• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

رمضان میں وفات پانے والے کے لئے مغفرت کی بشارت

حسیب

رکن
شمولیت
فروری 04، 2012
پیغامات
116
ری ایکشن اسکور
85
پوائنٹ
75
جو خوش نصیب مُسلمان ماہِ رَمَضان میں اِنْتِقال کرتا ہے اُس کو سُوالاتِ قَبْر سے اَمان مِل جاتی ، عذابِ قَبرسے بچ جاتااور جنّت کا حَقدار قرار پاتا ہے۔چُنانچِہ حضراتِ مُحَدِّثےن کِرام رَحِمَہُمُ اللّٰہُ المبین کاقَول ہے، ''جو مؤمِن اِس مہینے میں مرتا ہے وہ سیدھا جَنّت میں جاتا ہے،گویا اُس کے لئے دوزخ کا دروازہ بند ہے۔ '' (ا نیسُ الواعِظِین ،ص٢٥)

تین افراد کے لئے جنت کی بشارت
حضرتِ سَیِّدُنا عبد اللہ ابنِ مسعودرضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے ، نبیوں کے سردار،دو عالَم کے مالِک ومختار،بِاِذنِ پروَردگار ہم بے کسوں کے مدد گار صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ جنَّت نشان ہے: ''جسکو رَمَضان کے اختِتام کے وَقت موت آئی وہ جنّت میں داخِل ہوگا اور جسکی موت عَرَفہ کے دن (یعنی ٩ ذُوالحجّۃُ الحرام ) کے خَتْم ہوتے وَقت آئی وہ بھی جنّت میں داخِل ہوگااور جسکی موت صَدَقہ دینے کی حالت میں آئی وہ بھی داخِلِ جنّت ہوگا۔ '' (حِلْیۃُ ا لْاولیَاء ،ج٥،ص٢٦،حدیث٦١٨٧)

قیامت تک کے روزوں کا ثواب
اُمُّ الْمُؤ منین سَیِّدَتُنا عائِشہ صِدِّیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہاسے روایت ہے، میرے سرتاج، صاحبِ معراج صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا ارشادِ بِشارت بنیاد ہے: ''جس کا روزہ کی حالت میں اِنْتِقال ہوا، اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ اُسکو قِیامت تک کے روزوں کا ثواب عطا فرماتا ہے۔'' (الفردوس بماثورالخطاب ،ج٣،ص٥٠٤،حدیث٥٥٥٧)
سبحٰنَ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ! روزہ دار کس قَدَر نصیب دار ہے کہ اگر روزے کی حالت میں موت سے ہَمکنارہواتو قِیامت تک کے روزوں کے ثواب کاحقدار قرار پائے گا۔

حضرت ِ سیِّدُنااَنس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسولِ اکرم، رحمتِ عالَم ، نُورِ مُجَسَّم ، شاہِ بنی آدم ، رسولِ مُحتَشَم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو فرماتے ہوئے سنا ،''یہ رمضا ن تمہارے پاس آگیا ہے ،اس میں جنّت کے دروازے کھول دیئے جا تے ہیں اور جہنَّم کے دروازے بندکردیئے جاتے ہیں اور شیاطین کو قید کر دیا جاتا ہے ،محروم ہے وہ شخص جس نے رَمضا ن کو پایا اور اس کی مغفِرت نہ ہوئی کہ جب اس کی رَمضا ن میں مغفِرت نہ ہوئی تو پھر کب ہوگی ؟ ''(مجمع الزوائد ،ج ٣ ،ص ٣٤٥،حدیث ٤٧٨٨ )
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
4,999
ری ایکشن اسکور
9,800
پوائنٹ
722
جو خوش نصیب مُسلمان ماہِ رَمَضان میں اِنْتِقال کرتا ہے اُس کو سُوالاتِ قَبْر سے اَمان مِل جاتی ، عذابِ قَبرسے بچ جاتااور جنّت کا حَقدار قرار پاتا ہے۔چُنانچِہ حضراتِ مُحَدِّثےن کِرام رَحِمَہُمُ اللّٰہُ المبین کاقَول ہے، ''جو مؤمِن اِس مہینے میں مرتا ہے وہ سیدھا جَنّت میں جاتا ہے،گویا اُس کے لئے دوزخ کا دروازہ بند ہے۔ '' (ا نیسُ الواعِظِین ،ص٢٥)
محدثین کی طرف یہ قول غلط منسوب کیا گیا ہے انیس الواعظین معلوم نہیں کس کی کتاب ہے اس نام کی کتاب ایک شیعہ کی بھی ہے اگر اسی کتاب سے یہ منقول ہے تو اہل تشیع کی کتب کا کوئی اعتبار نہیں ۔
مزید یہ کہ یہ بات بے دلیل ہے۔


