• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

دارالحرب میں سرکاری نوکریوں کا مسئلہ

شمولیت
دسمبر 21، 2015
پیغامات
137
ری ایکشن اسکور
36
پوائنٹ
46
کیا دارالحرب مثلاً کشمیر میں سرکاری نوکریاں کرنا جائز ہے جبکہ یہاں کی حکومت قابض بھارت کی آلہ کار ہے اور ان کے ظلم و عدوان میں ان کی مددگار بھی؟
محترم رفیق طاہر صاحب
اسحاق سلفی صاحب
خضر حیات صاحب
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,424
پوائنٹ
521
دار الحرب میں سرکاری نوکری

مؤرخہ15-05-1437ھ بمطابق 24-02-2016ء

محمد رفیق طاہر

مکمل سوال
دارالحرب، مثلا جموں کشمیر میں چونکہ بھارت کا ناجائز قبضہ ہے اور یہاں کی حکومت دراصل قابض بھارت کی ہی آلہ کار حکومت ہے اگرچہ یہاں کے اکثر منسٹر کلمہ گو ہیں، میرا سوال یہ ہے کہ کیا اس حکومت کی نوکریاں کرنا جسے سرکاری نوکریاں کہتے ہیں کرنا جائز ہے؟

الجواب بعون الوہاب ومنہ الصدق والصواب والیہ المرجع والمآب

دار الحرب میں سرکاری نوکری جائز ودرست ہے۔ بلکہ بعض حالات میں تو ضروری ہو جاتی ہے۔ اور مقبوضہ جموں وکشمیر کی صورت حال تو بہت ہی مختلف ہے۔ مسلمانوں کے لیے یہاں سرکاری نوکری کرنا بہت زیادہ فائدہ مند ہے۔ بلکہ یوں سمجھیے کہ مسلمان سرکاری نوکری کو قابض کفار کے خلاف بطور ہتھیار استعمال کر سکتے ہیں۔

مسلمان حکومتیں بہت خطیر رقم خرچ کر کے اپنے جاسوس تیار کرتی ہے اور پھر انہیں کفار کے ممالک میں بھیجا جاتا ہے۔ حتى کہ دشمن ملک کی فوج, انکے حساس اداروں, اور اہم سرکاری عہدوں تک انہیں پہنچانے کی بھرپور کوشش کی جاتی ہے۔ اور اگر آپکو یہ سب کام بآسانی میسر آسکتے ہیں تو آپ ضرور کیجئے۔ اور قابض دشمن کے خلاف مظلوم مسلمانوں کی مناصرت کے لیے حکمت ودانائی کے ساتھ اپنے ان سرکاری عہدوں سے فائدہ اٹھائیے۔
 
شمولیت
اگست 13، 2011
پیغامات
117
ری ایکشن اسکور
172
پوائنٹ
82
السلام علیکم
اسی تناظر میں، کیا دیگر کافر ممالک جیسے امریکہ وغیرہ میں ملازمت و سکونت کا کیا حکم ہے؟
 
شمولیت
دسمبر 21، 2015
پیغامات
137
ری ایکشن اسکور
36
پوائنٹ
46
دار الحرب میں سرکاری نوکری

مؤرخہ15-05-1437ھ بمطابق 24-02-2016ء

محمد رفیق طاہر

مکمل سوال
دارالحرب، مثلا جموں کشمیر میں چونکہ بھارت کا ناجائز قبضہ ہے اور یہاں کی حکومت دراصل قابض بھارت کی ہی آلہ کار حکومت ہے اگرچہ یہاں کے اکثر منسٹر کلمہ گو ہیں، میرا سوال یہ ہے کہ کیا اس حکومت کی نوکریاں کرنا جسے سرکاری نوکریاں کہتے ہیں کرنا جائز ہے؟

الجواب بعون الوہاب ومنہ الصدق والصواب والیہ المرجع والمآب

دار الحرب میں سرکاری نوکری جائز ودرست ہے۔ بلکہ بعض حالات میں تو ضروری ہو جاتی ہے۔ اور مقبوضہ جموں وکشمیر کی صورت حال تو بہت ہی مختلف ہے۔ مسلمانوں کے لیے یہاں سرکاری نوکری کرنا بہت زیادہ فائدہ مند ہے۔ بلکہ یوں سمجھیے کہ مسلمان سرکاری نوکری کو قابض کفار کے خلاف بطور ہتھیار استعمال کر سکتے ہیں۔

