• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حضرت داؤد علیہ السلام کا روزہ

محمد زاہد بن فیض

سینئر رکن
شمولیت
جون 01، 2011
پیغامات
1,957
ری ایکشن اسکور
5,787
پوائنٹ
354
حدیث نمبر: 1979
حدثنا آدم،‏‏‏‏ حدثنا شعبة،‏‏‏‏ حدثنا حبيب بن أبي ثابت،‏‏‏‏ قال سمعت أبا العباس المكي ـ وكان شاعرا وكان لا يتهم في حديثه ـ قال سمعت عبد الله بن عمرو بن العاص ـ رضى الله عنهما ـ قال قال لي النبي صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إنك لتصوم الدهر،‏‏‏‏ وتقوم الليل ‏"‏‏.‏ فقلت نعم‏.‏ قال ‏"‏ إنك إذا فعلت ذلك هجمت له العين ونفهت له النفس،‏‏‏‏ لا صام من صام الدهر،‏‏‏‏ صوم ثلاثة أيام صوم الدهر كله ‏"‏‏.‏ قلت فإني أطيق أكثر من ذلك‏.‏ قال ‏"‏ فصم صوم داود عليه السلام كان يصوم يوما ويفطر يوما،‏‏‏‏ ولا يفر إذا لاقى ‏"‏‏.‏

ہم سے آدم نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے حبیب بن ابی ثابت نے بیان کیا، کہا کہ میں نے ابوعباس مکی سے سنا، وہ شاعر تھے لیکن روایت حدیث میں ان پر کسی قسم کا اتہام نہیں تھا۔ انہوں نے بیان کیا کہ میں نے عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما سے سنا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، کیا تو متواتر روزے رکھتا ہے اور رات بھر عبادت کرتا ہے؟ میں نے ہاں میں جواب دیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اگر تو یونہی کرتا رہا تو آنکھیں دھنس جائیں گی، اور تو بےحد کمزور ہو جائے گا یہ کوئی روزہ نہیں کہ کوئی زندگی بھر (بلاناغہ ہر روز) روزہ رکھے۔ تین دن کا (ہر مہینہ میں) روزہ پوری زندگی کے روزے کے برابر ہے۔ میں نے اس پر کہا کہ مجھے اس سے بھی زیادہ طاقت ہے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر داؤد علیہ السلام کا روزہ رکھا کر۔ آپ ایک دن روزہ رکھتے تھے اور ایک دن روزہ چھوڑ دیتے تھے اور جب دشمن کا سامنا ہوتا تو پیٹھ نہیں دکھلایا کرتے تھے۔


حدیث نمبر: 1980
حدثنا إسحاق الواسطي،‏‏‏‏ حدثنا خالد،‏‏‏‏ عن خالد،‏‏‏‏ عن أبي قلابة،‏‏‏‏ قال أخبرني أبو المليح،‏‏‏‏ قال دخلت مع أبيك على عبد الله بن عمرو فحدثنا أن رسول الله صلى الله عليه وسلم ذكر له صومي فدخل على،‏‏‏‏ فألقيت له وسادة من أدم،‏‏‏‏ حشوها ليف،‏‏‏‏ فجلس على الأرض،‏‏‏‏ وصارت الوسادة بيني وبينه‏.‏ فقال ‏"‏ أما يكفيك من كل شهر ثلاثة أيام ‏"‏‏.‏ قال قلت يا رسول الله‏.‏ قال ‏"‏ خمسا ‏"‏‏.‏ قلت يا رسول الله‏.‏ قال ‏"‏ سبعا ‏"‏‏.‏ قلت يا رسول الله‏.‏ قال ‏"‏ تسعا ‏"‏‏.‏ قلت يا رسول الله‏.‏ قال ‏"‏ إحدى عشرة ‏"‏‏.‏ ثم قال النبي صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لا صوم فوق صوم داود ـ عليه السلام ـ شطر الدهر،‏‏‏‏ صم يوما،‏‏‏‏ وأفطر يوما ‏"‏‏.‏

ہم سے اسحٰق واسطی نے بیان کیا، کہا ہم سے خالد نے بیان کیا، ان سے خالد حذاء نے اور ان سے ابوقلابہ نے کہ مجھے ابوملیح نے خبر دی، کہا کہ میں آپ کے والد کے ساتھ عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کی خدمت میں حاضر ہوا۔ انہوں نے ہم سے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو میرے روزے کے متعلق خبر ہو گئی۔ (کہ میں مسلسل روزے رکھتا ہوں) آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے یہاں تشریف لائے اور میں نے ایک گدہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے بچھا دیا۔ جس میں کھجور کی چھال بھری ہوئی تھی لیکن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم زمین پر بیٹھ گئے۔ اور تکیہ میرے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے درمیان ہو گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، کیا تمہارے لیے ہر مہینہ میں تین دن کے روزے کافی نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے عرض کی، یا رسول اللہ! (کچھ اور بڑھا دیجئیے) آپ نے فرمایا، اچھا پانچ دن کے روزے (رکھ لے) میں نے عرض کی، یا رسول اللہ کچھ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا چلو چھ دن، میں نے عرض کی یا رسول اللہ! (کچھ اور بڑھائیے، مجھ میں اس سے بھی زیادہ کی طاقت ہے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا! اچھا نو دن، میں نے عرض کی، یا رسول اللہ! کچھ اور فرمایا، اچھا گیارہ دن۔ آخر آپ نے فرمایا کہ داؤد علیہ السلام کے روزے کے طریقے کے سوا اور کوئی طریقہ (شریعت میں) جائز نہیں۔ یعنی زندگی کے آدھے دنوں میں ایک دن کا روزہ رکھ اور ایک دن کا روزہ چھوڑ دیا کر۔

صحیح بخاری
کتاب الصیام
 
Top