• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

::::: حِکمت اور رُشد :::::

عادل سہیل

مشہور رکن
شمولیت
اگست 26، 2011
پیغامات
367
ری ایکشن اسکور
941
پوائنٹ
120
إِنَّ الْحَمْدَ لِلَّهِ نَحْمَدُهُ وَنَسْتَعِينُهُ وَنَسْتَغْفِرُهُ وَنَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ شُرُورِ أَنْفُسِنَا وَمِنْ سَيِّئَاتِ أَعْمَالِنَا مَنْ يَهْدِهِ اللَّهُ فَلاَ مُضِلَّ لَهُ وَمَنْ يُضْلِلْ فَلاَ هَادِىَ لَهُ وَأَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ::: بے شک خالص تعریف اللہ کے لیے ہے ، ہم اُس کی ہی تعریف کرتے ہیں اور اُس سے ہی مدد طلب کرتے ہیں اور اُس سے ہی مغفرت طلب کرتے ہیں اور اللہ کی پناہ طلب کرتے ہیں اپنی جانوں کی بُرائی سے اور اپنے گندے کاموں سے ، جِسے اللہ ہدایت دیتا ہے اُسے کوئی گمراہ نہیں کر سکتا ، اور جِسے اللہ گُمراہ کرتا ہے اُسے کوئی ہدایت دینے والا نہیں ، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ بے شک اللہ کے عِلاوہ کوئی سچا اور حقیقی معبود نہیں اور وہ اکیلا ہے اُس کا کوئی شریک نہیں ، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ بے شک محمد اللہ کے بندے اور اُس کے رسول ہیں :
السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ،
کچھ دِن پہلے ایک بہن نے بذریعہ ای میل ایک سوال کیا کہ """ حِکمت اور رُشد میں کیا فرق ہے ؟ """،
اللہ تعالیٰ کی عطاء کردہ توفیق سے ، میں نے مندرجہ ذیل جواب اِرسال کیا ، اِس جواب کو اِن شاء اللہ سب کے فائدے کے لیے نشر کر رہا ہوں کہ اللہ تعالیٰ اِسے میرے لیے اور ہر قاری کے لیے باعثء خیر بنا دے ،
لُغوی طور پر """
الحِکمَۃُ """مادہ """ حَکَمَ """ سے ہے ،
اور اس کا معنی ٰ اور مفہوم ہے کہ :::

""" بہترین چیزوں کا بہترین عُلوم کے ذریعے عِلم رکھنا ، اور معاملات کو باریک بینی ، دَانائی اور دُرستگی سے سمجھنا """
اِس مذکورہ بالا مفہوم میں خیال رکھنے کی بات یہ ہے کہ اِس لُغوی مفہوم میں حق و باطل کی تمیز نہیں ہے، دُرُستگی سے مُراد عمومی طور پر دُنیاوی عُلوم اور ا ٔمور کے مُطابق دُرستگی ہے، اِس میں سے حق و باطل کی تمیز ہم اپنی اِسلامی تعلیمات کے مُطابق کریں گے ، جو بات اللہ تبارک و تعالیٰ اور اُس کے رسول کریم محمد صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی کِسی بات کے خِلاف ہو گی وہ ہمارے لیے حِکمت والی نہیں ، بلکہ بیوقوفی ، جہالت اور گمراہی والی ہے، اور ناقابل قُبُول ہے خواہ ساری ہی دُنیا اُسے حِکمت و دَانائی کہتی رہے ،
دُوسرا لُغوی مفہوم یہ ہے کہ :::

