• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ریاض مسجد میں بم دہماکہ

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
آج سعودی عرب نشانے پر ہے۔ اس کے ساتھ وہ باریک کھیل شروع ہو گیا ہے جو پاکستان، عراق، افغانستان، مصر، الجزائر وغیرہ میں کھیلا جا چکا۔ اس کھیل کا موجد رچرڈ ہالبروک تھا، وہ مرنے کو مر گیا مگر اپنے جراثیم پیچھے چھوڑ گیا، ہالبروک وہ ذات شریف ہے جس نے بوسنیا کے اس طرح ٹکڑے کئے جیسے سلطنت عثمانیہ کے حصے بخرے کئے گئے تھے۔ عثمانی خلافت کو ٹکڑے ٹکڑے کیا گیا تو عالمی سطح پر یہ اصطلاح استعمال کی گئی کہ اس خطے کی بالقنائزیشن کی جا رہی ہے مگر جب رچرڈ ہالبروک نے بوسنیا کو ٹکڑوں میں بانٹا تو دنیا نے بالقنائزیشن کی بجائے ہالبرو کنائزیشن کی نئی اصطلاح ایجاد کی۔ یہ شخص قوموں کو رنگ و نسل، علاقے اور صوبے کی بنیاد پر تقسیم کرنے کی سائنس کا پی ایچ ڈی تھا، مسلم ممالک میں اس نے فرقہ واریت کے بیج بوئے، سنی، شیعہ کی تقسیم پیدا کی، کافر بنانے کی فیکٹریوں کا بے دریغ لائسنس دیا۔ ایک اللہ، ایک رسول ﷺ، ایک قرآن پر ایمان رکھنے والے ایک دوسرے کے خون کی پیاسے بنا دیئے گئے، مسجدوں، ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سکولوں پر حملوں اور جوابی حملوں کے ذریعے خانہ جنگی کی کیفیت پیدا کر دی گئی۔

یہ آگ اب سعودی عرب تک پھیل گئی ہے، پہلے اس ارض مقدس کو حوثیوں کے خلاف صف آرا کیا گیا، سعودی عرب دہائی دیتا رہ گیا کہ اس کے وجود کو خطرہ ہے، حرمین شریفین کو خطرہ ہے مگر ہم نے اس کا مذاق اڑایا۔ ہم نے سعودی ایس او ایس پیغام کو ڈی کوڈ کرنے میں سنگین غلطی کا ارتکاب کیا،

سعودی عرب میں دہشت گردی کی حالیہ واردات کی جس قدر مذمت کی جائے کم ہے اور دعا یہ ہے کہ یہ پہلی واردات نہ ہو، آخری ہو، سعودی عرب کو اللہ اس فتنے سے بچائے، وہاں حرم کعبہ ہے اور حرم نبوی ہے، لاکھوں زائرین صبح شام عبادت میں مصروف رہتے ہیں۔ ابھی رمضان کی آمد آمد ہے اور پھر حج کا سیزن شروع ہو جائے گا، اس لئے ہمیں گڑگڑا کر دعا کرنی چاہئے کہ اللہ اس سرزمین کو اپنی پناہ میں رکھے۔

امت مسلمہ پر کئی بار برا وقت آچکا ہے، کبھی طائف، کبھی احد، کبھی کربلا ، کبھی سقوط بغداد، کبھی سقوط غرناطہ اور کبھی سقوط ڈھاکہ۔

اب ہم کسی سقوط کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ سعودیہ کے لئے ہماری جانیں حاضر ہیں، یہ سعودیہ پر احسان نہیں ، حرمین شریفین کی سرزمین ہمیں پکار رہی ہے، یہ پکار رہی ہے کہ اسے فرقہ واریت کے میدان جنگ میں تبدیل نہ کریں۔ کوئی ہے جو حوثیوں سے نبٹے، داعش سے نبٹے، بوکوحرام سے نبٹے،طالبان سے نبٹے، خود کش بمباروں سے نبٹے، را سے نبٹے، موساد اور سی آئی اے سے نبٹے، کیا مسلم دنیا میں کوئی ایک خالد بن ولید نہیں، کوئی ایک صلاح الدین نہیں۔ کوئی تو ہوگا جو ان فتنوں کا سر کچلے گا۔

