• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

روزہ داروں کیلئے سپیشل گفٹ

محمد زاہد بن فیض

سینئر رکن
شمولیت
جون 01، 2011
پیغامات
1,957
ری ایکشن اسکور
5,787
پوائنٹ
354
حدیث نمبر: 1896
حدثنا خالد بن مخلد،‏‏‏‏ حدثنا سليمان بن بلال،‏‏‏‏ قال حدثني أبو حازم،‏‏‏‏ عن سهل ـ رضى الله عنه ـ عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏ إن في الجنة بابا يقال له الريان،‏‏‏‏ يدخل منه الصائمون يوم القيامة،‏‏‏‏ لا يدخل منه أحد غيرهم يقال أين الصائمون فيقومون،‏‏‏‏ لا يدخل منه أحد غيرهم،‏‏‏‏ فإذا دخلوا أغلق،‏‏‏‏ فلم يدخل منه أحد ‏"‏‏.‏

ہم سے خالد بن مخلد نے بیان کیا، کہا ہم سے سلیمان بن بلال نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے ابوحازم سلمہ ابن دینار نے بیان کیا اور ان سے سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ نے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جنت کا ایک دروازہ ہے جسے ریان کہتے ہیں قیامت کے دن اس دروازہ سے صرف روزہ دار ہی جنت میں داخل ہوں گے، ان کے سوا اور کوئی اس میں سے نہیں داخل ہو گا، پکارا جائے گا کہ روزہ دار کہاں ہے؟ وہ کھڑے ہو جائیں گے ان کے سوا اس سے اور کوئی نہیں اندر جانے پائے گا اور جب یہ لوگ اندر چلے جائیں گے تو یہ دروازہ بند کر دیا جائے گا پھر اس سے کوئی اندر نہ جا سکے گا۔


حدیث نمبر: 1897
حدثنا إبراهيم بن المنذر،‏‏‏‏ قال حدثني معن،‏‏‏‏ قال حدثني مالك،‏‏‏‏ عن ابن شهاب،‏‏‏‏ عن حميد بن عبد الرحمن،‏‏‏‏ عن أبي هريرة ـ رضى الله عنه ـ أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏ من أنفق زوجين في سبيل الله نودي من أبواب الجنة يا عبد الله،‏‏‏‏ هذا خير‏.‏ فمن كان من أهل الصلاة دعي من باب الصلاة،‏‏‏‏ ومن كان من أهل الجهاد دعي من باب الجهاد،‏‏‏‏ ومن كان من أهل الصيام دعي من باب الريان،‏‏‏‏ ومن كان من أهل الصدقة دعي من باب الصدقة ‏"‏‏.‏ فقال أبو بكر ـ رضى الله عنه ـ بأبي أنت وأمي يا رسول الله،‏‏‏‏ ما على من دعي من تلك الأبواب من ضرورة،‏‏‏‏ فهل يدعى أحد من تلك الأبواب كلها قال ‏"‏ نعم‏.‏ وأرجو أن تكون منهم ‏"‏‏.‏

ہم سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے معین بن عیسیٰ نے بیان کیا، کہا مجھ سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے، ان سے حمید بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو اللہ کے راستے میں دو چیزیں خرچ کرے گا اسے فرشتے جنت کے دروازوں سے بلائیں گے کہ اے اللہ کے بندے! یہ دروازہ اچھا ہے پھر جو شخص نمازی ہو گا اسے نماز کے دروازہ سے بلایا جائے گا جو مجاہد ہو گا اسے جہاد کے دروازے سے بلایا جائے جو روزہ دار ہو گا اسے ”باب ریان“ سے بلایا جائے گا اور جو زکوٰۃ ادا کرنے والا ہو گا اسے زکوٰۃ کے دروازہ سے بلایا جائے گا۔ اس پر ابوبکر رضی اللہ عنہ نے پوچھا میرے ماں باپ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر فدا ہوں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! جو لوگ ان دروازوں (میں سے کسی ایک دروازہ) سے بلائے جائیں گے مجھے ان سے بحث نہیں، آپ یہ فرمائیں کہ کیا کوئی ایسا بھی ہو گا جسے ان سب دروازوں سے بلایا جائے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں اور مجھے امید ہے کہ آپ بھی انہیں میں سے ہوں گے۔


کتاب الصیام صحیح بخاری
 
Top