• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حنفی امام بہت تیز نماز پڑھاتا ھےکیا اسکے پیچھے نماز جائز ھے??

شمولیت
مارچ 16، 2017
پیغامات
290
ری ایکشن اسکور
10
پوائنٹ
39
محترم
حنیف صاحب ، عتیق الرحمان صاحب نے اپنے ہی منہج کے مطابق ایک مسئلہ پوچھا تھا ۔ جس پر ان کو جواب مل گیا ۔ اب جو بحث ہورہی ہے وہ محض وقت کا ضیاع ہورہاہے اور ذاتیات پر آگئی ہے ۔

آپ سے اور @عمر اثری بھائی سے گذارش ہے کہ ایک دوسرے کو نشانہ نہ بنائیں۔ اس سے دلوں میں فرق ہوگا۔ فورم میں ہر کسی کو جہاں تک میں سمجھا ہوں اپنا مؤقف دلیل کے ساتھ پیش کر نے کی اجازت ہے۔ تو موضوع کے تحت دلائل دیں ایک دوسرے کی ذات یا کسی منہج کے علماء کرام کو نشانہ نہ بنائیں۔
میں آپ کی بات سے متفق ہوں۔
 

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,121
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156
صحيح البخاري (8 / 38):
حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا الوَلِيدُ، عَنِ الأَوْزَاعِيِّ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، وَالضَّحَّاكِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الخُدْرِيِّ، قَالَ: بَيْنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْسِمُ ذَاتَ يَوْمٍ قِسْمًا، فَقَالَ ذُو الخُوَيْصِرَةِ، رَجُلٌ مِنْ بَنِي تَمِيمٍ: يَا رَسُولَ اللَّهِ اعْدِلْ، قَالَ: «وَيْلَكَ، مَنْ يَعْدِلُ إِذَا لَمْ أَعْدِلْ» فَقَالَ عُمَرُ: ائْذَنْ لِي فَلْأَضْرِبْ عُنُقَهُ، قَالَ: «لاَ، إِنَّ لَهُ أَصْحَابًا، يَحْقِرُ أَحَدُكُمْ صَلاَتَهُ مَعَ صَلاَتِهِمْ، وَصِيَامَهُ مَعَ صِيَامِهِمْ، يَمْرُقُونَ مِنَ الدِّينِ كَمُرُوقِ السَّهْمِ مِنَ الرَّمِيَّةِ، يُنْظَرُ إِلَى نَصْلِهِ فَلاَ يُوجَدُ فِيهِ شَيْءٌ، ثُمَّ يُنْظَرُ إِلَى رِصَافِهِ فَلاَ يُوجَدُ فِيهِ شَيْءٌ، ثُمَّ يُنْظَرُ إِلَى نَضِيِّهِ فَلاَ يُوجَدُ فِيهِ شَيْءٌ، ثُمَّ يُنْظَرُ إِلَى قُذَذِهِ فَلاَ يُوجَدُ فِيهِ شَيْءٌ، قَدْ سَبَقَ الفَرْثَ وَالدَّمَ، يَخْرُجُونَ عَلَى حِينِ فُرْقَةٍ مِنَ النَّاسِ، آيَتُهُمْ رَجُلٌ إِحْدَى يَدَيْهِ مِثْلُ ثَدْيِ المَرْأَةِ، أَوْ مِثْلُ البَضْعَةِ تَدَرْدَرُ» قَالَ أَبُو سَعِيدٍ: أَشْهَدُ لَسَمِعْتُهُ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَشْهَدُ أَنِّي كُنْتُ مَعَ عَلِيٍّ حِينَ قَاتَلَهُمْ، فَالْتُمِسَ فِي القَتْلَى فَأُتِيَ بِهِ عَلَى النَّعْتِ الَّذِي نَعَتَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
شاید آپ میرے سوال کو سمجھ نہیں پائے ۔ میرا پوچھنا تھا کہ آپ کا تبصرہ اہلِ حدیث حضرات کے متعلق ہے اور رسول اللہ ﷺ نے اسی گروہ کے متعلق یہ بات فرمائی ہے ؟
 
