• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

خوارج عقائدوافکار

نثاراحمد

مبتدی
شمولیت
جنوری 17، 2012
پیغامات
5
ری ایکشن اسکور
32
پوائنٹ
0
آج کے اس فتنوں کے دور میںخوار ج کون ہیں

جزاک اللہ خیر محدث فورم کی کوشش اور ان کی ہر مضمون ماشا اللہ علمی اورمدلل ہوتا ہے لیکن ایک کمی جو میں محسوس کرتا ہوں وہ یہ کہ ہر کوئی آپ کی طرح عالم فاضل نہیں ہیں کہ اللہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اشارات اور نشانات کو سمجھ کر اپنے دور میں خوارج یا کوئی دوسرے لوگوں پر منطبق کرسکے اس لیے میری رائے یہ ہے کہ موجودہ حالات میں باقاعدہ مثال پیش کریں نام لیکر ، بتا کر ۔۔۔۔۔۔۔ اگر ہماری بات صحیح ہے تو اس میں کیا حکمت ہے کہ ہم وضاحت کرکے آسانی پیدا نہ کریں ۔جیسے میں آپ سے سوال کروں کہ کیا خوارج آج کے پاکستانی طالبان ہیں یا افغانی طالبان ہیں یا اسلامی حکومتوں کے آرمی ہے یا حکمران ہیں یا کوئی اور براہ کرم وضاحت فرمائیں ۔ جزاک اللہ خیرا
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
محترم بھائی! اچھے جذبات کا شکریہ!

اصل میں فتنوں اور قرب قیامت کی پیش گوئیاں اور نشانیاں احادیث مبارکہ میں بہت تفصیل سے موجود ہیں۔ ان کا سمجھنا جتنا آسان ہے، ان کا انطباق اتنا ہی مشکل کام ہے۔ یہ کام ہم طالب علموں کا نہیں، جید علماء ہی یہ کر سکتے ہیں۔ ویسے جید علماء کا طریقہ بھی زیادہ تر یہی ہے کہ وہ جب ان نشانیوں اور نشانات کا انطباق کسی قوم یا واقعہ پر کرتے ہیں تو کبھی بالجزم نہیں کرتے، بلکہ انداز یہ رکھتے ہیں کہ ممکن ہے کہ اس سے مراد فلاں قوم یا فلاں واقعہ ہو۔
البتہ جب وہ نشانی اور پیش گوئی حقیقی صورت میں پوری ہوتی ہے تو خود بخود سب کو عین الیقین ہوجاتا ہے اور نبی کریمﷺ اور احادیث مبارکہ کی حقانیت پر سب کا ایمان مزید مضبوط ہوجاتا ہے۔

یہ بات تو سب کو علم ہی ہوگی کہ اس بارے میں سب سے زیادہ معلومات سیدنا حذیفہ بن یمان﷜ کو تھیں، اسی لئے انہیں صاحب سر النبی کہا جاتا ہے۔ باقی صحابہ زیادہ نبی کریمﷺ سے خیر کے متعلق سوال کیا کرتے تھے، اور سیدنا حذیفہ﷜ فتنوں سے متعلق کہ کہیں وہ اس میں مبتلا نہ ہوجائیں۔ سیدنا حذیفہ﷜ فرماتے ہیں:
قام فينا رسول الله ﷺ مقاما. ما ترك شيئا يكون في مقامه ذلك إلى قيام الساعة ، إلا حدث به . حفظه من حفظه ونسيه من نسيه . قد علمه أصحابي هؤلاء . وإنه ليكون منه الشيء قد نسيته فأراه فأذكره . كما يذكر الرجل وجه الرجل إذا غاب عنه . ثم إذا رآه عرفه ۔۔۔ متفق عليه
کہ ایک مرتبہ نبی کریمﷺ خطاب کیلئے کھڑے ہوئے اور اس وقت سے لے کر قیامت تک جو ہونا تھا (فتنے وغیرہ) بیان کردئیے۔ جس نے یاد رکھنا تھا، رکھ لیا، جس نے بھلانا تھا بھلا دیا۔ میرے یہ سب ساتھی اس بات کو جانتے ہیں۔ کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ میں ایک شے کو بھول چکا ہوتا ہوں لیکن جب وہ واقع ہوتی ہے تو مجھے یاد آجاتی ہے، جیسے کوئی شخص کسی شخص کی عدم موجودگی میں اس کا چہرہ یاد کرنے کی کوشش کرتا ہے (مگر یاد نہیں آتا) لیکن جب وہ اسے دیکھتا ہے تو پہچان لیتا ہے۔
 
شمولیت
نومبر 23، 2011
پیغامات
493
ری ایکشن اسکور
2,479
پوائنٹ
26
السلام علیکم ورحمۃ اللہ

جزاک اللہ خیرا و احسن الجزا۔۔۔۔۔بہت شاندار اور جاندار تحریر ہے۔ اللہ قبول فرمائے۔ آمین۔

کچھ وضاحتیں::
لیکن ایک کمی جو میں محسوس کرتا ہوں وہ یہ کہ ہر کوئی آپ کی طرح عالم فاضل نہیں ہیں کہ اللہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اشارات اور نشانات کو سمجھ کر اپنے دور میں خوارج یا کوئی دوسرے لوگوں پر منطبق کرسکے اس لیے میری رائے یہ ہے کہ موجودہ حالات میں باقاعدہ مثال پیش کریں نام لیکر ، بتا کر ۔۔۔۔۔۔۔ ا
اس بارے میں یہ تو نہیں کہوں گا کہ نام لے لے کر منطبق کریں ، بہرحال یہ ضرور لازمی ترین فریضہ ہے کہ عصر حاضر میں خوارج اور اس فکر سے متاثرہ لوگوں کے عقائد اور نظریات کو ضرور کھول کھول کر بیان کیا جانا چاہیئے تھا، چاہے اس کے لئے اس کتاب پر تعلیق لگانی پڑتی!!! آسان الفاظ میں یہ کہنا چاہ رہا ہوں کہ نام نہ بھی لیا جاتا ، کسی کو مختص نہ بھی کیا جاتا، کیونکہ واقع یہ مشکل ترین کام ہے، مگر یہ لوگوں کو انکے اتنا قریب پہنچا دیا جاتا کہ وہ با آسانی پہچان لیتے۔
بہر حال یہ میری رائے ہے۔

انس بھائی نے کہا:
اصل میں فتنوں اور قرب قیامت کی پیش گوئیاں اور نشانیاں احادیث مبارکہ میں بہت تفصیل سے موجود ہیں۔ ان کا سمجھنا جتنا آسان ہے، ان کا انطباق اتنا ہی مشکل کام ہے۔ یہ کام ہم طالب علموں کا نہیں، جید علماء ہی یہ کر سکتے ہیں۔
متفق!!!
جزاک اللہ خیرا
 
Top