• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

دینی امور پر اجرت اور اہل حدیث کا موقف (انتظامیہ )

شمولیت
نومبر 16، 2013
پیغامات
216
ری ایکشن اسکور
61
پوائنٹ
29
( یہ موضوع یہاں سے علیحدہ کیا گیا ہے ۔ انتظامیہ )
عمران الہی صاحب : ہمارے نادان دوست ( اہل حدیث ) خود کو ان اہل حدیث کے ساتھ جوڑتے ہیں جن کو ہم سب مشترکہ طور اپنے اسلاف اور بڑے مانتے ہیں ، لیکن آپ لوگوں کا اصرار ہے کہ وہ بالکل انہی مسلک کے مطابق کار بند تھے جس پر آج کل آپ حضرات کار بند ہیں ، ٹھیک ہے بالفرض ہم نے مان لیا ،
اب اسی تناظر میں اگر دیکھا جائے تو یہاں ایسے نصوص ملتے ہیں جس میں بہت سارے محدثیں نے صرف اسلئے راوی سے روایت کو چھوڑا ہے کہ وہ روایت کرنے کے پیسے لیتے تھے ، باقاعدہ اصول حدیث میں اس بارے میں مستقل بحث ہے ، یہ محدثین کا ایک مذہب اور طرہ امتیاز بنا ہے لیکن میں آپ کو امام بخاری رضی اللہ عنہ کے اکابر اساتذہ میں سب سے بڑے شیخ ابونعیم الفضل بن دکین رضی اللہ عنہ کے بارے میں بتاتا ہوں جس نے جب اجرت لیا اور لوگوں نے اسے ملامت کیاِ، تو آپ رحمہ اللہ نے کیا فرمایا آپ خود ہی مطالعہ فرمائیے :


قال علي بن خشرم: سمعت أبا نعيم يقول: يلومونني على الاخذ، وفي بيتي ثلاثة عشر نفسا، وما في بيتي رغيف .
قلت: لاموه على الاخذ يعني من الامام، لا من الطلبة.

حوالہ : سیر اعلام النبلاء : جلد : 10 : صفحہ : 152 : طبعہ : مؤسسۃ الرسالۃ


تو محدثین (جو آپ لوگوں کے بقول ایک ہی مسلک قال اللہ اور قال الرسول پر عامل تھے) میں یہ اختلاف کیوں !!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!
مزمل حسین اور اشماریہ صاحبان سے عرض ہے کہ تھوڑا مطالعہ بھی کھلے آنکھ سے کیا کرے تاکہ بے جا معذرت خوانہ لہجہ اپنانا نہ پڑے ۔ابتسامہ
ہائے شاہد نذیر بھائی تیر ی قسمت !!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!
یہ تو امام ابوحنیفہ رضی اللہ عنہ کے ایک ادنی سا مقلد کی کاوش ہے آگے آگے دیکھ ہوتا ہے کیا
 
شمولیت
نومبر 16، 2013
پیغامات
216
ری ایکشن اسکور
61
پوائنٹ
29
مجھے آپ کے اسلاف (جوکہ دراصل ہمارے بھی ہیں ) شروع سے لیکر آخر تک سب پتہ ہے آپ کو سر کے بل کھڑا بھی کرسکتا ہوں وہ آیت کا مصداق نہ بن جائے ، ولا تسبوا الذین یدعون من دون اللہ فیسبوا اللہ عدوا بغیر علم ۔۔۔۔۔۔الآیۃ
اس سے پہلے بھی آپ کو منہ کی کھانی پڑی تھی لیکن وہ ہمارے ہاں ایک مقولہ ہے کہ شرم کوئی دنبہ تو نہیں کہ آپ کے پیچھے بےےےےےےےےےے کی آواز نکالے ۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
محترم عبدللہ دامانوی صاحب نے ایک کتاب لکھی ہے جس کا نام ہے
دینی امور پر اجرت کا جواز

