اصول حدیث کی مطابق جو حدیث قرآن کی صریح نص کے خلاف ہو وہ ضعیف یا موضو ع شمار کی جاتی ہے باقی روایت کی مزید تحقیق کے لئے کوئی اور ممبر جو حدیث کا زیادہ علم رکھتے ہوں ان سے پوچھ لیجیے -
ایسا کوئی اصول اصولِ حدیث کی کسی معتبر کتاب سے دکھا دیں!
دو صحیح حدیثیں حقیقتاً باہم متعارض نہیں ہوسکتیں۔
اسی طرح دو آیات باہم متعارض نہیں ہو سکتیں۔
اسی طرح کوئی صحیح حدیث کسی آیت کریمہ کے مخالف نہیں ہو سکتی۔
ولو كان من عند غير الله لوجدوا فيه اختلافا كثيرا ۔۔۔ سورة النساء
السلام علیکم و رحمت الله و برکاتہ -
اسی طرح کوئی صحیح حدیث کسی آیت کریمہ کے مخالف نہیں ہو سکتی۔ تو سوال ہے کہ بعض مرتبہ ایک صحیح حدیث کے معنی و مفہوم میں اس حد تک اختلاف بھی ہوا کہ اس کی بنیاد پر الگ الگ عقیدہ بھی قائم ہو گیا -
محترم بھائی! میں نے آپ سے سوال کیا تھا کہ آپ اپنے بیان کردہ اصول (کہ اصول حدیث کے مطابق جو حدیث قرآن کی صریح نص کے خلاف ہو وہ ضعیف یا موضوع ہوتی ہے۔) کو اصولِ حدیث کی کسی معتبر کتاب سے دکھا دیں! اُمید ہے کہ آپ اگلی پوسٹ میں اس کا حوالہ پیش کریں گے۔
جہاں تک آپ کا اعتراض ہے کہ پھر
صحیح حدیث کے مفہوم میں اختلاف کیوں ہوتا ہے؟
مجھے حیرت ہے کہ آپ جیسا شخص بھی یہ اعتراض کر سکتا ہے؟! آپ مجھے بتائیے کہ کیا کسی آیت کریمہ یا حدیث مبارکہ کے مفہوم میں اختلاف ہونا اسے مشکوک بنا دیتا ہے؟؟؟
اگر ایسا ہی ہے تو سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ معوذتین کو قرآن نہیں مانتے۔ کیا اس سے معوذتین کا قرآن ہونا مشکوک ہو گیا؟؟؟
سینکڑوں آیات کریمہ کے مفہوم میں علمائے امت میں اختلاف ہے۔ کیا اس کی بناء پر قرآن کریم کو وحی الٰہی نہ مانا جائے؟؟؟ کیا اسے مشکوک سمجھا جائے؟؟!
مثلاً سورۃ الدخان میں آیتِ دخان
(فارتقب يوم تأتي السماء بدخان مبين) کے متعلق سیدنا ابن عباس اور سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہما کے مابین اختلاف ہے کہ اس آیت کریمہ میں دخان سے مراد قریش مکہ پر اللہ کی طرف سے جو قحط مسلط کیا گیا (جو اَب ماضی کا قصہ ہے) وہ مراد ہے یا قیامت کی نشانی (جو مستقبل میں قربِ قیامت ہوگا) مراد ہے؟؟ تفصیل کیلئے تفاسیر کا مطالعہ کیجئے!
تو کیا اس اختلاف کی بناء اس آیت کریمہ یا سورۂ مبارکہ یا قرآن کریم کے متعلق شکوک شبہات کا دروازہ کھول دیا جائے؟؟؟!
غزوۂ بنی قریظہ کے موقع پر نبی کریمﷺ نے صحابہ کرام کو حکم دیا کہ عصر کی نماز بنو قریظہ کے علاقہ میں پہنچ کر ادا کی جائے تو نبی کریمﷺ کے اس حکم کے مفہوم میں صحابہ کرام میں اختلاف ہوگیا جو سب کو معلوم ہے۔ تو کیا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین نے مفہوم کے اس اختلاف کی بناء پر نبی کریمﷺ کے حکم کو ہی سرے سے ماننے سے انکار کر دیا تھا؟؟!
جہمیہ، معتزلہ اور دیگر باطل گروہ اپنے غلط عقائد کی دلیل کیلئے قرآن کریم کی آیات کو پیش کرتے ہیں کیا اس کی بناء پر آیاتِ قرآنی مشکوک ہوجاتی ہیں؟!