• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

خارجی فرقے کی پہچان

عکرمہ

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 27، 2012
پیغامات
658
ری ایکشن اسکور
1,869
پوائنٹ
157
خارجی فرقے کی پہچان


مصنف:مفتیان سعودی عرب

ترجمہ وتلخیص:فضل الرحمن رحمانی ندوی مدنی

ناشر:عقیدہ لائبریری

سال طبع:2010ء
 

عکرمہ

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 27، 2012
پیغامات
658
ری ایکشن اسکور
1,869
پوائنٹ
157
سوال:
اس حدیث نبویﷺکا کیامطلب ہے جو بخاری ومسلم نے روایت کی ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا:
سَيَخْرُجُ قَوْمٌ فِي آخِرِ الزَّمَانِ أَحْدَاثُ الْأَسْنَانِ ـ أي شباب ـ سُفَهَاءُ الْأَحْلَامِ يَقُولُونَ مِنْ خَيْرِ قَوْلِ الْبَرِيَّةِ لَا يُجَاوِزُ إِيمَانُهُمْ حَنَاجِرَهُمْ يَمْرُقُونَ مِنْ الدِّينِ كَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنْ الرَّمِيَّةِفَإِذَا لَقِيتُمُوهُمْ فَاقْتُلُوهُمْ فَإِنَّ فِي قَتْلِهِمْ أَجْرًا لِمَنْ قَتَلَهُمْ عِنْدَ اللَّهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ
’’آخری زمانے میں کچھ لوگ ایسے ظاہر ہوں گے جو کم عمر اور کم عقل ہوں گے۔ مخلوق کی نہایت بہتر بات کہیں گے۔ ان کے ایمان ان کے گلے سے آگے نہیں جائیں گے (صرف زبان پر ایما ن ہوگا دل میں نہیں )‘ دین سے اس طرح نکل جائیں گے جس طرح (زور سے چلایا ہوا ) تیر شکار میں سے نکل جاتا ہے‘ تم انہیں جا ملو‘ قتل کردو‘ ان کے قتل کرنے والے کو ان کے قتل کا ثواب ہے‘ قیامت کے دن تک‘‘

جواب:
الحمد للہ وحدہ والصلوۃ والسلام علی رسولہ وآلہ وصحبہ وبعد

یہ حدیث اور اس مفہوم کی دوسری حدیثوں میں رسول اللہﷺنے اس فرقے کا ذکر کیا ہے جسے خارجی کہتے ہیں کیونکہ وہ دین میں غلو کرتے اور مسلمانوں کو ان کی گناہوں کی بنا پر کافر قرار دیتے ہیں جنہیں اسلام نے موجب کفر قرار نہیں دیا۔یہ لوگ سیدنا علی(رضی اللہ عنہ) کے زمانے میں ظاہر ہوئے تھے اور انہوں نے آپ پر کئی امور کی وجہ سے تنقید کی۔علی(رضی اللہ عنہ) نے انہیں حق کی طرف بلایا اور ان سے مسائل میں مناظرہ کیا۔نتیجتاً بہت سے خارجیوں نے حق قبول کرلیا اور باقی اپنے غلط موقف پر اڑے رہے۔جب انہوں نے مسلمانوں پر زیادتی کی تو سیدنا علی(رضی اللہ عنہ) نے ان سے جنگ کی،اس کے بعد دوسرے خلفاء نے بھی مذکورہ حدیث پر عمل کرتے ہوئے خارجیوں سے جنگ کی۔اس مذہب کے کچھ لوگ اب تک موجود ہیں اور ہر زمانے اور ہر جگہ کے اس قسم کا عقیدہ رکھنے والوں کے لیے شرعی حکم ایک ہی ہے۔
وباللہ التوفیق وصلی اللہ علی نبینا محمد والہ وصحبہ وسلم

