• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

روس نے شام میں زمینی فوج اتار دی: امریکی عہدیدار

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
روس نے شام میں زمینی فوج اتار دی: امریکی عہدیدار
بدھ 9 ستمبر 2015م
العربیہ ڈاٹ نیٹ

امریکی عہدیداران کا کہنا ہے کہ روس نے پچھلے ایک روز اور اس سے پہلے کے عرصے کے دوران دو ٹینک لینڈنگ کشتیاں اوراضافی طیارے شام میں بھیجے ہیں اور اس کے علاوہ چھوٹی تعداد میں بحری انفنٹری فورسز بھی تعینات کی گئی ہیں۔

دو امریکی عہدیداران نے برطانوی خبررساں ایجنسی رائیٹرز کے ساتھ نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات کرتے ہوئے بتایا ہے کہ روسی فوج کی شام میں اس نقل وحرکت کے ارادے ابھی تک غیر واضح ہیں۔ ایک ذرائع کا کہنا ہے کہ ابتدائی معلومات سے یہی معلوم ہوتا ہے کہ ان فوجیوں کی توجہ شامی صدر بشار الاسد کے مضبوط گڑھ ساحلی شہر الاذقیہ کے قریب ایک نئے فضائی اڈے کی تعمیر پر ہے۔

لبنانی ذرائع
دریں اثناء شام میں جاری سیاسی اور فوجی پیش رفت سے واقف لبنانی ذرائع کا کہنا ہے کہ بدھ کے روز شام میں روسی فوجیوں نے فوجی آپریشنز میں حصہ لیا ہے اور ان فوجیوں کی تعداد ابھی تک کم ہی ہے۔

ایک ذرائع کے مطابق "روسی فوجیوں نے چھوٹی تعداد میں آپریشنز میں حصہ لینا شروع کیا ہے مگر ابھی تک بڑی فورس نے کوئی حرکت نہیں کی ہے۔ شام میں کافی تعداد میں روسی موجود ہیں مگر انہوں نے ابھی تک دہشت گردی کے خلاف جنگ میں حصہ نہیں لیا۔"

ایک اور ذرائع کا کہنا تھا کہ "روسی فوجی شامیوں کے ساتھ مل کر آپریشنز میں حصہ لے رہے ہیں۔ ان کا کردار زیادہ تر مشورے دینے تک محدود ہے۔"

شامی عہدیداروں نے شام میں روسی فوجیوں کے کسی قسم کے جنگی کردار کی باتوں کو مسترد کیا ہے۔ بدھ کے روز ہی ماسکو کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ روس کے فوجی ماہرین شام میں موجود تھے تاکہ دمشق کو روسی اسلحے کی کھیپ بحفاظت پہنچائی جاسکے۔

روس نے شام میں موجود اپنی فوجی قوت کی تعداد اور اس کے کردار کے حوالے سے بات کرنے سے گریز کیا ہے۔ امریکی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ حالیہ دنوں میں ماسکو نے اپنے اتحادی بشار الاسد کی مدد کے ممکنہ ارادے کے تحت شام میں اپنی موجودگی بڑھا دی ہے۔

شامی وزیر اطلاعات نے اس ہفتے کے دوران کہا تھا کہ کوئی روسی فوجی شامیوں کے ساتھ محاذ جنگ پر نہیں لڑ رہا ہے۔

ح
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
روسی فوج کی معاونت، سیکڑوں ایرانی فوجیوں کی شام آمد؟

روس اور ایران بشار الاسد کو مل کر بچانا چاہتے ہیں: اسرائیلی عہدیدار
العربیہ ڈاٹ نیٹ
جمعہ 11 ستمبر 2015م

شام میں روسی فوج کی موجودگی کی اطلاعات کے بعد اسرائیل کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آیا ہے کہ صدر ولادیمیر پوتن کے ساتھ اظہار یکجہتی اور شام میں آئی روسی فوج کی مدد کے لیے حالیہ ایام میں سیکڑوں ایرانی فوجی بھی شام بھیجے گئے ہیں۔

اسرائیل کے عبرانی زبان میں شائع ہونے والے اخبار "یدیعوت احرونوت" نے اپنی رپورٹ میں ایک سینئیر سیکیورٹی عہدیدار کے حوالے سے بتایا ہے کہ ایران کی نیم سرکاری ملیشیا "القدس بریگیڈ" کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی نے حالیہ ہفتوں میں سیکڑوں فوجیوں کو شام بھیجا ہے۔ ان فوجیوں کے شام بھیجے جانے کا مقصد دمشق سرکار کو بچانے کے لیے آنے والی روسی فوج کی مدد کرنا ہے۔

اسرائیلی سیکیورٹی عہدیدار نےاپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ روس کی جانب سے حالیہ ہفتوں کے دوران جنگی سازو سامان، فوجی اہلکار اور جنگی مشیر ایران کے تعاون سے شام بھیجے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ روس کی جانب سے شام میں اپنی فوج اور جنگی سامان ارسال کرنا ایک غیرمعمولی اقدام ہے جس کا مقصد بشار الاسد کے خلاف جاری عوامی بغاوت کی تحریک کو ناکام بناتے ہوئے بشار الاسد کو بچانا ہے۔

صہیونی عہدیدار کا مزید کہنا ہے کہ روس اور ایران کی جانب سے شام میں اپنی افواج بھیجنا اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ بشار الاسد کی حکومت اس وقت سنگین بحران سے دوچار ہے اور اسے بچانے کے لیے حلیف ملکوں کی افواج کی مداخلت ناگزیر ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حال ہی میں روسی صدر ولادی میر پوتن اور جنرل قاسم سلیمانی کے درمیان ہوئی ملاقات میں بھی بشار الاسد کی ہر ممکن عسکری امداد پر اتفاق کیا گیا تھا۔

اسرائیلی فوجی عہدیدار کا کہنا تھا کہ شام میں روسی فوج کی موجودگی سے اسرائیل کو کوئی خطرہ لاحق نہیں ہے کیونکہ دمشق میں موجود روسی فوج اسرائیل کے خلاف لڑنے کے لیے نہیں آئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم روس کے ساتھ مذاکرات کررہے ہیں۔ ماسکو اور تل ابیب کے درمیان کسی قسم کی سرد جنگ نہیں چل رہی بلکہ ہم رابطوں کےمزید چینل کھول رہے ہیں۔

خیال رہے کہ اسرائیل کی جانب سے شام میں ایرانی اور روسی فوج کی موجودگی کا دعویٰ ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب عالمی میڈیا میں یہ خبریں گرم ہیں کہ روسی فوج شام کے محاذ جنگ پر لڑائی میں بھی شریک ہے۔ گذشتہ روز روسی وزیرخارجہ سیرگئی لافروف نے اپنے ایک بیان میں اعتراف کیا تھا کہ ماسکو کی طرف سے شام میں صدر بشارالاسد کو جنگی سازو سامان اور فوجی مہیا کیے گئے ہیں۔

ح
 
Top