• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

''دعائیہ کلمات" سے متعلق ایک وضاحت

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ ،

میری اس فورم کے لیے ایک تجویز ہے، مجھے امید ہے کہ ان شاء اللہ آپ اس مسئلے کی طرف توجہ دیں گے۔

"دعائیہ کلمات" یعنی جزاک اللہ خیرا جس کا مفہوم ہے کہ اللہ تعالی آپ کو اس فلاں کام کا اجر دے، اور صرف ایک کلک پر یہ دعاء دوسروں کو دی جاتی ہے۔

کیا یہ بہتر نہیں کہ اس سہولت کو ختم کر دیا جائے کیونکہ جن ہاتھوں سے ہم یہ الفاظ لکھیں گے ہمیں اس پر اجر ہے اور ہر حرف ان شاء اللہ نیکی کا ذریعہ بنے گا۔جبکہ محض ایک کلک مطلوبہ ضرورت کو پورا نہیں کرتا۔

اوردوسری صورت میں بات یہ ہے کہ اتنی اچھی دعاء کی ہر ممبر کے نام سے نمائش کی جا رہی ہوتی ہے، جبکہ یہ دو افراد کے درمیان کا معاملہ ہوتا ہے اور "دکھلاوا( ریاکاری)شرک اصغر ہے"

۔۔۔۔کیا اس آپشن کو دو افراد کے درمیان نہیں رکھا جا سکتا ؟؟؟

اس کے علاوہ فورم نہایت عمدہ ہے۔اللہ سے دعاء ہے کہ ہمیں نیکوں کاروں میں شامل کر دے۔
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
السلام علیکم

انتظامیہ آپکی رائے پر جو بھی فیصلہ لے اس پر کسی کو کوئی اعتراض نہیں ہو گا اس لئے میں بھی آپ جیسا ایک ممبر ہوں اور اس پر میری رائے یہ ھے کہ "جزاک اللہ خیر" دعائیہ کلمات پر آپ لکھیں یا بٹن دبائیں اس پر مفید عمل یہی ھے کہ آپ جب بٹن دبائیں تو زبان یا دل سے بھی ان دعائیہ کلمات کو ادا کریں۔

میری نظر میں یہ معاملہ دو کے درمیان نہیں، میں نے کسی کی تحریر پڑھی اس کی پوری تحریر یا تھوڑی یا ایک لفظ ہی میرے دل کو بھا گیا مزید کوئی ممبر جس کے اخلاق بہت اچھے ہیں اس کی تحریر میں کچھ بھی نہیں مگر اس کے اچھے اخلاق کی وجہ سے دعائیہ کلمات خود ہی ادا ہوتے ہیں جس پر ایک مراسلہ لگانے سے بہتر ھے جزاک اللہ دل سے کہیں اور بٹن دبا دیں۔ دعا جتنی مرتبہ بھی دیں اس کا اجز دونوں کو ملتا ھے، اگر کسی کا دل نہیں مانتا تو اسے چھوڑ سکتا ھے۔

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
میری نظر میں اگر باریکی سے سوچنا ھے تو یہ معاملہ دو کے درمیان ھے۔ اگر میں سامنے والے ممبر کی صفات کو جانتا ہوں اور اسی سے مخاطب ہو کر کوئی بات لکھ رہا ہوں تو میں اسے یہ سلام پوری لکھوں گا اور اگر میں کسی سے مخاطب نہیں اور کوئی بھی پیغام لگا رہا ہوں تو پھر میں صرف "السلام علیکم" لکھوں گا کیونکہ ہر کوئی پڑھنے والے میں کوئی غیر مسلم بھی ہو سکتا ھے۔
ہم نے یہی سیکھا ھے وہی آپکو بتا دیا۔

جب خط یا مراسلہ میں کوئی السلام علیکم لکھتا ھے تو جسے اس پر جواب دینا ہوتا ھے وہ السلام علیکم کو پڑھ کے اپنے دل میں وعلیکم السلام کے دعائیہ کلمات بھی ادا کرتا ھے اور پھر جب وہ اپنے خط کی ابتدا کرے گا تو وہ السلام علیکم سے ہی کرے گا، مگر یہاں اکثر ممبران کسی کے جواب میں اپنے مراسلہ کی ابتدا وعلیکم السلام سے کرتے ہیں جو درست نہیں۔

اگر آپ یا کسی کو بھی میری باتوں سے اختلاف کا پورا رائٹ ھے اگر کوئی چاہے تو اپنا اختلاف ریکارڈ کروا سکتا ھے۔

