• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

دنیا وآخرت میں آپﷺ کے پچاسی خصوصیات وفضائل

شمولیت
اگست 28، 2019
پیغامات
49
ری ایکشن اسکور
10
پوائنٹ
35
حصۂ دوم



آپﷺ کے وہ فضائل وخصوصیات جن کا تعلق آخرت سے ہے​

ابومعاویہ شارب بن شاکرالسلفی


(1) سب سے پہلے آپﷺ اپنے قبرسے اٹھیں گے:

(2) قیامت کے دن تمام بنی نوع انسان کے سردار آپﷺ ہی ہوں گے:

(3) سب سے پہلے آپﷺ ہی سفارش کریں گے:

(4) سب سے پہلے آپﷺ ہی کی سفارش قبول کی جائے گی:

مذکورہ بالاچاروں باتوں کاذکر ایک ہی حدیث میں ہے جیسا کہ ابوہریرہ سے روایت ہے کہ آپﷺ نے فرمایا کہ:’’ أَنَا سَيِّدُ وَلَدِ آدَمَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَأَوَّلُ مَنْ يَنْشَقُّ عَنْهُ الْقَبْرُ وَأَوَّلُ شَافِعٍ وَأَوَّلُ مُشَفَّعٍ‘‘میں قیامت کے دن تمام اولاد آدم کا سردارہوں گا اور سب سے پہلے میری ہی قبرپھٹے گی اور سب سے پہلے میں ہی سفارش کروں گا اور سب سے پہلے میری ہی سفارش قبول کی جائے گی۔(مسلم:4320)

(5) آپﷺ ہی کے مبارک ہاتھوں میں لواءالحمد (حمد وثناکا جھنڈا)ہوگا:

(6) سارے کے سارے انبیائے کرام آپ کے جھنڈے کے نیچے ہوں گے:

مذکورہ بالادونوں باتوں کا ذکر کرتے ہوئے اللہ کے نبی ﷺ نے فرمایاکہ بروزقیامت میں اولاد آدم کا سردارہوں گا اور یہ بات میں فخرکے بغیرکہہ رہاہوں،’’ أَنَا سَيِّدُ وَلَدِ آدَمَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا فَخْرَ وَبِيَدِي لِوَاءُ الْحَمْدِ وَلَا فَخْرَ وَمَا مِنْ نَبِيٍّ يَوْمَئِذٍ آدَمَ فَمَنْ سِوَاهُ إِلَّا تَحْتَ لِوَائِي‘‘ اورمیرے ہی ہاتھ میں حمد کا جھنڈاہوگااورمیں یہ بات فخرکے بغیرکہہ رہاہوں اوراس دن آدم سمیت سارے کے سارے انبیاء میرے جھنڈے کے نیچے ہوں گے۔ (صحیح الترمذی للألبانی:3148)

(7) بروزقیامت آپﷺ ہی تمام انبیاؤں کے امام ہوں گے:

ابی بن کعب سے روایت ہے کہ آپﷺ نےفرمایاکہ:’’ إِذَا كَانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ كُنْتُ إِمَامَ النَّبِيِّينَ وَخَطِيبَهُمْ وَصَاحِبَ شَفَاعَتِهِمْ غَيْرُ فَخْرٍ‘‘ جب قیامت قائم ہوگی تو میں تمام انبیاؤں کا امام ،ان کا نمائندہ اور ان کی سفارش کرنے والاہوں گا۔(صحیح الترمذی للألبانی:3613)

(8) حشرکےمیدان میں آپ ﷺکو مقام محمود عطا کیاجائےگا:

