محمد آصف مغل
سینئر رکن
- شمولیت
- اپریل 29، 2013
- پیغامات
- 2,677
- ری ایکشن اسکور
- 4,006
- پوائنٹ
- 436
اُحِلَّ لَكُمْ لَيْلَۃَ الصِّيَامِ الرَّفَثُ اِلٰى نِسَاۗىِٕكُمْ۰ۭ ھُنَّ لِبَاسٌ لَّكُمْ وَاَنْتُمْ لِبَاسٌ لَّہُنَّ۰ۭ عَلِمَ اللہُ اَنَّكُمْ كُنْتُمْ تَخْتَانُوْنَ اَنْفُسَكُمْ فَتَابَ عَلَيْكُمْ وَعَفَا عَنْكُمْ۰ۚ فَالْئٰنَ بَاشِرُوْھُنَّ وَابْتَغُوْا مَا كَتَبَ اللہُ لَكُمْ۰۠ وَكُلُوْا وَاشْرَبُوْا حَتّٰى يَتَبَيَّنَ لَكُمُ الْخَيْطُ الْاَبْيَضُ مِنَ الْخَيْطِ الْاَسْوَدِ مِنَ الْفَجْرِ۰۠ ثُمَّ اَتِمُّوا الصِّيَامَ اِلَى الَّيْلِ۰ۚ وَلَا تُبَاشِرُوْھُنَّ وَاَنْتُمْ عٰكِفُوْنَ۰ۙ فِي الْمَسٰجِدِ۰ۭ تِلْكَ حُدُوْدُ اللہِ فَلَا تَقْرَبُوْھَا۰ۭ كَذٰلِكَ يُبَيِّنُ اللہُ اٰيٰتِہٖ لِلنَّاسِ لَعَلَّہُمْ يَتَّقُوْنَ۱۸۷
روزہ۱؎کی رات میں اپنی عورتوں سے ہم بستر ہونا تمہارے لیے حلال کیا گیا ہے ۔ عورتیں تمھاری پوشاک ہیں ۲ ؎ اور تم ان کی پوشاک ہو۔ اللہ کو تمھاری چوری معلوم ہوگئی ہے ۔سو اس نے تم کو معاف کیا اور تم سے در گزر کی سو اب عورتوں سے مباشرت کرو اور جو کچھ خدا نے تمہارے لیے لکھ دیا ہے اس کوڈھونڈو اورجب تک فجر کا سفید دھاگا کالے دھاگے سے صاف جدا نظر نہ آوے کھاؤ پیؤ۔ پھر ات تک روزہ تمام کروسے درگزر کی سو اب عورتوں سے مباشرت کرو اور جو کچھ خدا نے تمھارے لیے لکھ دیا ہے اس کو ڈھونڈو اور جب تک فجر کا سفید دھاگا کالے دھاگے سے صاف جدا نظر نہ آوے کھاؤپیؤ۔ پھررات تک روزہ تمام کرو اور جب تم مسجدوں میں اعتکاف کے لیے بیٹھے ہو، اس وقت عورتوں سے مباشرت نہ کرو۔ یہ اللہ کی باندھی ہوئی حدیں ہیں۔ سو ان کے نزدیک نہ جاؤ۔ اللہ آدمیوں کے لیے اپنی آیتیں یوں بیان کرتا ہے ۔ شاید وہ پرہیزگار بنیں۔178۔
رات کو تراویح پڑھنا بہت اجر کا باعث ہے ۔ حدیث میں آتا ہے ۔آپ نے فرمایا کہ من قام رمضان ایمانا واحتسابا غفرلہ ماتقدم من ذنبہ۔یعنی جو شخص رمضا ن میں قیام لیل کو اختیار کرے گا اور شرائط عبادت کو ملحوظ رکھے گا اللہ اس کے تمام گناہ معاف کردے گا۔
روزہ۱؎کی رات میں اپنی عورتوں سے ہم بستر ہونا تمہارے لیے حلال کیا گیا ہے ۔ عورتیں تمھاری پوشاک ہیں ۲ ؎ اور تم ان کی پوشاک ہو۔ اللہ کو تمھاری چوری معلوم ہوگئی ہے ۔سو اس نے تم کو معاف کیا اور تم سے در گزر کی سو اب عورتوں سے مباشرت کرو اور جو کچھ خدا نے تمہارے لیے لکھ دیا ہے اس کوڈھونڈو اورجب تک فجر کا سفید دھاگا کالے دھاگے سے صاف جدا نظر نہ آوے کھاؤ پیؤ۔ پھر ات تک روزہ تمام کروسے درگزر کی سو اب عورتوں سے مباشرت کرو اور جو کچھ خدا نے تمھارے لیے لکھ دیا ہے اس کو ڈھونڈو اور جب تک فجر کا سفید دھاگا کالے دھاگے سے صاف جدا نظر نہ آوے کھاؤپیؤ۔ پھررات تک روزہ تمام کرو اور جب تم مسجدوں میں اعتکاف کے لیے بیٹھے ہو، اس وقت عورتوں سے مباشرت نہ کرو۔ یہ اللہ کی باندھی ہوئی حدیں ہیں۔ سو ان کے نزدیک نہ جاؤ۔ اللہ آدمیوں کے لیے اپنی آیتیں یوں بیان کرتا ہے ۔ شاید وہ پرہیزگار بنیں۔178۔
