• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

دوسروں کو ہنسانے کی خاطر خود کو جھنم میں نہ گرائیں :

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
12647318_637915579680040_7955295299831929123_n.jpg



10-بَاب فِيمَنْ تَكَلَّمَ بِكَلِمَةٍ يُضْحِكُ بِهَا النَّاسَ


باب -۱۰ : غیرشرعی طورپر ہنسنے ہنسانے کی بات کرنے والے پر وارد وعید کا بیان


2314- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عِيسَى بْنِ طَلْحَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "إِنَّ الرَّجُلَ لَيَتَكَلَّمُ بِالْكَلِمَةِ لاَ يَرَى بِهَا بَأْسًا يَهْوِي بِهَا سَبْعِينَ خَرِيفًا فِي النَّارِ".

قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.

* تخريج: خ/الرقاق ۲۳ (۶۴۷۷، ۶۴۷۸)، م/الزہد ۶ (۲۹۸۸) (تحفۃ الأشراف: ۱۴۲۸۳)، وحم (۲/۲۳۶، ۳۵۵، ۳۷۹) (حسن صحیح)

۲۳۱۴- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :''آدمی کبھی ایسی بات کہہ دیتاہے جس میں وہ خود کوئی حرج نہیں سمجھتا حالانکہ اس کی وجہ سے وہ ستر برس تک جہنم کی آگ میں گرتاچلاجائے گا'' ۱؎ ۔


امام ترمذی کہتے ہیں: اس سند سے یہ حدیث حسن غریب ہے۔

وضاحت ۱؎ :

ایک شخص دوسروں کو ہنسانے کے لیے اور ان کی دلچسپی کی خاطراپنی زبان سے اللہ کی ناراضگی کی بات کہتا ہے یا بناوٹی اور جھوٹی بات کہتاہے، اور کہنے میں کوئی حرج نہیں سمجھتا کہ وہ باعث گناہ اور لا ئق سزاہے حالانکہ وہ اپنی اس بات کے سبب جہنم کی سزاکا مستحق ہوتا ہے ، معلوم ہوا کہ دوسروں کوہنسانے اورانہیں خوش کرنے کے لیے کوئی ایسی ہنسی کی بات نہیں کرنی چاہئے جو گناہ کی بات ہواور باعث عذاب ہو۔


2315- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا بَهْزُ بْنُ حَكِيمٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ جَدِّي قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ ﷺ يَقُولُ: "وَيْلٌ لِلَّذِي يُحَدِّثُ بِالْحَدِيثِ لِيُضْحِكَ بِهِ الْقَوْمَ فَيَكْذِبُ وَيْلٌ لَهُ وَيْلٌ لَهُ".

قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ.

* تخريج: د/الأدب ۸۸ (۴۹۹۰) (تحفۃ الأشراف: ۱۱۳۸۱)، وحم (۵/۳)، ودي/الاستئذان ۶۶ (۲۷۴۴) (حسن)

۲۳۱۵- معاویہ بن حیدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم ﷺ کو فرماتے سنا ہے:'' تباہی وبربادی ہے اس شخص کے لیے جو ایسی بات کہتاہے کہ لوگ سن کر ہنسیں حالانکہ وہ بات جھوٹی ہوتی ہے تو ایسے شخص کے لیے تباہی ہی تباہی ہے '' ۱؎ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن ہے،۲- اس باب میں ابوہریرہ سے بھی روایت ہے۔

وضاحت ۱؎ :

معلوم ہواکہ ہنسی کی وہ بات جو جھوٹی ہے قابل مذمت ہے ، لیکن بات اگرسچی ہے تو اس کے ذریعہ کبھی کبھارہنسی کی فضاہموارکرنا اس میں کوئی مضائقہ نہیں ، چنانچہ رسول اللہﷺ سے بعض مواقع پر ہنسی کی بات کرنا ثابت ہے، جیسے ایک بار آپ نے ایک بڑھیا سے فرمایا کہ کوئی بوڑھی عورت جنت میں نہیں جائے گی، اسی طرح عمر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہﷺکو اس وقت ہنسے پر مجبورکردیاجب آپ اپنی ازواج مطہرات سے ناراض تھے۔



 
Top