• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حضرت ابوهریره رضی الله عنه کا فرمان رفع الیدین کی سنت کو ترک کردیا گیا

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,562
پوائنٹ
791
حاکم, بحواله فاتحه خلف الامام لمحمد گوندلوی
یعنی حافظ گوندلوی رحمہ اللہ کی " خیر الکلام فی وجوب الفاتحۃ خلف الامام " سے نقل کی ہے
اگر ایسا ہے تو خیر اکلام کا متعلقہ صفحہ بتادیں تاکہ آسانی رہے ، جزاک اللہ خیراً
 
Last edited:

رحمانی

رکن
شمولیت
اکتوبر 13، 2015
پیغامات
382
ری ایکشن اسکور
105
پوائنٹ
91
محمد المالکی صاحب آپ کو مرشدجی پر جوکچھ کہناہے، وہ الگ تھریڈ بناکرکہیں، یہاں مسئلہ ایک حدیث کی تحقیق کاہے جس میں دانستہ یاانجانے میں زائد عبارت شامل کردی گئی ہے،اس پر کچھ بول سکتے ہیں توبولیں ورنہ آپ نے جوالقاب مرشد جی کو دیئے ہیں وہ آپ بھی پوری طرح فٹ آتے ہیں لیکن چونکہ آپ نے بہت دنوں سے آئینہ نہیں دیکھاہوگا،اس لئے پتہ نہیں چلا۔
 

رحمانی

رکن
شمولیت
اکتوبر 13، 2015
پیغامات
382
ری ایکشن اسکور
105
پوائنٹ
91
فقیها الامت, المحدث الامت, المجتهد سیدنا حضرت ابوهریرۃ رضی الله عنه بیان کرتے هیں کے رسول الله صلی الله علیه وسلم ۳ تین کام کرتے تهے جنهیں لوگوں نے ترک کردیا هے.
آپ جب نماز کیلئے کهڑے هوتے تو تکبیر کهتے.
نمبر ۲ تکبیر اور قراءت کے درمیان آپ سکته کرتے. اور الله سے فضل کی دعا مانگتے.
اور نمبر ۳ (هر اونچ نیچ پر) آپ رفع الیدین کرتے.
اتنا کرتے کے کانوں سے تجاوز کرجاتا.
.
الحمدالله.
بریکٹ والے الفاظ جزء القراءت للبخاری کے هیں.
اس روایت سے معلوم هوا کے رفع الیدین بالکل بهی منسوخ نهیں هوا یه نبی صلی الله علیه وسلم کی سنت تهی لهذا جو لوگ اس کو منسوخ کهتے هیں وه اپنی اصلاح کریں.
اقتباس میں ملون الفاظ کو دیکھنے کے بعد ہی میں نے امام بخاری کے رسالہ کے حوالہ سے وہ حدیث ذکر کی ہے ،کہ قراءت خلف الامام والے امام بخاری کے رسالہ میں ان کے بریکٹ میں ذکر کردہ الفاظ کا وجود نہیں ہے ،جب کہ یہ کہہ رہے ہیں کہ یہ امام بخاری کے رسالہ میں ہے۔
اب انہوں نے اقرارکرلیاہے کہ انہوں نے اصل ماخذ نہیں دیکھا، بلکہ بہت بعد کے ایک کتاب کے حوالہ سے یہ عبارت لکھی تھی ۔
اس پر ایک سوال پیداہوتاہے کہ انہوں نے عبارت لی دورحاضر یاماضی قریب کےا یک مصنف کی کتاب سے اور حوالہ دیا بہت پہلے کے مصنفین کی کتابوں کا،کیا یہ تدلیس کی ایک نئی قسم نہیں ہے اور کیا یہ تدلیس لائق تحمل ہے یا ناقابل برداشت۔
دوسری بات یہ حدیث ذکر کرکے وہ احناف پرمقلد ہونے کا طعن کرناچاہ رہے تھے لیکن ان کا عمل خود بتارہاہے کہ ان کو تحقیق سے ذرہ برابر بھی مس نہیں ہے،بس صرف زبانی محقق ہیں۔
 
