• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

دو قطرے اور دو نشانات

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
دو قطرے اور دو نشانات

جامع ترمذی کی حدیث میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ:
قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم :
(( لَیْسَ شَيْئٌ أَحَبُّ إِلَی اللّٰہِ مَنْ قَطْرَتَیْنِ وَأَثَرَیْنِ: قَطْرَۃُ دُمُوْعٍ مِنْ خَشْیَۃِ اللّٰہِ، وَقَطْرَۃُ دَمٍ تُھْرَاقُ فِيْ سَبِیْلِ اللّٰہِ۔ وَأَمَّا الْأَثَرَانِ: فَأَثَرٌ فِيْ سَبِیْلِ اللّٰہِ، وَأَثَرٌ فِيْ فَرِیْضَۃٍ مِنْ فَرَائِضِ اللّٰہِ۔ ))1
'' اللہ تعالیٰ کے ہاں دو قطرے اور دو نشان سب چیزوں سے زیادہ محبوب ہیں، اللہ کے ڈر سے آنسوؤں کا ایک قطرہ اور اللہ کے رستہ میں بہنے والے خون کا قطرہ دو نشان یہ ہیں ایک تو اللہ کے رستے میں زخم کا نشان اور دوسرا اللہ تعالیٰ کے فرائض میں سے ایک فریضہ کی ادائیگی کا نشان۔ ''
اللہ کے خوف سے آنسوؤں کا قطرہ: ... رب تعالیٰ کے خوف کی شدت اور اس کی محبت پیدا کرنے والی عظمت کی وجہ سے آنکھ سے بہنے والے قطرے سے بڑھ کر اللہ تعالیٰ کو کوئی چیز بھی زیادہ پسندیدہ نہیں۔ چنانچہ اس آنکھ کو آگ ہرگز نہ چھوئے گی رسول رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم :
(( عَیْنَانِ لَا تَمُسُّھُمَا النَّارُ: عَیْنٌ بَکَتْ مِنْ خَشْیَۃِ اللّٰہِ، وَعَیْنٌ بَاتَتْ تَحْرُسُ فِيْ سَبِیْلِ اللّٰہِ۔ ))2
'' دو آنکھوں کو آگ نہیں چھوئے گی ایک وہ آنکھ جو اللہ کے خوف سے رو پڑی اور دوسری جس نے اللہ کے راستے میں پہرہ دیتے ہوئے رات گزاری۔ ''
یعنی ایسی آنکھ والے کو ہرگز ہرگز آگ میں نہ ڈالا جائے گا اور نہ ہی آگ اسے چھو سکے گی اور یہی مرتبہ مجاہدین کا ہے۔ ایسے انسان کو رب رحمان اس دن سایہ نصیب کرے گا جس دن سوائے اس کے سایہ کے اور کسی چیز کا سایہ نہ ہوگا چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( سَبْعَۃٌ یُّظِلُّھُمُ اللّٰہُ فِيْ ظِلِّہِ یَوْمَ لَا ظِلَّ إِلاَّ ظِلُّہُ: ... وَرَجُلٌ ذَکَرَ اللّٰہَ خَالِیًا فَفَاضَتْ عَیْنَاہُ۔ ))3
'' سات آدمیوں کو اللہ تعالیٰ اس دن سایہ نصیب کرے گا جس دن اس کے سائے کے علاوہ اور کوئی سایہ نہ ہوگا... ان میں سے ایک وہ آدمی ہے جس نے تنہائی میں اللہ کا ذکر کیا تو اس کی آنکھیں بہہ پڑیں۔ ''
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1صحیح سنن الترمذي، رقم: ۱۳۶۳۔
2 صحیح سنن الترمذي، رقم: ۱۳۳۸۔
3 أخرجہ البخاري في کتاب الأذان، باب: من جلس في المسجد ینتظر الصلاۃ، وفضل المساجد، رقم: ۶۶۰۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
اللہ تعالیٰ نے انعام یافتہ انبیاء کی مدح و ستائش کی ہے جو اللہ کی آیات سن کر رو پڑتے اور سجدے کی حالت میں چلے جاتے، سورۃ مریم میں فرمایا:
{إِذَا تُتْلٰی عَلَیْھِمْ اٰیٰتُ الرَّحْمٰنِ خَرُّوْا سُجَّدًا وَّبُکِیًّا o} [مریم: ۵۸]
'' ان کے سامنے جب رحمان کی آیتوں کی تلاوت کی جاتی تھی یہ سجدہ کرتے اور روتے گڑگڑاتے ہوئے گر جاتے تھے۔ ''
حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ایک مرتبہ سور ت مریم کی تلاوت کی تو سجدہ کیا اور کہا سجدہ تو ہوگیا لیکن رونا کدھر ہے؟ وہ رونے کا ارادہ کرتے تھے۔ صاحب علم لوگوں پر قرآن سن کر جو کیفیت طاری ہوتی ہے رب تعالیٰ نے حسب ذیل الفاظ میں بیان کی کہ :
{وَیَخِرُّوْنَ لِلْاَذْقَانِ یَبْکُوْنَ وَیَزِیْدُھُمْ خُشُوْعًا o} [الاسراء: ۱۰۹]
'' وہ اپنی ٹھوڑیوں کے بل روتے ہوئے سجدہ میں گر پڑتے ہیں اور یہ قرآن ان کی عاجزی اور خشوع و خضوع کو بڑھا دیتا ہے۔ ''
