• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حضرات مقلدین کا اہل حدیث سے سلوک

محمد زاہد بن فیض

سینئر رکن
شمولیت
جون 01، 2011
پیغامات
1,957
ری ایکشن اسکور
5,787
پوائنٹ
354
حضرات مقلدین کا اہل حدیث سے سلوک
فتاوی تاتار خانیہ ص184 و فتاویٰ حمادیہ قلمی ورق ص123 و جواہر الفتاویٰ قلمی ورق ص 243 میں مرقوم ہے کہ ایک شخص حنفی مذہب چھوڑ کر نماز میں قراءت فاتحہ خلف الامام اوررفع یدین کرنے لگا۔وہاں کے ایک بڑے حنفی عالم کو خبر ہوئی تو سخت ناراض ہوئے جا کر حاکم شہر سے اس کی رپورٹ کی کوتوال نے اس شخص کو بلا کر دریافت کیا۔پھر جلاد سےکہا کہ اسے سربازار کوڑے لگائے۔کچھ لوگوں کو اس ٖغریب عامل بالحدیث پر رحم آگیا انہوں نے دوڑ دھوپ کی آخر اس سے توبہ کرائی گئی اور آئندہ کے لئے اس سے عہدوپیمان لے لیا گیا۔تو اسے رہائی نصیب ہوئی۔
(انتصار الحق ص 250)
حضرت امام شافعیؒ
آپ کا اہل حدیث ہونا اوپر بیان ہوچکاہے۔ ان پر مالکی مذہب کے ایک مقلد ابن ابی سمع مصری نے شب کی تاریکی میں لوہے کی ایک سلاخ سے حملہ کر کے سر توڑ دیا۔جس کے باعث آپ کا انتقال ہوگیا۔
(توالی التاسیس ص86)​
امام حدیث حضرت بخاری ؒ​
آپ کو ایک متعصب حنفی ابو حفص کبیر نے پہلے تو بخارہ میں فتویٰ دینے سے رکوادیا۔پھر شہر بدر کرادیا۔
(الجواہر المفتیہ ج1 ص 67)
امام حدیث ابن تیمیہ ؒ
آپ سے مناظرہ کرنے کے لئے پہلے شافعی محمد صفی الدین پیش ہوا۔
(ورد کامنہ ص15 ج4)
جب یہ ہار گیا تو اس کا شاگرد ابن ملکانی شافعی مد مقابل بنا۔
(ایضاً ج1 ص 145)
آخر میں آپ کو قید کرنے کا مشورہ ہوا۔تو سزائے قید کا حکم دینے والا مالکی مذہب کا قاضی تھا۔
(ایضاً ج1 ص 147)
امام حدیث حضرت یوسف مزی ؒ
آپ کو صرف اس قصور پر کہ آپ نے ''امام ابن تیمیہؒ'' کی طرف سے صفی الدین شافعی مذکور سے مباحثہ کیا تھا۔اور امام بخاری ؒ کی کتاب خلق افعال العباد سے استفادہ کیا تھا۔شافعی مذہب کے قاضی نے قید کی سزا دے دی۔
(ورد کامنہ ص146 ج1 والبدر الطالع ص 353 ج2)​
حافظ عبد الغنی مقدسیؒ​
جو کھلے اہل حدیث تھے۔چھٹی صدی کے فقہا ء نے ان کا خون مباح کر دیا تھا۔پھر بعض صاحب اثر حضرات کی سعی سےان کے قتل کا حکم مسنوخ ہوا۔لیکن دمشق سے نکال دیئے گئے۔آخر مصر میں گمنامی کی حالت میں زندگی پوری کی۔
(تذکرۃ الحفاظ ص166 ج1)​
سید محمد بن اسماعیل صنعانی ؒ​
صاحب سبل السلام بجرم انکار تقلید و رفع الیدین فی الصلواۃ وغیرہ قید خانے میں ڈال دیئے گئے۔یہ واقعہ بارہویں صدی ہجری کا ہے۔
(البدر الطالع ص134 جلد2)​
شاہ نظام الدین اولیاء دہلویؒ​
آپ نے ایک مسئلہ کے ثبوت میں ایک حدیث نبوی پیش کی تھی۔اس پر قاضی رکن الدین حنفی نے ان کی شکایت بادشاہ غیاث الدین سے کی اور ان کے سخت درپے آزار ہوا۔
(تاریخ فرشتہ اُردو ص610 جلد2)
شاہ اسماعیل شہیدؒ
کا وعظ جامع مسجد دہلی سے بند کرنے والے مولانا فضل حق حنفی خیر آبادی تھے۔جو پریزیڈنٹ دہلی کے سرشتہ وار تھے۔
(سوانح احمدی ص144 و حیواۃ طیبہ ص69 ،70)​
یہ مختصر سا نمونہ تھا۔ارباب تقلید کے سلوک کا اصحاب حدیث سے۔​