والسلام
 

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
السلام علیکم

انتظامیہ آپکی رائے پر جو بھی فیصلہ لے اس پر کسی کو کوئی اعتراض نہیں ہو گا اس لئے میں بھی آپ جیسا ایک ممبر ہوں اور اس پر میری رائے یہ ھے کہ "جزاک اللہ خیر" دعائیہ کلمات پر آپ لکھیں یا بٹن دبائیں اس پر مفید عمل یہی ھے کہ آپ جب بٹن دبائیں تو زبان یا دل سے بھی ان دعائیہ کلمات کو ادا کریں۔

میری نظر میں یہ معاملہ دو کے درمیان نہیں، میں نے کسی کی تحریر پڑھی اس کی پوری تحریر یا تھوڑی یا ایک لفظ ہی میرے دل کو بھا گیا مزید کوئی ممبر جس کے اخلاق بہت اچھے ہیں اس کی تحریر میں کچھ بھی نہیں مگر اس کے اچھے اخلاق کی وجہ سے دعائیہ کلمات خود ہی ادا ہوتے ہیں جس پر ایک مراسلہ لگانے سے بہتر ھے جزاک اللہ دل سے کہیں اور بٹن دبا دیں۔ دعا جتنی مرتبہ بھی دیں اس کا اجز دونوں کو ملتا ھے، اگر کسی کا دل نہیں مانتا تو اسے چھوڑ سکتا ھے۔



میری نظر میں اگر باریکی سے سوچنا ھے تو یہ معاملہ دو کے درمیان ھے۔ اگر میں سامنے والے ممبر کی صفات کو جانتا ہوں اور اسی سے مخاطب ہو کر کوئی بات لکھ رہا ہوں تو میں اسے یہ سلام پوری لکھوں گا اور اگر میں کسی سے مخاطب نہیں اور کوئی بھی پیغام لگا رہا ہوں تو پھر میں صرف "السلام علیکم" لکھوں گا کیونکہ ہر کوئی پڑھنے والے میں کوئی غیر مسلم بھی ہو سکتا ھے۔
ہم نے یہی سیکھا ھے وہی آپکو بتا دیا۔

جب خط یا مراسلہ میں کوئی السلام علیکم لکھتا ھے تو جسے اس پر جواب دینا ہوتا ھے وہ السلام علیکم کو پڑھ کے اپنے دل میں وعلیکم السلام کے دعائیہ کلمات بھی ادا کرتا ھے اور پھر جب وہ اپنے خط کی ابتدا کرے گا تو وہ السلام علیکم سے ہی کرے گا، مگر یہاں اکثر ممبران کسی کے جواب میں اپنے مراسلہ کی ابتدا وعلیکم السلام سے کرتے ہیں جو درست نہیں۔

اگر آپ یا کسی کو بھی میری باتوں سے اختلاف کا پورا رائٹ ھے اگر کوئی چاہے تو اپنا اختلاف ریکارڈ کروا سکتا ھے۔

والسلام
میں آپ کی رائے کا احترام کرتی ہوں،لیکن شاید آپ میری بات سمجھے ہی نہیں۔میں کوشش کرتی ہوں کہ مختصراًً اس کی مزید وضاحت کر سکوں۔

دعائیہ کلمات "جزاک اللہ خیراًً " اس میں 4 باتیں ہیں،

1۔آپ نے دعاء دی اس کو آپ کو بھی اجر ہے،
2۔زبان سے کلمات ادا کیے یہ بھی اجر ہے،
3۔دل سے وہی کلمات ادا کیے یہ بھی اجر ہے،
4۔لیکن جب حرف حرف لکھا تو اس پر بھی اجر ہے۔
روز قیامت جہاں زبان دل ہماری گواہی کا سبب بنیں گے وہاں ہمارے باتھوں سے کیے گئے افعال کا بھی مواخذہ ہو گا۔امید ہے آپ اس پہلو کو اب تو سمجھے ہوں گے۔

دوسری بات میں نے اس آپشن کو ختم کرنے کی بات ریاکاری اور دکھاوے کے نظریئے سے کی تھی، مقصد دعاء جیسی اہم نیکی کو ختم کرنا نہیں تھا۔