فرمان باری تعالی ہے’’ وَمِنَ اللَّيْلِ فَتَهَجَّدْ بِهِ نافِلَةً لَكَ عَسى أَنْ يَبْعَثَكَ رَبُّكَ مَقاماً مَحْمُوداً ‘‘ اور(اے اللہ کے نبی ﷺ)رات کے کچھ حصے میں تہجد کی نمازمیں قرآن کی تلاوت کیجئے یہ زیادتی آپ کے لئے ہے،عنقریب آپ کا رب آپ کو مقام محمود میں کھڑاکرے گا۔ (الاسراء:79)یہ مقام محمود ہے کیااس بارے میں کعب بن مالک بیان کرتے ہیں کہ اللہ کے نبی ﷺ نےفرمایاکہ ’’ يُبْعَثُ النَّاسُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَأَكُونُ أَنَا وَأُمَّتِي عَلَى تَلٍّ فيَكْسُوني رَبِّي حُلَّةً خَضْرَاءَ فَأَقُولُ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ أَقُولَ فذلك المقام المحمود ‘‘ قیامت کے دن میں اور میری امت ایک ٹیلے پر کھڑے ہوں گے اللہ تعالی مجھے سبز رنگ کا قیمتی لباس عطا فرمائے گا،پھر اللہ تعالی مجھے بات کرنے کی اجازت دے گا اور اللہ جو چاہے گا میں وہاں بات کروں گا اور یہی مقام محمود ہے۔(الصحیحۃ للألبانی:2370)

(9) میدان محشر میں حمدوثناکے وہ الفاظ آپﷺ کو عطاکیاجائےگاجو آپﷺ سےپہلے کسی کو نہیں بتائی گئی ہوگی اورنہ ہی آپ ﷺ کے بعد کسی کو بتائی جائے گی:

(10) شفاعت کبری یعنی آپ ﷺ کی شفاعت سے ہی حساب وکتاب کا آغاز کیا جائے گا :

حشرکے میدان میں جب لوگ حیران وپریشان ہوں گے اور اللہ رب العالمین پچاس ہزارسال تک ایک میدان میں جمع کرکے لوگوں کے طرف نظرکرم بھی نہیں کرے گا تو لو گ اس پریشانی سے بچنے کے لئے یکے بعددیگرے آدم پھر نوح پھر ابراہیم پھرموسی اور پھر عیسی علیھم الصلاۃ والسلام کے پاس آئیں گے سب کے زبان پر صرف ایک ہی کلمہ ہوگا ’’ إِنَّ رَبِّي قَدْ غَضِبَ الْيَوْمَ غَضَبًا لَمْ يَغْضَبْ قَبْلَهُ مِثْلَهُ قَطُّ وَلَنْ يَغْضَبَ بَعْدَهُ مِثْلَهُ ‘‘بے شک کہ میرارب آج اتنے غصے میں ہےکہ اس جیسے غصے میں نہ پہلے کبھی تھااورنہ ہی اس کے بعد کبھی ہوگا،اسی لئے میں رب کے سامنے جانہیں سکتا بالآخرلوگ آپﷺ کے پاس آئیں گے آپﷺ نے فرمایاکہ میں چل کر عرش کے سامنے آؤں گا اور سجدہ ریز ہوجاؤں گااور پھر اللہ کی تعریف کروں گا ’’ ثُمَّ يَفْتَحُ اللَّهُ عَلَيَّ مِنْ مَحَامِدِهِ وَحُسْنِ الثَّنَاءِ عَلَيْهِ شَيْئًا لَمْ يَفْتَحْهُ عَلَى أَحَدٍ قَبْلِي‘‘ پھراللہ میرے دل میں حمدوثناکےوہ کلمات الہام کرے گا جو مجھ سے پہلے کسی کو نہیں سکھایاہوگا، پھرکہاجائے گا کہ اے محمدﷺ ’’ ارْفَعْ رَأْسَكَ سَلْ تُعْطَهْ اشْفَعْ تُشَفَّعْ ‘‘اپناسرسجدے سے اٹھائیں اور مانگیں آپ کی مراد پوری کی جائے گی،آپ سفارش کریں آپ کی سفارش قبول کی جائے گی۔(مسلم:کتاب الایمان:287،بخاری:کتاب تفسیرالقرآن:4343)

(11) سب سے پہلے اللہ رب العالمین آپ کے لئے تجلی فرمائے گا:

انس بن مالک کی حدیث میں ہے کہ جب آپﷺ سب سے پہلےجنت میں داخل ہوں گے تو ’’ فيتجلَّى لَهُ الرَّبُّ وَلَا يَتَجَلَّى لِنَبِيٍّ قبلَهُ ‘‘اللہ رب العالمین آپ کے لئے تجلی فرمائے گاحالانکہ اس سے پہلے اللہ تعالی کسی اور نبی کے لئے تجلی نہیں فرمایاہوگا۔۔۔۔۔۔الحدیث(التعلیقات الحسان علی صحیح ابن حبان للألبانی:6446)

(12) سب سے پہلے جنت کا دروازہ آپﷺ کے لئے کھولاجائے گا:

حضرت انس بن مالکؓ بیان کرتے ہیں کہ آپﷺ نے فرمایا :’’ آتِي بَابَ الْجَنَّةِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَأَسْتَفْتِحُ فَيَقُولُ الْخَازِنُ مَنْ أَنْتَ فَأَقُولُ مُحَمَّدٌ فَيَقُولُ بِكَ أُمِرْتُ لَا أَفْتَحُ لِأَحَدٍ قَبْلَكَ ‘‘قیامت کے دن میں جنت کے دروازے پر آؤں گا اور جنت کادروازہ کھولنے کے لئے کہوں گا تو فرشتہ کہے گا کہ کون؟میں کہوں گا کہ محمدﷺ !یہ سن کرفرشتہ کہے گا کہ مجھے اسی بات کا حکم دیاگیا ہے کہ آپ سے پہلے کسی دوسرے کے لئے جنت کا دروازہ نہ کھولو۔ (مسلم:197)

(13) تمام انبیاؤں سے زیادہ آپﷺ کی اتباع کرنے والے ہوں گے:

حضرت انس بن مالکؓ بیان کرتے ہیں کہ آپﷺ نے فرمایا: ’’ أَنَا أَكْثَرُ الْأَنْبِيَاءِ تَبَعًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَأَنَا أَوَّلُ مَنْ يَقْرَعُ بَابَ الْجَنَّةِ ‘‘ قیامت کے دن سب سے زیادہ امتی میرے ہوں گے اور میں ہی سب سے پہلے جنت کا دروازہ کھٹکھٹاؤں گا۔ (مسلم،کتاب الایمان:196)

(14) قیامت کے دن آپ ﷺ سب سے زیادہ نورانی منبر پر جلوہ افروز ہوں گے:

حضرت انس بن مالکؓ بیان کرتے ہیں کہ آپﷺ نے فرمایا:’’ إِنَّ لِكُلِّ نَبِيٍّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مِنْبَراً مِنْ نُورٍ وَإِنِّي لَعَلَى أطْوَلِها وَأَنْوِرِهَا ‘‘ قیامت کے دن ہرنبی کے لئے ایک نور کا منبر ہوگا اور میں سب سے بلند اورسب سے زیادہ نورانی منبر پر ہوں گا ۔۔۔۔۔الحدیث(التعلیقات الحسان علی صحیح ابن حبان للألبانی:6446)

(15) آپﷺ ہی کے حوض پر سب سے زیادہ لوگ حاضرہوں گے:

حضرت سمرہؓ بیان کرتے ہیں کہ آپﷺ نے فرمایا :’’ إِنَّ لِكُلِّ نَبِيٍّ حَوْضًا وَإِنَّهُمْ يَتَبَاهَوْنَ أَيُّهُمْ أَكْثَرُ وَارِدَةً وَإِنِّي أَرْجُو أَنْ أَكُونَ أَكْثَرَهُمْ وَارِدَةً ‘‘ بے شک ہر نبی کے لئے ایک ایک حوض ہوگا اورتمام انبیاءآپس میں ایک دوسرے پر فخرکریں گے کہ کس کے حوض پر پانی پینے والے زیادہ آتے ہیں اور میں امید رکھتاہوں کہ میرے حوض پر آنے والےہی سب سے زیادہ ہوں گے۔(صحیح الترمذی للألبانی:2443،الصحیحۃ للألبانی:1589)

(16) آپﷺ کی امت کے علاوہ کسی اور کے پاس یہ علامت نہ ہوگی:

حضرت حذیفہؓ بیان کرتے ہیں کہ آپﷺ نے فرمایا :’’ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنِّي لَأَذُودُ عَنْهُ الرِّجَالَ كَمَا يَذُودُ الرَّجُلُ الْإِبِلَ الْغَرِيبَةَ عَنْ حَوْضِهِ قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتَعْرِفُنَا قَالَ نَعَمْ تَرِدُونَ عَلَيَّ غُرًّا مُحَجَّلِينَ مِنْ أَثَرِ الْوُضُوءِ لَيْسَتْ لِأَحَدٍ غَيْرِكُمْ ‘‘ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے میں حوض سے بدعتیوں اورمرتدوں کو ایسے ہی ہٹادوں گا جیسے کہ اونٹوں کامالک دوسرے اونٹوں کو اپنے اونٹوں کےریوڑسے ہٹادیتاہے،پوچھاگیاکہ اے اللہ کے نبیﷺ کیا آپ ہمیں(اپنی امت کو) اس دن پہچان لیں گے؟آپﷺ نے فرمایاکہ ہاں تم میرے پاس آؤگے تو وضوکی وجہ سے تمہارے اعضاء وضو چمک رہے ہوں گے اور یہ پہچان ایسی کیفیت وصورت تمہارے علاوہ کسی دوسری امت میں نہیں ہوگی۔(صحیح ابن ماجہ للألبانی:4302)

(17) اللہ کاایک ایساوعدہ ہے آپ ﷺ سےجوکسی سے نہیں:

عبداللہ بن عمروبن عاص بیان کرتے ہیں کہ آپﷺ نے قرآن مجید کی یہ آیت جس میں ابراہیم علیہ الصلاۃ والسلام کا قول ’’ رَبِّ إِنَّهُنَّ أَضْلَلْنَ كَثِيرًا مِنْ النَّاسِ فَمَنْ تَبِعَنِي فَإِنَّهُ مِنِّي‘‘ اور یہ آیت جس میں عیسی علیہ الصلاۃ والسلام کا قول ہے’’ إِنْ تُعَذِّبْهُمْ فَإِنَّهُمْ عِبَادُكَ وَإِنْ تَغْفِرْ لَهُمْ فَإِنَّكَ أَنْتَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ ‘‘ تلاوت کی اور اپنے دونوں ہاتھ رب کی بارگاہ میں اٹھادئے اور فرمانے لگے’’ اللَّهُمَّ أُمَّتِي أُمَّتِي ‘‘ اے اللہ!میری امت ،میری امت!اور رونے لگے،اللہ تعالی نے فرمایاکہ اے جبرئیل تم محمدﷺ کےپاس جاؤاور تیرارب تو جان رہاہے لیکن تم ان کے پاس جاکرپوچھوکہ’’ مَا يُبْكِيكَ ‘‘ اے اللہ کے نبی ﷺ آپ کیوں رورہے ہیں؟جبرئیل آپ کے پاس آئے اور پوچھا کہ آپ کیوں رورہے ہیں؟آپﷺ نے رونے کی وجہ بتائی، جبرئیل اللہ کے پاس گئے حالانکہ وہ تمام صورت حال سے بخوبی واقف ہے،اللہ نے جبرئیل سے کہا کہ اے جبرئیل محمدﷺ کے پاس جا اور ان سے کہہ دے:’’ إِنَّا سَنُرْضِيكَ فِي أُمَّتِكَ وَلَا نَسُوءُكَ ‘‘بے شک کہ ہم آپ کو آپ کی امت کے سلسلے میں خوش کردیں گے اور ہم آپ کو بھولیں گے نہیں۔(مسلم،کتاب الایمان:باب دعاءالنبیﷺ :499)

(18) آپ ﷺ کو جنت میں نہر کوثردیاگیا:

حضرت انس بن مالکؓ بیان کرتے ہیں کہ آپﷺ نے فرمایا:’’ بَيْنَمَا أَنَا أَسِيرُ فِي الْجَنَّةِ إِذَا أَنَا بِنَهَرٍ حَافَتَاهُ قِبَابُ الدُّرِّ الْمُجَوَّفِ قُلْتُ مَا هَذَا يَا جِبْرِيلُ قَالَ هَذَا الْكَوْثَرُ الَّذِي أَعْطَاكَ رَبُّكَ فَإِذَا طِينُهُ أَوْ طِيبُهُ مِسْكٌ أَذْفَرُ‘‘ جب میں جنت کی سیر کررہاتھا تو اسی دوران میں نے ایک نہر دیکھی جس کے دونوں کناروں پر موتیوں کے گنبد ہیں جنہیں اندر سے خوب تراش کربنایاگیاہے میں نے جبرئیل سے پوچھا کہ یہ کیا ہے؟ توجبرئیل نے کہا کہ یہ نہر کوثر ہے جوآپ ﷺ کو آپ کے رب نے عطا کیا ہے،آپ ﷺ نے فرمایاکہ نہر کوثرکی مٹی یا خوشبومشک سے بھی زیادہ تیز ہے۔

(بخاری:کتاب الرقاق،باب فی الحوض:6095)

(19) آپﷺکووسیلہ مقام دیاگیاہے:

جنت میں ایک جگہ ہے جو جنت الفردوس سے بھی اعلی وارفع ہےجس کے بارے میں آپﷺ کا فرمان ہے کہ ’’ إِنَّ الْوَسِيْلَۃَ دَرَجَةٌ عِنْدَ اللهِ لَيْسَ فَوْقَهَا دَرَجَةٌ ‘‘ بے شک وسیلہ اللہ کے پاس ایک درجہ ہے جس کے اوپر کوئی اور درجہ نہیں ہے(صحیح الجامع للألبانی:1988)اسی جگہ کا نام الوسیلۃ ہے جس کے بارے میں آپ ﷺ نے خود بیان فرمایا



کہ وہ مقام اس کائنات میں صرف ایک کو ملے گااور مجھے امید ہے کہ وہ میں ہی ہوں گاجیسا کہ ابن عمربیان کرتے ہیں کہ آپﷺ نے فرمایاکہ’’ فَإِنَّهَا مَنْزِلَةٌ فِي الْجَنَّةِ لَا تَنْبَغِي إِلَّا لِعَبْدٍ مِنْ عِبَادِ اللَّهِ وَأَرْجُو أَنْ أَكُونَ أَنَا هُوَ فَمَنْ سَأَلَ لِي الْوَسِيلَةَ حَلَّتْ لَهُ الشَّفَاعَةُ ‘‘ بے شک کہ وہ جنت میں ایک ایسا مقام ہے جو صرف اللہ کے بندوں میں سے صرف ایک بندے کوہی عطاکیاجائے گا اورمجھے امیدہے کہ وہ بندہ میں ہی ہوں،لہذاجس نے میرے لئےاللہ سے مقام وسیلہ کاسوال کیا تو قیامت کے دن اس کے لئے میری شفاعت حلال ہوجائے گی۔ (مسلم:384)

(20) نوح علیہ الصلاۃ والسلام اپنی گواہی کے لئے محمدﷺ اور آپ کی امت کو یاد کریں گے:

ابوسعیدخدری روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ يُجَاءُ بِنُوحٍ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَيُقَالُ لَهُ هَلْ بَلَّغْتَ فَيَقُولُ نَعَمْ يَا رَبِّ فَتُسْأَلُ أُمَّتُهُ هَلْ بَلَّغَكُمْ فَيَقُولُونَ مَا جَاءَنَا مِنْ نَذِيرٍ فَيَقُولُ مَنْ شُهُودُكَ فَيَقُولُ مُحَمَّدٌ وَأُمَّتُهُ فَيُجَاءُ بِكُمْ فَتَشْهَدُونَ‘‘ قیامت کے دن نوح کو لایاجائے گااور ان سے پوچھا جائے گا کہ کیا تم نے اللہ کا پیغام پہنچادیاتھا؟وہ عرض کریں گے کہ ہاں اے میرے رب!پھر ان کی امت سے پوچھا جائے گا کہ کیا انہوں نے تمہیں اللہ کا پیغام پہنچادیاتھا؟تو وہ کہیں گے کہ ہمارے پاس کوئی ڈرانے والانہیں آیا،اللہ تعالی نوح علیہ الصلاۃ والسلام سے پوچھے گا کہ کیا تمہارے پاس کوئی گواہ ہے؟نوح علیہ الصلاۃ والسلام کہیں گے کہ (جی ہاں)محمدﷺ اور ان کی امت میرے گواہ ہیں!آپﷺ نےفرمایاکہ پھرتمہیں لایاجائے گا اور تم لوگ ان کے حق میں گواہی دوگے،پھرآپ ﷺنے یہ آیتیں’’ وَكَذَلِكَ جَعَلْنَاكُمْ أُمَّةً وَسَطًا ‘‘ اور’’ لِتَكُونُوا شُهَدَاءَ عَلَى النَّاسِ وَيَكُونَ الرَّسُولُ عَلَيْكُمْ شَهِيدًا ‘‘ تلاوت کی۔ (بخاری:7349)

