marhaba
رکن
- شمولیت
- اکتوبر 24، 2011
- پیغامات
- 99
- ری ایکشن اسکور
- 274
- پوائنٹ
- 68
دین کے بدلے دنیا !
قرآن میں یہود کو خطاب کرتے هوئے کہا گیا ہے کہ:یعنی تم اللہ کی آیتوں کے بدلے ثمن قلیل مت خریدو (2:41)
اس آیت میں،ثمن قلیل،سے مراد دنیا کے فائدے ہیں-اس کا مطلب ہے اللہ کے کلام کو دنیا کے مادی فائدے کے لیے استعمال کرنا-
یہود نے اپنے دور زوال میں یہ کیا تها کہ وه اللہ کے کلام کو دنیوی فائدوں کے لئے استعمال کرنے لگے-
حدیث میں پیشن گوئی کی گئ تهی کہ مسلمان اپنے دور زوال میں یہود کا اتباع کریں گے-
یہود کا اتباع موجوده زمانے کے مسلمانوں میں بڑے پیمانے پر دیکها جا سکتا ہے-مثلا آپ مسلمانوں کی کسی مارکیٹ میں جائیے-وہاں آپ کو کثرت سے ایسی کتابیں ملیں گی جن میں ایسے وظائف اور عملیات بتائے گئے هوں گے جن کے متعلق اس میں یہ بشارت درج هو گی کہ اس پر عمل کرنے سے آپ کو ہر قسم کے دنیوی فوائد حاصل هو جائیں گے-
مثلا اس میں جامع تعویذ کا ایک نسخہ ان الفاظ میں لکها هوا هو گا: بسم اللہ کا تعویذ ہر طرح کے بخار نیز تنگ دستی اور قرض وغیره جیسی ہر قسم کی پریشانی کے لیے مفید ہے -
بسم اللہ الرحمان الرحیم لکھ کر گلے یا دائیں ہاتھ کے بازو میں باندهنا یا ٹوپی میں رکھ کر پہننا چاہئیے-
اسی طرح اس میں ایک عمل ان الفاظ میں درج هو گا کہ قرآن کی آیت:" نرفع درجات من نشاء و فوق کل ذی علم علیم" کو تین روز تک روزانہ سات ہزار مرتنہ پڑهے-
اس کے بعد ملازمت کے لیے درخواست دے تو اس کی درخواست ضرور منظور هوگی-
اسی طرح اس میں لکها هو گا کہ یاحی یا قیوم ایک ہزار بار اور یا وهاب ایک ہزار بار پڑهے-اس سے مرتبہ بڑهے گا اور مال میں بہت زیاده اضافہ هو گا ،وغیره-
یہی وه روش ہے جس میں یہود اپنے دور زوال میں مبتلا هوئے اور قرآن میں یہود کی اس روش کی مذمت کی گئ-
موجوده زمانے کے مسلمان اپنے دور زوال میں ہیں-وه بهی ٹهیک اسی روش میں مبتلا هو چکے ہیں جس میں یہود اپنے دور زوال میں مبتلا هوئے تهے-
کمپوزنگ : جہاگیر آفریدی