شمولیت
جولائی 01، 2017
پیغامات
401
ری ایکشن اسکور
155
پوائنٹ
47
محمد المالکی صاحب آپ کو مرشدجی پر جوکچھ کہناہے، وہ الگ تھریڈ بناکرکہیں، یہاں مسئلہ ایک حدیث کی تحقیق کاہے جس میں دانستہ یاانجانے میں زائد عبارت شامل کردی گئی ہے،اس پر کچھ بول سکتے ہیں توبولیں ورنہ آپ نے جوالقاب مرشد جی کو دیئے ہیں وہ آپ بھی پوری طرح فٹ آتے ہیں لیکن چونکہ آپ نے بہت دنوں سے آئینہ نہیں دیکھاہوگا،اس لئے پتہ نہیں چلا۔
السلام علیکم
 
شمولیت
ستمبر 06، 2017
پیغامات
96
ری ایکشن اسکور
7
پوائنٹ
65
اقتباس میں ملون الفاظ کو دیکھنے کے بعد ہی میں نے امام بخاری کے رسالہ کے حوالہ سے وہ حدیث ذکر کی ہے ،کہ قراءت خلف الامام والے امام بخاری کے رسالہ میں ان کے بریکٹ میں ذکر کردہ الفاظ کا وجود نہیں ہے ،جب کہ یہ کہہ رہے ہیں کہ یہ امام بخاری کے رسالہ میں ہے۔
اب انہوں نے اقرارکرلیاہے کہ انہوں نے اصل ماخذ نہیں دیکھا، بلکہ بہت بعد کے ایک کتاب کے حوالہ سے یہ عبارت لکھی تھی ۔
اس پر ایک سوال پیداہوتاہے کہ انہوں نے عبارت لی دورحاضر یاماضی قریب کےا یک مصنف کی کتاب سے اور حوالہ دیا بہت پہلے کے مصنفین کی کتابوں کا،کیا یہ تدلیس کی ایک نئی قسم نہیں ہے اور کیا یہ تدلیس لائق تحمل ہے یا ناقابل برداشت۔
دوسری بات یہ حدیث ذکر کرکے وہ احناف پرمقلد ہونے کا طعن کرناچاہ رہے تھے لیکن ان کا عمل خود بتارہاہے کہ ان کو تحقیق سے ذرہ برابر بھی مس نہیں ہے،بس صرف زبانی محقق ہیں۔

اب آئیں رحمانی صاحب کو دیکھتے هیں.
محترم جناب عرض هے که فقیر نے جتنی کتب کا حواله پیش کیا هے بحمدالله سب کتب فقیر کے اداره العلوم اثریه میں موجود هیں.
اور فقیر نے جزء القرات دیکھے کر هی بریکٹ والے الفاظ کا ذکر کیا.
تدلیس کا الزام هی غلط هے.
باقی هم محقق نهیں هم تو ایک حپهوٹے سے طالب علم هیں.
باقی یه حدیث پر عمل نه کرنے والی بات هے جسکو آپ جسطرح مرضی رد کرو.
وه تو آپ نے کرنا هے.
 
شمولیت
ستمبر 21، 2017
پیغامات
548
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
61
اس حدیث کے مختلف طرق دیکھنے سے ایک بات سامنے آرہی ہے پہلے طرق دیکھ لئے جائیں۔
سنن النسائي (2 / 124):
883 - أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سَمْعَانَ قَالَ: جَاءَ أَبُو هُرَيْرَةَ إِلَى مَسْجِدِ بَنِي زُرَيْقٍ فَقَالَ: " ثَلَاثٌ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْمَلُ بِهِنَّ تَرَكَهُنَّ النَّاسُ: كَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ فِي الصَّلَاةِ مَدًّا، وَيَسْكُتُ هُنَيْهَةً، وَيُكَبِّرُ إِذَا سَجَدَ وَإِذَا رَفَعَ " حكم الألباني [صحيح]


مسند أحمد ط الرسالة (15 / 372):
9608 - حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، وَيَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ الْمَعْنَى، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سَمْعَانَ، قَالَ: أَتَانَا أَبُو هُرَيْرَةَ فِي مَسْجِدِ بَنِي زُرَيْقٍ، قَالَ: ثَلَاثٌ كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْمَلُ بِهِنَّ، قَدْ تَرَكَهُنَّ النَّاسُ: " كَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ مَدًّا إِذَا دَخَلَ فِي الصَّلَاةِ، وَيُكَبِّرُ كُلَّمَا رَكَعَ وَرَفَعَ، وَالسُّكُوتُ قَبْلَ الْقِرَاءَةِ يَسْأَلُ اللهَ مِنْ فَضْلِهِ "، قَالَ يَزِيدُ: " يَدْعُو وَيَسْأَلُ اللهَ مِنْ فَضْلِهِ " ( إسناده صحيح على شرط الشيخين غير سعيد بن سمعان، فقد روى له البخاري في "القراءة خلف الإمام" وأصحاب السنن سوى ابن ماجه، وهو ثقة)