مسلمان حکومتیں بہت خطیر رقم خرچ کر کے اپنے جاسوس تیار کرتی ہے اور پھر انہیں کفار کے ممالک میں بھیجا جاتا ہے۔ حتى کہ دشمن ملک کی فوج, انکے حساس اداروں, اور اہم سرکاری عہدوں تک انہیں پہنچانے کی بھرپور کوشش کی جاتی ہے۔ اور اگر آپکو یہ سب کام بآسانی میسر آسکتے ہیں تو آپ ضرور کیجئے۔ اور قابض دشمن کے خلاف مظلوم مسلمانوں کی مناصرت کے لیے حکمت ودانائی کے ساتھ اپنے ان سرکاری عہدوں سے فائدہ اٹھائیے۔
مگر اس پر ایک اور سوال پیدا ہوتا ہے کہ اگر یہ مقاصد سرکاری ملازمین حاصل نہ کر سکیں یا پھر الٹا وہ قابض حکومت کے قبضے کو دوام ہی بخشتے ہوں اور ان کی جڑوں کو مضبوط ہی کریں، جیسا کہ آج مقبوضہ کشمیر میں سرکاری ملازمین اکثر و بیشتر بھارت نواز ہی پائے جاتے ہیں اس صورت حال میں کیا حکم ہو گا؟
علاوہ ازیں جب ہندوستان پر انگریزوں کا قبضہ تھا تو اس وقت علماء کی ایک جماعت نے بھی انگریزوں کی نوکریاں کرنے سے منع کیا تھا،،
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,424
پوائنٹ
521
السلام علیکم

السلام علیکم
اسی تناظر میں، کیا دیگر کافر ممالک جیسے امریکہ وغیرہ میں ملازمت و سکونت کا کیا حکم ہے؟
جیسے امریکہ وغیرہ اھل کتاب ہیں۔

آپ ان جگہوں پر کام نہ کریں جس سے منع ہے جیسے، شراب کی فیکٹری، اور حرام سلاٹر ہاؤس وغیرہ۔ آپ کے پاس اگر عالم فاضل کی ڈگری ہے اور اردو، انگلش، عربی تین زبانیں جانتے ہیں تو مسجد میں آ سکتے ہیں اچھی معاش ملے گی نیم سرکاری ہے، اٹیسٹیشن رائٹس بھی ہیں مزید ایک وقت کے مطابق شہریت بھی مل جاتی ہے۔ اس کے علاوہ کسی اور جگہ کام کرنے پر نماز کے وقت چھٹی ملتی ہے، جمعہ کے وقت 2 گھنٹہ کی چھٹی۔

مگر اس پر ایک اور سوال پیدا ہوتا ہے کہ اگر یہ مقاصد سرکاری ملازمین حاصل نہ کر سکیں یا پھر الٹا وہ قابض حکومت کے قبضے کو دوام ہی بخشتے ہوں اور ان کی جڑوں کو مضبوط ہی کریں، جیسا کہ آج مقبوضہ کشمیر میں سرکاری ملازمین اکثر و بیشتر بھارت نواز ہی پائے جاتے ہیں اس صورت حال میں کیا حکم ہو گا؟
علاوہ ازیں جب ہندوستان پر انگریزوں کا قبضہ تھا تو اس وقت علماء کی ایک جماعت نے بھی انگریزوں کی نوکریاں کرنے سے منع کیا تھا،،
آپ نے ایک سوال کے ساتھ تین نام لکھے تھے ان میں سے ایک شیخ کی طرف سے جواب پیش کر دیا مزید کے لئے باقی دو شیخ کا انتظار فرمائیں، میری طرف سے جاننا ھے تو جیسے پاکستان میں سرکاری جاب آسانی سے نہیں ملتی ویسے ہی وہاں بھی شائد ایسا ہو اور مسلمانوں کے لئے تو شائد ناممکن۔ کسی دوسرے ملک کر قابض ہونا اور اپنے ملک میں کنٹرول دونوں مختلف ہوتے ہیں۔



