- شمولیت
- فروری 14، 2011
- پیغامات
- 9,748
- ری ایکشن اسکور
- 26,379
- پوائنٹ
- 995
خطبہ مسجد نبوی 2011/10/21ء .... 1432/11/23ھ
خطیب: حسین بن عبد العزیز آل شیخ
مترجم: نعیم الرحمن ناصف
پہلا خطبہ:
تمام تر تعریفیں صرف ایک اللہ کے لئے ہیں۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی لائق عبادت نہیں، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں اور میں اس بات کی بھی گواہی دیتا ہوں کہ ہمارے نبی محمدﷺ اس کے بندے اور رسول ہیں۔ اے اللہ! ان پر درود و سلام اور برکتیں نازل فرما، ان کی آل اور ان کےصحابہ پر ۔
حمد وثناء کےبعد!
اے مسلمانوں! میں تمہیں اور اپنے نفس کو اللہ کے تقویٰ کی وصیت کرتا ہوں ۔جو اللہ کا تقوی اختیار کرے گا ، اللہ تعالی اسے جنہم سے محفوظ رکھیں گے اور سعادت مندی کی راہ پر گامزن کریں گے۔
اے مسلمانوں کی جماعت!
اللہ تعالی نے عبادات کو بلند مقاصد، عظیم حکمتوں اور پاکیزہ فوائد کے تحت مشروع کیا ہے۔ اللہ تعالی فرماتے ہیں:
بلاشبہ آج مسلمان بہت سے فتنوں میں مبتلا ہیں، متنوع قسم کی بر ائیاں ان میں جڑ پکڑ چکی ہیں اور متعدد آزمائشوں کا شکار ہیں، آج انہیں اس بات کی اشد ضرورت ہے کہ ان کے سامنے نصیحت اور درس ودروس کا سلسلہ شروع کیا جائے جس سے یہ اپنی زندگیوں کو دین کے راستے پر چلا سکیں ،اور وہ نصیحت جس سے یہ اپنی مشکلات اور بیماریوں سے چھٹکارہ پا سکتے ہیں، صرف کتاب و سنت ہے ۔( لِّيَشْهَدُوْا مَنَافِعَ لَهُمْ وَ يَذْكُرُوا اسْمَ اللّٰهِ فِيْۤ اَيَّامٍ مَّعْلُوْمٰتٍ عَلٰى مَا رَزَقَهُمْ مِّنْۢ بَهِيْمَةِ الْاَنْعَامِ١ۚ ) (الانعام: 28)
’’تاکہ اپنے لیے فائدے حاصل کریں اور ان مقررہ دنوں میں اللہ کا نام یاد کریں ان چوپایوں پر جو پالتو ہیں۔‘‘
اے اللہ کے بندو!
حج میں توحید جیسے بڑے فریضہ کا اہتمام ، محافظت اور اسے اپنے دلوں میں پیوست کرنے کا سبق اور یاد دہانی ہے۔
ایک مسلمان کے لئے ضروری ہے مذکورہ تمام امور کا اہتمام کرے اور ان کو اپنی زندگی کا اس طرح حصہ بنائے کہ اسی حالت میں وہ اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔ تاکہ وہ اپنی زندگی کو اللہ تعالی کی کامل اطاعت پر گزار سکے۔ اللہ تعالی فرماتے ہیں:اور عقیدہ توحید کا ماحاصل یہ ہے کہ اپنی نیت ، ارادے اور عمل کے ساتھ انتہائی درجہ تک اللہ جل وعلیٰ کےسامنےے جھکا جائے اور اپنے نفس کو حقیر ثابت کیا جائے۔
مناسک حج میں ایک بڑا سبق یہ ہے کہ ایک مسلمان کے لئے لازمی امر ہے کہ وہ اپنی پوری زندگی کے ہر لمحہ و لحظہ توحید کی محافظت کرے، ہر پہلو سے اسی کے سامنے جھکے ۔ التجاء بھی فقط اسی سے کرے، مدد و استعانت بھی اس کے علاوہ کسی سے طلب نہ کرے، اسی کے ساتھ اپنا تعلق رکھے، اس کے علاوہ کسی پر بھروسہ نہ کرے، اسی سے مدد، نصرت، اور اعانت کا خواہش مند ہو۔ اسے اس بات کا یقین ہونا چاہیے کہ تمام قسم کی بھلائیاں صرف اسی کے ہاتھ میں ہیں، تمام ضروری امور بھی اسی کی قدرت میں ہیں، صرف اسی کی طرف رجوع کیا جائے۔ اگر وہ عطا کرنا چاہے تو کوئی روکنے والا نہیں ہے اور اگر وہ روکنا چاہے تو کوئی عطا کرنے والا نہیں ہے۔
