• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

دینِ اسلام اور رسول ﷺ کو بُرابھلا کہنے والے ٹی وی چینلز دیکھنے کا شرعی حکم

  • موضوع کا آغاز کرنے والا Barakah
  • تاریخ آغاز
B

Barakah

مہمان
معلومات کی خاطر ایسے ٹی وی چینلز دیکھنے کا شرعی حکم کہ جو ہمارے دین اور رسول ﷺ کو بُرابھلا کہتے ہیں؟

سوال: السلامُ علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہٗ

اس شخص کے بارے میں شرعی حکم کیا ہے کہ جو ایسے ٹی وی چینلز صرف معلومات حاصل کرنے کیلیے دیکھتا ہے کہ جو نصرانیت کی دعوت دیتے ہیں اِس علم کے ساتھ کہ انکے پروگراموں میں ہمارے دین کے بارے میں شکوک و شبھات پیدا کرنا اور ہمارے نبی ﷺ کو گالیاں دینا بھی شامل ہوتا ہے تو کیا ایسے چینلز دیکھنے والا کافر ہوجاتا ہے خواہ صرف معلومات حاصل کرنے کیلیے ہی دیکھتا ہو اور جو ایسا کرتا ہے اُس پر کیا واجب ہوتا ہے ۔ ہمیں اپنے علم سے فائدہ پہنچائیں اللہ آپکو برکت عطا فرمائے ۔


جواب: وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہٗ

کسی مسلمان کے لئےایسے ٹی وی چینلز جو اسلام اور رسول اللہ ﷺ کی شان میں گستاخی کرتے ہیں دیکھنا جائز نہیں خواہ معلومات کے حصول کیلیے دیکھا جائے۔

اللہ سبحانہٗ وتعالیٰ نے فرمایا

وَقَدْ نَزَّلَ عَلَيْكُمْ فِي الْكِتَابِ أَنْ إِذَا سَمِعْتُمْ آيَاتِ اللَّهِ يُكْفَرُ بِهَا وَيُسْتَهْزَأُ بِهَا فَلا تَقْعُدُوا مَعَهُمْ حَتَّى يَخُوضُوا فِي حَدِيثٍ غَيْرِهِ إِنَّكُمْ إِذًا مِثْلُهُمْ إِنَّ اللَّهَ جَامِعُ الْمُنَافِقِينَ وَالْكَافِرِينَ فِي جَهَنَّمَ جَمِيعًا

ترجمہ: اور اللہ تعالیٰ تمہارے پاس اپنی کتاب میں یہ حکم اُتار چکا ہے کہ تم جب کسی مجلس والوں کو اللہ تعالیٰ کی آیتوں کے ساتھ کفر کرتے اور مذاق اٹاتے ہوئے سنو تو انکے ساتھ نہ بیٹھو جب تک کہ وہ اس کے علاوہ اورباتیں نہ کرنے لگیں (ورنہ) تم بھی اس وقت انہی جیسے ہو ۔ یقیناً اللہ تعالیٰ تمام کافروں اور منافقوں کو جہنّم میں جمع کرنے والا ہے۔ (النساء ۔ 140)
تو یہ ہمارے لیے اللہ کا حکم ہے کہ ہم ایسی مجلسوں کا بائیکاٹ کریں اورانہیں نہ سُنیں اور یہ اُنکی تحقیر اور اعتراض کے طور پر ہے ۔

پھر آدمی کو اس بات کا بھی خدشہ ہونا چاہیے کہ یہ شک و شُبہ خالی دل پر وار کرنے اور پھر اُس پر غالب آجائے اور وہ مُرتد ہوجائے (نعوذُ باللہ)

اصل چیز تو یہ ہے کہ آدمی اپنے دین اور عقیدے اور توحید کی تعلیم حاصل کرنے کی حرص کرے تو اگر اس طریقے سے وہ خود کو محفوظ کرلے تو وہ ایسے فاسد عقائد کے سننے میں وقت ضائع کیے بغیر ہی تمام مُشرکوں کا ردّ کرسکتا ہے ۔ لیکن اگر بعض عِلم کے ماہر لوگ اپنے عِلم کیوجہ سے اُنکے شکو و شبھات سے محفوظ ہونے کی بناء پر ان حاسدوں کے اقوال اور شبہات کے رَدّ اور اُنکی باتوں کی گمراہی اور کج روی کو واضح کرنے اور اُنہیں اسلام کی طرف دعوت دینے کیلیے انکی باتیں سنیں اور دیکھیں تو یہ ایک معتبر مصلحت ہوسکتی ہے اللہ تعالیٰ سے ہدایت و رُشد کی درخواست ہے ۔

جواب منجانب: الشیخ ابو اُسامہ الشامی
عضو شرعی کمیٹی
منبرالتوحید والجہاد
 
B

Barakah

مہمان
جزاک اللہ بھائی جان۔ لیکن یہ جواب کس کا ہے؟ ازراہ کرم حوالہ عنایت فرمائیں۔
شاکر بھائی جان میں نے پہلی پوسٹ میں تدوین کر دی ہے ۔ اور دیکھئے گا کہ اگر میرا یہ تھریڈ غلط ہے یا اس میں کسی اصلاح کی ضرورت ہے تو آپکو اسے ڈیلیٹ کرنے کا پورا حق ہے ۔ مجھے خوشی ہوگی ۔ جزاک اللہ
 
Top