اللجنہ الدائمۃ
رکن:عبداللہ بن قعود۔
رکن:عبداللہ بن غدیان
نائب صدر:عبدالرزاق عفیفی
صد:عبدالعزیز بن عبداللہ بن باز
فتوی:1661
 

عکرمہ

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 27، 2012
پیغامات
658
ری ایکشن اسکور
1,869
پوائنٹ
157
رافضی فرقہ اسلام کے خلاف ہے

سوال:
ہم لوگ شمالی سرحد پر عراق کے علاقے کے قریب رہتے ہیں۔یہاں جعفری مذہب کے کچھ افراد ہیں،ہم میں سے بعض ان کے ذبح کیے ہوئے جانور کا گوشت کھانے سے پرہیز کرتے ہیں اور بعض کھا لیتے ہیں۔سوال یہ ہے کہ کیا ہمارے لیے یہ گوشت کھانا جائز ہے؟واضح رہے یہ لوگ مصیبت اور راحت میں سیدنا علی،حسن اور حسین(رضی اللہ عنہم) اور دیگر بزرگوں کو پکارتے ہیں۔

جواب:
الحمد للہ وحدہ والصلوۃ والسلام علی رسولہ وآلہ وصحبہ وبعد
جب صورت حال یہ ہو جو سائل نے ذکر کی ہے کہ وہاں پر موجود جعفری لوگ سیدنا علی، حسن اور حسین(رضی اللہ عنہم) اور دیگر بزرگوں کو پکارتے ہیں تو وہ مشرک اور مرتد ہیں(اللہ تعالیٰ محفوظ رکھے،ان کا ذبح کیا ہوا جانور کھانا حلال نہیں،کیونکہ وہ مردار کے حکم میں ہے اگر چہ انہوں نے اس پر اللہ کا نام ہی لیا ہو۔)
وباللہ التوفیق وصلی اللہ علی نبینا محمد والہ وصحبہ وسلم

اللجنۃ الدائمۃ
رکن:عبداللہ بن قعود۔رکن:عبداللہ بن غدیان
نائب صدر:عبدالرزاق عفیفی ۔صدر:عبدالعزیز بن عبداللہ بن باز
فتوی:3008
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
سوال:
اس حدیث نبویﷺکا کیامطلب ہے جو بخاری ومسلم نے روایت کی ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا:
سَيَخْرُجُ قَوْمٌ فِي آخِرِ الزَّمَانِ أَحْدَاثُ الْأَسْنَانِ ـ أي شباب ـ سُفَهَاءُ الْأَحْلَامِ يَقُولُونَ مِنْ خَيْرِ قَوْلِ الْبَرِيَّةِ لَا يُجَاوِزُ إِيمَانُهُمْ حَنَاجِرَهُمْ يَمْرُقُونَ مِنْ الدِّينِ كَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنْ الرَّمِيَّةِفَإِذَا لَقِيتُمُوهُمْ فَاقْتُلُوهُمْ فَإِنَّ فِي قَتْلِهِمْ أَجْرًا لِمَنْ قَتَلَهُمْ عِنْدَ اللَّهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ
’’آخری زمانے میں کچھ لوگ ایسے ظاہر ہوں گے جو کم عمر اور کم عقل ہوں گے۔ مخلوق کی نہایت بہتر بات کہیں گے۔ ان کے ایمان ان کے گلے سے آگے نہیں جائیں گے (صرف زبان پر ایما ن ہوگا دل میں نہیں )‘ دین سے اس طرح نکل جائیں گے جس طرح (زور سے چلایا ہوا ) تیر شکار میں سے نکل جاتا ہے‘ تم انہیں جا ملو‘ قتل کردو‘ ان کے قتل کرنے والے کو ان کے قتل کا ثواب ہے‘ قیامت کے دن تک‘‘

