• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

دیوبندیوں کا دنیا اور آخرت کا سہارا ، پیر اور مرشد - اللہ تعالی ان کو ہدایت دے آمین

کیلانی

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 24، 2013
پیغامات
347
ری ایکشن اسکور
1,110
پوائنٹ
127
اس میں بھلا کیا شک ہے کہ تصوف و سلوک میں جہاں انسان کی باطنی طہارت ہوتی ہے وہاں ساتھ ساتھ قلب انسانی محبت الٰہی سے موجزن ہو جاتا ہے۔لیکن اس میں ان کیفیات اور وارفتگیوں کی قطعی گنجائش نہیں جو کتاب و سنت سے دیگر ہوں۔ بہر حال ہمیں تسلیم کرنا چاہیے کہ یہ اشعار منہج سلف اور قرآن وسنت کے مطابق نہیں۔اللہ حاجی صاحب کی مغفرت فرمائے۔
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132

جن کو ہو شوق دیدار خدا
ان کی مرقد کی زیارت کو وہ جا


اب مجھ یہ نہیں معلوم کہ یہ شعر جن کے لئے کہا گیا ہے وہ اولیاء اللہ میں سے ہیں یا نہیں مگر سنی کتب حدیث میں ایک حدیث بیان ہوئی ہے جس کا مفہوم جو میں سمجھ سکا ہو وہ یہ ہے کہ اولیاء اللہ کا دیدار کرنے سے اللہ کی یاد آتی ہے اور انسانی ذہین میں جس چیز کو یاد کیا جائے اس کا تصور آتا ہے تو یہ مطلب ہوا کہ اولیاء اللہ کے دیدار سے اللہ کا تصور آجاتا ہے
أولياءُ اللهِ تعالى ، الذين إذا رُؤوا ذُكِرَ اللهُ تعالى
الراوي: عبدالله بن عباس و سعيد بن جبير المحدث:الألباني - المصدر: صحيح الجامع - الصفحة أو الرقم: 2557
خلاصة حكم المحدث: حسن

اولیاء اللہ تعالیٰ وہ لوگ ہیں جنہیں دیکھنے سے اللہ یاد آجائے۔

اور جہاں تک بات ہے اولیاء اللہ کی شفاعت کی تو سنی کتب حدیث میں بیان ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ " تمہارے کسی ایک شخص کا بھی دنیا میں کسی حق بات کے لئے تکرار کرنا اس قدر سخت نہیں ہو گا جو تکرار اولیاء اللہ اپنے پروردگار سے اپنے ان بھائیوں کے لئے کریں گے جو جہنم میں داخل کئے جا چکے ہوں گے۔

ما مجادلةُ أحدِكم في الحقِّ يكون له في الدنيا، بأشدَّ مجادلةً منَ المؤمنين لربهم في إخوانهم الذين أُدخلوا النارَ

الراوي: أبو سعيد الخدري المحدث:الألباني - المصدر: صحيح النسائي - الصفحة أو الرقم: 5025
خلاصة حكم المحدث: صحيح

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا "تمہارے کسی ایک شخص کا بھی دنیا میں کسی حق بات کے لئے تکرار کرنا اس قدر سخت نہیں ہو گا جو تکرارمومنین کاملین (اولیا اللہ ) اپنے پروردگار سے اپنے ان بھائیوں کے لئے کریں گے جو جہنم میں داخل کئے جا چکے ہوں گے۔"
یہاں کوئی یہ نہ سمجھ لے کہ میں نے ان لوگوں کے حق میں یہ مضمون لکھا ہے جن کا تذکرہ اس دھاگے میں کیا گیا ہے بلکہ یہاں صرف اولیاءاللہ کا دفاع کیا گیا ہے
والسلام
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,898
پوائنٹ
436
ولی اللہ کی پہچان کے بارے میں امام شافعی کا بھی ایک قول ہے:

إذا رأيتم الرجل يمشي على الماء ، ويطير في الهواء ، فلا تغتروا به حتى تعرضوا أمره على الكتاب والسنة .

البداية والنهاية » ثم دخلت سنة سبع وخمسين وستمائة » من توفي فيها من الأعيان

[ج:17، ص: 390 ]

یعنی "اگر تم کسی انسان کو پانی پر چلتے دیکھو یا ہوا میں اڑتے دیکھو تو دھوکے میں نہ آجاؤ جب تک کہ تم اس کے حالات کو کتاب و سنت پر پرکھ نہ لو۔"
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,898
پوائنٹ
436
ہمارے معاشرے میں یہ رواج عام ہے کہ ہم کسی کو بنا تحقیق کے

" اولیاء اللہ" یعنی اللہ کا دوست

قرار دے دیتے ہیں. حالانکہ واضح طور پر ہم یہ بھی مانتے ہیں کہ
کون کس کا دوست ہے یہ اسے ہی پتہ ہے.

اگر کوئی ہمارا دوست ہے تو یہ ہمیں ہی پتہ ہے کہ ہم اسے دوست سمجھتے ہیں یا نہیں
اسی طرح، کون اللہ کا دوست ہے یہ اللہ تعالیٰ ہی کو پتہ ہے.

اس کے علاوہ، ہمیں یہ بھی نہیں پتہ کہ قرآن مجید میں اللہ کے دوستوں کی کیا نشانیاں بیان ہوئی ہیں؟؟؟

اللہ تعالی نے قرآن مجید کی سورہ یونس کی آیت نمبر 63 میں " اولیاء اللہ" کی نشانیاں بیان فرمائی ہیں

اولیاء اللہ کی 2 نشانیاں ہیں.نمبر 1 ایمان اور نمبر 2 تقویٰ.