""" کسی چیز کی صناعت میں بہترین طور پر وہ چیز بنانا """
پہلا لُغوی مفہوم قران پاک میں کافی کثرت سے اِستعمال ہوا ہے ، اور اِن دو مفاہیم کے علاوہ """ حِکمت """ جن مفاہیم میں قران پاک میں مذکور ہے وہ مندرجہ ذیل ہیں :::
::: (1) ::: قران پاک میں ، اور دیگر کُتب الہیہ میں نازل کیے گئے احکام اور عقائد اور اُن کی صحیح سمجھ :::
(((((
رَبَّنَا وَابْعَثْ فِيهِمْ رَسُولاً مِّنْهُمْ يَتْلُو عَلَيْهِمْ آيَاتِكَ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَيُزَكِّيهِمْ إِنَّكَ أَنتَ العَزِيزُ الحَكِيمُ ::: اے ہمارے رب اِن لوگوں میں (ایسا)رسول بھیج جو اِنہیں تیری آیات تلاوت کر کے سُنائے اور اِنہیں کتاب اور حِکمت سِکھائے اور اُنہیں(کفر و شرک کی غلاظت سے) صاف کرے بے شک تُو زبردست حِکمت والا ہے)))))سُورت البقرة(2)/ آیت 129
(((((
كَمَا أَرْسَلْنَا فِيكُمْ رَسُولاً مِّنكُمْ يَتْلُو عَلَيْكُمْ آيَاتِنَا وَيُزَكِّيكُمْ وَيُعَلِّمُكُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَيُعَلِّمُكُم مَّا لَمْ تَكُونُواْ تَعْلَمُونَ ::: جیسا کہ ہم نے تُم لوگوں میں (وہ)رسول بھیجا جو تُم لوگوں کو ہماری آیات تلاوت کر کے سُناتا ہے اور تُم لوگوں کو (کُفر و شرک کی غلاظت سے)صاف کرتا ہے اور تُم لوگوں کو کِتاب اور حِکمت سِکھاتا ہے جو کہ تُم لوگ نہ جانتے تھے))))) سُورت البقرة(2)/ آیت 151،
(((((
وَإِذَا طَلَّقْتُمُ النَّسَاء فَبَلَغْنَ أَجَلَهُنَّ فَأَمْسِكُوهُنَّ بِمَعْرُوفٍ أَوْ سَرِّحُوهُنَّ بِمَعْرُوفٍ وَلاَ تُمْسِكُوهُنَّ ضِرَاراً لَّتَعْتَدُواْ وَمَن يَفْعَلْ ذَلِكَ فَقَدْ ظَلَمَ نَفْسَهُ وَلاَ تَتَّخِذُوَاْ آيَاتِ اللّهِ هُزُواً وَاذْكُرُواْ نِعْمَتَ اللّهِ عَلَيْكُمْ وَمَا أَنزَلَ عَلَيْكُمْ مِّنَ الْكِتَابِ وَالْحِكْمَةِ يَعِظُكُم بِهِ وَاتَّقُواْ اللّهَ وَاعْلَمُواْ أَنَّ اللّهَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ ::: اور اگر تُم لوگ (اپنی) بیویوں کو طلاق دو اور وہ اپنی عدت مکمل کر لیں( اور تُم اُنہیں اپنے پاس اپنے نکاح میں رکھنا چاہو)تو اُنہیں اچھے طور پر روک لو، یا (اگر اُنہیں اپنے نکاح میں نہ روکنا چاہو تو )اچھے طور پر جانے دو اور(اپنی )حد سے تجاوز کرتے ہوئے اُن پر ظُلم کرنے کے لیے اپنے پاس مت روکو ، اور جو کوئی بھی ایسا کرے گا تو یقیناً وہ اپنی جان پر ہی ظُلم کرے گا، اور اللہ کی آیات کو مذاق مت بناؤ ، اور تُم لوگوں پر اللہ کی نعمت یاد کرو اور (یاد کرو)جو کچھ اللہ نے تُم لوگوں پر کِتاب میں سے اور حِکمت میں سے نازل فرمایا جِس کے ذریعے اللہ تُم لوگوں کو نصیحت فرماتا ہے ، اور اللہ(کی نافرمانی اور عذاب)سے بچو اور جان رکھو کہ اللہ ہر ایک چیز کا خُوب عِلم رکھتا ہے)))))سُورت البقرة(2) / آیت231 ،
