محمد آصف مغل
سینئر رکن
- شمولیت
- اپریل 29، 2013
- پیغامات
- 2,677
- ری ایکشن اسکور
- 4,006
- پوائنٹ
- 436
شَہْرُ رَمَضَانَ الَّذِيْٓ اُنْزِلَ فِيْہِ الْقُرْاٰنُ ھُدًى لِّلنَّاسِ وَبَيِّنٰتٍ مِّنَ الْہُدٰى وَالْفُرْقَانِ۰ۚ فَمَنْ شَہِدَ مِنْكُمُ الشَّہْرَ فَلْيَصُمْہُ۰ۭ وَمَنْ كَانَ مَرِيْضًا اَوْ عَلٰي سَفَرٍ فَعِدَّۃٌ مِّنْ اَيَّامٍ اُخَرَ۰ۭ يُرِيْدُ اللہُ بِكُمُ الْيُسْرَ وَلَا يُرِيْدُ بِكُمُ الْعُسْرَ۰ۡوَلِتُكْمِلُوا الْعِدَّۃَ وَلِتُكَبِّرُوا اللہَ عَلٰي مَا ھَدٰىكُمْ وَلَعَلَّكُمْ تَشْكُرُوْنَ۱۸۵ وَاِذَا سَاَلَكَ عِبَادِيْ عَنِّىْ فَاِنِّىْ قَرِيْبٌ۰ۭ اُجِيْبُ دَعْوَۃَ الدَّاعِ اِذَا دَعَانِ۰ۙ فَلْيَسْتَجِيْبُوْا لِيْ وَلْيُؤْمِنُوْا بِيْ لَعَلَّہُمْ يَرْشُدُوْنَ۱۸۶
رمضان کا مہینہ ہے جس میں قرآن نازل ہوا کہ وہ لوگوں کے لیے ہدایت اور راہِ ہدایت کی کھلی دلیلیں اورفرقان(یعنی فرق کرنے کی چیز۔ فیصلہ) ہے ۔ پھرجوکوئی تم میں سے اس مہینے کو پائے چاہیے کہ اس میں روزے رکھے اور جو مریض یا مسافر ہو، اسے دوسرے دنوں میں شمار چاہیے۔خداتم پر آسانی چاہتا ہے اور مشکل نہیں ڈالنا چاہتا ہے اور مشکل نہیں ڈالنا چاہتا اور تاکہ تم شمار پوری کرواور اس لیے کہ اس نے تمھیں ہدایت کی ہے، خدا کی بڑائی کرو، تاکہ تم شکر گزار بنو۔۱ ؎ (۱۸۵) جب میرے بندے میری بابت تجھ سے سوال کریں تو کہہ کہ میں نزدیک ہوں۔ پکارنے والا جب مجھے پکارتا ہے تو میں اس کی پکار کا جواب دیتاہوں۔ چاہیے کہ وہ مجھے مانیں اور مجھ پر ایمان لائیں ۔ شاید وہ نیک راہ پر آجائیں۔۲؎ (۱۸۶)
۲؎ ان آیات میں اللہ تعالیٰ نے بندوں کو دعا کے لیے یقین دلایا ہے کہ وہ سنی جاتی ہیں۔ سابق رمضان میں اس کو اس لیے ذکر فرمایا، تاکہ معلوم ہو کہ روزہ میں کثرت سے ذکر ودعا کا سلسلہ جاری رہے ۔ فرمایا کہ میں قریب ہوں اجابت وقبولیت کے لحاظ سے۔ تم مجھ پر ایمان واعتماد رکھو۔ پھردیکھو میں کس طورتمھاری التجاؤں کو شرف قبول بخشتاہوں۔
رمضان کا مہینہ ہے جس میں قرآن نازل ہوا کہ وہ لوگوں کے لیے ہدایت اور راہِ ہدایت کی کھلی دلیلیں اورفرقان(یعنی فرق کرنے کی چیز۔ فیصلہ) ہے ۔ پھرجوکوئی تم میں سے اس مہینے کو پائے چاہیے کہ اس میں روزے رکھے اور جو مریض یا مسافر ہو، اسے دوسرے دنوں میں شمار چاہیے۔خداتم پر آسانی چاہتا ہے اور مشکل نہیں ڈالنا چاہتا ہے اور مشکل نہیں ڈالنا چاہتا اور تاکہ تم شمار پوری کرواور اس لیے کہ اس نے تمھیں ہدایت کی ہے، خدا کی بڑائی کرو، تاکہ تم شکر گزار بنو۔۱ ؎ (۱۸۵) جب میرے بندے میری بابت تجھ سے سوال کریں تو کہہ کہ میں نزدیک ہوں۔ پکارنے والا جب مجھے پکارتا ہے تو میں اس کی پکار کا جواب دیتاہوں۔ چاہیے کہ وہ مجھے مانیں اور مجھ پر ایمان لائیں ۔ شاید وہ نیک راہ پر آجائیں۔۲؎ (۱۸۶)
۱؎ قرآن حکیم جو ساری دنیا کے لیے رحمت وہدایت ہے۔ جس کے تمام مضامین دلائل وبراہین پر مبنی ہیںوہ ایام رمضان ہی میں نازل ہونا شروع ہوا، اس لیے روزوں کی فضیلت اوربڑھ جاتی ہے اور اس میں باریک اشارہ اس طرف بھی ہے کہ روزہ رکھنے سے قرآن حکیم کے حقائق ومعارف قلب پر زیادہ روشن ہوتے ہیں اور دل کلام الٰہی کے ذوق وشوق سے معمور ہوجاتا ہے، اس لیے حضور صلی اللہ علیہ وسلم قرآن حکیم کی تلاوت ان دنوں میں کثرت سے فرماتے اور اس لیے تراویح میں قرآن شریف پڑھاجاتا ہے،تاکہ لوگ سال میں ایک ماہ بالالتزام قرآن پاک سنیں اور اپنی زندگی کو قرآن حکیم کے موافق بنائیں۔رمضان کے فضائل
۲؎ ان آیات میں اللہ تعالیٰ نے بندوں کو دعا کے لیے یقین دلایا ہے کہ وہ سنی جاتی ہیں۔ سابق رمضان میں اس کو اس لیے ذکر فرمایا، تاکہ معلوم ہو کہ روزہ میں کثرت سے ذکر ودعا کا سلسلہ جاری رہے ۔ فرمایا کہ میں قریب ہوں اجابت وقبولیت کے لحاظ سے۔ تم مجھ پر ایمان واعتماد رکھو۔ پھردیکھو میں کس طورتمھاری التجاؤں کو شرف قبول بخشتاہوں۔