اب سوچیں کہ کیا ہم کسی کے ایمان کی گواہی دے سکتے ہیں؟؟؟؟اور پھر یہ بھی سوچیں کہ ہم کسی کے تقویٰ کی گواہی دے سکتے ہیں؟؟؟؟
بھائیو، ہم تو کسی کے متعلق یہ گواہی بھی نہیں دے سکتے کہ اس کا وضو بھی ہے کہ نہیں.چہ جائیکہ ہم کسی کواللہ کا دوست قرار دے دیتے ہیں.
سورہ یونس کی اس آیت میں اولیاء اللہ کی نشانیاں بیان کرنے کا مقصد یہ بھی ہے کہ ہم خود بھی اولیاء اللہ بننے کی کوشش کریں جو کہ بہت آسان ہے. بس صرف ایمان اور تقویٰ چاھئے اور اگر یہ 2 چیزیں ہم میں موجود ہوئی تو ہم بھی اولیاء اللہ بن سکتے ہیں ہاں کس درجہ میں ہیں یہ اللہ کو ہی پتہ ہو گا
لیکن یہ سوچیں کہ اگر ہم اللہ کو دوست بن گئے تو ہمیں کس بات کی پریشانی رہے گی؟؟؟؟؟
11111111.jpg


222222222.jpg
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
ہمارے معاشرے میں یہ رواج عام ہے کہ ہم کسی کو بنا تحقیق کے

" اولیاء اللہ" یعنی اللہ کا دوست

قرار دے دیتے ہیں. حالانکہ واضح طور پر ہم یہ بھی مانتے ہیں کہ
کون کس کا دوست ہے یہ اسے ہی پتہ ہے.

اگر کوئی ہمارا دوست ہے تو یہ ہمیں ہی پتہ ہے کہ ہم اسے دوست سمجھتے ہیں یا نہیں
اسی طرح، کون اللہ کا دوست ہے یہ اللہ تعالیٰ ہی کو پتہ ہے.

اس کے علاوہ، ہمیں یہ بھی نہیں پتہ کہ قرآن مجید میں اللہ کے دوستوں کی کیا نشانیاں بیان ہوئی ہیں؟؟؟

اللہ تعالی نے قرآن مجید کی سورہ یونس کی آیت نمبر 63 میں " اولیاء اللہ" کی نشانیاں بیان فرمائی ہیں

اولیاء اللہ کی 2 نشانیاں ہیں.نمبر 1 ایمان اور نمبر 2 تقویٰ.

اب سوچیں کہ کیا ہم کسی کے ایمان کی گواہی دے سکتے ہیں؟؟؟؟اور پھر یہ بھی سوچیں کہ ہم کسی کے تقویٰ کی گواہی دے سکتے ہیں؟؟؟؟
بھائیو، ہم تو کسی کے متعلق یہ گواہی بھی نہیں دے سکتے کہ اس کا وضو بھی ہے کہ نہیں.چہ جائیکہ ہم کسی کواللہ کا دوست قرار دے دیتے ہیں.
سورہ یونس کی اس آیت میں اولیاء اللہ کی نشانیاں بیان کرنے کا مقصد یہ بھی ہے کہ ہم خود بھی اولیاء اللہ بننے کی کوشش کریں جو کہ بہت آسان ہے. بس صرف ایمان اور تقویٰ چاھئے اور اگر یہ 2 چیزیں ہم میں موجود ہوئی تو ہم بھی اولیاء اللہ بن سکتے ہیں ہاں کس درجہ میں ہیں یہ اللہ کو ہی پتہ ہو گا
لیکن یہ سوچیں کہ اگر ہم اللہ کو دوست بن گئے تو ہمیں کس بات کی پریشانی رہے گی؟؟؟؟؟
بھائیو، ہم تو کسی کے متعلق یہ گواہی بھی نہیں دے سکتے کہ اس کا وضو بھی ہے کہ نہیں.چہ جائیکہ ہم کسی کواللہ کا دوست قرار دے دیتے ہیں.

پھر ایسے آدمی کے وسلیے سے اللہ سے دعا کرنا یا ایسے آدمی سے دعا کروانا کیسے جائز ہوسکتا ہے کہ جس کے بارے میں ہمیں پتہ ہی نہیں کہ یہ اللہ کا دوست ہے یا نہیں یعنی وسیلے کی بحث میں تو ایسے آدمی کی دعا کے وسیلے اللہ سے مانگنا جائز کہتے ہیں اور جب بحث ہو اولیاء اللہ کے احترام کی تو اب یہی اللہ کا دوست جس کی دعا کا وسلیے سے اللہ سے مانگنا جائز تھا اب اس کے بارے میں یہ بھی نہیں معلوم کہ یہ اللہ کا دوست ہے یا نہیں
کیا یہ ہے میعار انصاف کا ؟؟؟؟؟
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
ولی اللہ کی پہچان کے بارے میں امام شافعی کا بھی ایک قول ہے:

إذا رأيتم الرجل يمشي على الماء ، ويطير في الهواء ، فلا تغتروا به حتى تعرضوا أمره على الكتاب والسنة .

البداية والنهاية » ثم دخلت سنة سبع وخمسين وستمائة » من توفي فيها من الأعيان

[ج:17، ص: 390 ]

یعنی "اگر تم کسی انسان کو پانی پر چلتے دیکھو یا ہوا میں اڑتے دیکھو تو دھوکے میں نہ آجاؤ جب تک کہ تم اس کے حالات کو کتاب و سنت پر پرکھ نہ لو۔"
امام شافعی کے اقوال آپ کے لئے کب سے حجت ہوگئے ؟؟؟؟
 
Top