شیعوں میں آگ کا ماتم اور اسکی شروعات:
محرم میں اہل تشیع میں آگ پر ماتم کیا جاتا ہے۔ یعنی ایک خندق کھود کر کر انگارے جلائے جاتے ہیں اور ان پر رافضی ننگے پیر گذرتے ہیں۔ بعض جگہ پر نماز پڑھنے کے طریقے سے جلتے انگاروں پر آگ کا ماتم کیا جاتا ہے کہ اس خندق پر باقاعدہ جاءنماز بچھا کر ، نماز کے طریقے سے ماتم کیا جاتا ہے۔ کبھی کسی شیعہ نے سوچا کہ اس آگ کے ماتم کی شروعات کہاں اور کب ہوئی۔اس سوال کا جواب یہ وڈیو دے گی، جو ایک انڈین ٹی وی چینل، اسٹار پلس سے پیش کی گئی، جو آپ لوگوں کی پیش خدمت ہے:
آگ کا ماتم ، صرف ہندوستانی شیعوں کے ساتھ ہی خاص ہے۔ ایران یا عراق ، جو شیعوں کا اصلی گھر ہے، اس طرح کے ماتم سے بالکل آزاد ہے۔ اسکا مطلب یہ ہے کہ آگ کا جو ماتم شیعہ کرتے ہیں وہ خالصتا ہندوستانی معاشرے کی ایجاد ہے۔ وڈیو میں اسی بات کی نشاندہی کی گئی ہے۔ ہندوستان میں سب سے پہلے آگ یا انگاروں کے ماتم کی شروعات ایک ایک مراٹھی ہندو،جپاک رائے مراٹھا نے سن 1750 ہندوستان کے صوبہ یوپی (اتر پردیش) کے صلع باندہ نے کی تھی۔ اسی نے ایک امام باڑہ بھی بنایا تھا جسکا نام "راما کاامام باڑہ" کہا جاتا ہے۔ہندؤں میں آگ کے ماتم کا تو بہت ثبوت ملتا ہے، لیکن مسلمانوں کے کسی گروہ میں اسطرح کا کوئی ثبوت نہیں۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ شیعوں کی اور عبادت میں ہندو شریک نہیں ہوتے، جیسے نماز یا عید قربان میں قربانی، لیکن آگ کے ماتم میں برابر اس مراٹھی ہندو کے عہد سے ہندو مسلسل شریک ہوتے چلے آئے ہیں۔