• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حدیث : حب الوطن من الایمان کی حقیقت!

شمولیت
مئی 31، 2017
پیغامات
21
ری ایکشن اسکور
11
پوائنٹ
36
بسم اللہ الرحمن الرحیم
تحریر : ابو نعمان محمد ارسلان الزبیری
وطن سے محبت ایک فطری چیز ہے، ہر انسان کو اپنے ملک، اپنے صوبے، ضلع، پھر شہر یا گاوں، پھر گلی، پھر اپنے گھر اور پھر اپنے کمرے سے فطرتا محبت ہوتی ہے۔ اسلام میں اس کی کوئی ممانعت نہیں، بل کہ اپنے وطن محبت اور جائز طریقے سے اس کا اظہار کرنا مشروع ہے۔ جیسا کہ
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں :

أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَ إِذَا قَدِمَ مِنْ سَفَرٍ، فَنَظَرَ إِلَى جُدُرَاتِ المَدِينَةِ، أَوْضَعَ رَاحِلَتَهُ وَإِنْ كَانَ عَلَى دَابَّةٍ حَرَّكَهَا مِنْ حُبِّهَا ۔

"بلاشبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی سفر سے واپس آتے اور مدینہ کی دیواروں پر نظر پڑتی، تو مدینہ کی محبت کی وجہ سے سواری (اونٹنی) کو تیز کرتے اور اگر کسی چوپائے (گدھے یا خچر) پر سوار ہوتے، تو اسے بھی دوڑاتے۔" (صحیح البخاری : 1802، 1886)
اس حدیث کی شرح میں حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں :

وَفِي الْحَدِيثِ دِلَالَةٌ عَلَى فَضْلِ الْمَدِينَةِ وَعَلَى مَشْرُوعِيَّة حب الوطن والحنين إِلَيْهِ ۔
"اس حدیث میں ایک تو مدینہ کی فضیلت ثابت ہوتی ہے، دوسرا اپنے وطن سے محبت اور اس کے لیے تڑپنے کا جواز ثابت ہوتا ہے۔" (فتح الباری شرح صحیح البخاری : 3/621)
لیکن اس سلسلے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے منسوب ایک حدیث زبان زد خاص وعام ہے :

حب الوطن من الْإِيمَان.
"وطن سے محبت جزو ایمان ہے۔"
تبصرہ :
یہ روایت من گھڑت ہے۔ دنیا وجہان میں اس کی کوئی سند دستیاب نہیں۔
علامہ صغانی حنفی (م 650ھ) نے اسے "موضوع" (من گھڑت) کہا ہے۔ (الموضوعات : 81)
علامہ سیوطی لکھتے ہیں :

(حديث) "حُبُّ الْوَطَنِ مِنَ الإِيمَانِ" لم أقف عليه.
"یہ حدیث مجھے نہیں مل سکی۔" (الدر المنتثرۃ : 190)
علامہ سخاوی صوفی لکھتے ہیں :

حَدِيث: حُبُّ الْوَطَنِ مِنَ الإِيمَانِ، لم أقف عليه .
"مجھے بھی نہیں ملی۔" (المقاصد الحسنة : 386)
اسی طرح کئی اہل علم سے اسے من گھڑت کہا ہے اور اس سے عدم واقفیت کا اظہار کیا ہے۔
ثابت ہوا کہ اسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کہنا صریح نادانی ہے۔ واللہ اعلم بالصواب!
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
4,999
ری ایکشن اسکور
9,800
پوائنٹ
722
اس طرح کی پوسٹ ضعیف روایات یا تحقیق حدیث والے سیکشن میں کریں یہ سوال وجواب کا سیکشن ہے۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
اس طرح کی پوسٹ ضعیف روایات یا تحقیق حدیث والے سیکشن میں کریں یہ سوال وجواب کا سیکشن ہے۔
تحریر منتقل کردی گئی ہے ، امید ہے بھائی آئندہ خیال رکھیں گے ۔
 
Top