(((((
وَيُعَلِّمُهُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَالتَّوْرَاةَ وَالإِنجِيلَ:::اور وہ (عیسیٰ علیہ السلام) اُسے لکھنا پڑھنا اور حِکمت اور تورات اور انجیل سکھائے))))) سُورت آل عمران(3) / آیت 48
(((((
وَلَوْلاَ فَضْلُ اللّهِ عَلَيْكَ وَرَحْمَتُهُ لَهَمَّت طَّآئِفَةٌ مُّنْهُمْ أَن يُضِلُّوكَ وَمَا يُضِلُّونَ إِلاُّ أَنفُسَهُمْ وَمَا يَضُرُّونَكَ مِن شَيْءٍ وَأَنزَلَ اللّهُ عَلَيْكَ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَعَلَّمَكَ مَا لَمْ تَكُنْ تَعْلَمُ وَكَانَ فَضْلُ اللّهِ عَلَيْكَ عَظِيماً :::اور اگر آپ پر اللہ کا فضل اور اُس کی رحمت نہ ہوتی تو ایک گروہ یہ سوچ ہی چکا تھا کہ آپ کو گمراہ کرے لیکن ایسا سوچنے والےاپنے آپ کو گمراہ کرنے کے علاوہ کچھ اور نہیں کرتے اور نہ ہی آپ کو کسی چیز میں کوئی نُقصان پہنچا سکتے ہیں اور اللہ نے آپ پر کِتاب اور حِکمت نازل فرمائی اور آپ کو وہ کچھ سِکھایا جو کچھ آپ نہیں جانتے تھے اور آپ پر اللہ کا بہت عظیم فضل ہے)))))النساء (4)/ آیت 113،
(((((
إِذْ قَالَ اللّهُ يَا عِيسى ابْنَ مَرْيَمَ اذْكُرْ نِعْمَتِي عَلَيْكَ وَعَلَى وَالِدَتِكَ إِذْ أَيَّدتُّكَ بِرُوحِ الْقُدُسِ تُكَلِّمُ النَّاسَ فِي الْمَهْدِ وَكَهْلاً وَإِذْ عَلَّمْتُكَ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَالتَّوْرَاةَ وَالإِنجِيلَ::: اور جب اللہ نے فرمایا ، اے مریم کے بیٹے عیسیٰ ، تُم اپنے آپ پر ، اور تُماری ماں پر میری نعمتیں یاد کرو، کہ جب میں نے رُوحُ القُدس (جبریل علیہ السلام ) کے ذریعے تمہاری مدد کی (تو) تم نے گود میں اور ادھیڑ عُمری میں لوگوں سے باتیں کیں ، اور جب میں نے تمہیں کِتاب اور حِکمت اور تورات اور انجیل کا عِلم عطاء فرمایا ))))) سُورت المائدة (5) / آیت 110 ،
کتب ء تفسیر میں ایک جگہ اِس مذکورہ بالا آیت 110 کی تفسیر میں """ حِکمت """ سے مُراد ، اوپر بیان کیا گیا دُوسرا مفہوم بھی لیا گیا ہے ، جو بظاہر سیاق و سباق کی موافقت نہیں پاتا ، واللہ أعلم ،
کچھ عُلماء نے ایک جگہ سُورت المائدہ کی آیت 110 کی تفسیر میں """ حِکمت """ سے مراد یہ دُوسرا مفہوم بھی لیا ہے ، اِس آیت کو اِن شاء اللہ ابھی نقل کروں گا ،
(((((
