محمد اجمل خان
رکن
- شمولیت
- اکتوبر 25، 2014
- پیغامات
- 350
- ری ایکشن اسکور
- 29
- پوائنٹ
- 85
خوف کا عذاب
آج مسلمانوں کو خوف کا عذاب نے گھیر رکھا ہے۔ دنیا کا ہر مسلمان خوف کے عذاب میں مبتلا ہے۔ خوف کا عذاب ایک بڑے عذاب کا پیش خیمہ ہوتا ہے، جیسا کہ ماضی میں سقوطِ غرناطہ، سقوطِ بغداد، سقوطِ دہلی، سقوطِ ڈھاکہ وغیرہ میں ہوا۔ ان علاقوں میں بڑا عذاب آنے سے پہلے سالہا سال تک خوف کا عذاب طاری رہا لیکن لوگ نہیں سدھرے پھر بڑا عذاب نے سب کو تہس نہس کر دیا۔ اور افسوس! کہ آج ساری دنیا میں مسلمانوں پر خوف کا عذاب طاری ہے۔
طاری ہے ہر طرف جو عالم سکوت کا
طوفان کا پیش خیمہ سمجھ خامشی نہیں
ماضی میں تو مختلف ادوار میں مختلف علاقوں میں مسلمانوں پر عذاب الٰہی کے کوڑے برسے لیکن آج تو سارے دنیا کے مسلمان ہی خوف کے عذاب میں مبتلا ہیں جو بتا رہی ہے کہ امت مسلمہ پر من جملہ بڑا عذاب آنے ہی والا ہے۔
اس بڑے عذاب سےبچنے کیلئے ہم مسلمانوں کو اپنے رب کے سچے دین کے طرف لوٹنا ہوگا، اللہ تعالٰی کی اطاعت و فرمانبرداری اسی طرح کرنی ہوگی جس طرح اللہ کے سچے نبی ﷺ نے بتایا، سمجھایا اور سکھایا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ سچی توبہ اور استغفار بھی کثرت سے کرنی ہوگی کیونکہ اللہ رحمٰن و رحیم کا وعدہ ہے:
وَمَا كَانَ اللَّهُ لِيُعَذِّبَهُمْ وَأَنتَ فِيهِمْ ۚ وَمَا كَانَ اللَّهُ مُعَذِّبَهُمْ وَهُمْ يَسْتَغْفِرُونَ (33) سورة الأنفال
"اور اللہ کو یہ شان نہیں دیتا کہ جب تک آپ ان میں موجود ہوں ان پر عذاب فرمائے اور نہ اللہ کا یہ قاعدہ ہے کہ لوگ استغفار کر رہے ہوں اور وہ ان کو عذاب دیدے" (33) سورة الأنفال
حضرت علی رضی اللہ عنہ کا ارشاد ہے کہ: ارض کائنات میں دو امان دیئے گئے، زمین کے دو امان میں سے ایک تو اٹھالیا گیا اور وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات گرامی ہے اور دوسرا باقی رہ گیا اور وہ استغفار ہے، اس کو مضبوط پکڑلو (روح کی بیماریوں کا علاج، ص:۳۱)
استغفار عذاب الٰہی کو ٹالنے والی عظیم عبادت ہے۔ حضرت یونس علیہ السلام نے مچھلی کے پیٹ میں استغفار کی اور ان کی قوم عذاب الٰہی سے بچ گئی۔
لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ سُبْحَانَكَ إِنِّي كُنْتُ مِنَ الظَّالِمِينَ
الٰہی تیرے سوا کوئی معبود نہیں تو پاک ہے، بیشک میں اپنے نفس پر ظلم کیا۔
تو آئیے! ہم سب اللہ تعالٰی کی سچی دین کی طرف پلٹیں اور کثرت سے استغفار کریں۔
تحریر: انجنیئر محمد اجمل خان
۔
آج مسلمانوں کو خوف کا عذاب نے گھیر رکھا ہے۔ دنیا کا ہر مسلمان خوف کے عذاب میں مبتلا ہے۔ خوف کا عذاب ایک بڑے عذاب کا پیش خیمہ ہوتا ہے، جیسا کہ ماضی میں سقوطِ غرناطہ، سقوطِ بغداد، سقوطِ دہلی، سقوطِ ڈھاکہ وغیرہ میں ہوا۔ ان علاقوں میں بڑا عذاب آنے سے پہلے سالہا سال تک خوف کا عذاب طاری رہا لیکن لوگ نہیں سدھرے پھر بڑا عذاب نے سب کو تہس نہس کر دیا۔ اور افسوس! کہ آج ساری دنیا میں مسلمانوں پر خوف کا عذاب طاری ہے۔
طاری ہے ہر طرف جو عالم سکوت کا
طوفان کا پیش خیمہ سمجھ خامشی نہیں
ماضی میں تو مختلف ادوار میں مختلف علاقوں میں مسلمانوں پر عذاب الٰہی کے کوڑے برسے لیکن آج تو سارے دنیا کے مسلمان ہی خوف کے عذاب میں مبتلا ہیں جو بتا رہی ہے کہ امت مسلمہ پر من جملہ بڑا عذاب آنے ہی والا ہے۔
اس بڑے عذاب سےبچنے کیلئے ہم مسلمانوں کو اپنے رب کے سچے دین کے طرف لوٹنا ہوگا، اللہ تعالٰی کی اطاعت و فرمانبرداری اسی طرح کرنی ہوگی جس طرح اللہ کے سچے نبی ﷺ نے بتایا، سمجھایا اور سکھایا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ سچی توبہ اور استغفار بھی کثرت سے کرنی ہوگی کیونکہ اللہ رحمٰن و رحیم کا وعدہ ہے:
وَمَا كَانَ اللَّهُ لِيُعَذِّبَهُمْ وَأَنتَ فِيهِمْ ۚ وَمَا كَانَ اللَّهُ مُعَذِّبَهُمْ وَهُمْ يَسْتَغْفِرُونَ (33) سورة الأنفال
"اور اللہ کو یہ شان نہیں دیتا کہ جب تک آپ ان میں موجود ہوں ان پر عذاب فرمائے اور نہ اللہ کا یہ قاعدہ ہے کہ لوگ استغفار کر رہے ہوں اور وہ ان کو عذاب دیدے" (33) سورة الأنفال
حضرت علی رضی اللہ عنہ کا ارشاد ہے کہ: ارض کائنات میں دو امان دیئے گئے، زمین کے دو امان میں سے ایک تو اٹھالیا گیا اور وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات گرامی ہے اور دوسرا باقی رہ گیا اور وہ استغفار ہے، اس کو مضبوط پکڑلو (روح کی بیماریوں کا علاج، ص:۳۱)
استغفار عذاب الٰہی کو ٹالنے والی عظیم عبادت ہے۔ حضرت یونس علیہ السلام نے مچھلی کے پیٹ میں استغفار کی اور ان کی قوم عذاب الٰہی سے بچ گئی۔
لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ سُبْحَانَكَ إِنِّي كُنْتُ مِنَ الظَّالِمِينَ
الٰہی تیرے سوا کوئی معبود نہیں تو پاک ہے، بیشک میں اپنے نفس پر ظلم کیا۔
تو آئیے! ہم سب اللہ تعالٰی کی سچی دین کی طرف پلٹیں اور کثرت سے استغفار کریں۔
تحریر: انجنیئر محمد اجمل خان
۔