• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

دعا مانگنے کا سنت طریقہ

شمولیت
اپریل 27، 2020
پیغامات
514
ری ایکشن اسکور
167
پوائنٹ
77
دعا مانگنے کا سنت طریقہ

بسم الله الرحمن الرحيم

1. دعا مانگنے والے کا عقیدہ ٹھیک ہو
اللہ تعالیٰ فرماتے ہے : وَإِذَا سَأَلَكَ عِبَادِي عَنِّي فَإِنِّي قَرِيبٌ أُجِيبُ دَعْوَةَ الدَّاعِ إِذَا دَعَانِ فَلْيَسْتَجِيبُوا لِي وَلْيُؤْمِنُوا بِي لَعَلَّهُمْ يَرْشُدُونَ( البقرہ 86)

اور جس وقت میرے بندے آپ سے میرے متعلق سوال کریں تو میں قریب ہوں، ہر دعا کرنے والے کی دعا قبول کرتا ہوں جب بھی وہ دعا کرے، پس وہ میرے احکامات کی تعمیل کریں، اور مجھ پر ایمان لے آئے تا کہ وہ ہدایت پالے۔

2. دعا میں اخلاص ہو
وَمَا أُمِرُوا إِلَّا لِيَعْبُدُوا اللَّهَ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ حُنَفَاء
( البینہ5)
اور انہیں صرف اسی بات کا حکم دیا گیا تھا کہ یکسو ہو کر صرف اللہ کی عبادت کریں۔

3. عاجزی کے ساتھ دعا مانگی چاہیے
ادْعُوا رَبَّكُمْ تَضَرُّعًا وَخُفْيَةً
( الاعراف 55)
اپنے رب کو گڑگڑا کر اور چپکے سے پکارو۔

إِنَّهُمْ كَانُوا يُسَارِعُونَ فِي الْخَيْرَاتِ وَيَدْعُونَنَا رَغَبًا وَرَهَبًا وَكَانُوا لَنَا خَاشِعِينَ
( الانبیاء 90)
بیشک وہ نیکیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے اور ہمیں امید و خوف کیساتھ پکارتے تھے، اور وہ ہم سے ڈرتے بھی تھے۔

4. دعا سے پہلے اللہ تعالٰی کے حمد وثناء اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بیجھا جائے

نبی علیہ السلام فرماتے ہے : إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ فَلْيَبْدَأْ بِتَحْمِيدِ اللَّهِ وَالثَّنَاءِ عَلَيْهِ ثُمَّ لْيُصَلِّ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ لْيَدْعُ بَعْدُ بِمَا شَاءَ ( الترمذی 3477)

سب سے پہلے اللہ تعالی کی حمد و ثنا بیان کرے، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجے، اور اس کے بعد جو دل میں آئے مانگ لے۔

5. دعاء کے وقت اللہ تعالیٰ کو اس کے اسماء وصفات وسیلہ کردیا جائے نیز اپنے نیک اعمال کو وسیلہ بنایا جائے
وَلِلَّهِ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَى فَادْعُوهُ بِهَا


اور فرماتے ہیں :يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَابْتَغُوا إِلَيْهِ الْوَسِيلَةَ(المائدہ35)

امام ابن جریر طبری رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
اللہ تعالیٰ کو اس عمل کے ذریعے قربت کرو جس عمل سے وہ راضی ہوتا ہے۔

6. قبلہ رخ ہونا چاہیے

جیساکہ صحیح مسلم کی حدیث (1763) ہے جس میں عمر فاروق رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی علیہ السلام نے بدر میں دعا مانگتے ہوئے قبلہ کی طرف رخ کیا۔

7. اللہ تعالیٰ پر کامل یقین ہو

نبی علیہ السلام فرماتے ہے:ادْعُوا اللَّهَ وَأَنْتُمْ مُوقِنُونَ بِالإِجَابَةِ (الترمذی 2766)
اللہ سے مانگو تو قبولیت کے یقین سے مانگو،

