• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

داعش اسلام کی دشمن اول تنظیم ہے سعودی مفتی اعظم کا فتوی

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
داعش اسلام کی دشمن اول تنظیم ہے

سعودی مفتی اعظم کا فتوی

قوم دہشت گردی کےخلاف سیسہ پلائی دیوار بنے

سعودی عرب کے مُفتی اعظم الشیخ عبدالعزیز آل الشیخ نے اپنے فتویٰ نما بیان میں شدت پسند تنظیم دولت اسلامی عراق وشام "داعش" کو اسلام کی دشمن اول قرار دیا ہے۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ حکمراں قیادت پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے دہشت گردی کےخلاف میں حکومت کی پشت پر کھڑے ہوں اور ہر مشکل مرحلے میں حکومت کا ساتھ دیں۔

سعودی عرب کی سرکاری خبر رساں ایجنسی "واس" کی جانب سے جاری ایک بیان میں مفتی اعظم عبدالعزیز آل الشیخ کا کہنا ہے کہ شدت پسندانہ افکار و خیالات اور دہشت گردی فساد فی الارض کا موجب بنتے ہیں۔ ان خیالات کی نہ صرف یہ اسلام میں کوئی گنجائش نہیں بلکہ شدت پسندی اور دہشت گردی بجائے خود اسلام کی دشمن اول ہے۔ دہشت گردی کا پہلا شکار مسلمان ہی بنتے ہیں۔ آپ اس کی مثالیں داعش اور القاعدہ کے ہاتھوں مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے مظالم سے دیکھ سکتے ہیں۔ انہوں نے دہشت گردوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ وہ اسلام کی تعلیمات کی صریحا خلاف ورزی کے مرتکب ہو رہے ہیں۔

داعش اور القاعدہ جیسے جنگجوؤں کے بارے میں نبی آخرالزمان صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ "آخری زمانے میں کچھ ایسے گروہ تواتر کے ساتھ سامنے آئیں گے، نیکی کی بات کریں گے، قرآن پڑھیں گے مگر قرآن ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا۔ آپ انہیں جہاں پائیں قتل کریں، جس کسی بھی انہیں قتل کیا قیامت کے روز اللہ تعالیٰ اسے اس کی جزا دیں گے

سعودی شیخ الاسلام کا کہنا ہے کہ داعش اور القاعدہ جیسے خوارج گروپوں کا اسلام سے کوئی واسطہ نہیں ہے اور نہ ہی یہ لوگ ہدایت پر ہیں۔ قرون اولیٰ کے دور میں جن خوارج کا ظہور ہوا تھا یہ لوگ اسی کی ایک نئی شکل ہیں، انہوں نے تکفیری فتووں کے ذریعے دین اسلام کو تار تار کر دیا اور ان کی جان ومال کو حلال قرار دیا ہے۔

سعودی مفتی اعظم کا کہنا ہے کہ آج دہشت گردی اور شدت پسندی کے نتیجے میں ہمارے گرد و پیش کی دنیا اضطراب کا شکار ہے۔ ایسے حالات میں ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ ہم خادم الحرمین الشریفین شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز، ان کے ولی عہد اور مملکت کے تمام اعوان و انصار کی مدد ونصرت کریں۔ ان کے ہاتھ مضبوط کریں۔ اپنے ملک کے دفاع کے لیے سیسہ پلائی دیوار بن جائیں۔ خوارج اور اسلام کی صفوں میں دراڑیں ڈالنے والوں کےخلاف متحد ہو جائیں۔ الحمد اللہ مملکت سعودی عرب کے عوام پہلے ہی اخوت و محبت کے رشتے میں بندھے ہوئے ہیں۔ اس کے ساتھ ہم پر معروف کی اطاعت اور برائی کا انکار بھی لازم ہے۔

ریاض، العربیہ ڈاٹ نیٹ: منگل 22 شوال 1435هـ - 19 اگست 2014م
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
بیرون ملک جنگ پر اکسانے والے خائن اور دھوکے باز ہیں