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( لَا یَلِجُ النَّارَ رَجُلٌ بَکیٰ مِنْ خَشْیَۃِ اللّٰہِ حتّٰی یَعُوْدَ اللَّبَنُ فِي الضَّرْعِ وَلَا یَجْتَمِعُ غُبَارٌ فِيْ سَبِیْلِ اللّٰہِ وَدُخَانُ جَھَنَّمَ۔ ))1
'' وہ آدمی جہنم میں داخل نہ ہوگا جو اللہ کے ڈر سے رو پڑا یہاں تک کہ دودھ پستان میں واپس لوٹ جائے۔ ''
اللہ کے رستہ میں بہنے والا خون کا قطرہ:
'' اللہ تعالیٰ کو خون کے ایسے قطرہ سے بھی کوئی چیز زیادہ پیاری نہیں لگتی۔ '' یہ اجر و ثواب جہاد اور اس کے علاوہ بھلائی کے جتنے راستے ہیں ان سب کے لیے ہے مثلاً اپنی جان، عزت، مال، یا دین وغیرہ کا دفاع کرنا رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک جنگ میں شریک تھے اور آپ کی انگلی زخمی ہوگئی تو فرمایا:
(( ھَلْ أَنْتِ إِلاَّ إِصْبَعٌ دَمِیْتِ، وَفِيْ سَبِیْلِ اللّٰہِ مَا لَقِیْتِ))2
''تو محض ایک انگلی ہے جس کا خون بہا ہے ۔یہ زخم تجھے اللہ کی راہ میں ہی پہنچا ہے۔''
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1صحیح سنن الترمذي، رقم: ۱۸۸۱۔
2 أخرجہ البخاري في کتاب الجہاد، باب: من ینکب في سبیل اللّٰہ، رقم: ۲۸۰۲۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
بخاری کی ہی دوسری حدیث میں فرمایا:
وَقَالَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم :
(( وَالَّذِيْ نَفْسِيْ بِیَدِہِ، لَا یُکْلَمُ أَحَدٌ فِيْ سَبِیْلِ اللّٰہِ ... وَاللّٰہُ أَعْلَمُ بِمَنْ یُکْلَمُ فِيْ سَبِیْلِہِ ... إِلاَّ جَائَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ وَاللَّوْنُ لَوْنُ الدَّمِ، وَالرِّیْحُ رِیْحُ الْمِسْکِ۔ ))1
'' قسم اس پروردگار کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اللہ کی راہ میں جو زخمی ہوا اور اللہ خوب جانتا ہے کون اس کی راہ میں زخمی ہوتا ہے، قیامت کے دن وہ زخم اسی طرح آئے گا رنگ تو خون ایسا ہوگا اور خوشبو کستوری ایسی ہوگی۔ ''
اللہ کے راستے میں نشان:
'' اس نشان سے رب تعالیٰ کو کوئی چیز بھی بڑھ کر محبوب نہیں۔ '' مثلاً اللہ تعالیٰ کے کسی فرض کی ادائیگی کے لیے کوشش کرنے والے کے قدم کا نشان یا جہاد میں زخم یا غبار کا نشان یا علم حاصل کرتے ہوئے سیاہی کا نشان وغیرہ وغیرہ۔
کسی فریضہ کی ادائیگی کا نشان:
'' اس سے بڑھ کر بھی اللہ تعالیٰ کو کوئی شے پسند نہیں۔ '' فرائض کی ادائیگی اور ان میں محنت کرتے ہوئے اپنے آپ کو تھکا دینے والا مراد ہے۔ سجدے والی جگہ کی تپش سے پیشانی جلانا یا پانی کی ٹھنڈک سے پاؤں کا پھٹ جانا مراد ہے، یا روزہ دار کے منہ کی بو یا جمعہ اور حج وغیرہ میں قدموں کا غبار آلود ہونا مراد ہے۔ عبایہ بن رفاعہ سے مروی ہے کہ مجھے جمعہ کے لیے جاتے ہوئے ابو عبس رضی اللہ عنہ نے پایا تو کہا: میں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا:
(( مَنِ اغْبَرَّتْ قَدَمَاہُ فِيْ سَبِیْلِ اللّٰہِ حَرَّمَہُ اللّٰہُ عَلَی النَّارِ۔ ))2
'' جس کے قدم اللہ کے راستے میں خاک آلود ہوئے اللہ تعالیٰ نے اسے آگ پر حرام کردیا ہے۔ ''
اللہ کے راستہ سے اس کی تمام فرمانبرداریاں مراد ہیں۔ حدیث اللہ کے راستے میں تھوڑا سا چلنے کی عظمت پر دلالت کر رہی ہے کیونکہ جس کے قدم کو فی سبیل اللہ چلتے ہوئے غبارنے مس کرلیا تو اس پر جہنم کی آگ حرام ہے اور وہ آگ میں داخل نہ ہوگا تو جو انسان اپنی ساری محنت اور کوشش خرچ کرتا ہے اس کا کیا مقام ہوگا؟
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1 أخرجہ البخاري في کتاب الجہاد، باب: من یجرح في سبیل اللّٰہ عزوجل، رقم: ۲۸۰۳۔
2 أخرجہ البخاري في کتاب الجمعۃ، باب: المشي إلی الجمعۃ، رقم: ۹۰۷۔

اللہ تعالی کی پسند اور ناپسند
 
Top