جواب:
الحمد للہ وحدہ والصلوۃ والسلام علی رسولہ وآلہ وصحبہ وبعد

یہ حدیث اور اس مفہوم کی دوسری حدیثوں میں رسول اللہﷺنے اس فرقے کا ذکر کیا ہے جسے خارجی کہتے ہیں کیونکہ وہ دین میں غلو کرتے اور مسلمانوں کو ان کی گناہوں کی بنا پر کافر قرار دیتے ہیں جنہیں اسلام نے موجب کفر قرار نہیں دیا۔یہ لوگ سیدنا علی(رضی اللہ عنہ) کے زمانے میں ظاہر ہوئے تھے اور انہوں نے آپ پر کئی امور کی وجہ سے تنقید کی۔علی(رضی اللہ عنہ) نے انہیں حق کی طرف بلایا اور ان سے مسائل میں مناظرہ کیا۔نتیجتاً بہت سے خارجیوں نے حق قبول کرلیا اور باقی اپنے غلط موقف پر اڑے رہے۔جب انہوں نے مسلمانوں پر زیادتی کی تو سیدنا علی(رضی اللہ عنہ) نے ان سے جنگ کی،اس کے بعد دوسرے خلفاء نے بھی مذکورہ حدیث پر عمل کرتے ہوئے خارجیوں سے جنگ کی۔اس مذہب کے کچھ لوگ اب تک موجود ہیں اور ہر زمانے اور ہر جگہ کے اس قسم کا عقیدہ رکھنے والوں کے لیے شرعی حکم ایک ہی ہے۔
وباللہ التوفیق وصلی اللہ علی نبینا محمد والہ وصحبہ وسلم

اللجنہ الدائمۃ
رکن:عبداللہ بن قعود۔
رکن:عبداللہ بن غدیان
نائب صدر:عبدالرزاق عفیفی
صد:عبدالعزیز بن عبداللہ بن باز
فتوی:1661
السلام و علیکم و رحمت الله -

تاریخ اسلام کی مشہور کتب ،تاریخ طبری ، البدایہ و النھایہ ، طبقات ابن سعد وغیرہ میں مذکور ہے کہ خوارج حضرت علی رضی الله عنہ کے دور خلافت میں نمودار ہوے اور صفین کے موقع پر فتنہ برپا کیا- بعد میں اپنے غلط عقائد کی بنا پر حضرت علی رضی الله عنہ سے لڑنے کھڑے ہوگئے - نہروان کے مقام پر ان کی خلیفہ وقت حضرت علی رضی اللہ عنہ سے جنگ ہوئی اورجنگ میں ان کے ٨٠ فیصد جنگجو قتل ہو گئے- جو بچے کچھے تھے ان میں سے چند نے حق کو قبول کرلیا - کچھ ان میں سے بدستور حکام وقت کے خلاف شورشیں کرتے رہے آخر کار اس منظم جماعت کا عباسی دورکے وسط میں خاتمہ ہو گیا اور یہ صفحہ ہستی سے مٹ گئے-

دور جدید میں اگرچہ کچھ لوگوں میں خوارج جیسی خصوصیات پائی جاتی ہیں لیکن ان خصوصیات سے متصف لوگوں کی بہت قلیل ہیں اور بنیاد پرپورے ایک گروہ پر خوارج کا اطلاق کرنا دانسشمندی نہیں- -دور قدیم میں جہمیہ، معتزلہ، قدریہ ،جبریہ، مرجیہ ، کرامیہ ، اور ان جیسے بے شمار گمراہ فرقے موجود تھے اوران صفات کے لوگ آج بھی موجود ہیں لیکن کسی گروہ کو متعین کرکے انھیں جہمیہ، معتزلہ، قدریہ ،جبریہ، مرجیہ ، کرامیہ نہیں کہا جاتا - لیکن خوارج کی اصطلاح کے لئے سیکولر طبقے نے جہادیوں پر اس کا لیبل لگانے کی کامیاب سازش کی ہے- حقیقت یہ ہے کہ باطل فرقوں کی چند ایک صفات سے آپ پورے گروہ کو اس سے متصف نہیں کرسکتے جب تک کہ مجموعی طور پراس گروہ میں وہ خصوصیات ثابت نہ ہو جائیں جو دور قدیم کے باطل گروہوں میں موجود تھیں- (واللہ اعلم)-
 

