• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حنفی نکاح خواں سے ہوئے نکاح کی حیثیت؟

شمولیت
جون 06، 2017
پیغامات
240
ری ایکشن اسکور
27
پوائنٹ
40
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ ، میرا نکاح آج سے پانچ برس قبل حنفی عالم نے پڑھایا تھا۔ تو کیا نکاح ہوگیا تھا؟ جبکہ حنفیوں کے پیچھے (یعنی بدعت مشرک کے پیچھے) نماز نہیں ہوتی۔
پلیز تفصیل سے آسان الفاظ میں سمجھائیں۔
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,417
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
اول تو نکاح خواں کا ہونا شرائط نکاح میں سے نہیں! نکاح خواں دراصل نکاح رجسڑار کا کام کرتا ہے!
اور اس میں کوئی قباحت نہیں!
دوم کہ نکاح خواں یا رجسڑار کا حنفی ، دیوبندی یا بریلوی ہونے سے کوئی فرق نہیں پڑتا! اگر شرائط نکاح مکمل ہوں!
سوم کہ دیوبندی ہوں یا بریلوی ان کی تکفیر معین نہیں کی جاتی،یعنی کہ جماعت دیوبندیہ یا بریلویہ کی تکفیر نہیں کی جاتی اور نہ ہی ان سے منسوب ہر شخص پر اس جماعت کے مذمومہ عقائد کا قائل قرار دیا جاتا ہے!
رہی بات دیوبندی یا بریلوی کے پیچھے نماز کے نہ ہونے کا مسئلہ تو اس میں بھی تفصیل ہے!
میں اس مسئلہ میں اپنا مؤقف تحریر کر دیتا ہوں:
میں اپنی ذات کے لئے علمائے دیوبند و بریلویہ کی اقتداء میں نماز کا قائل نہیں!
کہ اگر وہ عالم ہیں تو انہیں اپنے عقائد کا علم ہونا چاہیئے! اور جب انہیں علم بھی ہو اور قائل بھی ہو تو میری نماز ان کے پیچھے نہیں ہوتی، کیونکہ مجھے ان عقائد کے کفر ہونے کا علم ہے!
لیکن میں یہ نہیں کہتا کہ دوسروں کی بھی نہیں ہوتی! کیونکہ دوسروں کو ان کے عقائد کا علم نہ ہو! یا اس پر ان عقائد کا کفر ہونا واضح نہ ہوا ہو!
لہٰذا میں دوسروں کی نماز کے متعلق یہ نہیں کہتا کہ ان کی نماز علمائے دیوبند و بریلویہ کے پیچھے نہیں ہوتی، بلکہ میں اپنے متعلق کہتا ہوں کہ میری نماز علمائے دیوبند و بریلویہ کے پیچھے نہیں ہوتی!
باقی رہے عوام! تو دیوبندی عوام میں تو اکثر ان عقائد کو نہ جانتے ہیں، اور نہ مانتے ہیں، اور نہ ایسے کسے عمل کے قائل و فاعل ہیں!
رہی بریلوی عوام تو ان میں شرکیہ اعمال و عقائد پائے جاتے ہیں، لیکن ان کی جہالت ان کے لئے عذر ہے!
بہر حال بہتر یہی ہے دیوبندی ہو یا بریلوی، ان کے علماء ہوں یا عوام ، انہیں مستقل امام نہ بنایا جائے!

شیخ بدیع الدین شاہ راشدی رحمہ اللہ کی کتاب امام صحیح العقیدہ ہونا چاہیئے کا مطالعہ مفید رہے گا!
 
