• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

رسم قل ، تیجہ ، ساتواں (جمعرات)، دسواں ، چالیسواں ، برسی وغیرہ (بریلوی مسلک بریلوی علماء کی نظر میں)

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
رسم قل ، تیجہ ، ساتواں (جمعرات)، دسواں ، چالیسواں ، برسی وغیرہ ناجائز و بدعت شنیعہ و قبیحہ ہیں ، 11فتوے

اگر یہ سمجھتا ہے کہ ثواب تیسرے دن پہنچتا ہے ، اس دن زیادہ پہنچے گا اور دوسرے روز کم ، تو یہ عقیدہ بھی اس کا غلط ہے ، اسی طرح چنون کی بھی ضرورت نہیں ( الحجۃ الفائحہ ص 13، از : مولانا احمد رضا خان صاحب )
مسئلہ نمبر 47.... کافی طویل سوال کا خلاصہ یہ ہے کہ اہل میت عزیز و اقارب میت والوں کے گھر جمع ہوتے ہیں اور اہل میت ان کے کھانے پینے وغیرہ کا اہتمام کرتےہیں ، بعض تین دن تک رہتے ہیں ، بعض 40دن تک یہ رسم جائز ہے ؟ (ناقل)
الجواب ..... سبحان اللہ اے مسلمان یہ پوچھتاہے کہ کیا یہ جائز ہے ؟ یوں پوچھ کہ یہ ناپاک رسم کتنے قبیح اور شدید گناہوں ، سخت و شنیع خرابیوں پر مشتمل ہے ۔ اولاً یہ دعوت خود ناجائز و بدعت شنیعہ اورقبیحہ ہے ۔ امام احمد اپنے اسناد اور ابن ماجہ سنن میں بہ سند صحیح حضرت جریربن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ، ہم گروہ صحابہ اہل میت کے یہاں جمع ہونے اور ان کے کھانا تیار کرانے کو مردے کی نیاحت سے شمار کرتے تھے جس کی حرمت پر متوتر حدیثیں ناطق ہیں ۔
نمبر 1۔ امام محقق علامہ احمد طلاق فتح القدیر شرح ہدایہ میں فرماتے ہیں '' اہل میت کی طرف سے کھانے کی ضیافت تیار کرنا منع ہے کہ شرع نے ضیافت خوشی میں رکھی ہے نہ کہ غمی میں اور یہ بدعت شنیعہ ہے ''
نمبر 2۔ اسی طرح علامہ شربنا لدلی نے مراقی الفلاج میں فرمایا: '' اہل میت کی طرف سے دعوت بدعت ہے '' (فتاویٰ)
(نمبر 3۔ خلاصہ ، فتاوی سرجیہ)
(نمبر 4۔ فتاوی تاتار)
( نمبر 5۔ خانیہ ) اور
(نمبر 6۔ ظہیریہ ) سے خزانۃ المتقین ، کتاب الاکراہیہ اور
(نمبر 7۔ تاتاخانیہ )
( نمبر 8۔ فتاوی بندیہ ) باالفاظ متقاربہ ہے ۔ ''غمی میں یہ تیسرے دن کی دعوت جائز نہیں کہ دعوت تو خوشی میں ہوتی ہے ''
نمبر 9۔ فتاوی امام قاضی خان ''کتاب الخطر دالاباحۃ '' میں ہے ''غمی میں ضیافت ممنوع ہے کہ یہ افسوس کے دن ہیں تو جو خوشی میں ہوتا ہے ، ان کے لائق نہیں ۔
نمبر 10۔ بتین الحقائق امام ذیلعی میں ہے ''مصیبت کے لئے تین دن بیٹھنے میں کوئی مضائقہ نہیں جبکہ کسی اور ممنوع کا ارتکاب نہ کیا جائے جیسے مکلف فرش بچھانے اور میت والون کی طرف سے کھانے
نمبر 11۔ امام بزازی و چیز میں فرماتے ہیں یعنی میت کے پہلے یا تیسرے دن یا ہفتہ کے بعد جو کھانے تیار کرائے جاتے ہیں ، سب مکروہ و ممنوع ہیں ۔ ( احکام شریعت ص 292تاص 293) (مزید جلی الصوت ص 2 مولانا احمدرضا بریلوی)
 
Top