وہ اس کتاب میں لکھتے ہیں کہ
حدیث میں آتا ہے کہ صحابہ کرام رضوان اﷲ علیہم اجمعین نے عرض کیا کہ اے اﷲ کے رسول، ہم تعلیم القرآن پر اجرت لے سکتے ہیں؟ پس آپ نے فرمایا کہ بہترین اجرت وہ ہے جو کتاب اﷲ پر حاصل کی جائے
﴿ صفحہ 73﴾
3011 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں
صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 688 حدیث مرفوع مکررات 17 متفق علیہ 9
حَدَّثَنِي سِيدَانُ بْنُ مُضَارِبٍ أَبُو مُحَمَّدٍ الْبَاهِلِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو مَعْشَرٍ الْبَصْرِيُّ هُوَ صَدُوقٌ يُوسُفُ بْنُ يَزِيدَ الْبَرَّائُ قَالَ حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ الْأَخْنَسِ أَبُو مَالِکٍ عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْکَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ نَفَرًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرُّوا بِمَائٍ فِيهِمْ لَدِيغٌ أَوْ سَلِيمٌ فَعَرَضَ لَهُمْ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْمَائِ فَقَالَ هَلْ فِيکُمْ مِنْ رَاقٍ إِنَّ فِي الْمَائِ رَجُلًا لَدِيغًا أَوْ سَلِيمًا فَانْطَلَقَ رَجُلٌ مِنْهُمْ فَقَرَأَ بِفَاتِحَةِ الْکِتَابِ عَلَی شَائٍ فَبَرَأَ فَجَائَ بِالشَّائِ إِلَی أَصْحَابِهِ فَکَرِهُوا ذَلِکَ وَقَالُوا أَخَذْتَ عَلَی کِتَابِ اللَّهِ أَجْرًا حَتَّی قَدِمُوا الْمَدِينَةَ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ أَخَذَ عَلَی کِتَابِ اللَّهِ أَجْرًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ أَحَقَّ مَا أَخَذْتُمْ عَلَيْهِ أَجْرًا کِتَابُ اللَّهِ
سیدان بن مضارب، ابومحمد باہلی، ابومعشر بصری، یوسف بن یزید براء، عبید اللہ بن اخنس، ابومالک، ابن ابی ملیکہ، ابن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے چند آدمی پانی کے رہنے والوں کے پاس سے گذرے جن میں سے ایک شخص کو سانپ کا کاٹا ہوا تھا )لدیغ یا سلیم کالفظ بیان کیا( پانی کے رہنے والوں میں سے ایک آدمی ان صحابہ کے پاس پہنچا اور کہاتم میں سے کوئی شخص جھاڑنے والا ہے، پانی میں ایک شخص سانپ یا بچھو کا کاٹا ہوا ہے )سانپ کے کاٹے ہوئے کے لئے لدیغ یا سلیم کالفظ بیان کیا( ایک صحابی گئے اور بکریوں کی شرط پر سورہ فاتحہ پڑھی، تو وہ آدمی اچھا ہوگیا اور صحابہ کے پاس بکریاں لے کر آئے لیکن ان لوگوں نے اسے مکروہ سمجھا اور کہنے لگے کہ تو نے کتاب اللہ پر اجرت لی، یہاں تک کہ وہ لوگ مدینہ پہنچے تو ان لوگوں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! انہوں نے کتاب اللہ پراجرت لی، آپ نے فرمایا کہ جن چیزوں پر اجرت لینی جائز ہے ان میں سب سے مستحق کتاب اللہ ہے۔
بشکریہ : لولی آل ٹائم مراسلہ نمبر 7
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
تو محدثین (جو آپ لوگوں کے بقول ایک ہی مسلک قال اللہ اور قال الرسول پر عامل تھے) میں یہ اختلاف کیوں !!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!
قرآن وسنت کی نصوص سے مسائل سمجھنے میں اختلاف ہوسکتا ہے ۔ یہ کوئی نئی بات نہیں ۔ خود صحابہ کرام علیہم الرضوان کا مسائل میں اختلاف ہوجاتا تھا ۔ تو کیا آپ سوال صحابہ کرام کے بارے میں بھی کریں گے ؟
ہاں ایک ہی امام کے مقلدین کا آپس میں اختلاف ہو یا پھر امام صاحب کا اور ان کے مقلدین کا آپس میں اختلاف ہو تو ذرا عجیب محسوس ہوتا ہے ۔ کیونکہ مقلد کا وظیفہ صرف امام صاحب کی بات کو ماننا ہے ۔
 