شمولیت
مارچ 16، 2017
پیغامات
290
ری ایکشن اسکور
10
پوائنٹ
39
شاید آپ میرے سوال کو سمجھ نہیں پائے ۔ میرا پوچھنا تھا کہ آپ کا تبصرہ اہلِ حدیث حضرات کے متعلق ہے اور رسول اللہ ﷺ نے اسی گروہ کے متعلق یہ بات فرمائی ہے ؟
یہ ہر اس منہج والوں کے لئے ہے جو دوسروں کو نماز کی تعجیل کا طعنہ دیتا ہے اور اپنی نمازوں کے مقابلہ میں ان کی نمازوں کو ہیچ بیان کرتا ہے۔
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
یہ جناب نے صریحاً جھوٹ بولا کہ ’’شاذ و نادر ہی آپ کو کوئی سکون سے نماز پڑھانے والا حنفی امام ملے گا‘‘۔ احناف چونکہ تعداد میں کثرت سے ہیں اس لئے ایسوں کی تعداد دوسروں کی نسبت زیادہ ہوسکتی ہے۔
ہاں اگر آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ حنفیوں کی نمازیں ایک خاص طبقہ کی نمازوں کے آگے ہیچ ہیں تو یہ کوئی عیب نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ ہمیں ایسے طبقہ سے محفوظ رکھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے طبقہ کو اسلام سے ہی خارج کہا ہے۔
محترم -

یہ جھوٹ نہیں سچ ہے اور باطل نظریات رکھنے والوں کو عموماً سچ "کڑوا " ہی لگتا ہے - میری بات میں شک ہو سکتا تھا اگرمیں پہلے خود اس باطل فرقے "حنفی" سے تعلق نہ رکھتا ہوتا- اور میرا تجربہ اور تجزیہ یہی کہتا ہے کہ یہ تفریق تناسب کے اعتبار سے ہے- آبادی کے لحاظ سے نہیں جیسا کہ آپ کا کہنا ہے کہ احناف کی تعداد میں کثرت ہے اس لئے ایسوں کی تعداد دوسروں کی نسبت زیادہ ہوسکتی ہے - میرا چیلج ہے کہ احناف کے ١٠٠ میں سے صرف دو چار آئمہ کی نماز سکون کے ساتھ ہوتی ہے باقیوں کی نماز شیطان کی نماز ہے- جب کہ اہل سلف کے ١٠٠ میں سے صرف دو چار کی نماز شیطانی ہوتی ہے باقی عین سنّت نبوی کے مطابق ہوتی ہے-

جن خاص طبقہ (خارجیوں) کی نمازوں کے بارے آپ بات کررہے ہیں وہ آج کل کے موجودہ دور کے خارجی نہیں بلکہ حضرت علی رضی الله عنہ اور حضرت امیر معاویہ رضی الله عنہ کے دور خلافت کے باطل نظریات رکھنے والا گروہ تھا جن کے احادیث نبوی میں اور بھی بہت سے وصف بیان ہوے ہیں- ان کے بارے میں آپ صل الله علیہ وآ له وسلم کا فرمان ہے کہ: تم (یعنی میرے صحابہ) اپنی عبادات نماز ، روزہ ، صدقہ ، خیرات کو ان کے مقابلے میں کم تر جانو گے -اس حدیث رسول صل الله علیہ وسلم کے مخاطب صحابہ کرام تھے نہ کہ حنفی - (اپنی غلط فہمی دور کر لیجئے) -

حنفیوں کے لئے تو قرآن کی یہ آیات کافی ہیں -

فَوَيْلٌ لِلْمُصَلِّينَ -الَّذِينَ هُمْ عَنْ صَلَاتِهِمْ سَاهُونَ سوره الماون
پس ان نمازیوں کے لیے ہلاکت ہے- جو اپنی نماز سے غافل ہیں

یعنی کچھ پتا نہیں چلتا کہ کیا پڑھ رہے ہیں-

الله سب کو ہدایت دے (آمین)-
 

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,121
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156
یہ ہر اس منہج والوں کے لئے ہے جو دوسروں کو نماز کی تعجیل کا طعنہ دیتا ہے اور اپنی نمازوں کے مقابلہ میں ان کی نمازوں کو ہیچ بیان کرتا ہے۔
تو گویا آپ کا اشارہ طبقۂ اہلِ حدیث کی طرف ہی ہے ۔اگر ایسا ہے تو حنفی حضرات ایمانی گروہ ( مسلک ِ دیوبند و بریلوی )چھوڑ کر غیر ایمانی گروہ ( اہلِ حدیث ) میں کیوں داخل ہو رہے ہیں ؟ بہرحال آپ کی پیش کی گئی روایت قطعاً طبقۂ اہلِ حدیث پر صادق نہیں آتی۔
 