یہ پایاں آمد ایں دفتر حکایت ہمپناں باقی

فتاویٰ علماء اہل حدیث جلد نمبر١2​
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
السلام علیکم۔۔۔
الحمداللہ، یہ سب لوگ جو اہلحدیث علماء کے خلاف یک صف ہیں، کیا کرپائے؟؟؟۔۔۔
یہ اللہ کا احسان ہے کہ پہلے لوگ حق کو تلاش کرنے کی سختی سے بچنے کے لئے کاہلی کا شکار تھے۔۔۔
لیکن آج ہر قسم کا مسئلہ اور اس پر اختلاف اور اختلاف کی وجوہات انٹرنیٹ پر موجود ہیں۔۔۔
اور سب سے اچھی بات کہ اردو میں موجود ہیں۔۔۔
اسی لئے اہلحدیث پر اعتراض کیا جارہا ہے۔۔۔ حالانکہ اگر یہ ہی اعتراض ہم کسی قول یا رائے پر کردیں۔۔۔
تو زمین اور آسمان ایک کردیا جاتا ہے۔۔۔
دیوبند میں رام دین بھی رہتا ہے مثال کی طور پر۔۔۔
وہ مسجد میں سجدہ ریز ہے اور مندر میں بھی۔۔۔
اب یہ اُس کا انفرادی عمل ہے۔۔۔ ہمارا اعتراض اگر ہوگا تو مندر میں سجدہ جو کیا اس عمل پر۔۔۔
ہم اس سے اس کےعمل کی دلیل مانگیں گے۔۔۔ بس یہ ہی علماء اہلحدیث کا قصور ہے؟؟؟۔۔۔
والسلام علیکم۔
 

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,331
پوائنٹ
180
فتاوی تاتار خانیہ ص184 و فتاویٰ حمادیہ قلمی ورق ص123 و جواہر الفتاویٰ قلمی ورق ص 243 میں مرقوم ہے کہ ایک شخص حنفی مذہب چھوڑ کر نماز میں قراءت فاتحہ خلف الامام اوررفع یدین کرنے لگا۔وہاں کے ایک بڑے حنفی عالم کو خبر ہوئی تو سخت ناراض ہوئے جا کر حاکم شہر سے اس کی رپورٹ کی کوتوال نے اس شخص کو بلا کر دریافت کیا۔پھر جلاد سےکہا کہ اسے سربازار کوڑے لگائے۔کچھ لوگوں کو اس ٖغریب عامل بالحدیث پر رحم آگیا انہوں نے دوڑ دھوپ کی آخر اس سے توبہ کرائی گئی اور آئندہ کے لئے اس سے عہدوپیمان لے لیا گیا۔تو اسے رہائی نصیب ہوئی۔
فتاوی تاتارخانیہ میں تومجھے یہ عبارت نہیں ملی۔اورمیراخیال واثق ہے کہ مراسلہ نگار نے بھی بس تقلیدی طورپر نقل کرکے بھیج دیاہوگااوراپنے اسلاف کے حوالے پر اعتماد کرلیاہوگا۔براہ کرم فتاری تاتارخانیہ کی اصل عبارت لکھ کربھیج دیں۔
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
حضرات مقلدین کا اہل حدیث سے سلوک