راجا

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 19، 2011
پیغامات
733
ری ایکشن اسکور
2,574
پوائنٹ
211
امام صاحب سے شاگردوں کا دو تہائی اختلاف، پھر حنفیوں میں بریلوی ودیوبندی اختلاف، پھر دیوبندیوں میں حیاتی و مماتی اختلاف۔۔۔ اور اس کے باوجود نظر کرم ہے تو محدثین پر کہ ان میں کسی ایک مسئلے کے فہم میں اختلاف قبول ہے تو ہمارا اختلاف بھی قبول کیجئے۔ عمدہ۔
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
ہاں ایک ہی امام کے مقلدین کا آپس میں اختلاف ہو یا پھر امام صاحب کا اور ان کے مقلدین کا آپس میں اختلاف ہو تو ذرا عجیب محسوس ہوتا ہے ۔ کیونکہ مقلد کا وظیفہ صرف امام صاحب کی بات کو ماننا ہے ۔

آپ لوگ یہ اصول کہاں سے نکالتے ہیں؟ کیا اس سے بہتر یہ نہیں کہ آپ کسی علم رکھنے والے مقلد سے تفصیل معلوم کر لیں؟
امام کے بنائے ہوئے اصولوں کے مطابق تخریج میں فرق ہوتا ہے مثلا ایک اسے ایک اصول کے مطابق سمجھتا ہے اور دوسرا دوسرے اصول کے مطابق۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
آپ لوگ یہ اصول کہاں سے نکالتے ہیں؟ کیا اس سے بہتر یہ نہیں کہ آپ کسی علم رکھنے والے مقلد سے تفصیل معلوم کر لیں؟
امام کے بنائے ہوئے اصولوں کے مطابق تخریج میں فرق ہوتا ہے مثلا ایک اسے ایک اصول کے مطابق سمجھتا ہے اور دوسرا دوسرے اصول کے مطابق۔
فورم پر موجود مقلدین میں سے آپ سے بہتر شاید کوئی اور اس تفصیل کو بیان نہیں کرسکتا ۔ اگر آپ یہ کام کریں تو بہت مفید رہے گا ۔ اللہ آپ کو توفیق سے نوازے ۔
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
فورم پر موجود مقلدین میں سے آپ سے بہتر شاید کوئی اور اس تفصیل کو بیان نہیں کرسکتا ۔ اگر آپ یہ کام کریں تو بہت مفید رہے گا ۔ اللہ آپ کو توفیق سے نوازے ۔
نچلی سطر میں لکھ دیا ہے بھائی۔

امام کے بنائے ہوئے اصولوں کے مطابق تخریج میں فرق ہوتا ہے مثلا ایک اسے ایک اصول کے مطابق سمجھتا ہے اور دوسرا دوسرے اصول کے مطابق۔
 