هُوَ الَّذِي بَعَثَ فِي الْأُمِّيِّينَ رَسُولاً مِّنْهُمْ يَتْلُو عَلَيْهِمْ آيَاتِهِ وَيُزَكِّيهِمْ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَإِن كَانُوا مِن قَبْلُ لَفِي ضَلَالٍ مُّبِينٍ::: وہ اللہ ہی ہے جِس نے اَن پڑھ لوگوں میں اُن میں سے رسول ارسال فرمایا جو اُن لوگوں کو اللہ کی آیات پڑھ کر سُناتا ہے، اور اُن (کے دِلوں اور اذہان )کی صِفائی کرتا ہے، اور اُنہیں کِتاب اور حِکمت کی تعلیم دیتا ہے، جب کہ وہ لوگ اِس سے پہلے کُھلی واضح گمراہی میں تھے ))))) سُورت الجمعة (62)/ آیت 2
::: (2) ::: نبوت کے مفہوم میں ، مندرجہ ذیل آیات مبارکہ دیکھیے :::
(((((
وَقَتَلَ دَاوُودُ جَالُوتَ وَآتَاهُ اللّهُ الْمُلْكَ وَالْحِكْمَةَ وَعَلَّمَهُ مِمَّا يَشَاءُ::: اور داؤد نے جالوت کو قتل کر دِیا ، اور اللہ نے داؤد کو بادشاہت اور حِکمت (نبوت) عطاء فرمائی ، اور جِس چیز کا اللہ نے چاہا اُس کا عِلم دِیا ))))) سُورت البقرة (2)/ آیت251 ،
(((((
فَقَدْ آتَيْنَا آلَ إِبْرَاهِيمَ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَآتَيْنَاهُم مُّلْكاً عَظِيماً ::: بے شک ہم نے آل إِبراہیم کو کِتاب ، اور حِکمت (نبوت) عطاء فرمائِیں ، اور ہم نے اُنہیں بہت بڑی بادشاہت عطاء فرمائی ))))) سُورت النساء(4) / آیت 54،
(((((
وَشَدَدْنَا مُلْكَهُ وَآتَيْنَاهُ الْحِكْمَةَ وَفَصْلَ الْخِطَابِ ::: اور ہم نے اُس کی (یعنی داؤد علیہ السلام کی ) بادشاہت کو مضبوط فرمایا، اور اُسے حِکمت (نبوت) عطاء فرمائی ، اور (دُرُست ) فیصلہ کُن بات کرنے کی صلاحیت (بھی) عطاء فرمائی ))))) سُورت ص(38) / آیت 20 ،
(((((
وَلَمَّا جَاء عِيسَى بِالْبَيِّنَاتِ قَالَ قَدْ جِئْتُكُم بِالْحِكْمَةِ وَلِأُبَيِّنَ لَكُم بَعْضَ الَّذِي تَخْتَلِفُونَ فِيهِ فَاتَّقُوا اللَّهَ وَأَطِيعُونِ ::: اور جب عیسی ٰ واضح نشانیاں لے کر آیا ، اور کہا ، میں تم لوگوں کے پاس حِکمت (نبوت) کے ساتھ آیا ہوں ، اور اِس لیے کہ جن معاملات میں تم اختلاف کرتے ہو اُن (میں سے حق )کی وضاحت کر دوں، لہذا تم لوگ اللہ (کے غصے اور عذاب) سے بچو ، اور میری اطاعت اختیار کرو))))) سُورت الزخرف(43) / آیت 63
:: : (3) وہ نفع بخش عِلم جو اپنے تقاضے کے مُطابق عمل تک پہنچانے کا سبب ہو ، مندرجہ ذیل آیت مبارکہ دیکھیے :::
(((((
يُؤتِي الْحِكْمَةَ مَن يَشَاءُ وَمَن يُؤْتَ الْحِكْمَةَ فَقَدْ أُوتِيَ خَيْراً كَثِيراً وَمَا يَذَّكَّرُ إِلاَّ أُوْلُواْ الأَلْبَابِ ::: اللہ جِسے چاہتا ہے اُسے حِکمت (دانائی اور راست عقل ) عطاء فرماتا ہے، اور جِسے حِکمت عطاء ہو ، تو اُسے بہت ہی زیادہ خیر عطاء ہو گئی ، اور اِن باتوں سے صِرف وہی لوگ نصیحت پاتے ہیں جو (دُرُست سمجھ اور) عقل والے ہیں ))))) سُورت البقرة (2) / آیت 269 ،