اوپن فورم میں اس عظیم نیکی کی کھلے عام نمائش کچھ مناسب نہیں۔

اللہ ہم سب کو ہدایت دے اور صحیح دین پر قائم رکھے۔
 
شمولیت
مارچ 11، 2013
پیغامات
35
ری ایکشن اسکور
123
پوائنٹ
0
میں آپ کی رائے کا احترام کرتی ہوں،لیکن شاید آپ میری بات سمجھے ہی نہیں۔میں کوشش کرتی ہوں کہ مختصراًً اس کی مزید وضاحت کر سکوں۔

دعائیہ کلمات "جزاک اللہ خیراًً " اس میں 4 باتیں ہیں،

1۔آپ نے دعاء دی اس کو آپ کو بھی اجر ہے،
2۔زبان سے کلمات ادا کیے یہ بھی اجر ہے،
3۔دل سے وہی کلمات ادا کیے یہ بھی اجر ہے،
4۔لیکن جب حرف حرف لکھا تو اس پر بھی اجر ہے۔
روز قیامت جہاں زبان دل ہماری گواہی کا سبب بنیں گے وہاں ہمارے باتھوں سے کیے گئے افعال کا بھی مواخذہ ہو گا۔امید ہے آپ اس پہلو کو اب تو سمجھے ہوں گے۔

دوسری بات میں نے اس آپشن کو ختم کرنے کی بات ریاکاری اور دکھاوے کے نظریئے سے کی تھی، مقصد دعاء جیسی اہم نیکی کو ختم کرنا نہیں تھا۔

اوپن فورم میں اس عظیم نیکی کی کھلے عام نمائش کچھ مناسب نہیں۔

اللہ ہم سب کو ہدایت دے اور صحیح دین پر قائم رکھے۔
محترمہ بہن کی بات قابل غور ہے اور درست معلوم ہوتی ہے ،مثلا لکھنے کو کلک کرنے سے کلک نے دعا تو کردی حالانکہ اسلام ہمیں ایسی تعلیمات نہیں دیتا ۔بلکہ بول کر یا لکھ کر کہنے کی ہی تعلیمات موجود ہیں ۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ ،

میری اس فورم کے لیے ایک تجویز ہے، مجھے امید ہے کہ انشااللہ آپ اس مسئلے کی طرف توجہ دیں گے۔

"دعائیہ کلمات" یعنی جزاک اللہ خیرا جس کا مفہوم ہے کہ اللہ تعالی آپ کو اس فلاں کام کا اجر دے، اور صرف ایک کلک پر یہ دعاء دوسروں کو دی جاتی ہے۔

کیا یہ بہتر نہیں کہ اس سہولت کو ختم کر دیا جائے کیونکہ جن ہاتھوں سے ہم یہ الفاظ لکھیں گے ہمیں اس پر اجر ہے اور ہر حرف انشااللہ نیکی کا ذریعہ بنے گا۔جبکہ محض ایک کلک مطلوبہ ضرورت کو پورا نہیں کرتا۔

اوردوسری صورت میں بات یہ ہے کہ اتنی اچھی دعاء کی ہر ممبر کے نام سے نمائش کی جا رہی ہوتی ہے، جبکہ یہ دو افراد کے درمیان کا معاملہ ہوتا ہے اور "دکھلاوا( ریاکاری)شرک اصغر ہے"

۔۔۔۔کیا اس آپشن کو دو افراد کے درمیان نہیں رکھا جا سکتا ؟؟؟

اس کے علاوہ فورم نہایت عمدہ ہے۔اللہ سے دعاء ہے کہ ہمیں نیکوں کاروں میں شامل کر دے۔
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ ،
بہن اس غلطی کو درست کر لیجئے. "انشاالله"
صحیح لفظ "ان شاء الله" ہے ۔
 

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ ،
بہن اس غلطی کو درست کر لیجئے. "انشاالله"
صحیح لفظ "ان شاء الله" ہے ۔
غلطی درست کر دی ہے۔جزاک اللہ خیراًً
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
نہ سلام نہ دعا
[SUP]میں آپ کی رائے کا احترام کرتی ہوں، لیکن شاید آپ میری بات سمجھے ہی نہیں۔ میں کوشش کرتی ہوں کہ مختصراًً اس کی مزید وضاحت کر سکوں۔

دعائیہ کلمات "جزاک اللہ خیراًً " اس میں 4 باتیں ہیں،

1۔ آپ نے دعاء دی اس کو آپ کو بھی اجر ہے،
2۔ زبان سے کلمات ادا کیے یہ بھی اجر ہے،
3۔ دل سے وہی کلمات ادا کیے یہ بھی اجر ہے،
4۔ لیکن جب حرف حرف لکھا تو اس پر بھی اجر ہے۔