جھوٹ کے مرتکب ہیں۔ وہ دوسروں‌ کی بچوں کی جانوں کو خطرے میں ڈالتے ہیں۔ ایسا کرنا میرے نزدیک نہ صرف دھوکہ اور نو سر بازی ہے بلکہ یہ قوم اور دین کے ساتھ پرلے درجےکی خیانت ہے۔

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ"جس نے دھوکہ دیا وہ ہم میں سے نہیں ہے"۔ تو جو لوگ سعودی باشندوں کو بیرون ملک جنگوں میں میں شمولیت پر اکساتے ہیں وہ قوم کو دھوکا دیتے ہیں۔ یہ لوگ اپنے ہی شہریوں کو حکومت وقت کے بغاوت پر اکساتے ہیں۔ ایسے لوگ دین، ایمان اور اللہ کے بھی دشمن ہیں۔ ان سے بچ کر رہنے کی اشد ضرورت ہے۔

مفتی اعظم کا کہنا تھا کہ نام نہاد مذہبی مبلغین اور جہادیوں کی کوششوں سے کتنے ہی نوجوان بیرون ملک جنگی محاذوں پر گئے اور وہاں بےگناہ مارے گئے۔ ان کے اہل خانہ کے غم ہم سب کے غم ہیں۔ ہر آنکھ ان پر اشکبار ہے کیونکہ انہیں دھوکے کے ذریعے ورغلا کر بیرون ملک لے جایا گیا تھا۔ لہٰذا ہم اپنی قوم کے بیٹوں کو بیرون ملک کسی بھی غیر شرعی محاذ جنگ پر نہیں دیکھنا چاہتے ہیں جو لوگ نوجوانوں کو بیرون ملک جنگوں میں گھسیٹنے کے مکروہ دہندے میں ملوث ہیں وہ جلد اپنے کیے کی سزا پائیں گے۔

خیال رہے کہ شام میں صدر بشار الاسد کےخلاف جاری بغاوت کی تحریک شروع ہونے کے بعد سعودی عرب کے جوانوں کو بھی اس جنگ میں گھیسٹنے کی کوششیں کی جاتی رہی ہیں۔ شام کی جنگ کو جہاد قرار دینے والے مذہبی مبلغ نوجوانوں کو اس جنگ میں شرکت پر اکسانے میں پیش پیش ہیں تاہم سعودی عرب کی حکومت اس رحجان کی مسلسل حوصلہ شکنی کر رہی ہے۔

ریاض ۔ العربیہ ڈاٹ نیٹ: جمعہ 3 ذیعقدہ 1435هـ - 29 اگست 2014م
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
سعودی مفتی اعظم کا فتویٰ

نبی کریم ﷺ کو اللہ رب العزت نے رحمت اللعالمین قرار دیتے ہوئے تمام انسانوں کا امام بنایا، چنانچہ آپ ﷺ کی آمد کے بعد وہ معاشرہ جو جہالت، جبر اور وحشت کا شکار تھا اُسے علم، مساوات اور قرار نصیب ہوا، آپ ﷺ کے قول و عمل سے یہ ثابت ہوا کہ بلاشبہ آپ سراپا رحمت اور راہ برِ انسانیت ہیں۔ تبلیغ ہو یا جہاد، آپ ﷺ کا ہر عمل انسانیت کیلئے فلاح کا سبب بنا، قرآن عظیم نے یہ کہہ کر کہ آپ ﷺ کی زندگی میں ہی بہترین نمونہ عمل ہے، درحقیقت ایک عملی چارٹر کو متعارف و متعین کر دیا۔ جب تک اس چارٹر کے مطابق زندگی گزارنے کی سعی کی جاتی رہی، اُمت سُرخ رو اور قابل تقلید ٹھہری، جوں جوں راہ ہدایت کے برعکس دیگر راستوں کی جستجو سماتی گئی انحطاط اُمت کے وجود سے نفاست کو مٹائی چلی گئی، بالاخر نوبت یہاں تک آ پہنچی کہ حضرت اقبال کو روحِ محمد ﷺ کے حضور بے بسی کے آنسو نذرانے کرنا پڑے۔

شیرازہ ہوا ملّتِ مرحوم کا ابتر!
اب تو ہی بتا تیرا مسلمان کدھر جائے!