::: (4) رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کی سُنّت مبارکہ ، مندرجہ ذیل آیات مبارکہ دیکھیے :::
(((((
لَقَدْ مَنَّ اللّهُ عَلَى الْمُؤمِنِينَ إِذْ بَعَثَ فِيهِمْ رَسُولاً مِّنْ أَنفُسِهِمْ يَتْلُو عَلَيْهِمْ آيَاتِهِ وَيُزَكِّيهِمْ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَإِن كَانُواْ مِن قَبْلُ لَفِي ضَلالٍ مُّبِينٍ ::: یقیناً اللہ نے اِیمان والوں پر احسان فرمایا کہ اُن میں وہ رسول مُقرر فرمایا جو اُن میں سے ہی ہے، اور جو اُن لوگوں کو اللہ کی آیات پڑھ کر سُناتا ہے، اور اُن (کے دِلوں اور اذہان )کی صِفائی کرتا ہے، اور اُنہیں کِتاب اور حِکمت کی تعلیم دیتا ہے، جب کہ وہ لوگ اِس سے پہلے کُھلی واضح گمراہی میں تھے ))))) سُورت آل عمران(3) / آیت 164،
(((((
وَاذْكُرْنَ مَا يُتْلَى فِي بُيُوتِكُنَّ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ وَالْحِكْمَةِ إِنَّ اللَّهَ كَانَ لَطِيفاً خَبِيراً ::: اور (اے نبی کی بیویو) تمہارے گھروں میں جو اللہ کی آیات اور حِکمت (یعنی رسول صلی اللہ علیہ وعلہ آلہ وسلم کی باتیں )سانئی جاتی ہیں اُنہیں یاد رکھو ))))) سُورت الأحزاب(33)/ آیت 34 ،
::: (5) ::: قران پاک کا ایک نام ، مندرجہ ذیل آیت مبارکہ دیکھیے :::
(((((
ادْعُ إِلِى سَبِيلِ رَبِّكَ بِالْحِكْمَةِ وَالْمَوْعِظَةِ الْحَسَنَةِ وَجَادِلْهُم بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ إِنَّ رَبَّكَ هُوَ أَعْلَمُ بِمَن ضَلَّ عَن سَبِيلِهِ وَهُوَ أَعْلَمُ بِالْمُهْتَدِينَ ::: اپنے رب کے راستے کی طرف حِکمت اور اچھی نرم نصیحت کے ذریعے بلاؤ اور اُن لوگوں سے بہترین انداز میں بات چیت(بحث و مباحثہ ) کرو ، بے شک تمہارا رب بہتر جانتا ہے کہ کون اُس کی راہ سے بھٹکا ہوا ہے اور وہی بہتر جانتا ہے کہ کون ہدایت پایا ہوا ہے))))) سُورت النحل(16)/ آیت 125 ،
::: (6)::: اللہ تبارک و تعالیٰ کی طرف سے اِرسال کردہ وحی مُبارک ، مندرجہ ذیل آیت مُبارکہ دیکھیے :::
(((((
ذَلِكَ مِمَّا أَوْحَى إِلَيْكَ رَبُّكَ مِنَ الْحِكْمَةِ وَلاَ تَجْعَلْ مَعَ اللّهِ إِلَهاً آخَرَ فَتُلْقَى فِي جَهَنَّمَ مَلُوماً مَّدْحُوراً ::: یہ ہے جو کچھ تمہارا رب تماری طرف حِکمت میں سے وحی کرتا ہے ، لہذا تم اللہ کے ساتھ کِسی اور کو معبود مت اپنانا ، ورنہ تمہیں ملامت زدہ اور خیر و بھلائی سے محروم کر کے جہنم میں ڈال دِیا جائے گا ))))) سُورت الإسراء ( بنی اِسرائیل ۔17)/ آیت 39 ،
::: (7) ::: ایسا کلام جو بالکل حق ہو ، جس میں کِسی گمراہی کا شائبہ تک نہ ہو ، مندرجہ ذیل آیت مبارکہ دیکھیے :::
(((((
