• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

دو دل

ابو عکاشہ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 30، 2011
پیغامات
412
ری ایکشن اسکور
1,491
پوائنٹ
150
قال حذيفة سمعت رسول الله صلی الله عليه وسلم يقول تعرض الفتن علی القلوب کالحصير عودا عودا فأي قلب أشربها نکت فيه نکتة سودا وأي قلب أنکرها نکت فيه نکتة بيضا حتی تصير علی قلبين علی أبيض مثل الصفا فلا تضره فتنة ما دامت السماوات والأرض والآخر أسود مربادا کالکوز مجخيا لا يعرف معروفا ولا ينکر منکرا إلا ما أشرب من هواه
سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں:

میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ فتنے دلوں پر ایک کے بعد ایک اس طرح آئیں گے کہ جس طرح بوریا اور چٹائی کے تنکے ایک کے بعد ایک ہوتے ہیں جو دل اس فتنہ میں مبتلا ہوگا وہ فتنہ اس کے دل میں ایک سیاہ نقطہ ڈال دے گا اور جو دل اسے رد کرے یعنی قبول کرنے سے انکار کرے گا تو اس کے دل میں ایک سفید نقطہ لگ جائے گا یہاں تک کہ اس کے دو دل ہو جائیں گے ایک سفید دل کہ جس کی سفیدی بڑھ کر کوہ صفا کی طرح ہو جائے گی جب تک زمین و آسمان رہیں گے اسے کوئی فتنہ نقصان نہیں پہنچائے گا اور دوسرا دل سیاہ راکھ کے کوزہ کی طرح علوم سے خالی ہوگا نہ نیکی کو پہنچانے گا اور نہ ہی بدی کا انکار کرے گا مگر اپنی خواہشات کی پیروی کرے گا۔
(ابوخالد نے کہا کہ میں نے سعد سے عرض کیا کہ اسود مرباد سے کیا مراد ہے فرمایا سیاہی میں سفیدی کی شدت ۔ میں نے عرض کیا (اِنَّ الکَوزَ مَجخِیَّا سے کیا مراد ہے فرمایا الٹا ہوا کوزہ ۔)

صحیح مسلم:جلد اول:حدیث نمبر 369 کتاب الایمان




شيخ الإسلام ابن تيمية رحمه الله تعالى || فإن القلب إذا ذاق طعم عبادة الله، والإخلاص له لم يكن عنده شيء قط أحلى من ذلك، ولا ألذ، ولا أمتع، ولا أطيب.

[فصل الخطاب فى الزهد والرقائق والآداب



شيخ الإسلام ابن تيمية رحمه الله تعالى کہتے ہیں ||
دل اگر اللہ کی عبادت کا مزہ چکھ لے
اوراللہ کے لیے مخلص ہو جائے
پھر کوئی بھی چیز اُس کے نزدیک اِس سے زیادہ میٹھی ،۔لذیذ ، پر لطف اور اچھی نہیں ہوتی



ابن القيم ||
“إذا أشرق القلب بنور الطاعة،
أقبلت سحائب وفود الخيرات إليه من كل ناحية.
فينتقل صاحبه من طاعة إلى طاعة....
وإذا أظلم القلب بظلمة المعصيه، أقبلت سحائب البلاء والشر إليه من كل ناحيه،
فينتقل صاحبه من معصية إلى معصية،
فيصبح كالأعمى الذي يتخبّط في حنادس الظلام


ابن القیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں ||
اگر دل اطاعت کے نور سے روشن ہو جائے
ایسے دل پر ہر طرف سے نیکیوں کے بادل آتے ہیں
اور صاحب دل اللہ کی اطاعت میں آگے بڑھتا چلا جاتا ہے
اور اگر
دل پر گناہوں کی سیاہی چھا جائے
ہر طرف سے شر اور مصیبتوں کےبادل اُس کی طرف آتے ہیں
اور صاحب دل گناہوں میں ڈوبتا چلا جاتا ہے

پھر وہ اُس اندھے کی طرح ہوجاتا ہے جسے گھٹاٹوپ اندھیرے خبطی اور پاگل بنا دیں


خلاصہ کلام

رَبَّنَا لَا تُزِغْ قُلُوبَنَا بَعْدَ إِذْ هَدَيْتَنَا وَهَبْ لَنَا مِن لَّدُنكَ رَحْمَةً ۚ إِنَّكَ أَنتَ الْوَهَّابُ ﴿٨﴾

اے ہمارے رب! ہمیں ہدایت دینے کے بعد ہمارے دل ٹیڑھے نہ کردے اور ہمیں اپنے پاس سے رحمت عطا فرما، یقیناً تو ہی بہت بڑی عطا دینے واﻻ ہے (8) سورة آل عمران

يَا مُقَلِّبَ الْقُلُوبِ ثَبِّتْ قَلْوبنا عَلَی دِينِکَ (یعنی۔ اے دلوں کے پھیرنے والے ہمارے دلوں کو اپنے دین پر قائم رکھ)
 
Top