آج ہمارا جو حال ہے اس میں غیروں سے زیادہ اپنوں کا کمال ہے۔ غیر نے محض یہ سوچا کہ خالص میں ملاوٹ کس طرح کی جائے، اپنوں نے یہ کارنامہ غیروں کیلئے سر کر کے دکھا دیا۔ یہاں تک کہ جہاد کو بھی خالص رہنے نہیں دیا ۔ وہ جہاد جس نے دنیائے عرب و عجم کو امن عطا کیا تھا بہروپیوں نے اُسے فساد بنا ڈالا ؟ فلسطین اور اس حوالے سے فتویٰ فروشوں کے بعض "کارناموں" سے متعلق راقم کے گزشتہ تین کالموں پر بعض قابلِ احترام اصحاب نے اس رائے کا اظہار کیا ہے کہ علمائے حق کو چاہئے کہ وہ بہروپیوں کو بے نقاب کرنے کیلئے منصب و منبر کو بروئے کار لائیں، بلاشبہ وقت کا تقاضا یہی ہے...

تاریخ گواہ ہے کہ مسلمانوں کو اغیار نے سامنے آکر کبھی شکست نہ دی بلکہ اپنے ایجنٹوں کے ذریعے ہی وہ اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب ہوئے۔ ہر ایک نے ملت جتنا کو ممکن تھا نقصان پہنچایا۔ اس حوالے سے سعودی مفتی اعظم کا حالیہ فتویٰ جہاں ہماری آنکھیں کھولنے کیلئے کافی ہے، وہاں اس سے ان مجاہدین کی بھی رہنمائی ہو سکے گی جو اپنے جذبے میں اگرچہ صادق ہیں لیکن باطل کے آلہ بنتے نظر آ رہے ہیں۔ سعودی عرب پوری اُمتِ مسلمہ کا مرکز و محور ہے لیکن خاص کر جو تنظیمیں قرآن و حدیث کا ہی ذکر کرتی ہیں ان کیلئے اس فتوے میں لاثانی درس پنہاں ہے۔ 20 اگست کو روزنامہ جنگ میں شائع ہونے والے ایک بیان کے مطابق "سعودی عرب کے مفتی اعظم شیخ عبدالعزیز نے القاعدہ اور دولت اسلامیہ نامی تنظیموں کو اسلام کا سب سے بڑا دشمن قرار دیا ہے، سعودی شیخ الاسلام کا کہنا ہے کہ : "شدت پسندانہ افکار و خیالات اور دہشت گردی کی اسلام میں کوئی گنجائش نہیں اور اس کی حمایت کرنے والے اسلام کے سب سے بڑے دشمن ہیں ۔"

دہشت گردی کا پہلا شکار مسلمان ہی بنتے ہیں جس کی مثالیں ان سے منسلک گروپوں کے ہاتھوں مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے مظالم سے دیکھی جا سکتی ہیں یہ جنگجو اسلامی تعلیمات کی صریح خلاف ورزی کے مرتکب ہو رہے ہیں۔ سعودی مفتی اعظم کا کہنا تھا کہ موجودہ حالات میں اسلامی ممالک کو شدت پسند کمزور کر رہے ہیں اور انہوں نے مسلمانوں کو تقسیم کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کفر کے بعد مسلمانوں میں تفریق پیدا کرنا سب سے بڑا گناہ ہے ، داعش اور القاعدہ جیسے خوارج گروپوں کا اسلام سے کوئی واسطہ نہیں ہے ۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ نبی آخر الزمان ﷺ نے فرمایا تھا کہ آخری زمانے میں کچھ ایسے گروہ تواتر کے ساتھ سامنے آئیں گےجو نیکی کی بات کریں گے، قرآن پڑھیں گے مگر قرآن ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا، آپ انہیں جہاں پائیں قتل کریں، جس کسی نے بھی انہیں قتل کیا قیامت کے روز اللہ تعالیٰ اسے اس کی جزا دینگے۔ "سعودی مفتی اعظم کی علمی بصارت و بصیرت سے بھلا کون انکار کر سکتا ہے ۔


