• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

خدا کی معرفت اور اس پر ایمان

رانا ابوبکر

رکن نگران سیکشن
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 24، 2011
پیغامات
2,075
ری ایکشن اسکور
3,040
پوائنٹ
432
خدا کی معرفت اور اس پر ایمان

ماخوذ از رسالہ: اصول الایمان
مولفہ محمد بن عبدالوہاب

ابوھریرہ سے روایت ہے، کہا: فرمایا رسول اﷲ نے:
”خدا فرماتا ہے میں سب سانجھیوں سے بڑھ کر سانجھ سے بے نیاز ہو رہنے والا ہوں، کوئی شخص اگر ایک عمل کرتا ہے اور اس میں میرے ساتھ کسی اور کا حصہ رکھتا ہے تو میں اس کو تمام حصہ سمیت چھوڑ دیتا ہوں“۔ (روایت صحیح مسلم) ۔
ابوموسیٰ اشعری سے روایت ہے، کہا: رسول اﷲ نے ہمیں پانچ جملوں کا خطاب کیا، فرمایا:
”اﷲ تعالیٰ کبھی نہیں سویا۔ نہ سونا اس کے لائق ہے۔ (جب چاہتا ہے) پیمانہ بلند کر دیتا ہے اور (جب چاہتا ہے) پست کر دیتا ہے۔ رات کا عمل اس کے حضور دن سے پہلے بلند ہوتا ہے اور دن کا عمل رات سے پہلے۔ اس کا حجاب نور ہے جسے وہ اگر ہٹا دے تو اس کے رخ کی تجلی اس کی مدنگاہ تک ہر مخلوق کو بھسم کردے“۔ (روایت صحیح مسلم)
ابوہریرہ (رسول اﷲ سے) مرفوعاً روایت کرتے ہیں:
”اللہ تعالیٰ کا دست راست (خیر سے) پر ہے۔ کوئی خرچ اس میں کمی نہیں کر پاتا۔ وہ صبح شام لٹاتا ہے۔ دیکھو تو سہی جب سے آسمان اور زمین کی تخلیق فرمائی تب سے کتنا کچھ لٹا چکا؟ مگر وہ اپنے دست راست میں جو رکھتا ہے اس میں اس سے ذرہ بھر کمی نہ آئی۔ اس کا دوسرا ہاتھ پیمانہ تھامے ہوئے ہے جس کو (جیسے چاہتا ہے) بلند کرتا ہے اور (جیسے چاہتا ہے) پست کرتا ہے“۔ (روایت متفق علیہ)
ابوذر سے روایت ہے، کہا: رسول اﷲ کی دو بکریوں پر نظر پڑی جو آپس میں سینگ زنی کرتی تھیں۔ فرمایا: ابوذر جانتے ہو ان کے بھڑنے کا سبب کیا ہے؟ میں نے عرض کی: نہیں تو! فرمایا: مگر خدا جانتا ہے اور وہ ان دونوں کا فیصلہ بھی کرے گا“۔ (روایت مسند احمد) ۔
ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ نے (سورہ نساءکی) اس آیت کی تلاوت فرمائی اِنَّ اﷲ یامرکم ان تؤدوا الامانات الی اھلھا ”اﷲ تمہیں حکم فرماتا ہے کہ تم امانتوں کو ان کے حقداروں کو پہنچایا کرو“ تاآنکہ آپ (آیت کے آخری حصہ ان اﷲ کان سمیعا بصیراً ”یقیناً اﷲ تعالیٰ سننے والا دیکھنے والا ہے“) تک پہنچے تو (سمیعا بصیراً کہتے ہوئے) آپ نے اپنے انگوٹھے کانوں پر اور شہادت کی انگلیاں آنکھوں پہ رکھی ہوئی تھیں“۔ (روایت ابوداؤد، ابن حبان، ابن ابی حاتم)
ابن عمر سے روایت ہے کہ رسول اﷲ نے فرمایا:
”غیب کی کنجیاں پانچ ہیں جن کا خدا کے سوا کسی کو علم نہیں: کسی کو معلوم نہیں کل کیا ہوگا، سوائے ایک اﷲ کے۔ کوئی نہیں جانتا کہ رحموں کے اندر کیا کیا کمی (بیشی) ہوتی ہے، سوائے ایک اﷲ کے۔ کوئی نہیں جانتا کہ بارش کب برسے سوائے ایک خدا کی ذات کے۔ کوئی نفس نہیں جانتی کہ کس زمین میں اس کو موت آنی ہے، سوائے ایک اﷲ وحدہ لاشریک کے۔ اور کوئی نہیں جانتا کہ قیامت کب برپا ہو، سوائے ایک اﷲ تبارک وتعالیٰ کے“۔ (روایت بخاری ومسلم) ۔