حضرتِ سَیِّدُنا عبد اللہ ابنِ مسعودرضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے ، نبیوں کے سردار،دو عالَم کے مالِک ومختار،بِاِذنِ پروَردگار ہم بے کسوں کے مدد گار صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ جنَّت نشان ہے: ''جسکو رَمَضان کے اختِتام کے وَقت موت آئی وہ جنّت میں داخِل ہوگا اور جسکی موت عَرَفہ کے دن (یعنی ٩ ذُوالحجّۃُ الحرام ) کے خَتْم ہوتے وَقت آئی وہ بھی جنّت میں داخِل ہوگااور جسکی موت صَدَقہ دینے کی حالت میں آئی وہ بھی داخِلِ جنّت ہوگا۔ '' (حِلْیۃُ ا لْاولیَاء ،ج٥،ص٢٦،حدیث٦١٨٧)
امام أبو نعيم رحمه الله (المتوفى430)نے کہا:
حدثنا عبدالله بن محمد ثنا ابن سعيد الواسطي ثنا محمد بن حرب الواسطي ثنا نصر بن حماد ثنا همام ثنا محمد بن جحادة عن طلحة بن مصرف قال سمعت خيثمة بن عبدالرحمن يحدث عن ابن مسعود قال قال رسول الله صلى الله عليه و سلم من وافق موته عند انقضاء رمضان دخل الجنة ومن وافق موته عند انقضاء عرفة دخل الجنة ومن وافق موته عند انقضاء صدقة دخل الجنة غريب من حديث طلحة لم نكتبه إلا من حديث نصر عن همام[حلية الأولياء 5/ 23]۔

یہ روایت سخت ضعیف ہے اس کی سند میں ''نصر بن حماد بن عجلان'' ہے
اور یہ متروک ہے۔

امام أبو حاتم الرازي رحمه الله (المتوفى277)نے کہا:
متروك الحديث[الجرح والتعديل لابن أبي حاتم: 8/ 470]۔

بلکہ بعض محدثین نے تو اسے کذاب کہاہے چنانچہ:

امام ابن معين رحمه الله (المتوفى233)نے کہا:
كذاب [الضعفاء الكبير للعقيلي: 4/ 300 واسنادہ صحیح]۔


اُمُّ الْمُؤ منین سَیِّدَتُنا عائِشہ صِدِّیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہاسے روایت ہے، میرے سرتاج، صاحبِ معراج صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا ارشادِ بِشارت بنیاد ہے: ''جس کا روزہ کی حالت میں اِنْتِقال ہوا، اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ اُسکو قِیامت تک کے روزوں کا ثواب عطا فرماتا ہے۔'' (الفردوس بماثورالخطاب ،ج٣،ص٥٠٤،حدیث٥٥٥٧)
امام أبو منصور الديلمي رحمه الله (المتوفى558)نے کہا:
أخبرناه الامام والدي رحمه الله، أخبرناعبدالملک بن عبدالغفاربن البصري، حدثنا بشري الفاتني، أخبرنا عمربن محمدبن سيف، حدثناالحسن بن علي بن الحسن القطان،حدثنا محمدبن عبدالله بن بشر أبوالفضل، حدثنا اسماعيل بن بشربن خالد الهلالي، حدثنا عمروبن الحصين،حدثناأرطاة بن أرطاة عن هشام بن عروه عن أبيه عن عائشة رضي الله عنها قالت: قال رسول الله صلي الله عليه وسلم: من مات صائما أوجب الله له الصيام إلى يوم القيامة[ بحوالہ فردوس الأخبار رقم 9567]۔