شدت پسندوں نے مذہب کے مقدس نام پر مسلمانوں کو تقسیم کر دیا ہے ۔ اس تناظر میں پاکستان بھی متاثرہ ممالک میں شامل ہے ۔ اب چونکہ پوری دنیا میں ان نام نہاد جہادی تنظیموں کے اصل عزائم کھل کر سامنے آ گئے ہیں تو عوام و ریاستیں بھی ان کیخلاف عملی اقدامات اٹھا رہی ہیں، اس حوالے سے پاکستان میں بھی مثبت رجحانات دیکھنے میں آ رہے ہیں، ریاست جہاں عوام کی جان و مال کی حفاظت کیلئے تندہی سے روبہ عمل ہے تو عوام میں بھی شعور و آگہی کی شمعیں فروزاں ہونے کو ہیں۔ حالیہ دنوں میں ایک ایسا ایس ایم ایس تواتر سے گردش میں ہے جو پاکستانی عوام کے ادراک و شعوری جستجو کا آئینہ دار ہے ،ایس ایم ایس میں کہا گیا ہے کہ عراق میں داعش، شام میں النصرت، افغانستان میں افغان طالبان، صومالیہ میں الشباب، نائیجریا میں بوکو حرام اور متعدد اسلامی ممالک میں القاعدہ جیسی خود ساختہ جہادی تنظیمیں مسلمانوں کو ہی قتل کر رہی ہیں جبکہ ان میں سے کوئی بھی تنظیم نہ تو فلسطین جا کر لڑنا چاہتی ہے اور نہ ہی ان میں سے کسی نے اسرائیل کیخلاف اعلان جہاد کر رکھا ہے، ایسا کیوں ہے

اس سوال کا جواب اگرچہ سیدھا سادہ ہے لیکن یہ اپنے پہلو میں جو وسعت پذیری لئے ہوئے ہے اس کی گہرائی و گیرائی پر توجہ کی ضرورت ہے اور اسی سے نفسِ مضمون کی تفہیم تک رسائی ممکن ہے۔ مثلاً اس کا آسان جواب یہ ہو سکتا ہے کہ امریکہ، یہود و ہنود نے مسلمان ممالک کو کمزور کرنے، وسائل لوٹنے اور اسلام کو نقصان پہنچانے کیلئے ایسی تنظیموں کا اہتمام کر رکھا ہے !!

لیکن اس جواب میں پنہاں ایک کیوں !!

یعنی پھر یہ تنظیمیں مسلمانوں میں "کیوں" اتنی مقبول بلکہ اس حد تک با اختیار ہو جاتی ہیں کہ وہ جو چاہتی ہیں کر گزرتی ہیں !!

اس "کیوں" کا جواب ہی چونکہ دراصل "روپ، بہروپ" سے متعلق ہے لہٰذا اسے سمجھنے کیلئے غور و فکر مطلوب ہے۔

با الفاظ دیگر ایسا ناممکن ہے کہ ریاست کے اندر سے کمک ملے بغیر کوئی خارجی کسی ریاست میں اپنے عزائم کی فتح کا پرچم بلند کر سکے!!