انس سے روایت ہے کہا: فرمایا رسول اﷲ نے:
”اللہ تعالیٰ کا اپنے بندے کی توبہ سے خوش ہونا، جبکہ بندہ تائب ہو کر اس کی طرف لوٹ آئے، اس سے بھی کہیں بڑھ کر ہوتا ہے جتنا کہ تم میں سے جب کوئی بیابان میں (تن تنہا) سوار سفر کرتا ہے اور کسی وقت سواری اس کے ہاتھ سے چھوٹ کر بھاگ نکلتی ہے جبکہ اس کا اپنا سارا سامان خوردونوش بھی اسی پر لدا ہوتا ہے۔ آخرکار جب وہ پوری طرح ناامید ہو رہتا ہے اور تھک ہار کر کسی درخت کے سائے میں جا لیٹتا ہے تو اس حال میں یکایک کیا دیکھتا ہے کہ اس کی سواری اس کے بالکل پاس آکھڑی ہوئی ہے۔ تب وہ وفور خوشی میں یکدم بولتا ہے خدایا تو میرا بندہ اور میں تیرا مالک!! فرط جذبات میں غلطی سے یہ بول اٹھتا ہے“۔ (روایت متفق علیہ) ۔
ابوموسیٰ اشعری سے روایت ہے کہ رسول اﷲ نے فرمایا:
”اﷲ تعالیٰ رات کے وقت اپنا ہاتھ بڑھاتا ہے تاکہ دن کا خطاکار اس کی جانب لوٹ آئے۔ دن کے وقت اپنا ہاتھ بڑھاتا ہے تاکہ رات کا خطاکار اس کی جانب پلٹ آئے .... تاآنکہ سورج اپنے غروب کی جگہ سے طلوع نہ ہو پڑے“۔ (روایت صحیح مسلم) ۔
عمر روایت کرتے ہیں، کہا: رسول اﷲ کے پاس ھوازن کے لونڈی اور غلام بنا لئے گئے (قیدی) لائے گئے۔ کیا دیکھتے ہیں قیدیوں میں کی ایک عورت پریشان بھاگتی پھرتی ہے تاآنکہ اس کو قیدیوں کے ہجوم میں ایک شیر خوار بچہ مل جاتا ہے۔ تب وہ اس کو سینے سے لگا لیتی ہے اور پھر اس کو دودھ پلانے لگتی ہے۔ (یہ دیکھ کر) رسول اﷲ گویا ہوئے: ”کیا خیال ہے یہ عورت کبھی اپنے بچے کو آگ میں پھینک آئے گی؟“ ہم نے عرض کی: نہیں، اﷲ کی قسم! تب رسول اﷲ نے فرمایا: ”تو اﷲ اپنے بندوں پر اس سے زیادہ مہربان ہے جتنی کہ یہ اپنے بچے پر“۔ (بخاری ومسلم) ۔
ابوھریرہ سے روایت ہے، کہا: فرمایا رسول اﷲ نے:
”اﷲ تعالیٰ نے جس وقت مخلوق پیدا کی تو ایک نوشتہ میں، جو کہ عرش پر اس کے پاس رکھا ہے، لکھ دیا: میری رحمت میرے غضب پر غالب ہوئی“۔ (بخاری) ۔
بخاری اور مسلم کی روایت ہے کہ رسول اﷲ نے فرمایا:
”اﷲ تعالیٰ نے رحمت کے سو حصے کئے۔ ننانوے اپنے پاس رکھے اور زمین پر اس کا صرف ایک حصہ نازل فرمایا۔ یہ (رحمت کا) وہی (سو میں سے) ایک حصہ ہے جس کی بدولت سب کی سب مخلوقات یہاں ایک دوسرے پر ترس کھاتی ہیں۔ یہاں تک کہ کوئی جانور بھی جو اپنے نوزائد کو کچل دینے کے ڈر سے پیر پرے کر لیتا ہے (تو وہ اسی میں سے ہے)“۔ جبکہ مسلم کی حدیث میں بروایت سلمان بہ لفظ آتے ہیں: ”ہر رحمت کی اتنی بڑی تہہ ہے جتنا کہ آسمان اور زمین کا فاصلہ۔ پھر جب قیامت کا روز ہوگا تو وہ اس رحمت کے ساتھ اس کو مکمل کردے گا“۔
انس سے روایت ہے، کہا: فرمایا رسول اﷲ نے:
”کافر جب کوئی نیکی کرتا ہے تو اس کو دنیا ہی میں اس کے عوض کھلا پلا دیا جاتا ہے۔ البتہ مومن کی نیکیوں کو اﷲ تعالیٰ آخرت کیلئے بچا رکھتا ہے (اگرچہ) دنیا میں بھی اس کی اطاعت کے سبب اس کو رزق بہم پہنچاتا ہے۔(صحیح مسلم) ۔