عکرمہ

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 27، 2012
پیغامات
658
ری ایکشن اسکور
1,869
پوائنٹ
157
ایسے لوگوں سے سروکار نہ رکھیں

سوال:
ہمارا قبیلہ شمالی سرحد پر قیام پذیر ہے،ہمارا اور عراق کے بعض قبائل کا باہم تعلق اور میل جول رہتا ہے۔وہ لوگ بت پرست شیعہ ہیں،جو قبے بنا کر ان کو پوجتے ہیں اور ان قبوں کا نام حسن،حسین اور علی رکھتے ہیں۔اٹھتے ہوئے یاعلی،یاحسین کہتے ہیں۔ہمارے قبیلے کے بعض افراد نے ان کے ساتھ شادی بیاہ کے تعلقات قائم کرلیے ہیں اور ہر طرح کا میل جول کرلیا ہے۔میں نے انہیں نصیحت کی،لیکن انہوں نے سنی ہی نہیں۔وہ اونچے عہدوں پر فائز ہیں اور میرے پاس اتنا علم نہیں کہ انہیں سمجھا سکوں،لیکن میں ان کی حرکتوں کو ناپسند کرتا ہوں اور ان سے میل جول نہیں رکھتا۔میں نے سنا ہے کہ ان کا ذبح کیا ہوا جانور کھانا جائز نہیں،یہ لوگ ان کا ذبیحہ کھا لیتے ہیں اور بالکل خیال نہیں کرتے۔آپ سے گزارش ہے کہ ارشاد فرماہیں کہ مذکورہ بالا صورت حال میں ہمارا کیا فرض ہے؟

جواب:
الحمد للہ وحدہ والصلوۃ والسلام علی رسولہ وآلہ وصحبہ وبعد

جب صورت حال یہ ہو جو آپ نے ذکر کی ہے کہ وہ سیدنا علی،حسن اور حسین(رضی اللہ عنہم) وغیرہ کو پکارتے ہیں تو وہ شرک اکبر کے مرتکب ہیں جس کی وجہ سے انسان دائرہ اسلام سے خارج ہوجاتا ہے۔اس لیے انہیں مسلمان لڑکیوں کا رشتہ دینا جائز نہیں اور ان کی عورتوں سے نکاح کرنا بھی جائز نہیں،نہ ان کا ذبیحہ کھانا جائز ہے۔اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے:


وَ لَا تَنْكِحُوا الْمُشْرِكٰتِ حَتّٰى يُؤْمِنَّ وَ لَاَمَةٌ مُّؤْمِنَةٌ خَيْرٌ مِّنْ مُّشْرِكَةٍ وَّ لَوْ اَعْجَبَتْكُمْ وَ لَا تُنْكِحُوا الْمُشْرِكِيْنَ حَتّٰى يُؤْمِنُوْاوَ لَعَبْدٌ مُّؤْمِنٌ خَيْرٌ مِّنْ مُّشْرِكٍ وَّ لَوْ اَعْجَبَكُمْ اُولٰٓىِٕكَ يَدْعُوْنَ اِلَى النَّارِوَ اللّٰهُ يَدْعُوْۤا اِلَى الْجَنَّةِ وَ الْمَغْفِرَةِ بِاِذْنِهٖ وَ يُبَيِّنُ اٰيٰتِهٖ لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمْ يَتَذَكَّرُوْنَ
’’تم مشرک عورتوں سے ہر گز نکاح نہ کرنا ، جب تک کہ وہ ایمان نے لے آئیں۔ ایک مومن لونڈی مشرک شریف زادی سے بہتر ہے ، اگرچہ وہ تمہیں بہت پسند ہو۔ اور اپنی عورتوں کے نکاح مشرک مردوں سے کبھی نہ کرنا ، جب تک کہ وہ ایمان نہ لے آئیں۔ ایک مومن غلام ، مشرک شریف سے بہتر ہے اگرچہ وہ تمہیں بہت پسند ہو۔ یہ لوگ تمہیں آگ کی طرف بلاتے ہیں اور اللہ اپنے اذن سے تم کو جنت اور مغفرت کی طرف بلاتا ہے ، اور وہ اپنے احکام واضح طور پر لوگوں کے سامنے بیان کرتا ہے ، توقع ہے کہ وہ سبق لیں گے اور نصیحت قبول کریں گے‘‘


