محمد زاہد بن فیض
سینئر رکن
- شمولیت
- جون 01، 2011
- پیغامات
- 1,957
- ری ایکشن اسکور
- 5,787
- پوائنٹ
- 354
حدیث نمبر: 3742
حدثنا مالك بن إسماعيل، حدثنا إسرائيل، عن المغيرة، عن إبراهيم، عن علقمة، ، قال قدمت الشأم فصليت ركعتين، ثم قلت اللهم يسر لي جليسا صالحا، فأتيت قوما فجلست إليهم، فإذا شيخ قد جاء حتى جلس إلى جنبي، قلت من هذا قالوا أبو الدرداء. فقلت إني دعوت الله أن ييسر لي جليسا صالحا فيسرك لي، قال ممن أنت قلت من أهل الكوفة. قال أوليس عندكم ابن أم عبد صاحب النعلين والوساد والمطهرة وفيكم الذي أجاره الله من الشيطان على لسان نبيه صلى الله عليه وسلم أوليس فيكم صاحب سر النبي صلى الله عليه وسلم الذي لا يعلم أحد غيره ثم قال كيف يقرأ عبد الله { والليل إذا يغشى}، فقرأت عليه { والليل إذا يغشى * والنهار إذا تجلى * والذكر والأنثى}. قال والله لقد أقرأنيها رسول الله صلى الله عليه وسلم من فيه إلى في.
حدیث نمبر: 3743
حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا شعبة، عن مغيرة، عن إبراهيم، قال ذهب علقمة إلى الشأم، فلما دخل المسجد قال اللهم يسر لي جليسا صالحا. فجلس إلى أبي الدرداء فقال أبو الدرداء ممن أنت قال من أهل الكوفة. قال أليس فيكم ـ أو منكم ـ صاحب السر الذي لا يعلمه غيره يعني حذيفة. قال قلت بلى. قال أليس فيكم ـ أو منكم ـ الذي أجاره الله على لسان نبيه صلى الله عليه وسلم يعني من الشيطان، يعني عمارا. قلت بلى. قال أليس فيكم ـ أو منكم ـ صاحب السواك أو السرار قال بلى. قال كيف كان عبد الله يقرأ { والليل إذا يغشى * والنهار إذا تجلى} قلت { والذكر والأنثى}. قال ما زال بي هؤلاء حتى كادوا يستنزلوني عن شىء سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم.
حدثنا مالك بن إسماعيل، حدثنا إسرائيل، عن المغيرة، عن إبراهيم، عن علقمة، ، قال قدمت الشأم فصليت ركعتين، ثم قلت اللهم يسر لي جليسا صالحا، فأتيت قوما فجلست إليهم، فإذا شيخ قد جاء حتى جلس إلى جنبي، قلت من هذا قالوا أبو الدرداء. فقلت إني دعوت الله أن ييسر لي جليسا صالحا فيسرك لي، قال ممن أنت قلت من أهل الكوفة. قال أوليس عندكم ابن أم عبد صاحب النعلين والوساد والمطهرة وفيكم الذي أجاره الله من الشيطان على لسان نبيه صلى الله عليه وسلم أوليس فيكم صاحب سر النبي صلى الله عليه وسلم الذي لا يعلم أحد غيره ثم قال كيف يقرأ عبد الله { والليل إذا يغشى}، فقرأت عليه { والليل إذا يغشى * والنهار إذا تجلى * والذكر والأنثى}. قال والله لقد أقرأنيها رسول الله صلى الله عليه وسلم من فيه إلى في.
