• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حلب میں جیت خانہ جنگی کے خاتمے کی سمت ایک بڑا قدم: بشار الاسد

نسیم احمد

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 27، 2016
پیغامات
747
ری ایکشن اسکور
128
پوائنٹ
108
شام کے صدر بشار الاسد کا کہنا ہے کہ حلب میں فتح ملک میں گذشتہ پانچ برس سے جاری خانہ جنگی کے خاتمے کی سمت میں ایک بڑا قدم ہوگا تاہم شمالی شہر میں باغیوں کی شکست سے یہ تناز‏ع پوری طرح سے ختم نہیں ہوگا۔
شام کے شہر حلب میں بشار الاسد کی فوج اور باغیوں کے درمیان شدید لڑائی جاری ہے جس میں فوج کو روس اور ایران کی مدد حاصل ہے۔ شہر کے کئی پرانے علاقے جو کئی برسوں سے باغیوں کے قبضے میں تھے اب ان پر فوج کا کنٹرول ہے۔
شام کے ایک اخبار الوطن کے ساتھ انٹریو میں بشار الاسد نے کہا: 'یہ سچ ہے کہ حلب میں ہمیں فتح حاصل ہوئی ہے، لیکن ہمیں حقیقت پسندی سے کام لینا چاہیے، اس کا مطلب شام میں جنگ کا خاتمہ نہیں ہے۔ لیکن یہ اس خاتمے کی سمت میں ایک بڑا قدم ہوگا۔'
ان کا کہنا تھا: 'دہشت گرد ہر جگہ موجود ہیں۔ اگر ہم حلب میں انھیں ختم بھی کرلیں تو بھی ان کے خلاف ہماری جنگ جاری رہے گي۔'
وہاں پر سکول کے ایک استاد وسام کا کہنا تھا: ’میں ایسے لوگوں کو جانتا ہوں جنھوں نے یہاں پر رہتے ہوئے گذشتہ چار پانچ برسوں میں کسی بھی سرگرمی میں حصہ نہیں لیا ہے۔ وہ صرف اپنے مکان میں رہنا چاہتے تھے اور اب حکومت ایسے ہی بہت سے لوگوں کو گرفتار کرنے میں لگی ہے۔‘
حلب میں شام کی فوج اور روس کی جانب سے کافی بمباری کی جاتی رہی ہے جس سے علاقے میں غذائی اشیا اور دواؤں کی شدید قلت کا سامنا ہے۔
شامی فوج اس وقت مشرقی حلب کے دو تہائی علاقے کو کنٹرول کرتی ہے اور ان کی اب کوشش ہے کہ حلب کے شہر پر مکمل کنٹرول حاصل کر لیا جائے۔
تاہم خیال کیا جا رہا ہے کہ اب بھی باغیوں کے زیرِ کنٹرول علاقوں میں ایک لاکھ سے زائد افراد محصور ہیں جہاں خوارک کی اشیا ختم ہو چکی ہیں اور ان علاقوں میں طبی سہولیات بھی موجود نہیں

[FONT=BBCNassim, Arial, Verdana, Geneva, Helvetica, sans-serif]http://www.bbc.com/urdu/world-38246434[/FONT]
 
Top