• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

روزہ دار کا غسل کرنا جائز ہے

محمد زاہد بن فیض

سینئر رکن
شمولیت
جون 01، 2011
پیغامات
1,957
ری ایکشن اسکور
5,787
پوائنٹ
354
حدیث نمبر: 1929
وبل ابن عمر ـ رضى الله عنهما ـ ثوبا،‏‏‏‏ فألقاه عليه،‏‏‏‏ وهو صائم‏.‏ ودخل الشعبي الحمام وهو صائم‏.‏ وقال ابن عباس لا بأس أن يتطعم القدر،‏‏‏‏ أو الشىء‏.‏ وقال الحسن لا بأس بالمضمضة والتبرد للصائم‏.‏ وقال ابن مسعود إذا كان صوم أحدكم فليصبح دهينا مترجلا‏.‏ وقال أنس إن لي أبزن أتقحم فيه وأنا صائم‏.‏ ويذكر عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه استاك وهو صائم‏.‏ وقال ابن عمر يستاك أول النهار وآخره،‏‏‏‏ ولا يبلع ريقه‏.‏ وقال عطاء إن ازدرد ريقه لا أقول يفطر‏.‏ وقال ابن سيرين لا بأس بالسواك الرطب‏.‏ قيل له طعم‏.‏ قال والماء له طعم،‏‏‏‏ وأنت تمضمض به‏.‏ ولم ير أنس والحسن وإبراهيم بالكحل للصائم بأسا‏.‏

اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے ایک کپڑا ترکر کے اپنے جسم میں ڈالا حالانکہ وہ روزے سے تھے اور شعبی روزے سے تھے لیکن حمام میں (غسل کے لیے) گئے اور ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ ہانڈی یا کسی چیز کا مزہ معلوم کرنے میں (زبان پر رکھ کر) کوئی حرج نہیں۔ حسن بصری رحمہ اللہ نے کہا کہ روزہ دار کے لیے کلی کرنے اور ٹھنڈا حاصل کرنے میں کوئی قباحت نہیں اور ابن مسعود رضی اللہ عنہما نے کہا کہ جب کسی کو روزہ رکھنا ہو تو وہ صبح کو اس طرح اٹھے کہ تیل لگا ہوا ہو اور کنگھا کیا ہو اور انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میرا ایک آبزن (حوض کا پتھر کا بنا ہوا) ہے جس میں میں روزے سے ہونے کے باجود غوطے مارتا ہوں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ منقول ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے روزہ میں مسواک کی اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ دن میں صبح اور شام (ہر وقت) مسواک کیا کرتے اور روزہ دار تھوک نہ نگلے اور عطاء رحمہ اللہ نے کہا کہ اگر تھوک نکل گیا تو میں یہ نہیں کہتا کہ اس کا روزہ ٹوٹ گیا اور ابن سیرین رحمہ اللہ نے کہا کہ تر مسواک کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے کسی نے کہا کہ اس میں جو ایک مزا ہوتا ہے اس پر آپ نے کہا کیا پانی میں مزا نہیں ہوتا؟ حالانکہ اس سے کلی کرتے ہو۔ انس، حسن اور ابراہیم نے کہا کہ روزہ دار کے لیے سرمہ لگانا درست ہے۔


حدیث نمبر: 1930
حدثنا أحمد بن صالح،‏‏‏‏ حدثنا ابن وهب،‏‏‏‏ حدثنا يونس،‏‏‏‏ عن ابن شهاب،‏‏‏‏ عن عروة،‏‏‏‏ وأبي،‏‏‏‏ بكر قالت عائشة ـ رضى الله عنها ـ كان النبي صلى الله عليه وسلم يدركه الفجر ‏ {‏ جنبا‏}‏ في رمضان،‏‏‏‏ من غير حلم فيغتسل ويصوم‏.‏

ہم سے احمد بن صالح نے بیان کیا، کہا ہم سے عبداللہ بن وہب نے بیان کیا، ان سے یونس نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے، ان سے عروہ اور ابوبکرنے کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا رمضان میں فجر کے وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم احتلام سے نہیں (بلکہ اپنی ازواج کے ساتھ صحبت کرنے کی وجہ سے) غسل کرتے اور روزہ رکھتے تھے۔ (معلوم ہوا کہ غسل جنابت روزہ دار فجر کے بعد کر سکتا ہے)


حدیث نمبر: 1931
حدثنا إسماعيل،‏‏‏‏ قال حدثني مالك،‏‏‏‏ عن سمى،‏‏‏‏ مولى أبي بكر بن عبد الرحمن بن الحارث بن هشام بن المغيرة أنه سمع أبا بكر بن عبد الرحمن،‏‏‏‏ كنت أنا وأبي،‏‏‏‏،‏‏‏‏ فذهبت معه،‏‏‏‏ حتى دخلنا على عائشة ـ رضى الله عنها ـ قالت أشهد على رسول الله صلى الله عليه وسلم إن كان ليصبح جنبا من جماع غير احتلام،‏‏‏‏ ثم يصومه‏.‏

ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے ابوبکر بن عبدالرحمٰن بن حارث بن ہشام بن مغیرہ کے غلام سمی نے، انہوں نے ابوبکر بن عبدالرحمٰن سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ میرے باپ عبدالرحمٰن مجھے ساتھ لے کر عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوئے، عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صبح جنبی ہونے کی حالت میں کرتے احتلام کی وجہ سے نہیں بلکہ جماع کی وجہ سے! پھر آپ روزے سے رہتے (یعنی غسل فجر کی نماز سے پہلے سحری کا وقت نکل جانے کے بعد کرتے)


حدیث نمبر: 1932
ثم دخلنا على أم سلمة فقالت مثل ذلك.

اس کے بعد ہم ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ نے اسی طرح حدیث بیان کی۔

صحیح بخاری
کتاب الصیام
 
Top