یہ روایت بھی سخت ضعیف ہے اس کی سند میں ’’عمرو بن الحصين‘‘ ہے اور یہ متروک ہے۔

حافظ ابن حجر رحمه الله (المتوفى852)نے کہا:
عمرو بن الحصين العقيلي بضم أوله البصري ثم الجزري متروك [تقريب التهذيب لابن حجر: رقم 5012]۔


حضرت ِ سیِّدُنااَنس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسولِ اکرم، رحمتِ عالَم ، نُورِ مُجَسَّم ، شاہِ بنی آدم ، رسولِ مُحتَشَم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو فرماتے ہوئے سنا ،''یہ رمضا ن تمہارے پاس آگیا ہے ،اس میں جنّت کے دروازے کھول دیئے جا تے ہیں اور جہنَّم کے دروازے بندکردیئے جاتے ہیں اور شیاطین کو قید کر دیا جاتا ہے ،محروم ہے وہ شخص جس نے رَمضا ن کو پایا اور اس کی مغفِرت نہ ہوئی کہ جب اس کی رَمضا ن میں مغفِرت نہ ہوئی تو پھر کب ہوگی ؟ ''(مجمع الزوائد ،ج ٣ ،ص ٣٤٥،حدیث ٤٧٨٨ )

امام هيثمي رحمه الله (المتوفى807)نے کہا:
وَعَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ - صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - يَقُولُ: «هَذَا رَمَضَانُ قَدْ جَاءَ، تُفْتَحُ فِيهِ أَبْوَابُ الْجَنَّةِ، وَتُغْلَقُ فِيهِ أَبْوَابُ النَّارِ، وَتُغَلُّ فِيهِ الشَّيَاطِينُ، بُعْدًا لِمَرْءٍ أَدْرَكَ رَمَضَانَ فَلَمْ يُغْفَرْ لَهُ، إِذَا لَمْ يُغْفَرْ لَهُ فِيهِ فَمَتَى؟!».
رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ فِي الْأَوْسَطِ، وَفِيهِ الْفَضْلُ بْنُ عِيسَى الرَّقَاشِيُّ، وَهُوَ ضَعِيفٌ.
[مجمع الزوائد ومنبع الفوائد 3/ 143]

امام طبراني رحمه الله (المتوفى360)نے کہا:
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمَرْزُبَانِ الْأَدَمِيُّ، نَا نُوحُ بْنُ أَنَسٍ الْمُقْرِئُ الرَّازِيُّ، نَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَغْرَاءَ، نَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ، عَنِ الْفَضْلِ بْنِ عِيسَى الرَّقَاشِيِّ، عَنْ يَزِيدَ الرَّقَاشِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «هَذَا رَمَضَانُ قَدْ جَاءَ، تُفْتَحُ فِيهِ أَبْوَابُ الْجَنَّةِ، وَتُغْلَقُ فِيهِ أَبْوَابُ النَّارِ، وَتُغَلُّ فِيهِ الشَّيَاطِينُ، بُعْدًا لِمَنْ أَدْرَكَ رَمَضَانَ وَلَمْ يُغْفَرْ لَهُ، إِذَا لَمْ يُغْفَرْ لَهُ فِيهِ فَمَتَى؟» لَمْ يَرْوِ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ إِلَّا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَغْرَاءَ " [المعجم الأوسط للطبراني: 7/ 323]۔

یہ روایت بھی ضعیف ہے ۔
امام ہیثمی رحمہ اللہ نے اسے نقل کرنے بعد خود اس کی سند کے ایک راوی ’’الْفَضْلُ بْنُ عِيسَى الرَّقَاشِيُّ،‘‘ کو ضعیف قرار دیاہے۔
لیکن اس میں رمضان میں فوت ہونے والے کے لئے مغفرت کی بات نہیں ہے۔
واضح رہے کہ شیطان کے قید ہونے والی بات دیگر صحیح احادیث سے ثابت ہے۔


خلاصہ کلام یہ کہ رمضان میں وفات پانے والے کی فضیلت سے متعلق ایک بھی روایت صحیح نہیں ہے۔ نہ تو پیش کردہ احادیث میں سے کوئی صحیح ہے اور نہ ہی اس سلسلے کی دیگر روایات میں سے کوئی صحیح ہے۔
 
Top