شام کے صدر بشار الاسد کا کہنا ہے کہ حلب میں فتح ملک میں گذشتہ پانچ برس سے جاری خانہ جنگی کے خاتمے کی سمت میں ایک بڑا قدم ہوگا تاہم شمالی شہر میں باغیوں کی شکست سے یہ تنازع پوری طرح سے ختم نہیں ہوگا۔
شام کے شہر حلب میں بشار الاسد کی فوج اور باغیوں کے درمیان شدید لڑائی جاری ہے جس میں فوج کو روس اور ایران کی مدد حاصل ہے۔ شہر کے کئی پرانے علاقے جو کئی برسوں سے باغیوں کے قبضے میں تھے اب ان پر فوج کا کنٹرول ہے۔
شام کے ایک اخبار الوطن کے ساتھ انٹریو میں بشار الاسد نے کہا: 'یہ سچ ہے کہ حلب میں ہمیں فتح حاصل ہوئی ہے، لیکن ہمیں حقیقت پسندی سے کام لینا چاہیے، اس کا مطلب شام میں جنگ کا خاتمہ نہیں ہے۔ لیکن یہ اس خاتمے کی سمت میں ایک بڑا قدم ہوگا۔'
ان کا کہنا تھا: 'دہشت گرد ہر جگہ موجود ہیں۔ اگر ہم حلب میں انھیں ختم بھی کرلیں تو بھی ان کے خلاف ہماری جنگ جاری رہے گي۔'
وہاں پر سکول کے ایک استاد وسام کا کہنا تھا: ’میں ایسے لوگوں کو جانتا ہوں جنھوں نے یہاں پر رہتے ہوئے گذشتہ چار پانچ برسوں میں کسی بھی سرگرمی میں حصہ نہیں لیا ہے۔ وہ صرف اپنے مکان میں رہنا چاہتے تھے اور اب حکومت ایسے ہی بہت سے لوگوں کو گرفتار کرنے میں لگی ہے۔‘
حلب میں شام کی فوج اور روس کی جانب سے کافی بمباری کی جاتی رہی ہے جس سے علاقے میں غذائی اشیا اور دواؤں کی شدید قلت کا سامنا ہے۔
شامی فوج اس وقت مشرقی حلب کے دو تہائی علاقے کو کنٹرول کرتی ہے اور ان کی اب کوشش ہے کہ حلب کے شہر پر مکمل کنٹرول حاصل کر لیا جائے۔
تاہم خیال کیا جا رہا ہے کہ اب بھی باغیوں کے زیرِ کنٹرول علاقوں میں ایک لاکھ سے زائد افراد محصور ہیں جہاں خوارک کی اشیا ختم ہو چکی ہیں اور ان علاقوں میں طبی سہولیات بھی موجود نہیں
[FONT=BBCNassim, Arial, Verdana, Geneva, Helvetica, sans-serif]http://www.bbc.com/urdu/world-38246434[/FONT]
شام کے شہر حلب میں بشار الاسد کی فوج اور باغیوں کے درمیان شدید لڑائی جاری ہے جس میں فوج کو روس اور ایران کی مدد حاصل ہے۔ شہر کے کئی پرانے علاقے جو کئی برسوں سے باغیوں کے قبضے میں تھے اب ان پر فوج کا کنٹرول ہے۔
شام کے ایک اخبار الوطن کے ساتھ انٹریو میں بشار الاسد نے کہا: 'یہ سچ ہے کہ حلب میں ہمیں فتح حاصل ہوئی ہے، لیکن ہمیں حقیقت پسندی سے کام لینا چاہیے، اس کا مطلب شام میں جنگ کا خاتمہ نہیں ہے۔ لیکن یہ اس خاتمے کی سمت میں ایک بڑا قدم ہوگا۔'
ان کا کہنا تھا: 'دہشت گرد ہر جگہ موجود ہیں۔ اگر ہم حلب میں انھیں ختم بھی کرلیں تو بھی ان کے خلاف ہماری جنگ جاری رہے گي۔'
وہاں پر سکول کے ایک استاد وسام کا کہنا تھا: ’میں ایسے لوگوں کو جانتا ہوں جنھوں نے یہاں پر رہتے ہوئے گذشتہ چار پانچ برسوں میں کسی بھی سرگرمی میں حصہ نہیں لیا ہے۔ وہ صرف اپنے مکان میں رہنا چاہتے تھے اور اب حکومت ایسے ہی بہت سے لوگوں کو گرفتار کرنے میں لگی ہے۔‘
حلب میں شام کی فوج اور روس کی جانب سے کافی بمباری کی جاتی رہی ہے جس سے علاقے میں غذائی اشیا اور دواؤں کی شدید قلت کا سامنا ہے۔
شامی فوج اس وقت مشرقی حلب کے دو تہائی علاقے کو کنٹرول کرتی ہے اور ان کی اب کوشش ہے کہ حلب کے شہر پر مکمل کنٹرول حاصل کر لیا جائے۔
تاہم خیال کیا جا رہا ہے کہ اب بھی باغیوں کے زیرِ کنٹرول علاقوں میں ایک لاکھ سے زائد افراد محصور ہیں جہاں خوارک کی اشیا ختم ہو چکی ہیں اور ان علاقوں میں طبی سہولیات بھی موجود نہیں
[FONT=BBCNassim, Arial, Verdana, Geneva, Helvetica, sans-serif]http://www.bbc.com/urdu/world-38246434[/FONT]