• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

دغابازی کرنا کیسا گناہ ہے؟

محمد زاہد بن فیض

سینئر رکن
شمولیت
جون 01، 2011
پیغامات
1,957
ری ایکشن اسکور
5,787
پوائنٹ
354
وقوله تعالى: {وإن يريدوا أن يخدعوك فإن حسبك الله} الآية الأنفال: 62 .
اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ”اور اگر یہ کافر لوگ آپ کو دھوکا دینا چاہیں (اے نبی!) تو اللہ آپ کے لیے کافی ہے ‘ ‘ آخر آیت تک۔


حدیث نمبر: 3176
حدثنا الحميدي،‏‏‏‏ حدثنا الوليد بن مسلم،‏‏‏‏ حدثنا عبد الله بن العلاء بن زبر،‏‏‏‏ قال سمعت بسر بن عبيد الله،‏‏‏‏ أنه سمع أبا إدريس،‏‏‏‏ قال سمعت عوف بن مالك،‏‏‏‏ قال أتيت النبي صلى الله عليه وسلم في غزوة تبوك،‏‏‏‏ وهو في قبة من أدم فقال ‏"‏ اعدد ستا بين يدى الساعة،‏‏‏‏ موتي،‏‏‏‏ ثم فتح بيت المقدس،‏‏‏‏ ثم موتان يأخذ فيكم كقعاص الغنم،‏‏‏‏ ثم استفاضة المال حتى يعطى الرجل مائة دينار فيظل ساخطا،‏‏‏‏ ثم فتنة لا يبقى بيت من العرب إلا دخلته،‏‏‏‏ ثم هدنة تكون بينكم وبين بني الأصفر فيغدرون،‏‏‏‏ فيأتونكم تحت ثمانين غاية،‏‏‏‏ تحت كل غاية اثنا عشر ألفا ‏"‏‏.‏

مجھ سے حمیدی نے بیان کیا، کہا ہم سے ولید بن مسلم نے بیان کیا، کہا ہم سے عبداللہ بن علاء بن زبیر نے بیان کیا، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے بسر بن عبیداللہ سے سنا، انہوں نے ابو ادریس سے سنا، کہا کہ میں نے عوف بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا، آپ نے بیان کیا کہ میں غزوہ تبوک کے موقع پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، آپ اس وقت چمڑے کے ایک خیمے میں تشریف فرما تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، کہ قیامت کی چھ نشانیاں شمار کر لو، میری موت، پھر بیت المقدس کی فتح، پھر ایک وبا جو تم میں شدت سے پھیلے گی جیسے بکریوں میں طاعون پھیل جاتا ہے۔ پھر مال کی کثرت اس درجہ میں ہو گی کہ ایک شخص سو دینار بھی اگر کسی کو دے گا تو اس پر بھی وہ ناراض ہو گا۔ پھر فتنہ اتنا تباہ کن عام ہو گا کہ عرب کا کوئی گھر باقی نہ رہے گا جو اس کی لپیٹ میں نہ آ گیا ہو گا۔ پھر صلح جو تمہارے اور بنی لاصفر (نصارائے روم) کے درمیان ہو گی، لیکن وہ دغا کریں گے اور ایک عظیم لشکر کے ساتھ تم پر چڑھائی کریں گے۔ اس میں اسی جھنڈے ہوں گے اور ہر جھنڈے کے ماتحت بارہ ہزار فوج ہو گی۔ یعنی نو لاکھ ساٹھ ہزار فوج سے وہ تم پر حملہ آور ہوں گے)۔


کتاب الجزیہ والموادعہ صحیح بخاری
 
Top