۱؎ ازدواجی تعلقات کو رات کے وقت برقرار رکھناقرآن حکیم نے جائز ومباح قرار دیا، اس لیے کہ روزہ کا مقصد رہبانیت یا فاقہ نہیں بلکہ تحسین اخلاق ہے اور کیا بیوی سے پیار بہترین اور پاکیزہ ترحسن اخلاق نہیں؟حدیث میں جو آتا ہے کہ دن کے وقت بھی حضورﷺ ازواج مطہرات سے محبانہ پیش آتے اور بوس وکنار میں کوئی مضائقہ نہ سمجھتے تھے تو اس کے معنی یہ ہیں کہ روزہ زاہدانہ یبوست نہیں۔خشک ریاضت نہیں بلکہ ہرخواہش میں اور ہرجذبہ میں تابحد لطافت اعتدال پیدا کرتا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ کھانا پینا ممنوع ہے لیکن نہانا دھونا اور دیگر پاک تفریح کی چیزوں کی اجازت دیتا ہے ۔ اسی طرح صنفی جذبات کی تکمیل تو ممنوع ہے دن کو البتہ لطافت کے ساتھ ان کے اظہار میں کوئی حرج نہیں۔ رات کو بھی تکمیل میں کوئی مضائقہ نہیں۔مطلب بہرحال یہ ہے کہ روزہ ایک قسم کی شگفتہ ریاضت ہے ۔ اسلام فطرت انسانی کا بہترین نمونہ اور نباض ہے ۔ اس میں اس کی تمام کمزوریاں ملحوظ رکھی گئی ہیں اور کہیں بھی ناقابل برداشت تکلیف نہیں دی گئی۔ وظائف زوجیت بھی ایک خلقی وفطری ضرورت ہے جس سے بے نیازی ناممکن ہے اور یامضر ہے ، اس لیے اس ناگزیر حقیقت کو ان الفاظ میں ظاہر کیا کہ تم میں اور عورتوں میں چولی دامن کا ساتھ ہے۔ کس طرح تم ایک دوسرے سے الگ رہ سکتے ہو؟روزہ کا مقصد
۲؎ ھُنَّ لِبَاسٌ لَّکُمْ وَاَنْتُمْ لِبَاسٌ لَّھُنَّ کہہ کر فلسفۂ تدبیر منزل کے بہترین نکات بتائے ہیں۔قرآن حکیم کا یہ مخصوص انداز بیان ہے کہ وہ باتوں ہی باتوں میں معاشرت واخلاق کی مشکل ترین گتھیاں سلجھادیتا ہے۔لباس کی تین اغراض ہوتی ہیں۔(۱)بچاؤ(۲)اخفائے ستر(۳) تزئین وآرائش۔اس لیے گویا مردوعورت کی حیثیت صحیح معنوں میں شریک حیات کی ہے ۔ دونوں ایک دوسرے کے لیے لباس کی مانند زمانہ کے سردوگرم کا مقابلہ کرنے والے ہیں۔ دونوں ایک دوسرے کے عیب پوش۔باعث عزت وآبرو ہیں اور دونوں کے وجود سے سوسائٹی کی عزت وآبرو ہے۔کس خوبصورتی سے قرآن حکیم نے دونوں کے منصب وفرائض کی تشریح فرمائی ہے ، تاکہ ان میں کوئی ایک دوسرے سے بے نیاز نہ رہ سکے۔عورت کا درجہ
روزہ میں سحری دیر سے کھانا اور افطار میں جلدی کرنا مسنون ہے، کیوں کہ مقصد اطاعت ہے ۔مشقت نہیں۔ کھانے پینے کی چیزیں استعمال کرنا ممنوع ہے ۔ مسواک کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں۔عام مسائل
رات کو تراویح پڑھنا بہت اجر کا باعث ہے ۔ حدیث میں آتا ہے ۔آپ نے فرمایا کہ من قام رمضان ایمانا واحتسابا غفرلہ ماتقدم من ذنبہ۔یعنی جو شخص رمضا ن میں قیام لیل کو اختیار کرے گا اور شرائط عبادت کو ملحوظ رکھے گا اللہ اس کے تمام گناہ معاف کردے گا۔
{ تَخْتَانُوْنَ} مادہ خیانت بمعنی نقصان۔ یعنی تم اپنے جائز فطری حق سے محروم تھے۔حل لغات