راجا

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 19، 2011
پیغامات
733
ری ایکشن اسکور
2,574
پوائنٹ
211
ہاں ایک ہی امام کے مقلدین کا آپس میں اختلاف ہو یا پھر امام صاحب کا اور ان کے مقلدین کا آپس میں اختلاف ہو تو ذرا عجیب محسوس ہوتا ہے ۔ کیونکہ مقلد کا وظیفہ صرف امام صاحب کی بات کو ماننا ہے ۔
آپ لوگ یہ اصول کہاں سے نکالتے ہیں؟ کیا اس سے بہتر یہ نہیں کہ آپ کسی علم رکھنے والے مقلد سے تفصیل معلوم کر لیں؟
امام کے بنائے ہوئے اصولوں کے مطابق تخریج میں فرق ہوتا ہے مثلا ایک اسے ایک اصول کے مطابق سمجھتا ہے اور دوسرا دوسرے اصول کے مطابق۔
یہ اصول ہم لوگ نہیں نکالتے۔ خود آپ ہی کے علماء کے بیان کردہ ہیں۔

رشید احمد لدھیانوی دیو بندی کہتے ہیں کہ غرض یہ کہ یہ مسئلہ اب تشنہ تحقیق ہے لہذا ہمارا فتوی اور عمل قول امام رحمہ اللہ کے مطابق ہی رہے گا ۔اس لیئے کہ ہم امام رحمہ اللہ کے مقلد ہیں اورمقلد کے لیئے قول امام حجت ہوتا ہے نہ کہ ادلہ اربعہ کہ ان سے استدلال وظیفہ مجتہد ہے۔(ارشاد القاری ۴۱۲)

محمود الحسن دیو بندی فرماتے ہیں کہ لیکن سوائے امام کے قول سے ہم پر حجت قائم کرنا بعید از عقل ہے(ایضاح الادلہ ص۲۷۴)

محمد قاسم نانوتوی فرماتے ہیں کہ دوسرے یہ کہ میں مقلد امام ابو حنیفہ کا ہوں اس لیئے میرے مقابلے میں آ پ جو قول بھی بطور معارضہ پیش کریں وہ امام ہی کا ہونا چاھیئے( سوانح قاسمی ۲/۲۲)
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
یہ اصول ہم لوگ نہیں نکالتے۔ خود آپ ہی کے علماء کے بیان کردہ ہیں۔

رشید احمد لدھیانوی دیو بندی کہتے ہیں کہ غرض یہ کہ یہ مسئلہ اب تشنہ تحقیق ہے لہذا ہمارا فتوی اور عمل قول امام رحمہ اللہ کے مطابق ہی رہے گا ۔اس لیئے کہ ہم امام رحمہ اللہ کے مقلد ہیں اورمقلد کے لیئے قول امام حجت ہوتا ہے نہ کہ ادلہ اربعہ کہ ان سے استدلال وظیفہ مجتہد ہے۔(ارشاد القاری ۴۱۲)

محمود الحسن دیو بندی فرماتے ہیں کہ لیکن سوائے امام کے قول سے ہم پر حجت قائم کرنا بعید از عقل ہے(ایضاح الادلہ ص۲۷۴)

محمد قاسم نانوتوی فرماتے ہیں کہ دوسرے یہ کہ میں مقلد امام ابو حنیفہ کا ہوں اس لیئے میرے مقابلے میں آ پ جو قول بھی بطور معارضہ پیش کریں وہ امام ہی کا ہونا چاھیئے( سوانح قاسمی ۲/۲۲)

جناب عالی امام صاحب کے مقلدین کے اختلاف کی بات چل رہی تھی جس پر میں نے عرض کیا:۔
امام کے بنائے ہوئے اصولوں کے مطابق تخریج میں فرق ہوتا ہے مثلا ایک اسے ایک اصول کے مطابق سمجھتا ہے اور دوسرا دوسرے اصول کے مطابق۔
یعنی امام کی تقلید میں رہتے ہوئے ہی اختلاف تخریج مسئلہ میں ہو سکتا ہے۔
آپ کس بات پر اقوال پیش فرما رہے ہیں؟ میں نے اس سے انکار کیا ہے کیا کہ مقلد کا وظیفہ امام صاحب کی بات کو ماننا ہے؟
اگرچہ اس میں تفصیل بھی ہے لیکن فی الحال اس کی بحث نہیں چل رہی۔
 
Top