ہم سے مالک بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے اسرائیل نے بیان کیا، ان سے مغیرہ نے، ان سے ابراہیم نے، ان سے علقمہ نے بیان کیا کہ میں جب شام آیا تو میں نے دو رکعت نماز پڑھ کر یہ دعا کی، کہ اے اللہ! مجھے کوئی نیک ساتھی عطا فرما۔ پھر میں ایک قوم کے پاس آیا اور ان کی مجلس میں بیٹھ گیا، تھوڑی ہی دیر بعد ایک بزرگ آئے اور میرے پاس بیٹھ گئے، میں نے پوچھا یہ کون بزرگ ہیں؟ لوگوں نے بتایا کہ یہ حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ ہیں، اس پر میں نے عرض کیا کہ میں نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی تھی کہ کوئی نیک ساتھی مجھے عطا فرما، تو اللہ تعالیٰ نے آپ کو مجھے عنایت فرمایا۔ انہوں نے دریافت کیا، تمہارا وطن کہاں ہے؟ میں نے عرض کیا کوفہ ہے۔ انہوں نے کہا کیا تمہارے یہاں ابن ام عبد، صاحب النعلین، صاحب وسادہ، و مطہرہ (یعنی عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما) نہیں ہیں؟ کیا تمہارے یہاں وہ نہیں ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی شیطان سے پناہ دے چکا ہے کہ وہ انہیں کبھی غلط راستے پر نہیں لے جا سکتا۔ (مراد عمار رضی اللہ عنہ سے تھی) کیا تم میں وہ نہیں ہیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بتائے ہوئے بہت سے بھیدوں کے حامل ہیں جنہیں ان کے سوا اور کوئی نہیں جانتا۔ (یعنی حذیفہ رضی اللہ عنہ) اس کے بعد انہوں نے دریافت فرمایا عبداللہ رضی اللہ عنہ آیت ((واللیل اذا یغشیٰ)) کی تلاوت کس طرح کرتے ہیں؟ میں نے انہیں پڑھ کر سنائی کہ ((واللیل اذا یغشیٰ والنھار اذا تجلیٰ والذکر والانثی)) اس پر انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود اپنی زبان مبارک سے مجھے بھی اسی طرح یاد کرایا تھا۔
حدیث نمبر: 3743
حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا شعبة، عن مغيرة، عن إبراهيم، قال ذهب علقمة إلى الشأم، فلما دخل المسجد قال اللهم يسر لي جليسا صالحا. فجلس إلى أبي الدرداء فقال أبو الدرداء ممن أنت قال من أهل الكوفة. قال أليس فيكم ـ أو منكم ـ صاحب السر الذي لا يعلمه غيره يعني حذيفة. قال قلت بلى. قال أليس فيكم ـ أو منكم ـ الذي أجاره الله على لسان نبيه صلى الله عليه وسلم يعني من الشيطان، يعني عمارا. قلت بلى. قال أليس فيكم ـ أو منكم ـ صاحب السواك أو السرار قال بلى. قال كيف كان عبد الله يقرأ { والليل إذا يغشى * والنهار إذا تجلى} قلت { والذكر والأنثى}. قال ما زال بي هؤلاء حتى كادوا يستنزلوني عن شىء سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم.
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے مغیرہ نے بیان کیا، ان سے ابراہیم نے بیان کیا کہ علقمہ رضی اللہ عنہ شام میں تشریف لے گئے، اور مسجد میں جا کر یہ دعا کی، اے اللہ! مجھے ایک نیک ساتھی عطا فرما، چنانچہ آپ کو حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ کی صحبت نصیب ہوئی۔ حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ نے دریافت کیا، تمہاراتعلق کہاں سے ہے؟ عرض کیا کہ کوفہ سے، اس پر انہوں نے کہا: کیا تمہارے یہاں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے راز دار نہیں ہیں کہ ان رازوں کو ان کے سوا اور کوئی نہیں جانتا؟ (ان کی مراد حضرت ابوحذیفہ رضی اللہ عنہ سے تھی) انہوں نے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا جی ہاں موجود ہیں، پھر انہوں نے کہا کیا تم میں وہ شخص نہیں ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کی زبانی شیطان سے اپنی پناہ دی تھی۔ ان کی مراد عمار رضی اللہ عنہ سے تھی، میں نے عرض کیا کہ جی ہاں وہ بھی موجود ہیں، اس کے بعد انہوں نے دریافت کیا کہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما آیت واللیل اذا یغشیٰ والنھار اذا تجلی کی قرآت کس طرح کرتے تھے؟ میں نے کہا کہ وہ (وما خلق کے حذف کے ساتھ) ”والذکر والانثی“ پڑھاکرتے تھے۔ اس پر انہوں نے کہا یہ شام والے ہمیشہ اس کو شش میں رہے کہ اس آیت کی تلاوت کو جس طرح میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا تھا اس سے مجھے ہٹا دیں۔
صحیح بخاری
کتاب فضائل اصحاب النبی