ایسا کھلی جنگ میں تو طاقت کے بل بوتے پر ہوتا رہا ہے لیکن " پراکسی وار" میں گھر کے بھیدی کے تعاون کے بغیر در تو کیا کسی دریچے کا بھی وا ہونا محال ہے !! پشتو میں کہاوت ہے کہ "پیاری امی سچ کہوں گا تو پھر مار ہی پڑے گی

سچ آسان اور سیدھا سادہ ہوتا ہے، لیکن پیارے وطن میں سچ کون بولے گا!!؟

یہ جو سعودی مفتی اعظم نے القاعدہ کو اسلام کا سب سے بڑا دشمن قرار دیا ہے تو اسلام کے اس دشمن کو اسلام کے اس قلعے پاکستان میں کون لایا !!؟

وہ کون تھے جنہوں نے 2002ء کے انتخابات میں اسامہ بن لادن کی قد آور تصاویر اٹھا کر پختونخوا حکومت پر قبضہ جمایا اور پھر جنرل پرویز مشرف کو 17 ویں آئینی ترمیم کے ذریعے ملک کا بلا شرکت غیرے وارث بنوایا!!؟

خیر ہم یہاں یوں گنجائش نکال سکتے ہیں کہ ایسا لگتا ہے کہ بعد ازاں اسامہ صاحب کے حامیوں نے رجوع کر لیا تھا کیوں کہ بن لادن کی موت پر کسی کا ایک انٓسو بھی نہ ٹپکا تھا!!

خیر ہم تو طالب علم ہیں اور طالب علم بھی ایسے کج فہم کہ اب تک "کیوں" کا جواب تلاش نہیں کر پائے ہیں۔ جو طالب علم کچھ نہیں جانتے وہ جواب ادھورا چھوڑ جاتے ہیں، ہم بھی ایسا ہی کر رہے ہیں ...

البتہ جستجو جاری ہے یہی وجہ ہے کہ یہاں ہم حافظ سعید صاحب سے رہنمائی کے طلب گار ہیں۔ اس پر اگر کچھ ارشاد فرمائیں تو ممکن ہے اہل ِوطن کا بھلا ہو جائے..

اجمل خٹک کشر: پیر 28 شوال 1435هـ - 25 اگست 2014م
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
'داعش' کا خطرہ دنیا کو لپیٹ میں لے سکتا ہے
شاہ عبداللہ بن العزیز کا امریکا اور مغربی دنیا کو انتباہ

سعودی عرب کے فرمانروا خادم الحرمین الشریفین شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز نے کہا ہے کہ اگر دنیا نے دہشت گردی کے خطرے کا اس وقت مقابلہ نہ کیا تو یہ اس کے اثرات امریکا اور یورپ تک پہنچ سکتے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار سعودی فرمانروا نے ساحلی شہر جدہ میں جمعہ کے روز مختلف ملکوں کے سفراء کو دیے گئے ایک استقبالیہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز کی جانب سے اس استقبالیہ تقریب میں 'العربیہ' نیوز چینل نے بھی شرکت کی۔

جدہ ۔ حسن الطالعی: ہفتہ 4 ذیعقدہ 1435هـ - 30 اگست 2014م
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
یہ اس کے اثرات امریکا اور یورپ تک پہنچ سکتے ہیں۔
شاہ کو اپنے یاروں کی بڑی فکر ہے، بے فکر رہو، نہ صرف پہنچیں گے بلکہ کاٹیں گے۔ ان شاءاللہ
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
السلام علیکم

معذرت کے ساتھ ایسا نہیں کہنا چاہئے۔

والسلام
 

Ishtiaq Saqi

رکن
شمولیت
نومبر 16، 2011
پیغامات
18
ری ایکشن اسکور
17
پوائنٹ
32
خوارج کبھی بھی کامیاب نہیں ھوسکتے.ان شاءاللہ.
انکامقصدصرف فسادفی الارض ھے.
 

Ishtiaq Saqi

رکن
شمولیت
نومبر 16، 2011
پیغامات
18
ری ایکشن اسکور
17
پوائنٹ
32
کسی کےبارےمیں رائےقائم کرنےکےلئے اسکوقرآن وحدیث کی کسوٹی پرپرکھناچاھئے.
 

Ishtiaq Saqi

رکن
شمولیت
نومبر 16، 2011
پیغامات
18
ری ایکشن اسکور
17
پوائنٹ
32
اوراللہ تعالی سےھدایت کی دعابھی کرنی چاھئے.
 
Top