قصر پڑھی۔ سیدناعثمان رضى الله عنه کے ساتھ بھی ان کے دور خلافت کے شروع میں دو ہی رکعت پڑھی تھیں۔ لیکن بعد میں آپ صلى الله عليه وسلم نے پوری پڑھی تھیں۔
«أنبأنا أبو إسحاق، قال سمعت حارثة بن وهب، قال صلى بنا النبي صلى الله عليه وسلم آمنا ما كان بمنى ركعتين‏»[بخاری: 1083]
ہمیں ابو اسحاق نے خبر دی، انہوں نے حارثہ سے سنا اور انہوں نے وہب سے کہ آپ نے فرمایا : نبی کریمﷺ نے منیٰ میں امن کی حالت میں ہمیں دورکعت نماز پڑھائی تھی۔
«عن عبد الرحمن بن يزيد، يقول صلى بنا عثمان بن عفان ـ رضى الله عنه ـ بمنى أربع ركعات، فقيل ذلك لعبد الله بن مسعود ـ رضى الله عنه ـ فاسترجع ثم قال صليت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم بمنى ركعتين، وصليت مع أبي بكر ـ رضى الله عنه ـ بمنى ركعتين، وصليت مع عمر بن الخطاب ـ رضى الله عنه ـ بمنى ركعتين، فليت حظي من أربع ركعات ركعتان متقبلتان‏»[بخاری: 1084]
عبد الرحمن بن یزید سے مروی ہے ، وہ کہتے تھے کہ ہمیں عثمان بن عفان رضى الله عنه نے منیٰ میں چار رکعت نماز پڑھائی تھی لیکن جب اس کا ذکر عبد اللہ بن مسعودرضى الله عنه سے کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ انا للہ وانا الیہ راجعون۔ پھر کہنے لگے میں نے نبی کریمﷺ کے ساتھ منی ٰ میں دو رکعت نماز پڑھی ہے اور ابوبکر صدیق رضى الله عنه کے ساتھ بھی میں نے دوہی رکعت ہی پڑھی ہیں اور عمر بن خطاب رضى الله عنه کے ساتھ بھی دو رکعت پڑھی تھی۔ کاش میرے حصہ میں ان چار رکعتوں کے بجائے دو مقبول رکعتیں ہوتیں۔
مذکورہ بالا روایات سے ثابت ہوتا ہے کہ دوران حج منی میں نماز قصر پڑھی جائے گی۔
هذا ما عندي والله اعلم بالصواب
فتوی کمیٹی محدث فتوی
 
Top