• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حکیم الأمت مولانا اَشرف علی تھانوی﷫ اور علم تجوید و قراء ت

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
حکیم الأمت مولانا اَشرف علی تھانوی﷫ اور علم تجوید و قراء ت

ڈاکٹر قاری احمد میاں تھانوی
دار الموطا کراچی کی طرف سے شائع شدہ پمفلٹ میں علم قراء ات کے حوالے سے یہ تاثر دیا گیا ہے کہ دیوبندی حضرات، بالخصوص حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانویؒ قراء ات کے سلسلہ میں مختلف رائے رکھتے ہیں۔ شیخ القراء جناب ڈاکٹر قاری احمد میاں تھانوی، جو حضرت اشرف علی تھانوی کی’ نواسے اور رشد کی مجلس مشاورت میں شامل ہیں، نے اس حوالے سے اپنی ذمہ داری محسوس کی اور شفقت فرماتے ہوئے حضرت حیکم الامت کی قراء ات سبعہ و عشرہ سے متعلق صریح رائے کیا تھی؟ جہاں تک علماء دیوبند کی قراء ات قرآنیہ سے متعلق رائے کا تعلق ہے تو اس کے لئے رشد قراء ات نمبر۲ میں دیوبند مکتبہ فکر کے نمائندہ اداروں اور فاضل شخصیات کے فتاوی کا ضرور جائزہ لینا چاہیے۔ خصوصا حالیہ شمارہ میں دار العلوم دیوبند ہندوستان، دار العلوم کراچی اور جامعہ علوم اسلامیہ بنوری ٹاؤن کراچی کا فتویٰ بھی لائق مطالعہ ہے۔ (ادارہ)
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
حکیم الامت مولانا محمد اشرف علی تھانوی﷫ ایک ایسی ہمہ جہت شخصیت کے مالک تھے کہ جنہوں نے تمام علوم دینیہ پراپنی مستند تحقیقات، تصنیفات کا بہت بڑا ذخیرہ اُمت کی اِصلاح و تربیت کے لیے مرتب فرمایا۔ حکیم الامت نے علوم القرآن والتفسیر پر بھی گراں قدر تحقیقی و علمی کام سراَنجام دیا آپ کی تصانیف میں تفسیر بین القرآن جامعیت، نافعیت اور اِنفرادیت کے اعتبار سے بے نظیر اور بے مثال ہے۔
علم التجوید پر آپ کے رسائل میں جمال القرآن تو گذشتہ ایک صدی سے برصغیر کے تمام دینی مدارس کے نصاب تجوید کا اَہم حصہ قرار دیا جاتا ہے یہ ایک ایسا جامع رسالہ ہے جو علم التجوید کی بنیادی مباحث کا اِحاطہ کیے ہوئے ہے۔۴۸ صفحات پر مشتمل اِس رسالہ کے مضامین کو چودہ لمعات میں تقسیم کیا گیا ہے جس میں قواعدِ تجوید کے ساتھ ساتھ علم الوقف و علم الرسم پر بھی اِختصار کے ساتھ کلام کیا گیا ہے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
حضرت نے ایک عربی رسالہ حقیقت التجوید اور ہدیۃ الوحید کے مضامین سے اپنے اس رسالہ کومرتب فرمایا ہے۔ ۱۳۳۳ھ سے آج تک اس رسالہ کی بیسیوں شروح لکھی جاچکی ہیں۔اس کے اِختصار اور جامعیت کی وجہ سے اس کو ایک بہترین متن کا درجہ حاصل ہے۔ ہر زمانہ میں اَساتذہ تجوید نے اس کی توضیح و تشریح کے لیے قلم اٹھایا ہے۔ سب سے پہلے تھانہ بھون کے قاری محمد یامین صاحب نے اِس پر حاشیہ لکھا پھر تو یہ سلسلہ آگے ہی آگے بڑھتا چلا گیا تاآنکہ قاری محمد طاہر رحیمی مہاجر مدنی نے ایک مفصل شرح کمال الفرقان شرح جمال القرآن مرتب فرمائی۔یہ ایک ضخیم شرح ہے جس میں تجوید کے تمام مضامین پر سیر حاصل بحث کی گئی ہے۔ جمال القرآن اُردو میں لکھا جانے والا پہلا رسالہ ہے جس کے تراجم برصغیر کی بہت سی زبانوں میں کیے گئے ۔ ہندی، بنگالی، گجراتی کے علاوہ عربی، فارسی میں بھی اِس کے مضامین کو منتقل کیا گیا ہے۔ آج پاکستان، ہندوستان کا شاید ہی کوئی ایک بھی قاری ایسا نہ ہوگا جس نے جمال القرآن سے استفادہ نہ کیا ہو۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
مولانا تھانوی﷫ نے مدرسۃ صولتیہ مکہ مکرمہ کے طلباء کے لیے ایک منظوم رسالہ تجوید القرآن مرتب فرمایا جو سات اَبواب پرمشتمل ہے اس میں ۱۲۰۰؍اشعار ہیں اس رسالہ میں مولانا تھانوی﷫نے بڑے خوبصورت اَنداز میں تجویدکے تمام قواعد مخارج و صفات ترقیق تفخیم اِظہار اِدغام کا تذکرہ نہایت عمدہ پیرایہ میں کیا ہے اور اَبواب کو مزید وضاحت کے لیے فصول میں تقسیم کیا ہے۔رسالہ تجوید القرآن ایک مختصر حاشیہ حضرت قاری محب الدین بن قاری ضیاء الدین الہ آبادی﷫ نے مرتب فرمایا ہے۔ رسالہ کے شروع میں مولانا محمد سعید کیرانوی نے اس رِسالہ کی اہمیت پرایک مختصر نوٹ لکھا ہے۔
۱۹۸۵ء میں استاذی حضرت قاری اِظہار احمد تھانوی﷫ نے اس منظومہ پرایک مفصل حاشیہ مرتب فرمایا جوکہ مجموعۂ نادرہ کے نام سے قراء ت اکیڈمی نے شائع کیا۔
مدرسہ امداد العلوم تھانہ بھون کے طلباء کے لئے۱۳۱۹ھ میں حضرت تھانوی نے ایک منظوم رسالہ یادگار حق القرآن مرتب فرمایا۔ ۱۶۳؍ اَشعار پر مشتمل اس رسالہ میں تجوید کے مختصر قواعد بیان فرمائے ہیں اس رسالہ پربھی قاری محب الدین صاحب الہٰ آبادی﷫ کا مختصر حاشیہ موجود ہے۔ بعداَزاں حضرت قاری اظہار احمد تھانوی﷫ نے ایک مفصل حاشیہ اس رسالہ پرمرتب فرمایا ہے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
قراء ات ِسبعہ کی تعلیم مولانا تھانوی﷫ نے مدرسہ صولتیہ مکہ مکرمہ میں قاری عبداللہ مکی الہٰ آبادی سے حاصل کی جو کہ شیخ ابراہیم سعد مصری کے تلمیذ ہیں اور انہوں نے شیخ حسن بدیر الجریسی سے قراء ت کی تکمیل کی ہے اور الجریسی امام القراء ات الشیخ احمد محمود المتولی کے ممتاز تلامذہ میں شمار ہوتے ہیں۔مولانا تھانوی﷫ نے قراء اتِ سبعہ کے تعلیم و تعلم کو آسان بنانے کے لیے ایک نہایت جامع مختصر رسالہ تنشیط الطبع فی إجراء السبع مرتب فرمایا۔ اس رسالہ میں قراء اتِ سبعہ کے بارے میں سادہ اور آسان انداز میں نہایت قیمتی معلومات فراہم کی گئی ہیں۔ زمانہ قدیم میں اجراء ِقراء ات کے لیے کوئی آسان رسالہ اُردو میں موجود نہ تھا۔