شمولیت
مارچ 16، 2017
پیغامات
290
ری ایکشن اسکور
10
پوائنٹ
39
فَوَيْلٌ لِلْمُصَلِّينَ -الَّذِينَ هُمْ عَنْ صَلَاتِهِمْ سَاهُونَ سوره الماون
پس ان نمازیوں کے لیے ہلاکت ہے- جو اپنی نماز سے غافل ہیں

یعنی کچھ پتا نہیں چلتا کہ کیا پڑھ رہے ہیں-
اس آیت میں لفظ عن ہے فی نہیں اور آپ عن کو فی کے معنیٰ پہنا رہے ہین۔ تفسیر بالرائے جائز نہیں بلکہ تفسیر بالنص ہونی چاہیئے۔
 
شمولیت
مارچ 16، 2017
پیغامات
290
ری ایکشن اسکور
10
پوائنٹ
39
تو گویا آپ کا اشارہ طبقۂ اہلِ حدیث کی طرف ہی ہے ۔اگر ایسا ہے تو حنفی حضرات ایمانی گروہ ( مسلک ِ دیوبند و بریلوی )چھوڑ کر غیر ایمانی گروہ ( اہلِ حدیث ) میں کیوں داخل ہو رہے ہیں ؟ بہرحال آپ کی پیش کی گئی روایت قطعاً طبقۂ اہلِ حدیث پر صادق نہیں آتی۔
آپ کسی خاص طبقہ کو اس کا مصداق اپنی طرف سے نہ گردانیں۔ میں نے یہ کہا ہے کہ جس طبقہ کا منہج یہ ہے کہ وہ تعجیل سے نماز پڑھنے والوں پر طعن کرتا ہے وہ طبقہ اس کا مصداق ہے۔
 
شمولیت
مارچ 16، 2017
پیغامات
290
ری ایکشن اسکور
10
پوائنٹ
39
اور پھر ہم جب ''ٹیکے'' لگائیں تو ناراض نہ ہونا بلکہ برداشت کرنا!
بات خارجیوں کے حوالہ سے چل رہی ہے، تو لیں جناب ایک ٹیکہ ابھی ہی لگوا لیں:
بقول قاضی ابو یوسف " شاگرد ابو حنیفہؒ " ابو حنیفہ ؒ خارجی
حَدَّثَنِي أَبُو الْفَضْلِ الْخُرَاسَانِيُّ، ثنا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَى الْأَشْيَبُ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا يُوسُفَ، يَقُولُ: «كَانَ أَبُو حَنِيفَةَ يَرَى السَّيْفَ» قُلْتُ: فَأَنْتَ؟ قَالَ: «مَعَاذَ اللَّهِ»
ہم سے ابو الفضل الخراسانی نے بیان کیا، کہا ہم سے حسن بن موسی نے بیان کیا، کہ میں نے ابو یوسف کو یہ کہتے ہوئے سنا انہوں نے کہا: ابو حنیفہ (امت محمدیہ) پر تلوار جائز سمجھتا تھے میں نے کہا آپ بھی؟ تو انہوں نے کہا: اللہ کی پناہ (کہ میں امت محمدیہ پر تلوار کو جائز سمجھوں۔)
بات کو سوچ سجھ کر کہنا دانشمندی اور بلا سوچے سمجھے ہانک دینا سفاہت ہے۔
امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور خلیفہ راشد علی رضی اللہ تعلیٰ عنہ نے اےک دوسرے کے خلاف تلوار اٹھائی تھی کہ نہیں؟
یہ دونوں طبقے مسلم تھے کہ نہیں؟
کیا حضرت حسن رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بارے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ نہیں فرمایا تھا کہ یہ میرا بیٹا مسلمانوں کے دو گروہ میں صلح کرائے گا؟
یہ ٹیکہ اب آپ خود اپنی عقل پر لگا لیں۔
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,417
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
بات کو سوچ سجھ کر کہنا دانشمندی اور بلا سوچے سمجھے ہانک دینا سفاہت ہے۔
امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور خلیفہ راشد علی رضی اللہ تعلیٰ عنہ نے اےک دوسرے کے خلاف تلوار اٹھائی تھی کہ نہیں؟
یہ دونوں طبقے مسلم تھے کہ نہیں؟
کیا حضرت حسن رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بارے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ نہیں فرمایا تھا کہ یہ میرا بیٹا مسلمانوں کے دو گروہ میں صلح کرائے گا؟
یہ ٹیکہ اب آپ خود اپنی عقل پر لگا لیں۔
یہ باتیں آپ قاضی ابو یوسف کو سمجھا دیتے !
اب قاضی ابو یوسف نے بلا سوچے سمجھے سفاہت میں ہانکی ہے تو یہ بے سمجھ ، سفاہت میں ہانکنے والے، آپ کے امام اعظم کے شاگرد رشید، امام صاحب کی قانون ساز کمیٹی کے رکن خاص، آپ کے امام محمد الحسن الشیبانی کے استاد، ہیں، اور انہیں اخبار ابوحنیفہ کہا جاتا ہے۔
یعنی کہ فقہ حنفیہ ایسے بے سمجھ، اور سفاہت کے حامل قاضی ابو یوسف کی ہانکی ہوئی باتوں پر مشتمل ہے!
ایک پھر غور سے پڑھیں:
بقول قاضی ابو یوسف " شاگرد ابو حنیفہؒ " ابو حنیفہ ؒ خارجی
حَدَّثَنِي أَبُو الْفَضْلِ الْخُرَاسَانِيُّ، ثنا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَى الْأَشْيَبُ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا يُوسُفَ، يَقُولُ: «كَانَ أَبُو حَنِيفَةَ يَرَى السَّيْفَ» قُلْتُ: فَأَنْتَ؟ قَالَ: «مَعَاذَ اللَّهِ»
ہم سے ابو الفضل الخراسانی نے بیان کیا، کہا ہم سے حسن بن موسی نے بیان کیا، کہ میں نے ابو یوسف کو یہ کہتے ہوئے سنا انہوں نے کہا: ابو حنیفہ (امت محمدیہ) پر تلوار جائز سمجھتے تھے میں نے کہا آپ بھی؟ تو انہوں نے کہا: اللہ کی پناہ (کہ میں امت محمدیہ پر تلوار کو جائز سمجھوں۔)
 