اللہ تعالی نے جب حج وعمرہ کے مکمل کرنے کا حکم دیا تو بات ان الفاظ کےساتھ ختم کی( اَلْحَجُّ اَشْهُرٌ مَّعْلُوْمٰتٌ١ۚ فَمَنْ فَرَضَ فِيْهِنَّ الْحَجَّ فَلَا رَفَثَ وَ لَا فُسُوْقَ١ۙ وَ لَا جِدَالَ فِي الْحَجِّ١ؕ وَ مَا تَفْعَلُوْا مِنْ خَيْرٍ يَّعْلَمْهُ اللّٰهُ١ؔؕ وَ تَزَوَّدُوْا فَاِنَّ خَيْرَ الزَّادِ التَّقْوٰى ) (البقرة: 197)
’’ حج کے مہینے مقرر ہیں اس لیے جو شخص ان میں حج لازم کر لے وہ اپنی بیوی سے میل ملاپ کرنے، گناہ کرنے اور لڑائی کرنے سے بچتا رہے، تم جو نیکی کرو گے اس سے اللہ تعالی باخبر ہے اور اپنے ساتھ سفر خرچ لے لیا کرو۔ سب سے بہتر تو شہ اللہ تعالی کا ڈر ہے۔‘‘
اور جب آخری مناسک کا ذکر کیا تو ان الفاظ کے ساتھ اپنے تقویٰ کی وصیت کی ( وَ اتَّقُوا اللّٰهَ وَ اعْلَمُوْۤا اَنَّكُمْ اِلَيْهِ تُحْشَرُوْنَ) (البقرة: 203) ’’ اور اللہ سے ڈرتے رہو اور جان رکھو کہ تم سب اسی کی طرف جمع کیے جاؤ گے۔‘‘(وَ اتَّقُوا اللّٰهَ وَ اعْلَمُوْۤا اَنَّ اللّٰهَ شَدِيْدُ الْعِقَابِ) (البقرة: 196)
’’لوگو! اللہ سے ڈرتے رہو اور جان لو کہ اللہ تعالیٰ سخت عذاب والا ہے۔‘‘
سورۃ حج کامل سورت ہے جس میں اللہ تعالی نے بڑے مناسک حج کا ذکر فرمایا ہے۔ اس سورت کی ابتداء اللہ تعالی یوں فرماتے ہیں:
( يٰۤاَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوْا رَبَّكُمْ) (الحج: 1)
’’ اے لوگو! اپنےرب سے ڈر جاؤ۔‘‘
اور سورت کا اختتام یوں فرمایا:
اور حج کے اسباق میں سے ایک سبق یہ بھی ہے کہ امت پر اس بات کا جاننا لازم ہے کہ امت کی سعادت مندی اور کامیابی وکا مرانی صرف نبی اکرمﷺ کی اتباع میں ہی ہے۔( فَاَقِيْمُوا الصَّلٰوةَ وَ اٰتُوا الزَّكٰوةَ وَ اعْتَصِمُوْا بِاللّٰهِ١ؕ هُوَ مَوْلٰىكُمْ١ۚ فَنِعْمَ الْمَوْلٰى وَ نِعْمَ النَّصِيْرُؒ) (الحج: 78)
’’ پس تمہیں چاہیے کہ کہ نماز قائم رکھو اور زکوٰۃ ادا کرتے رہو اور اللہ کو مضبوط تھام لو، وہی تمہارا ولی اور مالک ہے، پس کیا ہی اچھا مالک ہے اور کتنا ہی بہتر مدد گار ہے۔‘‘
اسی وجہ سے آپ ہرمنسک حج بتاتے ہوئے اس اصل کی طرف توجہ دلاتے کہ «خذوا عني مناسككم» ’’ مجھ سے حج کے طریقے سیکھ لو۔‘‘
اے اللہ کے بندو! اللہ سے ڈر جاؤ اور اس حج کے فریضہ کے ذریعے سے اپنے نفس میں نیک خصلتیں پیدا کرو، سعادت مندی اور فوز وفلاح کے راستوں پر گامزن ہو جاؤ، یہی منہج حق اور سیدھا راستہ ہے۔ میں اللہ تعالی سے اپنے لیے اور تمام مسلمانوں کے لئے ہرگناہ کی بخشش کی درخواست کرتا ہوں ، تم بھی اس سے بخشش مانگوں اس لیے کہ وہ بہت بخشنے والا رحم کرنے والا ہے۔