حضرت امام شافعیؒ
آپ کا اہل حدیث ہونا اوپر بیان ہوچکاہے۔ ان پر مالکی مذہب کے ایک مقلد ابن ابی سمع مصری نے شب کی تاریکی میں لوہے کی ایک سلاخ سے حملہ کر کے سر توڑ دیا۔جس کے باعث آپ کا انتقال ہوگیا۔
(توالی التاسیس ص86)


یہ پایاں آمد ایں دفتر حکایت ہمپناں باقی
محمد زاہد بن فیض بھائی ، آپ کے پہلے حوالہ کے متعلق تو جمشید بھائی نے کچھ عرض کردیا تھا
دوسرا حوالہ جو توالی التاسیس کا ہے میں نے آج ہی یہ کتاب ڈاؤنلوڈ کی ہے ، لنک یہ ہے

http://www.waqfeya.com/book.php?bid=603

اس کتاب میں تو بتایا گيا ہے امام شافعی رحمہ اللہ کی موت تو بواسیر کے مرض سے ہوئی ۔ جو واقعہ آپ نے بیان کیا ہے کیا آپ مجھے اس کتاب میں دکھا سکتے ہیں جس کا لنک میں نے اوپر دیا ہے تاکہ آپ سے کچھ سیکھنے کو مل جائے
 

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,331
پوائنٹ
180
آپ کو ایک متعصب حنفی ابو حفص کبیر نے پہلے تو بخارہ میں فتویٰ دینے سے رکوادیا۔پھر شہر بدر کرادیا۔
مراسلہ نگار نے الجواہرالمضیئۃ کا حوالہ دیاہے۔ اس کی عبارت دیکھ لیجئے۔
أَحْمد بن حَفْص الْمَعْرُوف بِأبي حَفْص الْكَبِير البُخَارِيّ الإِمَام الْمَشْهُور أَخذ الْعلم عَن مُحَمَّد بن الْحسن وَله أَصْحَاب لَا يُحصونَ ذكر السَّمْعَانِيّ أَن يخيزاخز قريب من بُخَارى مِنْهَا جمَاعَة من الْفُقَهَاء من أَصْحَاب أَبى حَفْص الْكَبِير قَالَ شمس الْأَئِمَّة قدم مُحَمَّد بن إِسْمَعِيل البُخَارِيّ ببخارى فى زمن أبي حَفْص الْكَبِير وَجعل يُفْتِي فَنَهَاهُ أَبُو حَفْص وَقَالَ لست بِأَهْل لَهُ فَلم ينْتَه حَتَّى سُئِلَ عَن صبيين شربا من لبن شَاة أَو بقرة فَأفْتى بِثُبُوت الْحُرْمَة فَاجْتمع النَّاس عَلَيْهِ وأخرجوه من بُخَارى وَالْمذهب أَنه لَا رضَاع بَينهمَا لِأَن الرَّضَاع يعْتَبر بِالنّسَبِ وكما لَا يتَحَقَّق النّسَب بَين بني آدم والبهائم فَكَذَلِك لَا يثبت حُرْمَة الرَّضَاع بِشرب لبن البهايم
اس میں صرف اس قدر مذکورہے کہ ابوحفص الکبیر کے زمانے میں امام بخاری بخاری آئے امام بخاری سائلین کے جواب میں فتوی دیاکرتے تھے انہوں نے ان کو فتوی دینے سے منع کردیا۔اسی دور میں امام بخاری نے ایک فتویٰ دیاکہ اگر دوبچوں نے ایک ہی بکری سے دودھ پیاہوگاتو اس کا کیاحکم ہوگا۔ اس پر امام بخاری نے کہاکہ دونوں میں حرمت رضاعت ثبوت ہوگی۔اس فتویٰ پر شہر میں ہنگامہ مچ گیا۔اورلوگوں نے مل جل کر ان کو بخاری سے نکال دیا۔
اس پوری عبارت میں کیاکہیں بھی اس کا ذکر ہے کہ محمد بن اسماعیل البخاری کو بخاری سے نکالنے والے امام بخاری تھے۔یااس میں ان کی کوشش اورکاوش کو دخل تھا۔
لطیفہ یہ ہے کہ غیرمقلدین اس کا قطعی طورپر انکار کرتے ہیں کہ امام بخاری نے اس قسم کا کوئی فتوی دیاہوگالیکن ایک ہی پیراگراف کی ایک بات کو دل وجان سے قبول کرتے ہیں اوردوسرے کو رد کردیتے ہیں۔

