ساتواں انسان
مبتدی
- شمولیت
- جولائی 05، 2020
- پیغامات
- 88
- ری ایکشن اسکور
- 1
- پوائنٹ
- 17
پھر لوگ اپنی عید گاہ سے واپس آئے تو دیکھا ان کے خداؤں پر کیا کچھ عذاب اتر چکا ہے تو کہنے لگے ہمارے معبودوں کے ساتھ ایسا سلوک کس نے کیا ہے ؟ اور جس نے ایسا کیا ہے وہ یقینا بڑا ظالم ہوگا
حالانکہ ان کے پاس کچھ بھی عقل و سمجھ ہوتی تو وہ سوچتے جن خداؤں کے سامنے یہ اپنے سرجھکاتے ہیں ان پر کیسے یہ آفت آسکتی ہے ، اگر ہمارے خدا حقیقی خدا ہوتے تو کم از کم خود کو تو اس ظالم سے بچالیتے ، یہ بات سوچنا ان کے لیے حق کی ایک بہت بڑی دلیل بن جاتی مگر حضرت ابراہیم {ع} کا یہ سبق بھی بےسود رہا اور وہ لوگ اپنی کم عقلی اور کم سمجھ کے باعث صرف اس بات پر قائم رہے کہ ہمارے معبودوں کے ساتھ ایسا سلوک کس نے کیا ہے ؟
چونکہ قوم کے چند لوگوں کو علم تھا کہ حضرت ابراہیم {ع} ان کے خداؤں کا دشمن ہے اور انہوں نے ان کے خلاف ایک چال چلنے کا کہا تھا تو فیصلہ کیا گیا کہ ایک بڑے اجتماع میں حضرت ابراہیم {ع} کو بلایا جائے تاکہ جن لوگوں کو حضرت ابراہیم {ع} کی دھمکی کا علم تھا ان سے گواہی لی جائے اور اس کے بعد حضرت ابراہیم {ع} سے پوچھا جائے ۔ انہیں یقین تھا اس طرح وہ اپنے خداؤں پر نازل شدہ عذاب کا بدلہ لے کر اپنے خداؤں کی مدد کرسکیں گے
اور یہی حضرت ابراہیم {ع} کی خواہش اور عظیم مقصد تھا کہ تمام قوم ایک جگہ جمع ہو اور ان کی بات سنجیدگی سے سنے ، اور وہ پوری قوم کے سامنے ان کے بتوں کی برائیاں اور خرابیاں بیان کریں
جب حضرت ابراہیم {ع} کی قوم جمع ہوگئی اور مجمع کے سامنے حضرت ابراہیم {ع} پیش ہوگئے تو قوم پوچھنے لگی کیا ہمارے خداؤں کے ساتھ یہ سلوک آپ نے کیا ہے ؟
حضرت ابراہیم {ع} نے جواب دیا چونکہ تمہارا سب سے بڑا بت سلامت ہے تو تم لوگ اس سے کیوں نہیں پوچھ لیتے ؟
حضرت ابراہیم {ع} کا اصل مقصد تھا کہ اس طرح ان کی قوم کے ذہن میں یہ بات بیٹھ جائے گی کہ ان کے بت تو بول ہی نہیں سکتے ۔ اور وہ اس بات پر قائل ہوجائیں گے کہ یہ صرف اور صرف پتھر ہیں جیسے اور دوسرے عام پتھر ہوتے ہیں ۔
حالانکہ ان کے پاس کچھ بھی عقل و سمجھ ہوتی تو وہ سوچتے جن خداؤں کے سامنے یہ اپنے سرجھکاتے ہیں ان پر کیسے یہ آفت آسکتی ہے ، اگر ہمارے خدا حقیقی خدا ہوتے تو کم از کم خود کو تو اس ظالم سے بچالیتے ، یہ بات سوچنا ان کے لیے حق کی ایک بہت بڑی دلیل بن جاتی مگر حضرت ابراہیم {ع} کا یہ سبق بھی بےسود رہا اور وہ لوگ اپنی کم عقلی اور کم سمجھ کے باعث صرف اس بات پر قائم رہے کہ ہمارے معبودوں کے ساتھ ایسا سلوک کس نے کیا ہے ؟
چونکہ قوم کے چند لوگوں کو علم تھا کہ حضرت ابراہیم {ع} ان کے خداؤں کا دشمن ہے اور انہوں نے ان کے خلاف ایک چال چلنے کا کہا تھا تو فیصلہ کیا گیا کہ ایک بڑے اجتماع میں حضرت ابراہیم {ع} کو بلایا جائے تاکہ جن لوگوں کو حضرت ابراہیم {ع} کی دھمکی کا علم تھا ان سے گواہی لی جائے اور اس کے بعد حضرت ابراہیم {ع} سے پوچھا جائے ۔ انہیں یقین تھا اس طرح وہ اپنے خداؤں پر نازل شدہ عذاب کا بدلہ لے کر اپنے خداؤں کی مدد کرسکیں گے
اور یہی حضرت ابراہیم {ع} کی خواہش اور عظیم مقصد تھا کہ تمام قوم ایک جگہ جمع ہو اور ان کی بات سنجیدگی سے سنے ، اور وہ پوری قوم کے سامنے ان کے بتوں کی برائیاں اور خرابیاں بیان کریں
جب حضرت ابراہیم {ع} کی قوم جمع ہوگئی اور مجمع کے سامنے حضرت ابراہیم {ع} پیش ہوگئے تو قوم پوچھنے لگی کیا ہمارے خداؤں کے ساتھ یہ سلوک آپ نے کیا ہے ؟
حضرت ابراہیم {ع} نے جواب دیا چونکہ تمہارا سب سے بڑا بت سلامت ہے تو تم لوگ اس سے کیوں نہیں پوچھ لیتے ؟
حضرت ابراہیم {ع} کا اصل مقصد تھا کہ اس طرح ان کی قوم کے ذہن میں یہ بات بیٹھ جائے گی کہ ان کے بت تو بول ہی نہیں سکتے ۔ اور وہ اس بات پر قائل ہوجائیں گے کہ یہ صرف اور صرف پتھر ہیں جیسے اور دوسرے عام پتھر ہوتے ہیں ۔