وَلَقَدْ آتَيْنَا لُقْمَانَ الْحِكْمَةَ أَنِ اشْكُرْ لِلَّهِ وَمَن يَشْكُرْ فَإِنَّمَا يَشْكُرُ لِنَفْسِهِ وَمَن كَفَرَ فَإِنَّ اللَّهَ غَنِيٌّ حَمِيدٌ ::: اور یقیناً ہم نے لُقمان کو حِکمت عطاء فرمائی کہ اللہ کا شکر ادا کرتے رہو، اور جو کوئی (اللہ کا ) شکر ادا کرتا ہے تو اپنی جان کے لیے (فائدہ )کرتا ہے، اور جو کوئی (اللہ کا) کُفر کرتا ہے تو بے شک اللہ تو(تمام تر مخلوق سے ) بے نیاز ہے اور (کِسی کی تعریف کے بغیر بھی ) تعریف والا ہے ))))) سُورت لُقمان (31) / آیت 12،
اِس کے بعد ہم آپ کے پوچھے ہوئے دوسرے لفظ کی طرف آتے ہیں ،ان شاء اللہ ،
لُغوی طور پر """
رُشد ، اور ، رَشد اور رَشاد """ ایک ہی معنیٰ اور مفہوم کے حامل ہیں ، اور وہ یہ ہے کہ :::
""" گمراہی اور غیر واضح اُمور کی صُورت میں دُرُستگی کو پہچان جانا """
کوئی اِنسان اِس دُرُستگی تک خود اپنی کوشش سے پہنچے یا کِسی کی طرف سے دی گئی ہدایات یا اِشاروں کی بِناء پر ، بہر صُورت دُرُستگی کو پہچان جانا """
رُشد """ کہلاتا ہے ،
اِس کا فاعل """
راشِد ، اور ، رَشِید """ کہلاتا ہے ،
اور جو """
رُشد """ دیتا ہے وہ """ مُرشد """ کہلاتا ہے ،
انہیں معانی میں یہ لُغوی مادہ یعنی
""" رَشَدَ """ قران پاک میں اِستعمال ہوا ہے ،
اُمید کرتا ہوں اِن شاء اللہ یہ معلومات آپ کے سوال کا جواب ہو سکیں گی ،
آپکے سوال کے مُطابق میں نے معلومات کو لُغوی معانی اور مفاہیم اور قران میں مذکور مفاہیم تک محدود رکھا ہے ، اگر آپ کے کہنے کے مُطابق """ اِسلامی مفاہیم """ کو بھی شامل کیا جائے تو اُس میں سب سے پہلے """ فقہی مفاہیم """ کا ذِکر کرنا ہو گا جو کافی طویل ہو گا اور شاید عام قاری کے لیے کافی خشک اور غیر دلچسپ بھی ،پھر اُس کے بعد اہل تصوف کی اِصطلاحات کے مُطابق ذِکر کیا جا سکتا ہے جس کی غلطی بیان کرنے کے لیے دُرُست عقیدے کا درس بھی ساتھ شامل کرنا ضروری ہو گا ،
اگر یہ مذکورہ بالا معلومات آپ سے سوال پوچھنے والی بہن کے لیے قابل تشفی نہ ہوں تو پھر اُن سے اُن کے مقصود و مطلوب کی مزید وضاحت کے ساتھ مجھ بتایے گا ، اپنے دُعاؤں میں اپنے اِس بھائی اور اِس کے اہل خانہ کو بھی یاد رکھا کیجیے ،
و السلام علیکم۔
تاریخ کتابت : 07/11/1431ہجری، بمُطابق 15/10/2010عیسوئی۔
تاریخ تجدید و تحدیث : 27/01/1438ہجری، بُمطابق ، 28/10/2016عیسوئی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مضمون کا برقی نسخہ درج ذیل ربط سے نازل کیا جا سکتا ہے :
http://bit.ly/2dYttWh
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بلاگ پر لنک: https://adilsuhail.blogspot.fr/2016/10/blog-post_29.html
 
Top