(21) پل صراط سب سے پہلے آپﷺ ہی عبورکریں گے:

ابوہریرۃ بیان کرتے ہیں کہ آپﷺ نے بیان فرمایاکہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔’’ فَيُضْرَبُ الصِّرَاطُ بَيْنَ ظَهْرَانَيْ جَهَنَّمَ فَأَكُونُ أَوَّلَ مَنْ يَجُوزُ مِنْ الرُّسُلِ بِأُمَّتِهِ وَلَا يَتَكَلَّمُ يَوْمَئِذٍ أَحَدٌ إِلَّا الرُّسُلُ وَكَلَامُ الرُّسُلِ يَوْمَئِذٍ اللَّهُمَّ سَلِّمْ سَلِّمْ ‘‘ پل صراط جہنم کی پشت پررکھاجائے گاچنانچہ میں اپنی امت کے ساتھ پل صراط سے گذرنے والاسب سے پہلا رسول ہوں گا،اس دن سوائے انبیاء کے کوئی بھی بات نہ کرسکے گااور انبیاءبھی صرف یہی کہیں گے کہ اے اللہ!مجھے بچالے! مجھے بچالے!۔۔۔۔۔الحدیث (بخاری:806)





(22) آخرت میں سب سے پہلے آپ اور آپ کی امت کا حساب لیا جائے گا:

ابن عباس سے روایت ہے کہ آپﷺ نے فرمایا کہ’’ نَحْنُ آخِرُ الْأُمَمِ وَأَوَّلُ مَنْ يُحَاسَبُ يُقَالُ أَيْنَ الْأُمَّةُ الْأُمِّيَّةُ وَنَبِيُّهَا فَنَحْنُ الْآخِرُونَ الْأَوَّلُونَ ‘‘ ہم سب سے آخری امت ہیں لیکن سب سے پہلے حساب وکتاب ہماراہوگا،قیامت کے دن کہاجائے گا کہ امت امیہ اور ان کے نبی کہاں ہیں؟ہم تودنیامیں آخرمیں آنے والے ہیں مگرآخرت میں سب سے پہلے حساب دینے والے ہم ہی ہوں گے۔(صحیح ابن ماجہ للألبانی:4290،الصحیحہ للألبانی:2374)

(23) جنت کی آدھی آبادی آپﷺ کی وجہ سے ہوگی:

یہ آپﷺ کی بہت بڑی فضیلت والی بات ہے کہ جنت کی نصف آبادی آپﷺ کی امت کی ہوگی،جیساکہ سیدنا ابن مسعود ؓسے روایت ہے کہ آپﷺ نے فرمایا کہ ’’ أَمَا تَرْضَوْنَ أَنْ تَكُونُوا رُبُعَ أَهْلِ الْجَنَّةِ قَالَ فَكَبَّرْنَا ‘‘ کیا تمہیں اس بات سے خوشی نہیں ہوگی کہ اہل جنت میں سے ایک چوتھائی تم میں سے ہوں گے۔(یہ سن کر خوشی سے)ہم نے اللہ اکبرکہا،پھرآپﷺ نے فرمایاکہ’’ أَمَا تَرْضَوْنَ أَنْ تَكُونُوا ثُلُثَ أَهْلِ الْجَنَّةِ ‘‘ کیاتم اس بات سے خوش نہیں ہوکہ اہل جنت میں سے تہائی تعداد تمہاری ہوگی!(یہ بھی سن کر خوشی سے)ہم نے اللہ اکبر کہا،پھرآپﷺ نے فرمایاکہ’’ إِنِّي لَأَرْجُو أَنْ تَكُونُوا شَطْرَ أَهْلِ الْجَنَّةِ ‘‘ مجھے امید ہے کہ اہل جنت میں سے آدھے تم ہی ہوگےاور اس کی وجہ یہ ہے جو میں بیان کررہاہوں کہ مسلمانوں کی تعدادکافروں کے مقابلے میں ایسی ہی ہے جیسے سیاہ بیل کے جسم پر ایک سفید بال یا سفید بیل کے جسم پر ایک سیاہ بال۔(مسلم:کتاب الایمان:324)

