• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

رات کو پیش آنے والے 265مسائل کا شرعی حل قسط 31

ابن بشیر الحسینوی

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
1,114
ری ایکشن اسکور
4,478
پوائنٹ
376
ترتیب
ابن بشیر الحسینوی

تحقیق و تخریج
فضیلۃ الشیخ حافظ زبیر علی زئی حفظہ اللہ

رات اور نماز
رات میں دو طرح کی نمازیں پڑھی جاتی ہیں:
١: فرض
٢: نوافل
فرضی نمازیں
پانچ نمازیں فرض ہیں اویہ رات کو فرضی نمازیں دو ہیں: نمازِ مغرب اور نمازِ عشاء
نمازِ مغرب
اس میں تین رکعات فرض ہیں۔ ( مسند احمد ٦/٢٧٢ ح ٢٦٨٦٩ وسندہ حسن لذاتہ)
سفر میں بھی اس کی تین رکعات پڑھی جاتی ہیں۔( صحیح ابن حبان ٤/١٨٠ ح ٢٧٢٧ ، صحیح ابن خزیمہ ٢/٧١ ح ٩٤٤ وسندہ حسن )
حالتِ سفر میںتین رکعات پڑھنے پر اجماع بھی ہے۔( مراتب الاجماع از ابن حزم ص ٢٤ ، ٢٥)
اس پر بھی اجماع ہے کہ مغرب کی نماز غروبِ آفتاب کے بعد واجب ہوتی ہے۔( کتاب الاجماع از ابن المنذر مترجم ص ٢٤)
جب تک شفق غائب نہ ہو نمازِ مغرب کا وقت رہتا ہے۔ (صحیح مسلم : ٦١٢)
نمازِ عشا
اس کی چار رکعت فرض ہیں۔ ( مسند احمد ٦/٢٧٢ ح ٢٦٨٦٩ وسندہ حسن لذاتہ)
سفر میں اس کی دو رکعات پڑھنی فرض ہیں ۔ ( ایضا وصحیح مسلم : ٦٨٧)
اور حالتِ خوف میں ایک رکعت فرض ہے۔ ( صحیح مسلم: ٦٨٧)
شفق غائب ہوتے ہی عشاء کا وقت شروع ہو جاتا ہے اور آدھی رات تک رہتا ہے۔(صحیح مسلم : ٦١٢، نیز دیکھئے :صحیح البخاری : ٥٧٢)
اگر نمازی جلدی آجائیں تو جلدی جماعت کروائی جائے اور اگر نمازی لیٹ آئیں تو پھر نماز بھی لیٹ کرو ائی جائے۔ (صحیح البخاری :٥٦٠)
رسول اللہﷺ نمازِ فجر اندھیرے میں پڑھتے تھے۔ (صحیح البخاری : ٥٦٠)
نمازِ عشاء کو مؤخر کر کے پڑھنا رسول اللہe کو پسندتھا ۔(صحیح البخاری قبل ح ٥٧٢)
منافقین پر نمازِ عشاء اور فجر بہت بھاری ہیں۔(صحیح البخاری : ٦٥٧ ، صحیح مسلم :٦٥١)
سفر میں دونوں نمازوں کو جمع کر کے پڑھنا
سیدنا معاذ فرماتے ہیں کہ:
خرجنا مع رسول اللہ ؐ في غزوۃ تبوک فکان یصلي الظہر والعصر جمیعًا والمغرب والعشاء جمیعًا.
ہم غزوہئ تبوک میں نبیﷺکے ساتھ نکلے، آپ ظہر و عصر کی نماز اکٹھی ( جمع کر کے ) پڑھتے تھے اور مغرب و عشاء کی نماز اکٹھی پڑھتے تھے۔ ( صحیح مسلم : ٧٠٦)
4۔مقیم آدمی بھیبارش ، خوف یا شدید عذر کی بنیاد پر دونوں نمازیں جمع کر سکتا ہے۔(دیکھئے صحیح مسلم : ٧٠٥)
سیدنا ابن عمربارش میں دو نمازیں اکٹھی پڑھتے تھے ۔( موطأ امام مالک ص ١٢٦ وسندہ صحیح )
5۔حج کرتے ہوئے٩ ذوالحجہ کو مغرب اور عشاء کی نمازیں منیٰ ہی میں ادا کی جائیں۔ (صحیح مسلم : ١٢١٨)
اور نمازِ عشاء منیٰ میں دو رکعت پڑھی جائے گی۔ (صحیح مسلم : ٦٩٤)
علامہ نووی نے اس پر باب قائم کیا ہے کہ'' منیٰ میں نماز قصر کرنا ''
سیدنا ابو بکر رسول اللہﷺکی وفات کے بعد سیدنا عمر، سیدنا ابو بکر کی خلافت اور سیدنا عثمان اپنی خلافت کے شروع زمانہ میں دو رکعتیں ہی پڑھتے تھے۔ پھر سیدنا عثماننے منیٰ میں چار رکعتیں پڑھیں ۔(ایضاً)
سیدنا ابن عمر جب امام کے ساتھ پڑھتے تو چار رکعتیں پڑھتے اور جب اکیلے پڑھتے تو دو رکعتیں پڑھتے۔ (صحیح مسلم : ١٢٠٨، و دارالسلام : ١٥٩٢)
6۔حج والے دن ( ١٠ ذوالحجہ کو )عرفات سے واپسی کے بعد مزدلفہ پہنچ کر اذان دی جائے پھر اقامت کہی جائے اور مغرب کی تین رکعت نماز ادا کی جائے ۔ ( صحیح مسلم : ١٦٧٢)
پھر نمازِ عشاء کی دورکعتیں ادا کی جائیں۔ ( صحیح مسلم : ١٢٨٨)
نمازِ مغرب اور عشاء کے درمیان کوئی ( نفلی ) نماز نہ پڑھے ۔( صحیح البخاری ١٦٧٢، صحیح مسلم : ١٢٨٨)
نمازِ عشاء کے بعد بھی کوئی ( نفلی ) نماز نہ پڑھی جائے ۔ ( صحیح البخاری : ١٦٧٣)
پھر طلوعِ فجر تک سوجائے۔ (صحیح مسلم : ١٢١٨)
7۔عورت رات کو اندھیرے میں مسجد کی طرف جا سکتی ہے
سیدنا ابن عمر رسول اللہﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا کہ:
''إذا استا ذنکم نساؤکم باللیل إلی المسجد فأذنوا لھن ''
جب تمھاری بیویاں تم سے رات کو مسجد میں ( نماز پڑھنے کے لئے ) جانے کی اجازت مانگےں تو تم انھیں اجازت دے دو۔ ( صحیح البخاری : ٨٦٥)
8۔نمازِ عشاء کا وقت آدھی رات تک ہے ۔امام بخاری نے باب قائم کیا ہے کہ '' عشاء کا وقت آدھی رات تک ہے۔ '' (ح ٥٧٢)
 
Top