ح
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,565
پوائنٹ
791
زبردست ۔۔۔تحریر ؛
۔۔۔جزاک اللہ احسن الجزاء
 

makki pakistani

سینئر رکن
شمولیت
مئی 25، 2011
پیغامات
1,323
ری ایکشن اسکور
3,040
پوائنٹ
282
آج سعودی عرب نشانے پر ہے۔ اس کے ساتھ وہ باریک کھیل شروع ہو گیا ہے جو پاکستان، عراق، افغانستان، مصر، الجزائر وغیرہ میں کھیلا جا چکا۔ اس کھیل کا موجد رچرڈ ہالبروک تھا، وہ مرنے کو مر گیا مگر اپنے جراثیم پیچھے چھوڑ گیا، ہالبروک وہ ذات شریف ہے جس نے بوسنیا کے اس طرح ٹکڑے کئے جیسے سلطنت عثمانیہ کے حصے بخرے کئے گئے تھے۔ عثمانی خلافت کو ٹکڑے ٹکڑے کیا گیا تو عالمی سطح پر یہ اصطلاح استعمال کی گئی کہ اس خطے کی بالقنائزیشن کی جا رہی ہے مگر جب رچرڈ ہالبروک نے بوسنیا کو ٹکڑوں میں بانٹا تو دنیا نے بالقنائزیشن کی بجائے ہالبرو کنائزیشن کی نئی اصطلاح ایجاد کی۔ یہ شخص قوموں کو رنگ و نسل، علاقے اور صوبے کی بنیاد پر تقسیم کرنے کی سائنس کا پی ایچ ڈی تھا، مسلم ممالک میں اس نے فرقہ واریت کے بیج بوئے، سنی، شیعہ کی تقسیم پیدا کی، کافر بنانے کی فیکٹریوں کا بے دریغ لائسنس دیا۔ ایک اللہ، ایک رسول ﷺ، ایک قرآن پر ایمان رکھنے والے ایک دوسرے کے خون کی پیاسے بنا دیئے گئے، مسجدوں، ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سکولوں پر حملوں اور جوابی حملوں کے ذریعے خانہ جنگی کی کیفیت پیدا کر دی گئی۔

یہ آگ اب سعودی عرب تک پھیل گئی ہے، پہلے اس ارض مقدس کو حوثیوں کے خلاف صف آرا کیا گیا، سعودی عرب دہائی دیتا رہ گیا کہ اس کے وجود کو خطرہ ہے، حرمین شریفین کو خطرہ ہے مگر ہم نے اس کا مذاق اڑایا۔ ہم نے سعودی ایس او ایس پیغام کو ڈی کوڈ کرنے میں سنگین غلطی کا ارتکاب کیا،

سعودی عرب میں دہشت گردی کی حالیہ واردات کی جس قدر مذمت کی جائے کم ہے اور دعا یہ ہے کہ یہ پہلی واردات نہ ہو، آخری ہو، سعودی عرب کو اللہ اس فتنے سے بچائے، وہاں حرم کعبہ ہے اور حرم نبوی ہے، لاکھوں زائرین صبح شام عبادت میں مصروف رہتے ہیں۔ ابھی رمضان کی آمد آمد ہے اور پھر حج کا سیزن شروع ہو جائے گا، اس لئے ہمیں گڑگڑا کر دعا کرنی چاہئے کہ اللہ اس سرزمین کو اپنی پناہ میں رکھے۔

امت مسلمہ پر کئی بار برا وقت آچکا ہے، کبھی طائف، کبھی احد، کبھی کربلا ، کبھی سقوط بغداد، کبھی سقوط غرناطہ اور کبھی سقوط ڈھاکہ۔

اب ہم کسی سقوط کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ سعودیہ کے لئے ہماری جانیں حاضر ہیں، یہ سعودیہ پر احسان نہیں ، حرمین شریفین کی سرزمین ہمیں پکار رہی ہے، یہ پکار رہی ہے کہ اسے فرقہ واریت کے میدان جنگ میں تبدیل نہ کریں۔ کوئی ہے جو حوثیوں سے نبٹے، داعش سے نبٹے، بوکوحرام سے نبٹے،طالبان سے نبٹے، خود کش بمباروں سے نبٹے، را سے نبٹے، موساد اور سی آئی اے سے نبٹے، کیا مسلم دنیا میں کوئی ایک خالد بن ولید نہیں، کوئی ایک صلاح الدین نہیں۔ کوئی تو ہوگا جو ان فتنوں کا سر کچلے گا۔

ح
http://forum.mohaddis.com/threads/کیا-پاکستان-کو-سعودی-عرب-کے-ساتھ-تعاون-کرنا-چاھیے؟.28112/page-16#post-227031
 