سیر اعلام النبلاء میں حافظ ذہبی نے امام بخاری کا بڑاطویل ترجمہ لکھاہے اوران کی بخاری سے جلاوطنی کے کئی اسباب ذکر کئے ہیں لیکن اس میں ابوحفص کاذکر کہیں بھی نہیں ہے۔
حقیقت یہ ہے کہ اس غیرمقلدنے علمی خیانت بھی بڑے زبردست طریقے سے کی ہے۔
اولاتواردو ترجمہ دے کر عربی نہ جاننے والے مجتہدین کو دھوکادیاکہ جواہرالمضیئہ میں ایسالکھاہے جب کہ جواہرالمضیئہ کی عبارت سے ایساثابت نہیں ہورہاہے۔
دوسرے کتابوں میں جودیگر وجوہات لکھی ہیں اس سے اس جاہل نے اعراض کرلیاہے۔ حافظ ذہبی لکھتے ہیں۔
رَوَى أَحْمَدُ بنُ مَنْصُوْرٍ الشِّيرَازيُّ قَالَ: سَمِعْتُ بَعْضَ أَصْحَابِنَا يَقُوْلُ: لَمَّا قَدِمَ أَبُو عَبْدِ اللهِ بُخَارَى نُصِبَ لَهُ القبَابُ عَلَى فرسخٍ مِنَ البلدِ، وَاسْتقبلَهُ عَامَّةُ أَهْلِ البلدِ حَتَّى لَمْ يَبْقَ مَذْكُوْرٌ إلَّا اسْتَقبَلَهُ، وَنُثِرَ عَلَيْهِ الدَّنَانِيْرُ وَالِدَرَاهِمُ وَالسُّكَّرُ الكَثِيْرُ فَبقيَ أَيَّاماً قَالَ: فَكَتَبَ بَعْدَ ذَلِكَ مُحَمَّدُ بنُ يَحْيَى الذُّهْلِيُّ إِلَى خَالِدِ بنِ أَحْمَدَ أَمِيْرِ بُخَارَى: إِنَّ هَذَا الرَّجُلَ قَدْ أَظهرَ خِلاَفَ السُّنَّةِ فَقَرَأَ كِتَابَهُ عَلَى أَهْلِ بُخَارَى فَقَالُوا: لاَ نُفَارِقُهُ فَأَمرَهُ الأَمِيْرُ بِالخُرُوجِ مِنَ البلدِ فَخَرَجَ.

اس عبارت سے توواضح ہورہاہے کہ امام بخاری کو بخاری سے نکالنے والے اصل میں محمد بن یحیی الذہلی ہیں۔اور وہ توبڑے اہل حدیث ہیں تواس کا عنوان صحیح طورپر ہوناچاہئے تھا
حضرت اہل حدیث کا اپنے اہل حدیث بھائیوں سے سلوک یابدسلوکی
حقیقت یہ ہے کہ اہل حدیثوں نے خود ایک دوسرے کے ساتھ جوسلوک کیاہے وہ عبرت پکڑنے کیلئے کافی ہے۔
اگرکوئی چاہے تواس پر ایک مستقل مقالہ لکھ سکتاہے کہ اہل حدیثوں نے اپنی ہی بھائیوں کے ساتھ کیسابرادران یوسف والاسلوک کیاہے۔
 