8. کثرت سے مانگنا چاہیے
جیساکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ انسان مایوس ہوکر دعا مانگنا چھوڑ دیتا ہے ( حالانکہ ایسا نہیں کرنا چاہیے بلکہ کثرت سے مانگنا چاہیے)( البخاری6340 و مسلم 2735 )

9. حلال کھانے پینے کا اہتمام کرنا چاہیے تاکہ دعا قبول ہو

رسول اللہ ﷺ فرماتے ہے:أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّ اللَّهَ طَيِّبٌ لا يَقْبَلُ إِلا طَيِّبًا ، وَإِنَّ اللَّهَ أَمَرَ الْمُؤْمِنِينَ بِمَا أَمَرَ بِهِ الْمُرْسَلِينَ ، فَقَالَ : ( يَا أَيُّهَا الرُّسُلُ كُلُوا مِنْ الطَّيِّبَاتِ وَاعْمَلُوا صَالِحًا إِنِّي بِمَا تَعْمَلُونَ عَلِيمٌ ) ، وَقَالَ : ( يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُلُوا مِنْ طَيِّبَاتِ مَا رَزَقْنَاكُمْ ) ، ثُمَّ ذَكَرَ الرَّجُلَ يُطِيلُ السَّفَرَ أَشْعَثَ أَغْبَرَ يَمُدُّ يَدَيْهِ إِلَى السَّمَاءِ يَا رَبِّ يَا رَبِّ ، وَمَطْعَمُهُ حَرَامٌ ، وَمَشْرَبُهُ حَرَامٌ ، وَمَلْبَسُهُ حَرَامٌ ، وَغُذِيَ بِالْحَرَامِ ، فَأَنَّى يُسْتَجَابُ لِذَلِكَ ،( صحیح مسلم 1015)

لوگو! اللہ تعالی پاکیزہ ہے، اور پاکیزہ ہی قبول فرماتا ہے، اور اللہ تعالی نے مؤمنین کو بھی وہی حکم دیا ہے جو رسولوں کو دیا۔
چنانچہ فرمایا: يَا أَيُّهَا الرُّسُلُ كُلُوا مِنَ الطَّيِّبَاتِ وَاعْمَلُوا صَالِحًا إِنِّي بِمَا تَعْمَلُونَ عَلِيمٌ اے رسولو! پاکیزہ چیزوں میں سے کھاؤ، اور نیک عمل کرو، بیشک تم جو بھی عمل کرتے ہو میں اسے جانتا ہوں۔(المؤمنون : 51) اور مؤمنین کو حکم دیتے ہوئے فرمایا: يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُلُوا مِنْ طَيِّبَاتِ مَا رَزَقْنَاكُمْ اے ایمان والو! جو پاکیزہ چیزیں تمہیں دی ہیں ان میں سے کھاؤ (البقرة : 172) پھر اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کا تذکرہ فرمایا، جو لمبے سفر میں پراگندہ حالت کیساتھ دونوں ہاتھ آسمان کی طرف بلند کر کے یا رب! یا رب! کی صدائیں بلند کرتا ہے، حالانکہ اس کا کھانا حرام کا، پینا حرام کا، لباس حرام کا، اسکی پرورش حرام پر ہوئی، تو اس کی دعائیں کیونکر قبول ہوں!؟


والله أعلم بالصواب و علمه أتم، والسلام
 
شمولیت
مارچ 02، 2023
پیغامات
684
ری ایکشن اسکور
26
پوائنٹ
53
ادْعُوا اللَّهَ وَأَنْتُمْ مُوقِنُونَ بِالإِجَابَةِ (الترمذی 2766)
ماشاء الله بہت عمدہ تحریر ہے
دعا کے آداب میں سے ایک ادب یہ بھی ہے کہ انسان کا دل حاضر ہو دلی طور پر غافل نہ ہو جیسا مذکور بالا حدیث کا دوسرے حصے میں اس کا ذکر ہے
عن أبي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ادعوا الله وأنتم موقنون بالإجابة، واعلموا أن الله لا يستجيب دعاء من قلب غافل لاه.
 
Top