مسلم ہی کی انس سے مرفوع روایت ہے:
”اللہ کو بندے کی یہ بات خوش کر جاتی ہے کہ وہ ایک وقت کا کھانا کھائے تو اس پر اس کی تعریف کرنے لگے۔ اور کچھ پئے تو تب اس کی تعریف کرنے لگے“۔
ابوذر سے روایت ہے، کہا، فرمایا رسول اﷲ نے:
”آسمان چرچراتا ہے اور اس کو چرچرانا ہی چاہیے۔ پورے آسمان پر کوئی ایک چپہ ایسا نہیں جہاں کوئی نہ کوئی فرشتہ خدا کے حضور سجدے میں نہ پڑا ہو۔ اگر کہیں تم جان لو جو میں جانتا ہوں تو تم بہت کم ہنسو اور بہت زیادہ روؤو اور بستروں پر اپنی عورتوں کے ساتھ کبھی لطف اندوز نہ ہو پاؤ اور گریہ زاری کرتے ہوئے بیابانوں کی جانب نکل کھڑے ہو“۔ (روایت کیا ترمذی نے اور کہا حدیث حسن ہے) ۔
رسول اﷲ کا یہ فرمانا کہ: ”اگر تم جان لو جو میں جانتا ہوں تو تم بہت کم ہنسو اور بہت زیادہ روؤو“ صحیحین میں بھی بروایت انس وارد ہوا ہے۔
صحیح مسلم میں بروایت جندب مرفوعاً روایت ہوا ہے:
”ایک آدمی نے کہہ دیا: ”اﷲ کی قسم اﷲ فلاں شخص کو ہرگز معاف نہ کرے گا“ تب اﷲ رب العزت نے فرمایا: ”یہ کون ہوتا ہے جو میرے اوپر یوں دھڑلے کے ساتھ بات کرے اور کہے کہ میں فلاں کو معاف نہ کروں گا۔ ہاں تو میں نے اس کو معاف کردیا البتہ تیرے عمل غارت کر دیے“۔
مسلم میں ابوھریرہ سے مرفوعاً مروی ہے:
”مومن اگر جان لے کہ خدا کے ہاں کیسا کیسا عذاب ہے تو کسی کو اس کی جنت کی طمع نہ رہے۔ کافر اگر جان لے کہ خدا کے ہاں کیسی رحمت پائی جاتی ہے تو کوئی اس کی رحمت سے کبھی مایوس ہی نہ ہو“۔
بخاری میں ابن مسعود سے روایت ہے، کہا: رسول اﷲ نے فرمایا:
”جنت تم میں کے ہر کسی سے، اس کے اپنے جوتے کے تسمے سے بھی، زیادہ قریب ہے۔ اور دوزخ بھی اس سے اتنی ہی قریب ہے“۔
ابوھریرہ سے مرفوعاً روایت ہے:
”ایک عورت نے، کہ عصمت فروشی کر لیتی تھی، سخت گرمی کے دن ایک کتے کو دیکھا جو پیاس سے بلکتا کنویں کے گرد چکر کاٹتا ہے۔ عورت نے اپنے پیر کا موزہ اتارا اور اس سے پانی نکال کر کتے کو پلایا۔ خدا نے اس کے عوض اس کی مغفرت کردی“ اور فرمایا: ”ایک عورت ایک بلی کے باعث دوزخ میں گئی جس کو اس نے باندھ دیا تھا۔ نہ خود اس کو کھلایا اور نہ اس کو جانے ہی دیا کہ وہ زمین کے حشرات وغیرہ سے اپنا پیٹ بھرتی“۔
زھری کہتے ہیں: ”یہ اس لئے کہ واضح ہو کوئی شخص نہ تو تکیہ کر بیٹھے اور نہ اُمید ہی چھوڑ بیٹھے“۔ (بخاری ومسلم)
ابوھریرہ سے ہی مرفوعاً روایت ہے:
”ہمارا رب تعجب کرتا ہے کچھ لوگوں پر جن کو کہ زنجیروں میں باندھ کر جنت کی جانب لایا جاتا ہے“!! (بخاری ومسند احمد)
ابو موسی اشعری سے روایت ہے، کہا، فرمایا رسول اﷲ نے:
”اذیت سن کر صبر کئے رہنے میں کوئی شخص خدا سے بڑھ کر نہیں۔ لوگ اس کو اولاد والا بتاتے ہیںاور وہ پھر بھی ان کو عافیت میں رکھتا اور رزق دیے جاتا ہے“!! (صحیح بخاری) ۔
بخاری میں ابوھریرہ سے روایت آتی ہے، کہا: رسول اﷲ نے فرمایا:
