• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

(( خلیفہ بلا فصل ، حضرت ابوبکر صدیق رضی اللّٰہ عنہ))(حصہ : اول)((حافظ محمد فیاض الیاس الاثری دارالمعارف لاہور))

شمولیت
نومبر 14، 2018
پیغامات
305
ری ایکشن اسکور
48
پوائنٹ
79
(( خلیفہ بلا فصل کون اور کیوں ؟! ))(حصہ : اول)

حافظ محمد فیاض الیاس الاثری دارالمعارف لاہور:0306:4436662


♻ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین میں سے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللّٰہ عنہ ہی وہ شخصیت ہیں جو رسول ﷲ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے بعد خلیفہ بلا فصل بنے اور وہی اس کے حقدار تھے۔ متعدد ایسے دلائل اور امتیازات ہیں جن سے ان کا اولین خلیفہ منتخب کیا جانا بالکل برحق قرار پاتا ہے۔ ذیل میں اختصار سے ان دلائل کا تذکرہ کیا جاتا ہے:

♻ ١۔ حضرت حذیفہ رضی اللّٰہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک روز میں رسول ﷲ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ آپ نے فرمایا:(( اِقْتَدُوْا بِاللَّذَیْنِ مِنْ بَعْدِیْ أَبِی بَکْرٍ وَ عُمَرَ ))(سنن الترمذی:٣٦٦٢ و الالبانی، السلسلۃ الصحیحہ:١٢٣٣)''میرے بعد ابوبکر اور عمر کی اقتدا کرنا۔''
اس وصیت میں آپ نے اپنے بعد پہلے سیدنا ابوبکر اور پھر سیدنا عمر کا ذکر کیا اور لوگوں کو ان کے پیچھے چلنے کا حکم دیا۔

♻ ٢۔ ایک عورت رسول ﷲ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی۔ آپ نے اسے دوبارہ پھر کبھی آنے کا فرمایا۔ اس عورت نے عرض کی: اگر میں دوبارہ آؤں اور آپ نہ ہوں تو؟ آپ نے فرمایا:(( إِنْ لَمْ تَجِدِیْنِی فَأْتِی أَبَا بَکْرٍ))(صحیح البخاری:٣٦٥٩ و ابن حبان، الصحیح:٣٦٥٦)''اگر میں نہ ہوں تو ابوبکر کے پاس آ جانا۔''
اس روایت میں یہ وضاحت بھی ہے کہ ''آپ نہ ہوں'' سے اس عورت کی مراد تھی کہ اگر آپ وفات پا چکے ہوں تو؟ اس روایت میں بھی آپ نے اپنے بعد حضرت صدیق اکبر کی اطاعت کا اشارہ کیا۔

♻ ٣۔ ایک روز رسول ﷲ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے اپنے اصحاب سے پوچھا: ''اگر کسی نے کوئی خواب دیکھا ہے تو بیان کرے۔'' ایک صحابی نے اپنا خواب بیان کیا کہ آسمان سے میزان اترا، اس میں پہلے آپ کا اور حضرت ابوبکر رضی اللّٰہ عنہ کا وزن کیا گیا تو آپ کا وزن زیادہ تھا۔ پھر حضرت ابوبکر اور عمر رضی اللّٰہ عنہ کا وزن کیا گیا تو حضرت ابوبکر کا پلڑا وزنی تھا۔ اس کے بعد حضرت عمر اور عثمان رضی اللّٰہ عنہما کا وزن کیا گیا تو حضرت عمر کی جانب بھاری تھی۔ اس کے ساتھ ہی میزان آسمان کی طرف اٹھا لیا گیا۔ یہ خواب سن کر رسول ﷲ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''یہ نبوت کے بعد خلافت کا تذکرہ ہے۔ اس کے بعد اﷲ تعالیٰ جسے چاہے گا، حکومت دے گا۔''(سنن أبی داود:٤٦٣٤،٤٦٣٥ و أحمد بن حنبل، المسند:٢٠٤٤٥)

♻ ٤۔ ایک روز رسول ﷲ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے اپنا خواب بیان کیا۔ آپ نے بتایا کہ ''میں نے کنویں سے پانی نکالا، پھر دو تین ڈول ابوبکر نے نکالے اور آخر میں عمر نے خوب طاقت و مہارت سے پانی نکالا۔''(صحیح البخاری:٣٦٦٤ و صحیح مسلم:٢٣٩٢) اس حدیث کے تحت امام نووی رقمطراز ہیں کہ اس میں حضرت ابوبکر کی خلافت، ان کے حسن سیرت اور امت کو ان سے کسب فیض کی تلقین کی گئی ہے۔(النووی، شرح مسلم:162/15)

♻ ٥۔ رسول ﷲ صلی اللّٰہ علیہ وسلم اکثر اپنے بعد حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ اور پھر حضرت عمر رضی اللّٰہ عنہ کا تذکرہ کرتے تھے۔ سیدنا علی رضی اللّٰہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول ﷲ صلی اللّٰہ علیہ وسلم سے بارہا ایسے الفاظ سنے: ''میں، ابوبکر اور عمر گئے۔ میں، ابوبکر اور عمر داخل ہوئے۔ میں ابوبکر اور عمر باہر نکلے۔'' (صحیح البخاری:٣٦٨٥ و صحیح مسلم:٢٣٨٩) حضرت علی رضی اللّٰہ عنہ نے ان جذبات کا اظہار حضرت عمر رضی اللّٰہ عنہ کی شہادت کے موقع پر کیا تھا۔ یہ الفاظ بیان کرنے کا مقصد ان کی فضیلت کا اظہار بھی تھا اور فضیلت میں ترتیب بھی۔ سیدنا عمر رضی اللّٰہ عنہ کی شہادت کے موقع پر انھیں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے سیدنا علی رضی اللّٰہ عنہ نے پہلے سیدنا ابوبکر رضی اللّٰہ عنہ کا تذکرہ کیا،پھر سیدنا عمر رضی اللّٰہ عنہ کا۔

♻ ٦۔ ایک روز رسول ﷲ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے اپنے اصحاب کے سامنے گائے کا قصہ بیان کیا۔ بتایا کہ ''گائے پر ایک آدمی سوار ہوئے جا رہا تھا کہ گائے بول کر اس سے کہنے لگی: میں اس کام کے لیے پیدا نہیں ہوئی۔ میں تو کھیتی باڑی کے لیے پیدا کی گئی ہوں۔'' یہ بیان کرنے کے بعد آپ نے فرمایا: ''اس بات کو میں، ابوبکر اور عمر بھی مانتے ہیں۔'' پھر آپ نے ایک بھیڑیے کا قصہ بیان کیا کہ ''بھیڑیے نے بکریوں کے ریوڑ سے بکری اٹھا لی جسے چرواہے نے پیچھے بھاگ کر چھڑا لیا۔ اس پر بھیڑیا بولا: اس دن کیا ہو گا جب ہمارے سوا ان کا کوئی محافظ نہ ہو گا۔'' اس کے بعد رسول ﷲ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے فرمایا:((آمَنْتُ بِہٖ أَنَا وَأَبُوبَکْرٍ وَ عُمْرُ))(صحیح البخاری:٢٣٢٤ و أحمد بن حنبل، المسند:٨٩٦٣)''اس واقعے کو میں، ابوبکر اور عمر بھی تسلیم کرتے ہیں۔''
رسول ﷲ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے تاکیداً شیخین رضی اللّٰہ عنہما کا نام لیا گیا۔ اس سے بھی خلافت صدیقی اور اس کے بعد خلافت فاروقی کی تائید ہوتی ہے۔
 
Top