• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حصولِ قرض کا آسان ہونا

شمولیت
اکتوبر 25، 2014
پیغامات
350
ری ایکشن اسکور
29
پوائنٹ
85
حصولِ قرض کا آسان ہونا

موجودہ فتنوں میں ایک بڑا فتنہ حصولِ قرض کا آسان ہونا ہے جس میں ہر خاص و عام بڑی تیزی سے پھنستے جارہے ہیں۔ شریعت میں قرض لینا اگرچہ جائز ہے لیکن مستحسن نہیں ہے کیونکہ اس میں رسوائی کا اندیشہ ہے۔ یہ انسان کو گناہ کی راہ دکھاتا ہے اور بسا اوقات کفر تک لے جاتا ہے۔ لہذا ہمیں حتی المقدور قرض لینے سے بچنا چاہئے اور قرض سے ہمیشہ اللہ کی پناہ مانگنی چاہئے ، جس طرح ہمارے پیارے نبی ﷺ نماز میں دعا مانگتے تو فرماتے:

اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِکَ مِنْ الْمَأْثَمِ وَالْمَغْرَمِ
’’اے اللہ میں گناہ اور قرض سے تیری پناہ مانگتا ہوں‘‘
کسی نے عرض کیا: یا رسول اللہ ﷺ کیا بات ہے، کہ آپ قرض سے اکثر پناہ مانگتے ہیں؟
آپ ﷺنے فرمایا : آدمی جب قرضدار ہوتا ہے تو جھوٹ بولتا ہے اور وعدہ کرکے اس کی خلاف ورزی کرتا ہے۔ (صحيح البخاري: 2397 )

اسی طرح سنن نسائی کی روایت ہے، آپ ﷺ نے فرمایا:
أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ الْکُفْرِ وَالدَّيْنِ
’’ میں اللہ کی پناہ مانگتا ہوں، کفر سے اور قرض سے‘‘۔
تو ایک آدمی نے عرض کیا: کیا آپ ﷺ قرض کو کفر کے برابر فرما رہے ہیں؟
آپ ﷺ نے فرمایا: جی ہاں۔ (سنن نسائي: 5475)

قرض کو کفر کے برابر کہنے کی وجہ یہ ہے کہ اکثر مقروض جھوٹ بولنے اور وعدہ خلافی کرنے کا مرتکب ہو جاتا ہے، ایک وعدہ توڑتا ہے اور پھر جھوٹی قسمیں کھا کھا کر دوبارہ وعدہ کرتا ہے اور یہ منافقوں کی صفات ہیں ۔ بعض لوگ فقر کے باعث قرض لینے پر مجبور ہوتے ہیں اور انسان کا فقر قریب ہے کہ اسے کفر تک پہنچا دے۔

آج کل قرض لینا آسان ہوگیا ہے اور معاشرے میں بلا ضرورت قرض لینے کا رجحان بڑھ گیا ہے۔ سادگی، قناعت اور کفایت شعاری وقیانوسیت کی سوچ بن گئی ہے۔ جھوٹی شان و شوکت دکھانے کیلئے یا تھوڑی سی آرام و آسائش کیلئے لوگ بلا دھڑک قرض لے لیتے ہیں۔ بنکوں کے ذریعے قرض لینا، کریڈٹ کارڈ اور قسطوں پر خریداری کرنا عام ہے جبکہ ان سب ہی میں سود شامل ہے لیکن آج مسلمانوں کی اللہ سے بے خوفی کا یہ عالم ہے کہ سود پر قرض کا لینا دینا جیسے کوئی گناہ ہی نہیں رہا حالانکہ سب مسلمان ہی یہ بات جانتے ہیں کہ یہ اللہ اور رسول اللہ ﷺ سے کھلا جنگ ہے۔

