• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

الرحیق المختوم حج ۹ ھ ( زیر امارت حضرت ابو بکرؓ )

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207

حج ۹ ھ
( زیر امارت حضرت ابو بکرؓ )


اسی سال ذی قعدہ یا ذی الحجہ ۹ ھ میں رسول اللہﷺ نے مناسک ِ حج قائم کرنے کی غرض سے ابوبکرؓ کو امیر الحج بناکر روانہ فرمایا۔
اس کے بعد سورۂ براء ت کا ابتدائی حصہ نازل ہوا۔ جس میں مشرکین سے کیے گئے عہدوپیمان کو برابری کی بنیاد پر ختم کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔ اس حکم کے آجانے کے بعد رسول اللہﷺ نے حضرت علی بن ابی طالبؓ کو روانہ فرمایا۔ تاکہ وہ آپ کی جانب سے اس کا اعلان کردیں۔ ایسا اس لیے کرنا پڑا کہ خون اور مال کے عہدوپیمان کے سلسلے میں عرب کا یہی دستور تھا (کہ آدمی یا تو خود اعلان کرے یا اپنے خاندان کے کسی فرد سے اعلان کرائے۔ خاندان سے باہر کے کسی آدمی کا کیا ہوااعلان تسلیم نہیں کیا جاتا تھا ) حضرت ابو بکرؓ سے حضرت علیؓ کی ملاقات عرج یا وادیٔ ضبحنان میں ہوئی۔ حضرت ابو بکرؓ نے دریافت کیا کہ امیر ہو یا مامور ؟ حضرت علیؓ نے کہا : نہیں بلکہ مامور ہوں۔ پھر دونوں آگے بڑھے۔ حضرت ابو بکرؓ نے لوگوں کو حج کرایا۔ جب (دسویں تاریخ ) یعنی قربانی کا دن آیا تو حضرت علیؓ بن ابی طالب نے جمرہ کے پاس کھڑے ہوکر لوگوں میں وہ اعلان کیا جس کا حکم رسول اللہﷺ نے دیا تھا۔ یعنی تمام عہد والوں کا عہد ختم کردیا۔ اور انہیں چار مہینے کی مہلت دی۔ اسی طرح جن کے ساتھ کوئی عہد وپیمان نہ تھا انہیں بھی چار مہینے کی مہلت دی گئی۔ البتہ جن مشرکین نے مسلمانوں سے عہد نبھانے میں کوئی کوتاہی نہ کی تھی اور نہ مسلمانوں کے خلاف کسی کی مدد کی تھی، ان کا عہد ان کی طے کردہ مدت تک برقرار رکھا۔
اور حضرت ابو بکرؓ نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی ایک جماعت بھیج کر یہ اعلانِ عام کرایا کہ آئندہ سے کوئی مشرک حج نہیں کرسکتا اور نہ کوئی ننگا آدمی بیت اللہ کا طواف کرسکتا ہے۔
یہ اعلان گویا جزیرۃ العرب سے بُت پرستی کے خاتمے کا اعلان تھا، یعنی اس سال کے بعد بُت پرستی کے لیے آمدورفت کی کوئی گنجائش نہیں۔1
****​
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1 اس حج کی تفصیلات کے لیے ملاحظہ ہو : صحیح بخاری ۱/۲۲۰، ۴۵۱ ، ۲/۶۲۶، ۶۷۱ ، زاد المعاد ۳/۲۵، ۲۶ ابن ہشام ۲/۵۴۳تا ۵۴۶ اور کتب تفسیر ابتدا سورہ ٔ براء ت۔
 
Top