• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

دو سجدوں کے درمیان بیٹھنا

عبداللہ حیدر

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
316
ری ایکشن اسکور
1,017
پوائنٹ
120
دوسجدوں کے درمیان کچھ دیر کے لیے بیٹھنے کو فقہی اصطلاح میں "جلسہ" کہا جاتا ہے۔ اس کی کم سے کم مقدار یہ ہے کہ سجدے سے اٹھ کر بالکل سیدھا بیٹھ جائیں یہاں تک کہ تمام اعضاء اپنی جگہ پر واپس آ کر ٹھہر جائیں[1]۔ اکثر نمازی اسے بڑی جلدی کے ساتھ ادا کرنے کی کوشش کرتے ہیں، سجدہ اولیٰ سے اٹھ کر بیٹھتےبھی نہیں اور درمیان ہی سے دوسرے سجدے میں چلے جاتے ہیں۔ یہ بڑی غلطی کی بات ہے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے ایسا کرنے والے کی نماز کو نامکمل بتلایا ہے[2]۔

ہمارے پیارے رسول صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم سجدے سے اٹھ کر بڑے اطمینان اور ادب کے ساتھ بیٹھا کرتے تھے۔ جسم اطہر کا ہر عضو اور ہڈی کا ہر جوڑ اپنی جگہ پر آ کر قرار پکڑ لیتا تھا [3]۔ دوسرے سجدے میں جانے کے لیے جلدی نہیں فرماتے تھے بلکہ جتنی دیر سجدے میں لگاتے اتنی ہی دیر دونوں سجدوں کے درمیان بیٹھ جایا کرتے تھے[4]۔ کبھی تواتنی دیر بیٹھے رہتے کہ دیکھنے والا خیال کرتا شایدآپ دوسرے سجدے میں جانا بھول گئے ہیں[5]۔ اس موقع پراپنے رب کے حضور یوں دعا گو ہوتے:
اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي، وَارْحَمْنِي، وَاجْبُرْنِي، وَارْفَعْنِي، وَاهْدِنِي، وَعَافِنِي، وَارْزُقْنِي [6]
للہ! مجھے معاف کردے، مجھ پر رحم فرما، مجھے درست کر دے، مجھے رفعت عطا فرما، مجھے ہدایت(میں اضافہ اور استقامت) دے، مجھے عافیت نصیب کر اور مجھے رزق عطا فرما"

اورکبھی اس کی بجائے یوں فرمایا کرتے:
رَبِّ اغْفِرْ لِي، رَبِّ اغْفِرْ لِي [7]
"اے میرے رب! مجھے معاف فرما دے، میرے رب! میری مغفرت فرما دے"

یہ دعائیہ کلمات رات کے نوافل یعنی تہجد میں پڑھنا احادیث میں صراحت کے ساتھ منقول ہے لیکن فرائض وغیرہ میں پڑھنے یا نہ پڑھنے کے بارے میں کوئی بات نہیں ملتی۔ بظاہر فرائض میں انہیں پڑھنا بھی درست معلوم ہوتا ہے کیونکہ فرض اور نفل نماز کے طریقے اور اذکار میں فرق کرنے کی کوئی وجہ نہیں۔ ائمہ میں امام شافعی، امام احمد، امام اسحاق اور امام طحاوی فرض اور نفل دونوں میں انہیں پڑھنے کے جواز کے قائل ہیں اور یہی اقرب الی الصواب ہے ان شاء اللہ۔
حوالہ جات:
[1] ۔ سنن ابی داؤد کتاب تفریع استفتاح الصلاۃ باب صلاۃ من لا یقیم صلبہ فی الرکوع و السجود، صحیح سنن ابن داؤد حدیث 804
[2] ۔ سنن ابی داؤد کتاب تفریع استفتاح الصلاۃ باب صلاۃ من لا یقیم صلبہ فی الرکوع و السجود، صحیح سنن ابن داؤد حدیث 804
[3] ۔ سنن ابی داؤد کتاب تفریع استفتاح الصلاۃ باب صلاۃ من لا یقیم صلبہ فی الرکوع و السجود، صحیح سنن ابی داؤد حدیث 720
[4] ۔ صحیح البخاری کتاب الاذان باب المکث بن السجدتین حدیث عن البراء رضی اللہ عنہ
[5] ۔ صحیح البخاری کتاب الاذان باب المکث بن السجدتین حدیث عن انس بن مالک رضی اللہ عنہ
[6] ۔ یہ سات کلمات سنن ابن ماجہ، ابی داؤد، مسند احمد وغیرہ کی مختلف روایات میں آئے ہیں، تفصیلی حوالہ جات کے لیے اصل صفۃ صلاۃ النبی دیکھیے۔
[7] ۔ سنن ابن ماجہ کتاب اقامۃ الصلاۃ و السنۃ فیھا باب ما یقول بین السجدتین
 