المستدرك على الصحيحين للحاكم (1 / 336):
781 - حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ أَحْمَدُ بْنُ يَعْقُوبَ الثَّقَفِيُّ، ثنا يُوسُفُ بْنُ يَعْقُوبَ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ الْمُقَدَّمِيُّ، ثنا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ سَمْعَانَ، قَالَ: أَتَانَا أَبُو هُرَيْرَةَ فِي مَسْجِدِ بَنِي زُرَيْقٍ، فَقَالَ: ثَلَاثاً كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْعَلُهُنَّ تَرَكَهُنَّ النَّاسُ، «يَرْفَعُ يَدَيْهِ حَتَّى جَاوَزَتَا أُذُنَيْهِ، وَيَسْكُتُ بَعْدَ الْقِرَاءَةِ هُنَيْهَةً، يَسْأَلُ اللَّهَ مِنْ فَضْلِهِ»

اس حدیث کو بہت سے محدثین نے بیان کیا ہے انہی مذکورہ الفاظ کے ساتھ یا معمولی فرق کے ساتھ۔
ان احادیث می بیان کیئے گئے جن باتوں کو چھوڑنے کا ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرما رہے ہیں ان میں سے اس موضوع سے متعلق ایک ہی بات ہے اور وہ ہے رفع الیدین کی۔
غور فرمائیں کہ شکایت کس بات کی ہے؟ الفاظ ’’مدا، يَرْفَعُ يَدَيْهِ حَتَّى جَاوَزَتَا أُذُنَيْهِ‘‘ ہیں۔
میرا سوال ہے کہ اہل حدیث اسی کو چھوڑے ہوئے اور چھوڑنے کی ترغیب دیتے نظر آتے ہیں۔ اہل حدیث کندھوں تک ہاتھ اٹھاتے ہیں ’’حذو منکبیہ‘‘ سے غلط استدلال کرتے ہوئے۔
دوسری اہم بات یہ کہ اس میں راوی وضاحت کر رہا ہے تکبیر تحریمہ کی۔ اس کی ضرورت کیوں پیش آئی؟ کہیں ایسا تو نہیں کہ راوی کچھ بتانا چاہ رہا ہے؟ یعنی کہ یہ عمل صرف نماز کی ابتدا کے وقت ہی کیا جانا ہے۔
جی بھائی @محمد عثمان رشید صاحب؟
 
شمولیت
ستمبر 06، 2017
پیغامات
96
ری ایکشن اسکور
7
پوائنٹ
65
جی میر ے بهائی "جی مرشد جی" آپ کیا فرماتے هیں؟
.
کس چیز کے متعلق سوال هے.؟
حکم کریں.
 
شمولیت
ستمبر 21، 2017
پیغامات
548
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
61
جی میر ے بهائی "جی مرشد جی" آپ کیا فرماتے هیں؟
.
کس چیز کے متعلق سوال هے.؟
حکم کریں.
آپ نے ابوہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حدئث لکھی رفع الیدین کے بارے۔
اس حدیث سے تو یہی ظاہر ہورہا کہ رفع الیدین چھوڑنے کی بات نہیں بلکہ رفع الیدین کرنے کا جو سنت طریقہ تھا اسے کچھ افراد نے سستی کے سبب چھوڑ دیا تھا۔
تکبیر تحریمہ میں رفع الیدین کا سنت طریقہ یہی ہے کہ ہاتھ ابلند اٹھائے جائیں اس طرح کہ انگوٹھے کان کی لو کے برابر ہوجائیں۔
اہل حدیث حجرات کو دیکھا گیا ہے کہ یہ ہلکا سا اشارہ کرتے ہیں یا زیادہ سے زیادہ ان کی انگلیاں کبدگوں تک پہنچتی ہیں۔ مسنون طریقہ پر رفع الیدین نہیں کرتے۔
 
Top