طلباء قراء ات کو جمع الجمع میں اجراء کے لیے بہت مشکل پیش آتی تھی۔ حکیم الامت نے طلباء کی آسانی کے لیے جمع الجمع میں قراء ِسبعہ کی تمام وجوہ قراء ات کو ترتیب سے لکھ دیا ہے۔ سب سے پہلے امام قالون کی پہلی وجہ لکھتے ہیں اس میں آنے والے اِختلاف کی نشاندہی کلمہ قرآنی کے اوپرکرتے ہیں اور کلمہ قرآنی کے نیچے ان قراء کا ذکر کرتے ہیں جن کا اختلاف ہوتا ہے۔آخری خانہ میں ان قراء کا ذکر فرماتے ہیں جواس وجہ سے موافق ہوتے ہیں۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
اِس طرح حضرت تھانوی﷫ نے سورۂ فاتحہ اور سورۂ بقرہ کی ابتدائی ۴۶ آیات کی تمام وجوہ مرتب فرمائیں۔ اس کتاب پر حضرت استاذی قاری اظہار احمد صاحب تھانوی﷫ نے ایک مفصل حاشیہ تحریر فرمایااور مزید بہت سے فوائد کو شامل فرما دیا بعدازاں عزیز القدر قاری نجم الصبیح تھانوی نے اس ترتیب پر پوری سورۂ بقرہ مکمل کردی اس رسالہ کی وجہ سے طلباء قراء ات کو اجراء قراء ات میں بہت سہولت ہوگئی۔ حکیم الامتa نے اس رسالہ کو سات فصول، خطبہ و تمہید، تتمہ کے ساتھ مکمل کیا۔
اِجراء قراء ات میں امام ورش﷫ کے لیے جب مدبدل اور مدلین جمع ہوجائیں تو کئی وجوہ بن جاتی ہیں۔ حضرت تھانوی﷫ نے ان وجوہ ورش کا مکمل نقشہ کتاب میں شامل کیا ہے اور حاشیہ میں قاری اظہار احمد صاحب تھانوی﷫ نے ان نقشوں کے ذریعہ تمام وجوہ جائز و غیر جائز کو واضح کردیا ہے ۔ ایک اور مستقل رسالہ وجوہ المثانی مع توجیہ الکلمات والمعانی کے نام سے مرتب فرمایا جسے بعد میں اپنی کتاب تفسیر بیان القرآن کے ساتھ شامل کردیا۔ یہ رسالہ عربی میں ہے اور اس کے بارے میں خود حکیم الامت فرماتے ہیں ۔ میرے دل میں یہ خیال آیا کہ میں ایسا مختصر رسالہ لکھوں جو سبعہ قراء اتِ متواترہ کے لیے کافی ہو۔ اس کے معنی اور اعراب ہوں۔کیونکہ ہندوستان میں کتب اس فن سے خالی ہیں۔میں اللہ پرتوکل کرکے وجوہات کا ذکر کروں گا اور قراء ات کی ان توجیہات کا بھی ذکر کروں گا جو ان کے پیشِ نظر تھیں نیز صرف و نحو اور تفسیر کی توجیہات بھی ذکر کروں گا۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
اس رسالہ کا مآخذ تفسیر روح المعاني اور کتاب المکرر في القراء ات ہیں ۔اِس رسالہ میں حکیم الامت نے نہایت اِختصار کے ساتھ قراء ات کی توجیہ بیان فرمائی ہیں۔اس رسالہ کو دیکھ کرمولانا کی اس فن سے گہری دلچسپی اور فن قراء ات پر مہارت تامہ کا اِحساس ہوتا ہے۔
علوم القرآن پر حکیم الامت کی دیگر بہت سی تصانیف ہیں مثلاً سبق الغایات فی نسق الآیات، أدب القرآن الکریم، رفع الخلاف في حکم الأوقاف اور بھی بہت سے رسائل ہیں جن کی تفصیل کے لیے حکیم الامت کی تصانیف کی فہرست دیکھی جاسکتی ہے۔
٭_____٭_____٭
 
Top