نعمان خان

مبتدی
شمولیت
دسمبر 09، 2018
پیغامات
5
ری ایکشن اسکور
1
پوائنٹ
6
دوسجدوں کے درمیان کچھ دیر کے لیے بیٹھنے کو فقہی اصطلاح میں "جلسہ" کہا جاتا ہے۔ اس کی کم سے کم مقدار یہ ہے کہ سجدے سے اٹھ کر بالکل سیدھا بیٹھ جائیں یہاں تک کہ تمام اعضاء اپنی جگہ پر واپس آ کر ٹھہر جائیں[1]۔ اکثر نمازی اسے بڑی جلدی کے ساتھ ادا کرنے کی کوشش کرتے ہیں، سجدہ اولیٰ سے اٹھ کر بیٹھتےبھی نہیں اور درمیان ہی سے دوسرے سجدے میں چلے جاتے ہیں۔ یہ بڑی غلطی کی بات ہے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے ایسا کرنے والے کی نماز کو نامکمل بتلایا ہے[2]۔

ہمارے پیارے رسول صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم سجدے سے اٹھ کر بڑے اطمینان اور ادب کے ساتھ بیٹھا کرتے تھے۔ جسم اطہر کا ہر عضو اور ہڈی کا ہر جوڑ اپنی جگہ پر آ کر قرار پکڑ لیتا تھا [3]۔ دوسرے سجدے میں جانے کے لیے جلدی نہیں فرماتے تھے بلکہ جتنی دیر سجدے میں لگاتے اتنی ہی دیر دونوں سجدوں کے درمیان بیٹھ جایا کرتے تھے[4]۔ کبھی تواتنی دیر بیٹھے رہتے کہ دیکھنے والا خیال کرتا شایدآپ دوسرے سجدے میں جانا بھول گئے ہیں[5]۔ اس موقع پراپنے رب کے حضور یوں دعا گو ہوتے:
اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي، وَارْحَمْنِي، وَاجْبُرْنِي، وَارْفَعْنِي، وَاهْدِنِي، وَعَافِنِي، وَارْزُقْنِي [6]
للہ! مجھے معاف کردے، مجھ پر رحم فرما، مجھے درست کر دے، مجھے رفعت عطا فرما، مجھے ہدایت(میں اضافہ اور استقامت) دے، مجھے عافیت نصیب کر اور مجھے رزق عطا فرما"

اورکبھی اس کی بجائے یوں فرمایا کرتے:
رَبِّ اغْفِرْ لِي، رَبِّ اغْفِرْ لِي [7]
"اے میرے رب! مجھے معاف فرما دے، میرے رب! میری مغفرت فرما دے"

یہ دعائیہ کلمات رات کے نوافل یعنی تہجد میں پڑھنا احادیث میں صراحت کے ساتھ منقول ہے لیکن فرائض وغیرہ میں پڑھنے یا نہ پڑھنے کے بارے میں کوئی بات نہیں ملتی۔ بظاہر فرائض میں انہیں پڑھنا بھی درست معلوم ہوتا ہے کیونکہ فرض اور نفل نماز کے طریقے اور اذکار میں فرق کرنے کی کوئی وجہ نہیں۔ ائمہ میں امام شافعی، امام احمد، امام اسحاق اور امام طحاوی فرض اور نفل دونوں میں انہیں پڑھنے کے جواز کے قائل ہیں اور یہی اقرب الی الصواب ہے ان شاء اللہ۔
حوالہ جات:
[1] ۔ سنن ابی داؤد کتاب تفریع استفتاح الصلاۃ باب صلاۃ من لا یقیم صلبہ فی الرکوع و السجود، صحیح سنن ابن داؤد حدیث 804
[2] ۔ سنن ابی داؤد کتاب تفریع استفتاح الصلاۃ باب صلاۃ من لا یقیم صلبہ فی الرکوع و السجود، صحیح سنن ابن داؤد حدیث 804
[3] ۔ سنن ابی داؤد کتاب تفریع استفتاح الصلاۃ باب صلاۃ من لا یقیم صلبہ فی الرکوع و السجود، صحیح سنن ابی داؤد حدیث 720
[4] ۔ صحیح البخاری کتاب الاذان باب المکث بن السجدتین حدیث عن البراء رضی اللہ عنہ
[5] ۔ صحیح البخاری کتاب الاذان باب المکث بن السجدتین حدیث عن انس بن مالک رضی اللہ عنہ
[6] ۔ یہ سات کلمات سنن ابن ماجہ، ابی داؤد، مسند احمد وغیرہ کی مختلف روایات میں آئے ہیں، تفصیلی حوالہ جات کے لیے اصل صفۃ صلاۃ النبی دیکھیے۔
[7] ۔ سنن ابن ماجہ کتاب اقامۃ الصلاۃ و السنۃ فیھا باب ما یقول بین السجدتین
جزاک اللہ خيراً بھائی جان ، اللہ آپ کے تمام گناہوں کو معاف فرمائیں اور جنت الفردوس میں جگہ نصیب فرمائے
 
Top