• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

دنیا کا سب سے برُا ملک……؟

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
السلام علیکم

یہ کتابیں آپنے نہیں لکھیں اس لئے جواب انہیں ہی دینا پڑے گا، آپکو پسند ہیں تو ایک ایک کر کے کھولیں جتنا ممکن ہوا اس پر آپکو معلومات فراہم کی جائے گی۔

والسلام
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
السلام علیکم

یہ کتابیں آپنے نہیں لکھیں اس لئے جواب انہیں ہی دینا پڑے گا، آپکو پسند ہیں تو ایک ایک کر کے کھولیں جتنا ممکن ہوا اس پر آپکو معلومات فراہم کی جائے گی۔

والسلام
وعلیکم السلام
آپ کس موضوع پر مجھے معلومات فراہم کرنا چاہتے ہیں؟
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
السلام علیکم

اس کا مطلب ہے وہاں اور یہاں صرف بجلی کا فرق ہے باقی سب ایک جیسا ہے یہ تو کوئی فرق نہیں ہے

حافظ بھائی یہاں چوری دن کے وقت ہونے کے امکان ہوتے ہیں رات کو یہاں چوری نہیں ہوتی کیونکہ رات کو سب اپنے گھروں میں ہوتے ہیں اور جو میاں بیوی دونوں کام کرتے ہیں ان کے گھر دن کو خالی ہوتے ہیں۔ انگلس لوگ میں سونے کے زیورات کو کوئی رجعان نہیں اور رقم بھی بینکوں میں ہوتی ھے ان کے پاس جن کے پاس جمع ہو ورنہ ویک اینڈ پر عموماً خرچ کر دیتے ہیں۔

پاکستانی کچھ فیملیاں ایسی ہیں جو سیکنڈ ورلڈ وار کے بعد یہاں کام کی غرض سے ری بئیلڈ کرنے آئے تھے ان کی اب تیسری پشت یہاں چل رہی ھے اس پر ان کے کعنبے یہاں آباد ہیں اور وہ زیادہ تر اپنی رقم ایک غرض سے گھروں میں رکھتے ہیں اور سونے کے زیورات بھی اس پر انہی کے رشتہ داروں میں کوئی ایسا فرد جو بگڑا ہوتا ھے وہی ان کے گھر خالی کرتے ہیں جس پر وہ اگر وہ رپورٹ بھی نہیں کروا سکتے کیونکہ انہیں لینے کے دینے پڑ جائیں گے۔ کچھ ائرش بھی ہیں جو چوریوں میں بڑے ماہر ہیں بڑی صفائی سے چوری کرتے ہیں نوٹ اور زیور ڈیٹیکٹر ہوتا ھے ان کے پاس اسے سے رقم اور زیورات تک آسانی سے پہنچ جاتے ہیں اور باقی کسی چیز کو نہیں چھیڑتے۔ اس کے علاوہ جو کالے ہیں وہ کسی خالی سڑک پر ہی لوٹتے ہیں۔ ابھی اتنا ہی کافی ھے۔