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,331
پوائنٹ
180
امام حدیث ابن تیمیہ ؒ
آپ سے مناظرہ کرنے کے لئے پہلے شافعی محمد صفی الدین پیش ہوا۔
کیاکسی سے مناظرہ کرنابدسلوکی میں داخل ہے۔توابن تیمیہ کی وہ تمام تالیفات جو مختلف فرقوں کی رد اورتردید میں لکھی گئی ہیں اس کاکیاہوگا؟
پھریہ بھی واضح رہے کہ اگرکسی سے مناظرہ کیلئے آمادہ ہوناہی بدسلوکی ہے تواس کے مرتکب توابن تیمیہ بھی ہوئے کیونکہ انہوں نے بھی صفی الدین شافعی سے مناظرہ کیا۔پھریہ بھی اونچے درجہ کے فقیہہ تھے بلکہ انہوں نے ابن تیمیہ کو دوران مناظرہ اس بات پر بھی ٹوکاتھاکہ وہ ایک بحث میں دیگر ابحاث چھیڑدیتے ہیں اورکہاتھاکہ تمہاری مثل گوریاکی سی ہے کہ جب اس ڈال پر اسے پکڑنے کی کوشش کی جاتی ہے تواڑ کردوسرے ڈال پر اوراس پر سے پکڑنے کی کوشش کی جاتی ہے توکسی اورڈال پر جاکر بیٹھ جاتی ہے۔
(ورد کامنہ ص15 ج4)
جب یہ ہار گیا تو اس کا شاگرد ابن ملکانی شافعی مد مقابل بنا۔
(ایضاً ج1 ص 145)
جوبات ماقبل میں کہی گئی اسی کو یہاںبھی دوہرالیجئے کہ کسی سے مناظرہ کیلئے آمادہ ہونااس کے ساتھ بدسلوکی نہیں ہے۔دوسرے یہ کہ خود زملکانی بھی بڑے درجہ کے فقیہہ ہیں۔ حافظ ذہبی لکھتے ہیں۔
مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ عَبْدِ الْوَاحِدِ بْنِ عَبْدِ الْكَرِيمِ، قَاضِي الْقُضَاةِ جَمَالُ الإِسْلامِ عَلَمُ السُّنَّةِ شَيْخُنَا جَمَالُ الدِّينِ أَبُو الْمَعَالِي الأَنْصَارِيُّ الزَّمَلْكَانِيُّ الدِّمَشْقِيُّ الشَّافِعِيُّ۔وُلِدَ سَنَةَ سَبْعٍ وَسِتِّينَ وَسِتِّ مِائَةٍ.وَسَمِعَ مِنَ ابْنِ عَلانَ، وَالْفَخْرِ عَلِيٍّ، وَطَائِفَةٍ، وَتَفَقَّهَ بِالشَّيْخِ تَاجِ الدِّينِ، دَرَّسَ وَأَفْتَى وَصَنَّفَ، وَتَخَرَّجَ بِهِ الأَصْحَابُ، وَوَلِيَ الْمَنَاصِبَ الْكِبَارَ، ثُمَّ تَحَوَّلَ إِلَى قَضَاءِ الْبِلادِ الْحَلَبِيَّةِ، سَمِعْتُ مِنْهُ فِي الأَنْصَارِيِّ وَالأَرْبَعِينَ الْعَالِيَةِ لَهُ، وَحَدَّثْتُ عَنْهُ بِحَضْرَتِهِ، وَكَانَ ذَكِيًّا مُجْتَهِدًا مِنْ أَئِمَّةِ السُّنَّةِ.
ملون جملوں کو دیکھیں اوران کے مقام ومرتبہ پرغورکریں
تیسری چیز قابل غوریہ ہے کہ حافظ ذہبی انکو ائمہ السنۃ یعنی حدیث کے امام کہہ رہے ہیں تواگران کی جانب سے کچھ بدسلوکی ابن تیمیہ کی شان میں ہوئی بھی ہے تویہ ایک اہل حدیث کا دوسرے اہل حدیث کے ساتھ سلوک ہے ۔