Last edited:

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,567
پوائنٹ
791
ابن داود نے کہا ہے:
حنفی مسلک میں طمانیت لازم نہیں! یہ سبق فقہ حنفی کا پڑھایا ہوا ہی ہے!
اس کا ثبوت بحوالہ دیجئے گا۔ یاد رکھئے گا کہ حوالہ فقہ حنفی کا ہو۔
یہاں " کسی حنفی " کا ذاتی و انفرادی فعل ذکر نہیں ،بلکہ بانیانِ مذہب حنفی کا فرمان مبارک ہے کہ اطمینان سے اور تعدیل سے نماز ادا کرنا ضروری نہیں ،
امام ابوحنیفہ اور امام محمد کہنا ہے کہ :
تعدیل ارکان بالکل ضروری نہیں ،
صاحب " ھدایہ " لکھتے ہیں :
وأما الاستواء قائما فليس بفرض، وكذا الجلسة بين السجدتين والطمأنينة في الركوع والسجود، وهذا عند أبي حنيفة ومحمد رحمهما الله
(یعنی امام ابوحنیفہ اور امام محمد کے نزدیک رکوع کے بعد سیدھا کھڑا ہونا فرض نہیں ، اسی طرح دو سجدوں کے درمیان جلسہ ،اور رکوع ،سجدہ اطمینان کے ساتھ ضروری نہیں ،

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بانیانِ مذہب حنفی یعنی ابوحنیفہ اور ان کے شاگرد امام محمد کے بقول چار رکعتی فرض کی آخری دو رکعتوں میں اگر کچھ نہ پڑھے تو بھی نماز ہوجائے گی ،
بس منہ بند کرکے کھڑا رہے ،یا سبحان اللہ کہتا رہے ،
قال محمد: السنة أن تقرأ في الفريضة في الركعتين الأوليين بفاتحة الكتاب وسورة، وفي الأخريين بفاتحة الكتاب، وإن لم تقرأ فيهما أجزأك، وإن سبحت فيهما أجزأك، وهو قول أبي حنيفة رحمه الله (مؤطا محمد )

امام محمد فرماتے ہیں کہ : سنت یہ ہے کہ فرض نماز کی پہلی دو رکعتوں میں سورۃ فاتحہ اور ساتھ کوئی اور سورۃ پڑھے،
اور اگلی دو رکعتوں میں سورۃ الفاتحہ پڑھے ، اور اگر ان آخری دو رکعتوں میں کچھ بھی نہ پڑھے تو جائز ہے ، اور اگر ان دو میں صرف سبحان اللہ کہہ دے تو بھی جائز ہے ، امام ابوحنیفہ کا یہی قول ہے ؛
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
Top