والسلام
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,101
ری ایکشن اسکور
1,462
پوائنٹ
344
السلام علیکم
حافظ بھائی یہاں چوری دن کے وقت ہونے کے امکان ہوتے ہیں رات کو یہاں چوری نہیں ہوتی کیونکہ رات کو سب اپنے گھروں میں ہوتے ہیں اور جو میاں بیوی دونوں کام کرتے ہیں ان کے گھر دن کو خالی ہوتے ہیں۔ انگلس لوگ میں سونے کے زیورات کو کوئی رجعان نہیں اور رقم بھی بینکوں میں ہوتی ھے ان کے پاس جن کے پاس جمع ہو ورنہ ویک اینڈ پر عموماً خرچ کر دیتے ہیں۔والسلام
مریکہ کے شہر نیویارک میں معروف جوہری زیورات کی کمپنی ٹفنی اینڈ کو میں ایک ملین ڈالر کے زیورات چوری ہونے کے الزام کمپنی کی سابقہ اعلٰی عہدیدار کو پولیس نے گرفتار کرلیا ہے۔
نیویارک کی سب سے بڑی جوہری زیورات کی کمپنی ٹفنی اینڈ کو کی انتظامیہ نے کمپنی کی سابقہ نائب صدد انگریڈ لیدراس کے خلاف وفاقی کریمنل کورٹ میں چوری، مالی بے ضابطگیوں اور جعلسازی کے الزام میں درخواست دائر کی تھی ۔ کمپنی نے سابقہ نائب صدر پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ ایک ملین ڈالر کے زیورات کے غبن میں ملوث ہے۔ جبکہ ملزمہ کا موقف ہے کہ وہ ایک کلائنٹ کو زیورات دکھا کر آرہی تھی کہ راستے میں انہیں لوٹ لیا گیا ۔
امریکی اٹارنی جنرل پریٹ بھرارا کا کہنا ہے کہ مقدمے کی تفتیش جاری ہے ۔ کمپنی انتظامیہ کے مطابق چوری ہونے والی اشیاء میں ہیرے ، پلانٹیم اور سونے سے بنے کنگن ، بالیاں اور زیورات شامل ہیں جن کی قیمت ایک اعشاریہ تین ملین ہے
امریکہ میں جرائم کی شرح میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ ڈاکے اور چوریوں کے واقعات تشویشناک صورت اختیار کرتے جا رہے ہیں۔ بیروزگاری اور مالی بحران کی وجہ سے دن دہاڑے چوریاں ہو رہی ہیں۔ امریکہ اندر باہر سے غیر محفوظ ہوتا جا رہا ہے۔ جرائم پیشہ افراد گھروں سے نقدی، زیورات اور الیکٹرانک اشیاء چوری کر کے فوری طور پر آن لائن فروخت کر دیتے ہیں تاکہ پولیس کی پہنچ سے آزاد رہیں اور یہاں کی پولیس "بھی" چوریاں بازیاب کرانے میں اکثر ناکام رہتی ہے۔ پاکستانیوں کے گھروں میں بھی چوری کے کئی واقعات سُن رہے ہیں۔ ایک سکیورٹی گارڈ نے خبردار کیا کہ تم لوگ زیورات بنک میں رکھا کرو۔ جرائم پیشہ افراد کو علم ہے کہ دیسی خواتین سونا پہننے کی شوقین ہیں، لہٰذا انڈین اور پاکستانیوں کے گھروں میں چوری کے واقعات میں اضافہ کی بڑی وجہ سونا ہے، دوسری وجہ کیش ہے۔
اس ملک میں بھی خاص طور پر نیویارک میں ٹیکس چوروں کی خاصی تعداد آباد ہے جو کیش پر بزنس کرتی ہے اور بینکوں کی بجائے گھروں میں چھپا کر رکھتی ہے۔ چور بھیدی ہو گئے ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ چور ایک خاص قسم کے آلہ کی مدد سے گھروں میں زیورات کا پتہ لگا لیتے ہیں۔ کچھ تو بیروزگاری کا سبب ہے اور کچھ مذہبی تعصب ہے۔ ایک پاکستانی نے بتایا کہ اس کے گھر سے نہ صرف زیورات اور نقدی غائب ہوئی بلکہ شیلف میں رکھے قرآن پاک اور اسلامی کتب کے اوراق بھی زمین پر پھٹے پڑے تھے، تسبیحوں کے دھاگے بھی توڑ دئیے گئے، پورے کمرے میں دانے بکھرے ہوئے تھے۔
پولیس سے جب اس جنونیت کا سبب جاننا چاہا تو اس نے اس فعل کو تعصب قرار دینے سے انکار کر دیا اور اسلامی کتب کے اوراق پھاڑنے کی وجہ یہ بتائی کہ کچھ لوگ مذہبی کتابوں میں کیش چھپاتے ہیں۔ پولیس نے بتایا کہ چور سب سے پہلے ماسٹر بیڈ روم میں داخل ہوتے ہیں اور وہاں کی ہر چیز کو توڑ پھوڑ دیتے ہیں، لیکن آلہ موجود ہو تو جہاں سونا رکھا ہے سب سے پہلے اس جگہ کی تلاشی لیتے ہیں۔ ایک اور پاکستانی خاتون نے بتایا کہ وہ اپنے زیورات کا باکس باتھ روم میں نہانے والے ٹب کی ایک خفیہ ٹائل کے نیچے چھپا کر رکھتی تھی مگر چور آئے اور اس آلہ کی مدد سے انہوں نے وہاں سے بھی زیور نکال لیا۔
امریکہ سے باہر ڈاکے ڈالنے والے پہلے اپنے گھر کی خبر لیں۔ جنگجو دہشتگردوں کو مارنے والے اپنے ملک میں ایک معمولی چوری بھی بازیاب کرانے میں ناکام ہیں۔ امریکہ میں بھی جرائم کی بڑھتی ہوئی شرح سے مجرموں کی حوصلہ افزائی ہو رہی ہے اور اگر اس ملک میں بھی یہ سلسلہ یونہی جاری رہا تو لوگ محنت مزدوری سے باغی ہو جائیں گے اور پڑھا لکھا نوجوان طبقہ بھی جرائم پیشہ بن جائے گا۔ اس ملک میں ہائی سکول تک کی تعلیم مفت ہے، مگر کالج کی تعلیم بے حد مہنگی ہے اور جب مہنگی ڈگری حاصل کرکے بھی با عزت روزگار نہ مل سکے تو امیر ترین ملک کے لوگ بھی چور اور ڈاکو بننے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔
24 سالہ لوہن کو لاس اینجلس کی ایک مقامی عدالت نے رواں سال جنوری میں ایک اسٹور سے ڈھائی ہزار ڈالرز مالیت کا نیکلس چرانے کا جرم ثابت ہوجانے پر چار ماہ قید کی سزا سنائی تھی۔
لاس اینجلس شیرف ڈپارٹمنٹ کے ترجمان اسٹیو وہائٹ مور کے مطابق لوہن کے جرم کی نوعیت ، ان کے مناسب برتائو اور شہر کی جیلوں میں گنجائش سے زیادہ قیدی موجود ہونے کے سبب ہالی ووڈ اداکارہ کو ان کے اپنے ہی گھر میں نظر بند کرنے کا فیصلہ کیاگیا ہے۔
ترجمان کے مطابق لوہن کو ان کے گھر تک محدود کردیا گیا ہے اور ان کے ہاتھ میں ایک الیکٹرانک کڑا پہنادیا گیا ہے جس کے ذریعے پولیس ڈپارٹمنٹ ان کی نقل و حرکت پر نظر رکھ سکے گا۔
ترجمان کے مطابق لنزے لوہن 35 دن تک اپنے گھر میں نظر بند رہینگی اور ان کی رہائی 29 جون کو متوقع ہے۔
 
Top