والسلام
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,477
پوائنٹ
964
میرے خیال میں شیخ رفیق طاھر صاحب کا جواب بالکل واضح ہے ، اگر اسلام اور مسلمانوں کا فائدہ ہورہا ہے یا امید ہے تو جائز ، ورنہ نہیں ۔
ساتھ ایک اہم بات کا اضافہ ضروری ہے ، کچھ چیزیں فرض کفایہ ہوتی ہیں اور کچھ فرض عین ۔
نماز ، روزہ ، حج ، زکاۃ وغیرہ دینی امور کی پابندی کرنا یہ ہر مسلمان پر ہر حالت میں فرض ہے ، اگر کوئی مسلمانوں کے اجتماعی فائدے کی غرض سے کسی کافر ملک میں چلا جاتا ہے ، اور وہاں جاکر نماز روزے سے ہی چھٹی ہوجائے ، حلال و حرام کی تمیز ختم ہوجائے ، تو ایسے شخص کو خود کو دھوکے سے باہر نکالنا چاہیے ، اور اللہ سے توبہ کرکے ان فضولیات سے فورا نکلنا چاہیے ، اور اس کے لیے اگر ملازمت وغیرہ بھی چھوڑنی پڑے تو آخرت کے مقابلے میں دنیا کا یہ وقتی فائدہ کوئی حیثیت نہیں رکھتا ۔
البتہ جاسوس وغیرہ لوگوں کے حالات ذرا مختلف ہیں ، انہیں بعض دفعہ کچھ نیک کام چھوڑنے پڑتے ہیں ، اور غلط کاموں کا ارتکاب کرنا پڑتا ہے ، تاکہ دشمن کودھوکہ دیا جاسکے ، لیکن یہ سب چیزیں کسی بھی انسان کی نیت اور اخلاص پر منحصر ہوتی ہیں ۔
اللہ تعالی ہم کو سب کو اپنی اصلاح ، دین اسلام کی سر بلندی کے لیے توفیق سےنوازے ۔
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,132
پوائنٹ
412
مثلا جموں کشمیر میں چونکہ بھارت کا ناجائز قبضہ ہے اور یہاں کی حکومت دراصل قابض بھارت کی ہی آلہ کار حکومت ہے اگرچہ یہاں کے اکثر منسٹر کلمہ گو ہیں، میرا سوال یہ ہے کہ کیا اس حکومت کی نوکریاں کرنا جسے سرکاری نوکریاں کہتے ہیں کرنا جائز ہے؟
کیا یہ فورم اس طرح کی باتوں کی اجازت دیتا ھے؟
کیا فورم صرف پاکستانی ھی استعمال کریں گے؟
کیا اس طرح کسی کے جذبات کو ٹھیس پہونچانا صحیح ھے؟
اس پر باقاعدہ گفتگو ھو سکتی ھے اس طرح کے الزامات......؟
محترم جناب @شاکر صاحب حفظہ اللہ
 
شمولیت
دسمبر 21، 2015
پیغامات
137
ری ایکشن اسکور
36
پوائنٹ
46
کیوں جی کیا آپ اس بات سے اتفاق نہیں رکھتے کہ مقبوضہ کشمیر پر بھارت کا ناجائز اور جابرانہ قبضہ ہے، اور یہ کہ یہاں پر ہندوستان کی آٹھ لاکھ فوج رات دن مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیل رہی ہے، اور ہندوستان کے ہندو بالخصوص بی جے پی، آر ایس ایس، تو جموں و کشمیر کو اپنے استھان مانتے ہیں اور دوبارہ اس کو حاصل کرنے کی جدوجہد میں مصروف ہیں، زمین ہموار کی جا رہی ہے، وہ کون مسلمان ہے جو بھارت کے ان منصوبوں کی حمایت کرے گا یا یا ہندوستان کے ناجائز قبضے کے خلاف آواز نہیں اٹھائے گا،، اور آنے والے حالات میں ہندوستان کے مسلمانوں پر بھی کڑا وقت آنے والا ہے،، بلکہ اب تو ہندوستان کے کچھ انصاف پسند ہندو بھی جموں و کشمیر پر بھارت کے قبضے کی مخالفت کر رہے ہیں، جے این یو کا حالیہ واقعہ اس کا گواہ ہے،،
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,132
پوائنٹ
412
ہم عرض کریں گے تو شکایت ھوگی.. ۔۔۔۔
میں بحث ومباحثہ نہیں چاہتا بس میں محترم جناب @شاکر صاحب کے جواب کا انتظار کر رھا ھوں.
میں اب تک اس فورم کو اسلامی فورم سمجھتا تھا نہ کہ سیاست کا اکھاڑا. سیاست کے لۓ سوشل میڈیا موجود ھے اس پر سیاست کرنی چاہۓ اگر شوق ھو تو
 
شمولیت
دسمبر 21، 2015
پیغامات
137
ری ایکشن اسکور
36
پوائنٹ
46
جناب مسلمانوں کے ملک پر کفار کا قبضہ کیا سیاسی مسئلہ ہے اور اس کے بارے میں بات کرنا کیا سیاست ہے؟
تو محترم بنی اسرائیل کی فرعون سے نجات حاصل کرنے کے لیے موسی علیہ السلام کی جدوجہد کو کیا کہو گے؟ ان ارسل معی بنی اسرائیل، یہ بات فرعون کے سامنے موسی علیہ السلام نے بطور گزارش پیش کی تھی کہ بطور وارننگ؟
اور مظلوم مسلمانوں کی نصرت و حمایت دوسرے مسلمانوں کا فریضہ ہے یا نہیں؟
 
Top