روز قیامت جہاں زبان دل ہماری گواہی کا سبب بنیں گے وہاں ہمارے باتھوں سے کیے گئے افعال کا بھی مواخذہ ہو گا۔امید ہے آپ اس پہلو کو اب تو سمجھے ہوں گے۔
دوسری بات میں نے اس آپشن کو ختم کرنے کی بات ریاکاری اور دکھاوے کے نظریئے سے کی تھی، مقصد دعاء جیسی اہم نیکی کو ختم کرنا نہیں تھا۔
اوپن فورم میں اس عظیم نیکی کی کھلے عام نمائش کچھ مناسب نہیں۔
اللہ ہم سب کو ہدایت دے اور صحیح دین پر قائم رکھے۔[/SUP]
سسٹر آپ غصہ میں سلام کرنا بھول گئی ہیں اسے نہ بھولیں کبھی بھی۔ سمائل!

محترمہ بہن کی بات قابل غور ہے اور درست معلوم ہوتی ہے، مثلا لکھنے کو کلک کرنے سے کلک نے دعا تو کردی حالانکہ اسلام ہمیں ایسی تعلیمات نہیں دیتا ۔بلکہ بول کر یا لکھ کر کہنے کی ہی تعلیمات موجود ہیں ۔
محترم جزاک اللہ خیر پر رائے دینے کے لئے سلام کرنا بہت ضروری ھے ورنہ اتنظامیہ سے درخواست کرنی پڑے کی کہ سلام پر بھی ایسا ہی کوئی بٹن والا آپشن کر دیں تاکہ ٤ مفید باتوں میں ٣ کا ثواب تو ملے۔ سمائل!

والسلام
 

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
سسٹر آپ غصہ میں سلام کرنا بھول گئی ہیں اسے نہ بھولیں کبھی بھی۔ سمائل!
السلا م علیکم و رحمتہ اللہ و برکاتہ ،
آپ کی بات بلکل ٹھیک ہے۔اور اس پر معذرت چاھتی ہوں۔
لیکن میں نے غصہ میں کچھ بھی نہیں لکھا۔"دین خیر خواہی اور نصیحت ہے" اور
نبی کریم صلی اللہ علہیہ وآلہ وسلم نے ہمیں نرمی برتنے اور عمدہ سلوک کی تلقین فرماٰئی ہے۔میں نے اس بات کو حتی الامکان ملحوظ رکھا تھا ، اگرپھر بھی آپ کو کچھ برا لگا ہے تو میری طرف سے معذرت۔
 

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
محترم جزاک اللہ خیر پر رائے دینے کے لئے سلام کرنا بہت ضروری ھے ورنہ اتنظامیہ سے درخواست کرنی پڑے کی کہ سلام پر بھی ایسا ہی کوئی بٹن والا آپشن کر دیں تاکہ ٤ مفید باتوں میں ٣ کا ثواب تو ملے۔ سمائل!

السلام علیکم ،
یہاں بھی آپ کی بات ٹھیک ہے۔جزاک اللہ خیراًً
لیکن کسی کو وعظ ونصیحت سے پہلے ضروری ہے کہ آپ کہی گئی بات پر خود بھی عمل پیرا ہوں۔آپ کےبھی یہ الفاظ سختی کی طرف جا رہے ہیں۔حالانکہ یہ ثواب والی بات حدیث سے ثابت ہے، ہاں آپ کو بہتر سمجھانے کی غرض سے میں نے اس کو 4 حصوں میں تقسیم کیا تھا۔برائے کرم اسے سنجیدہ رہنے دیں۔اللہ ہم سب کو ہدایت دے۔
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
السلام علیکم

سسٹر مجھے کچھ بھی برا نہیں لگا اس لئے میں نے آخر میں "سمائل" لکھا تھا۔ ایک دوسرے کو سلام کرنے سے رنجش ختم ہوتی ھے، سلام کی برکت سے لکھنے والا ایک مثبت سوچ سے لکھتا ھے اور پڑھنے والا سلام کا دل میں جواب دے کر اسے مثبت انداز میں پڑھتا ھے، اس میں اگر کوئی بات سخت بھی لکھ دی جائے تو سلام کی برکت سے پڑھنے والا اسے مثبت انداز میں ہی سمجھتا ھے۔

والسلام
 
Top