”اﷲ تعالیٰ جب اپنے کسی بندے سے محبت کرتا ہے تو جبریل کو ندا کرتا ہے: خدا کو فلاں شخص سے محبت ہے تم بھی اس سے محبت کرو۔ تب جبریل اس سے محبت کرتا ہے۔ پھر جبریل آسمان میں منادی کرتا ہے: خدا کو فلاں بندے سے محبت ہے تم بھی اس سے محبت کرو۔ تب اہل آسمان اس سے محبت کرتے ہیں اور زمین میں اس کیلئے پذیرائی کروا دی جاتی ہے“۔
جریر بن عبداﷲ البجلی سے روایت ہے، کہا: ہم رسول اﷲ کے پاس نشست کئے ہوئے تھے کہ آپ نے چاند کو تاکا۔ یہ چودھویں کا چاند تھا۔ تب فرمایا: ۔
”سنو تم اپنے پروردگار کو دیکھو گے، اسی طرح جس طرح یہ چاند دیکھ رہے ہو۔ اُس کے دیدار میں تمہیں ذرہ بھر دقت پیش نہ آئے گی۔ پس اگر تم یہ کر سکو کہ طلوع آفتاب سے پہلی والی نماز اور غروب آفتاب سے پہلے والی نماز کے معاملہ میں کسی چیز سے مات نہ کھاؤ تو ایسا ضرور کرلو۔ تب آپ نے (سورہ طہ کی یہ آیت) پڑھی وسبح بحمد ربک قبل طلوع الشمس وقبل غروبھا ”اور اپنے رب کی تسبیح کرو اور ساتھ حمد، طلوع شمس سے پہلے، اور غروب شمس سے پہلے“ (رواہ الجماعہ) ۔
ابوھریرہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ نے فرمایا۔ ”خدا تعالی فرماتا ہے:
”جو میرے کسی دوست سے دشمنی روا کرلے تو میں اس کے خلاف اعلان جنگ کر دیتا ہوں۔ میرا بندہ میری قربت پانے کیلئے کوئی ذریعہ نہ پائے گا جو مجھے ان فرائض سے زیادہ عزیز ہو جو کہ میں نے خود ہی اس پر عائد کر رکھے ہیں۔ میرا بندہ نفل عبادات کے ذریعے میرے قریب ہوتا ہی چلا جاتا ہے یہاں تک کہ میں اس سے محبت کرنے لگتا ہوں۔ پھر جب میں اس کو محبوب کر لیتا ہوں تو میں اس کی سماعت بن جاتا ہوں جس سے پھر وہ سنتا ہے۔ میں اس کی نگاہ بن جاتا ہوں جس سے پھر وہ دیکھتا ہے۔ میں اس کا ہاتھ بن جاتا ہوں جس سے پھر وہ پکڑتا ہے۔ میں اس کا پیر بن جاتا ہوں جس سے پھر وہ چلتا ہے۔ اگر وہ مجھ سے مانگے تو میں اسے ضرور دوں۔ اگر وہ میری پناہ چاہے تو میں ضرور اس کو پناہ دوں۔ میں کسی چیز کے کرنے میں اتنا تردد نہیں برتتا جتنا تردد اپنے مومن بندے کی جان قبض کرنے میں برتتا ہوں۔ اس کو موت ناپسند ہے اورمجھے اس کو رنجیدہ کرنا ناپسند“۔ (صحیح بخاری) ۔
ابوھریرہ ہی سے روایت ہے کہ رسول اﷲ نے فرمایا:
”ہمارا پروردگار ہر رات، جب رات کی آخری تہائی باقی رہ جاتی ہے، آسمان دنیا پر نزول فرماتا ہے اور پھر گویا ہوتا ہے: کون ہے جومجھے پکارے اور میں اس کی سنوں؟! کون ہے جو مجھ سے مانگے اورمیں اس کو دوں!؟ کون ہے جو مجھ سے معافی مانگے اور میں اس کو معاف کر دوں؟!“ (متفق علیہ) ۔
ابوموسی اشعری سے روایت ہے، کہا: فرمایا رسول اﷲ نے:
”دو جنتیں ہیں جن میں پائے جانے والے ظروف اور سب سامان سونے کا ہے۔ دو جنتیں ہیں جن میں پائے جانے والے ظروف اور سب سامان چاندی کا ہے۔ یہاں جو رہیں گے ان کے اور دیدار پروردگار کے مابین کچھ حائل نہ ہوگا سوائے اس ردائے کبریائی کے جو اس کے رخ انور پر ہے۔ یہ جنت عدن میں ہوگا“۔ (بخاری)

 
Top