وباللہ التوفیق وصلی اللہ علی نبینا محمد والہ وصحبہ وسلم

اللجنۃ الدائمۃ
رکن:عبداللہ بن قعود۔رکن:عبداللہ بن غدیان

نائب صدر:عبدالرزاق عفیفی صد:عبدالعزیز بن عبداللہ بن باز

فتوی:7308
 

عکرمہ

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 27، 2012
پیغامات
658
ری ایکشن اسکور
1,869
پوائنٹ
157
شیعی عقائد سے متعلق اہم کتب
سوال:۔۔۔حسب استطاعت شیعہ کے عقائد بیان فرمائیں۔
جواب:
الحمد للہ وحدہ والصلوۃ والسلام علی رسولہ وآلہ وصحبہ وبعد

شیعہ کے بہت سے فرقے ہیں۔ان میں کچھ غلو کے مرتکب ہیں،کچھ اسقدر غلو نہیں کرتے۔آپ ان کتابوں کا مطالعہ کریں جن میں علماء نے ان کے فرقوں کی تفصیل اور ہر فرقے کا الگ الگ عقیدہ بیان فرمایا ہے۔مثلا’’مقالات الاسلامیین‘‘تصنیف ابو الحسن اشعری،’’منہاج السنہ‘‘تصنیف شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ،’’اَلْفَرقُ بَیْنَ الفِرق‘‘تصنیف عبدبغدادی،’’الملل والنحل‘‘از ابن حزم رحمہ اللہ اورمختصر تحفہ اثنا عشریہ‘‘وغیرہ تاکہ آپ ان کے عقائد سے بخوبی واقف ہوسکیں۔
وباللہ التوفیق وصلی اللہ علی نبینا محمد والہ وصحبہ وسلم

اللجنۃ الدائمۃ
رکن:عبداللہ بن قعود۔
رکن:عبداللہ بن غدیان
نائب صدر:عبدالرزاق عفیفی
صد:عبدالعزیز بن عبداللہ بن باز
فتوی:8187

شیعہ کے متعدد فرقے ہیں

سوال:کیا موجودہ دور کے تمام شیعہ یا ان کے لیڈر کافر ہیں؟

جواب:
الحمد للہ وحدہ والصلوۃ والسلام علی رسولہ وآلہ وصحبہ وبعد

موجودہ دور کے بہت سے فرقے ہیں۔ان کے بارے میں آپ موجودہ دور کے علماء کی کتابیں پڑھیں تاکہ آپ کو ان کے بارے میں حکم کا تفصیل سے علم ہوسکے۔آپ مندرجہ ذیل کتابوں کا مطالعہ کریں۔
علامہ محمود شکری آلوسی کی’’مختصر تحفہ اثنا عشریہ‘‘محب الدین خطیب کی’’ الخطوط العریضہ‘‘ امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی’’منہاج السنہ‘‘اور امام ذہبی رحمہ اللہ کی’’المنتقی‘‘

وباللہ التوفیق وصلی اللہ علی نبینا محمد والہ وصحبہ وسلم
اللجنۃ الدائمۃ
رکن:عبداللہ بن قعود۔
رکن:عبداللہ بن غدیان
نائب صدر:عبدالرزاق عفیفی
صد:عبدالعزیز بن عبداللہ بن باز
فتوی:8564
 
Top