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّـهَ وَذَرُوا مَا بَقِيَ مِنَ الرِّبَا إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ ﴿٢٧٨﴾ فَإِن لَّمْ تَفْعَلُوا فَأْذَنُوا بِحَرْبٍ مِّنَ اللَّـهِ وَرَسُولِهِ ۖ وَإِن تُبْتُمْ فَلَكُمْ رُءُوسُ أَمْوَالِكُمْ لَا تَظْلِمُونَ وَلَا تُظْلَمُونَ ﴿٢٧٩﴾ سورة البقرة
’’ اے لوگو جو ایمان لائے ہو، اللہ سے ڈرو اور جو کچھ تمہارا سود لوگوں پر باقی رہ گیا ہے، اسے چھوڑ دو، اگر واقعی تم ایمان لائے ہو۔ لیکن اگر تم نے ایسا نہ کیا، تو آگاہ ہو جاؤ کہ اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے تمہارے خلاف اعلان جنگ ہے۔ اب بھی توبہ کرلو (اور سود چھوڑ دو) تو اپنا اصل سرمایہ لینے کے تم حقدار ہو۔ نہ تم ظلم کرو، نہ تم پر ظلم کیا جائے‘‘۔

لیکن افسوس کہ اللہ اور رسول اللہ ﷺ کی اتنی سخت وعید کے باوجود مسلم ملک و معاشرے میں سود پر قرض دینے والوں اور بلا ضرورت سود پر قرض لینے والوں کی تعداد روز بہ روز بڑھتی جارہی ہے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق سو میں سے ننانوے لوگ بلا ضرورت قرض لیتے ہیں۔ اگر لوگ بلا ضرورت قرض لینا چھوڑ دیں تو سود ی کام کرنے والوں کی حوصلہ شکنی ہو اور سود سے پاک معاشرے کا قیام ممکن ہو جائے۔

ایک وقت تھا جب نہایت ہی تنگی یا بیوی بچوں کی بھوکے رہنے کی نوبت آنے پر ہی کوئی مسلمان قرض لینے کا سوچتا تھا اور یہی اسلام کی تعلیم ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے شدید ضرورت کے بغیر قرض لینے کی سخت ممانت فرمائی ہے، بلکہ کئی موقع پر تو رسول اللہ ﷺ نے مقروض کا نمازِ جنازہ پڑھانے سے بھی انکار کر دیا ہے۔ لیکن آج ہم مسلمان اسلامی تعلیمات سے اتنے دور ہوگئے ہیں کہ کشادگی اورخوشحالی کے باوجود سود پر قرض لینے میں کوئی عار محسوس نہیں کرتے چاہے اپنی دنیا و آخرت برباد ہی کیوں نہ ہو رہی ہو۔ کاش کہ ہم بلا ضرورت قرض لینے سے بچیں اور اپنی دنیا اور آخرت برباد ہونے سے بچائیں۔ دین اسلام کو سیکھیں ، سمجھیں اور اسلامی تعلیمات پر عمل کریں تاکہ اپنی دنیا اور آخرت برباد ہونے سے بچا سکیں۔
آئیے دعا کیجئے:
اے اللہ! حضرت محمد ﷺ اور آپ ﷺ کی آل و اصحاب پر رحمت و برکت نازل فرما۔
ہم اللہ کی پناہ مانگتے ہیں، کفر سے اور قرض سے۔ آمین
اے اللہ ! ہم گناہ اور قرض سے تیری پناہ مانگتے ہیں۔ آمین
اے اللہ ! ہم ہر طرح کی قرض سے تیری پناہ مانگتے ہیں ۔ آمین
اے اللہ! جو لوگ مقروض ہیں انہیں قرض سے نجات دے ۔ آمین
اے اللہ! ہمیں فضول خرچی اور مصارف کی زیادتی سے روک دے ۔ آمین
اے اللہ! ہمیں سادگی، قناعت اور کفایت شعاری کو اپنانے کی توفیق دے۔ آمین
اے اللہ! ہمیں رزق حلال عطا فرما، حرام رزق سے بچا اور اعتدال پر قائم رکھ۔ آمین
اے اللہ ! ہمیں ہمارے مال کو امور خیر میں لگانے کی توفیق عطا فرما اور حرام سے ہمیں بچا۔ آمین
اے اللہ ! ہمیں سود سے اپنی پناہ میں رکھ اور سود کی لعنت سے ہمارے ملک پاکستان کو پاک فرما۔ آمین
۔
 
Top