تیسرے صفی الدین شافعی کے ہارنے اورزملکانی کو آگے کرنے کی بات کسی نے بھی نہیں لکھی ہے یہ صرف مضمون نگار کااپناوہم اورخیال ہے دررکامنہ میں صرف اسی قدر ہے کہ
وقرروا الصفي الْهِنْدِيّ يبْحَث مَعَه ثمَّ أخروه وَقدمُوا الْكَمَال الزملكاني(الدررالکامنہ ص1/169 )
صفی ہندی کے بجائے کمال زملکانی کو مقرر کرنے کی وجہ یہ معلوم ہوتی ہے کہ جیساکہ تاریخ نویسوں نے لکھاہے کہ صفی ہندی چونکہ ہندوستان میں پیداہوئے تھے اوریہیں پلے بڑھے بعد میں انہوں نے قاہرہ کو اپناوطن بنالیااس بناء پر ان کی زبان صاف نہیں تھی اس میں عجمیت کااثریاہندویت کااثرغالب تھا۔لہذا دوران مباحثہ اسی شخص کو آگے کرنامناسب سمجھاگیاہوگاجوکہ زبان وبیان کے اعتبار سے بھی بہتراوربرترہو۔
اب کسی صاحب کا سوال ہوکہ عربی میں عجمیت کیاہوتی ہے تومثال کیلئے عرض ہے
انافعلت الوضوء اورشیخ الکل فی الکل
اوریہ صرف ان دومثالوں کے ساتھ خاص نہیں ہے بلکہ بیشترہندوستان وپاکستانی علماء کی عربی ایسی ہی ہواکرتی ہے جس کو پڑھ کر لگتاہے کہ موصوف لفظی ترجمہ کی مشق کررہے ہیں۔
آخر میں آپ کو قید کرنے کا مشورہ ہوا۔تو سزائے قید کا حکم دینے والا مالکی مذہب کا قاضی تھا۔
غیرمقلدین کا عمومی شعار رہاہے کہ وہ مالکیہ شافعیہ اورحنابلہ کو اہل حدیث اورحنفیہ کو اہل الرای گردانتے ہیں اس اصول کے لحاظ سے دیکھاجائے توابن تیمیہ کے ساتھ جوکچھ ہوا
وہ مقلدین کا اہل حدیث کے ساتھ سلوک نہیں بلکہ اہل حدیث کادیگراہل حدیث کے ساتھ سلوک تھا۔
اس کے علاوہ قابل لحاظ اورقابل غورمسئلہ یہ ہے کہ ابن تیمیہ کی تعریف میں علماء نے کچھ تقریظات لکھی ہیں جس کانام الردالوافرہے۔حقیقت یہ ہے کہ یہ ابن تیمیہ کے منقبت کی سب سے بڑی دستاویز ہے۔
اس میں ابن تیمیہ کی تعریف کرنے والے سارے علماء یاتوشافعی ہیں یامالکی ہیں یاحنبلی ہیں یاحنفی ہیں۔تومضمون نگار کوکم ازکم اتناتوچاہئے تھاکہ وہ مقلدین کاابن تیمیہ سے یہ حسن سلوک بھی دکھادیتا۔پھرمختلف مواقع پر ابن تیمیہ کی امداد اورحمایت کرنے والے بھی حنفی اورشافعی ہی رہے ہیں تواس کو مقلدین کے اہل حدیث سے حسن سلوک کی شہادت کے طورپر پیش کرناچاہئے تھا۔اس کے بجائے تاریخ اورسیروسوانح کی کتاب سے صرف اپنی من پسند چیز لے لینااوربقیہ کو نظرانداز کردیناتعصب کی نشانی ہے
 
Top