Last edited:
شمولیت
جولائی 15، 2017
پیغامات
2
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
17
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
مسلمان کے پیچھے نماز ہوجاتی ہے۔ کافر کے پیچھے نماز نہیں ہوتی۔ اگر آپ کافر کا فتوہ لگاتے ہیں تو نہیں ہوگی۔ اگر وہ کافر نا ہوا تو روزِ قیامت ثابت کیسے کریں گے۔
 
شمولیت
جولائی 15، 2017
پیغامات
2
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
17
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
اول تو نکاح خواں کا ہونا شرائط نکاح میں سے نہیں! نکاح خواں دراصل نکاح رجسڑار کا کام کرتا ہے!
اور اس میں کوئی قباحت نہیں!
دوم کہ نکاح خواں یا رجسڑار کا حنفی ، دیوبندی یا بریلوی ہونے سے کوئی فرق نہیں پڑتا! اگر شرائط نکاح مکمل ہوں!
سوم کہ دیوبندی ہوں یا بریلوی ان کی تکفیر معین نہیں کی جاتی،یعنی کہ جماعت دیوبندیہ یا بریلویہ کی تکفیر نہیں کی جاتی اور نہ ہی ان سے منسوب ہر شخص پر اس جماعت کے مذمومہ عقائد کا قائل قرار دیا جاتا ہے!
رہی بات دیوبندی یا بریلوی کے پیچھے نماز کے نہ ہونے کا مسئلہ تو اس میں بھی تفصیل ہے!
میں اس مسئلہ میں اپنا مؤقف تحریر کر دیتا ہوں:
میں اپنی ذات کے لئے علمائے دیوبند و بریلویہ کی اقتداء میں نماز کا قائل نہیں!
کہ اگر وہ عالم ہیں تو انہیں اپنے عقائد کا علم ہونا چاہیئے! اور جب انہیں علم بھی ہو اور قائل بھی ہو تو میری نماز ان کے پیچھے نہیں ہوتی، کیونکہ مجھے ان عقائد کے کفر ہونے کا علم ہے!
لیکن میں یہ نہیں کہتا کہ دوسروں کی بھی نہیں ہوتی! کیونکہ دوسروں کو ان کے عقائد کا علم نہ ہو! یا اس پر ان عقائد کا کفر ہونا واضح نہ ہوا ہو!
لہٰذا میں دوسروں کی نماز کے متعلق یہ نہیں کہتا کہ ان کی نماز علمائے دیوبند و بریلویہ کے پیچھے نہیں ہوتی، بلکہ میں اپنے متعلق کہتا ہوں کہ میری نماز علمائے دیوبند و بریلویہ کے پیچھے نہیں ہوتی!
باقی رہے عوام! تو دیوبندی عوام میں تو اکثر ان عقائد کو نہ جانتے ہیں، اور نہ مانتے ہیں، اور نہ ایسے کسے عمل کے قائل و فاعل ہیں!
رہی بریلوی عوام تو ان میں شرکیہ اعمال و عقائد پائے جاتے ہیں، لیکن ان کی جہالت ان کے لئے عذر ہے!
بہر حال بہتر یہی ہے دیوبندی ہو یا بریلوی، ان کے علماء ہوں یا عوام ، انہیں مستقل امام نہ بنایا جائے!

شیخ بدیع الدین شاہ راشدی رحمہ اللہ کی کتاب امام صحیح العقیدہ ہونا چاہیئے کا مطالعہ مفید رہے گا!
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
مسلمان کے پیچھے نماز ہوجاتی ہے۔ کافر کے پیچھے نماز نہیں ہوتی۔ اگر آپ کافر کا فتوہ لگاتے ہیں تو نہیں ہوگی۔ اگر وہ کافر نا ہوا تو روزِ قیامت ثابت کیسے کریں گے۔
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,417
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
مسلمان کے پیچھے نماز ہوجاتی ہے۔ کافر کے پیچھے نماز نہیں ہوتی۔ اگر آپ کافر کا فتوہ لگاتے ہیں تو نہیں ہوگی۔ اگر وہ کافر نا ہوا تو روزِ قیامت ثابت کیسے کریں گے۔
آپ ذرا جذباتی ہو گئے ہیں!
اپنے جذبات کو ٹھنڈا کر کے ایک بار سوچ سمجھ کر بتلائیں،
کہ کیا کسی کی امامت میں نماز کی ادائیگی درست ہونے کے لئے اس کا مسلمان ہونا کفایت کرتا ہے، اور مسلمان ہونے کے بعد کوئی امر اس کی امامت میں نماز کی ادائیگی سے مانع نہیں؟
 
Last edited:
Top