• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

دہشتگردی اور ہمارا ردعمل

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,424
پوائنٹ
521
دہشتگردی اور ہمارا ردعمل


نہ جانے کیوں بحیثیت قوم ہم ہر معاملے پر دوہرے معیار اور دوغلے پن کا شکار ہو جاتے ہیں۔ بے قابو ہوتی دہشت گردی کی آگ نے پورے ملک کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔ 35 سے 40 ہزار پاکستانی شہید کر دیئے گئے، معذور ہو جانے والوں کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے اور ہم اب تک یہ فیصلہ نہیں کر پا رہے کہ یہ جنگ ہماری ہے یا نہیں۔ ایک طرف خیبر پختونخواہ کے قبائلی علاقوں میں مذہب کے نام پر کشت و خون بپا ہے تو دوسری جانب بلوچستان میں علیحدگی پسند دہشتگرد تنظیمیں لسانی بنیادوں پر ظلم و بربریت کی تاریخ رقم کر رہی ہیں۔ ریاست کے خلاف علی الاعلان علم بغاوت بلند کیا جا رہا ہے اور ایک ہم ہیں کہ دہشتگردی اور بم دھماکوں کی مذمت تو کرتے ہیں مگر اصل دشمن کا تعین کرنے سے قاصر ہیں۔

بلوچستان کی علیحدگی پسند دہشتگرد تنظیموں کی جانب سے زیارت میں جناح ریزیڈنسی کو جلا کر خاکستر کردیا گیا۔ اس المناک اور شرمناک سانحہ پر پوری قوم نے صدائے احتجاج بلند کی اور اپنے غم وغصے کا اظہار کیا۔ مگر ذرا اپنے کردارو ں پر نظر تو ڈالیئے، کیا اس افسوس اور مذمت کا کوئی جواز بھی بنتا ہے؟ کیونکہ ان دہشتگردوں کے خلاف قدم اٹھانے والی فوج کو تو ہم عدالتوں میں گھسیٹ رہے ہیں۔

شاہ زین بگٹی افغانستان سے بھاری اسلحہ اور گولہ بارود اسمگل کرتے ہوئے رنگے ہاتھوں گرفتار ہوتا ہے اور اسے ہماری عدالتیں 'عدم ثبوت' کی بناء پر رہا کر دیتی ہیں۔ ساتھ ہی طلال بگٹی غیرقانونی اسلحے کی کھلی نمائش کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے سابق صدر پاکستان اور آرمی چیف کو قتل کرنے پر بھاری انعامی رقم مقرر کرتا ہے۔ گویا عوام کو کھلے عام قتل وغارت گری پر اکسایا جاتا ہے اور ہماری حکومت، عدلیہ، سیاسی جماعتیں، سول سوسائٹی اور انصاف کے تمام نام نہاد علمبردار مجرمانہ خاموشی اختیار کر لیتے ہیں۔

حالات کی ابتری تو دیکھیئے کہ ریاست پاکستان کے خلاف باقاعدہ مسلح بغاوت کرنے والے سردار کو ہم 'شہید' کہہ رہے ہیں اور اس بغاوت کے خلاف سینہ سپر ہونے والی افواج پاکستان کے سربراہ کو قید کر کے 'قاتل' اور غدار قرار دینے پر تلے ہوئے ہیں۔ اب جبکہ انہی دہشتگردوں نے بابائے قوم کے گھر کو آگ لگا دی تو رونا کس بات کا؟ بھنگڑے ڈالیئے، جشن منائیے کہ جس نظریئے کی ہم نے حمایت کی وہ فتحیاب ہوا اور اگر نہیں تو اب بھی وقت ہے کہ اپنا قبلہ درست کریں۔ کیونکہ اگر ان دہشتگردوں کی اسی طرح حمایت جاری رکھی گئی تو شاید کل کو رونے اور کھونے کے سوا کچھ نہ بچے۔

دی نیوز ٹرائب 21 جون 2013: Ateeq Tariq
 
Top