(24) جنت میں صرف آپ ﷺکی امت ہی کثیرتعدادمیں بغیرحساب وکتاب کے جائے گی:

یہ بات آپ ﷺکے بلندمقام ومرتبے کو واضح کرتی ہے کہ تمام امتوں میں بغیرحساب وکتاب کے جنت میں جانے والے افراد صرف آپﷺ کی امت میں سے ہوں گےوہ بھی کثیرتعدادمیں اور ایسا وعدہ رب العالمین نے کسی بھی انبیاء ورسل سے نہیں کیا ہے جیسا کہ سیدناابوامامہؓ سے روایت ہے کہ اللہ کے نبیﷺ نے فرمایا ’’ وَعَدَنِي رَبِّي أَنْ يُدْخِلَ الْجَنَّةَ مِنْ أُمَّتِي سَبْعِينَ أَلْفًا لَا حِسَابَ عَلَيْهِمْ وَلَا عَذَابَ مَعَ كُلِّ أَلْفٍ سَبْعُونَ أَلْفًا وَثَلَاثُ حَثَيَاتٍ مِنْ حَثَيَاتِهِ ‘‘ میرے رب نے میرے ساتھ وعدہ کیا ہے کہ میری امت سے سترہزار(70000)افراد کو بغیرحساب وکتاب اور عذاب کے جنت میں داخل کرے گا،مزید ہرہزارکے ساتھ سترہزار(یعنی کل انچاس لاکھ سترہزار 4970000)ا فراد کو جنت میں داخل کرے گا اور مزید تین لپ بھرے ہوئے میرے رب کے اور بھی جنت میں بغیرحساب وکتاب کےداخل ہوں گے۔

(صحیح الترمذی للألبانی:2437،صحیح ابن ماجہ للألبانی:4286)

ایک دوسری روایت میں تو بغیرحساب وکتاب کےجانے والوں کی تعدا د تو اس سے بھی بہت زیادہ بتلائی گئی ہے ،جیسا کہ سیدنا ابوبکر صدیقؓ سے روایت ہے کہ آپﷺ نے فرمایا ’’ أُعْطِيْتُ سَبْعِيْنَ أَلْفًا يَدْخُلُوْنَ الْجَنَّةَ بِغَيْرِ حِسَابٍ وُجُوْهُهُمْ كَالْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ وَقُلُوْبُهُمْ عَلىٰ قَلْبِ رَجُلٍ وَاحِدٍ فَاسْتَزَدْتُّ رَبِّيْ عَزَّ وَجَلَّ فَزَادَنِيْ مَعَ كُلُّ وَاحِدٍ سَبْعِيْنَ أَلْفًا ‘‘میری امت کے سترہزارافراد جنت میں بغیرحساب کے داخل ہوں گے،ان کے چہرےچودہویں رات کے چاند کی طرح چمکتے ہوں گے اور ان سب کے دل ایک انسان کے دل کی مانند ہوں گے،(جب اللہ تعالی نے مجھ سے ایسا کہا تو)میں نے اپنے رب سے(اس تعدادمیں) مزیداضافے کا مطالبہ کیا تو میرے رب نے ہر ایک کے ساتھ مزید سترہزار (یعنی کل چارارب،نوے کروڑ ،سترہزار4900070000)افراد کا اضافہ کردیا۔(الصحیحۃ للألبانی:1484)


مرتب:
ابومعاویہ شارب بن شاکرالسلفی
 
Top