D.I.S

مبتدی
شمولیت
جون 03، 2015
پیغامات
3
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
2
آج سعودی عرب نشانے پر ہے۔ اس کے ساتھ وہ باریک کھیل شروع ہو گیا ہے جو پاکستان، عراق، افغانستان، مصر، الجزائر وغیرہ میں کھیلا جا چکا۔ اس کھیل کا موجد رچرڈ ہالبروک تھا، وہ مرنے کو مر گیا مگر اپنے جراثیم پیچھے چھوڑ گیا، ہالبروک وہ ذات شریف ہے جس نے بوسنیا کے اس طرح ٹکڑے کئے جیسے سلطنت عثمانیہ کے حصے بخرے کئے گئے تھے۔ عثمانی خلافت کو ٹکڑے ٹکڑے کیا گیا تو عالمی سطح پر یہ اصطلاح استعمال کی گئی کہ اس خطے کی بالقنائزیشن کی جا رہی ہے مگر جب رچرڈ ہالبروک نے بوسنیا کو ٹکڑوں میں بانٹا تو دنیا نے بالقنائزیشن کی بجائے ہالبرو کنائزیشن کی نئی اصطلاح ایجاد کی۔ یہ شخص قوموں کو رنگ و نسل، علاقے اور صوبے کی بنیاد پر تقسیم کرنے کی سائنس کا پی ایچ ڈی تھا، مسلم ممالک میں اس نے فرقہ واریت کے بیج بوئے، سنی، شیعہ کی تقسیم پیدا کی، کافر بنانے کی فیکٹریوں کا بے دریغ لائسنس دیا۔ ایک اللہ، ایک رسول ﷺ، ایک قرآن پر ایمان رکھنے والے ایک دوسرے کے خون کی پیاسے بنا دیئے گئے، مسجدوں، ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سکولوں پر حملوں اور جوابی حملوں کے ذریعے خانہ جنگی کی کیفیت پیدا کر دی گئی۔

یہ آگ اب سعودی عرب تک پھیل گئی ہے، پہلے اس ارض مقدس کو حوثیوں کے خلاف صف آرا کیا گیا، سعودی عرب دہائی دیتا رہ گیا کہ اس کے وجود کو خطرہ ہے، حرمین شریفین کو خطرہ ہے مگر ہم نے اس کا مذاق اڑایا۔ ہم نے سعودی ایس او ایس پیغام کو ڈی کوڈ کرنے میں سنگین غلطی کا ارتکاب کیا،

سعودی عرب میں دہشت گردی کی حالیہ واردات کی جس قدر مذمت کی جائے کم ہے اور دعا یہ ہے کہ یہ پہلی واردات نہ ہو، آخری ہو، سعودی عرب کو اللہ اس فتنے سے بچائے، وہاں حرم کعبہ ہے اور حرم نبوی ہے، لاکھوں زائرین صبح شام عبادت میں مصروف رہتے ہیں۔ ابھی رمضان کی آمد آمد ہے اور پھر حج کا سیزن شروع ہو جائے گا، اس لئے ہمیں گڑگڑا کر دعا کرنی چاہئے کہ اللہ اس سرزمین کو اپنی پناہ میں رکھے۔

امت مسلمہ پر کئی بار برا وقت آچکا ہے، کبھی طائف، کبھی احد، کبھی کربلا ، کبھی سقوط بغداد، کبھی سقوط غرناطہ اور کبھی سقوط ڈھاکہ۔

اب ہم کسی سقوط کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ سعودیہ کے لئے ہماری جانیں حاضر ہیں، یہ سعودیہ پر احسان نہیں ، حرمین شریفین کی سرزمین ہمیں پکار رہی ہے، یہ پکار رہی ہے کہ اسے فرقہ واریت کے میدان جنگ میں تبدیل نہ کریں۔ کوئی ہے جو حوثیوں سے نبٹے، داعش سے نبٹے، بوکوحرام سے نبٹے،طالبان سے نبٹے، خود کش بمباروں سے نبٹے، را سے نبٹے، موساد اور سی آئی اے سے نبٹے، کیا مسلم دنیا میں کوئی ایک خالد بن ولید نہیں، کوئی ایک صلاح الدین نہیں۔ کوئی تو ہوگا جو ان فتنوں کا سر کچلے گا۔

ح
سعودی امام بارگاہ کو مسجد کہہ رہے ہیں - اس میں دیکھیں کہ شیعہ کیا کررہے ہیں؟
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ



شیعہ دولت اسلامیہ کے ہاتھوں شہیدی حملہ کا نشانہ بننے والی جس سعودی امام بارگاہ کو مسجد کہنے کا پروپیگنڈہ کررہے ہیں، اس میں دیکھیں کہ شیعہ کیا کررہے ہیں؟



ویڈیو نیوز رپورٹ : انصاراللہ اردو



شیعہ دولت اسلامیہ کے ہاتھوں شہیدی حملہ کا نشانہ بننے والی جس سعودی امام بارگاہ علی القدیح کو مسجد کہنے کا پروپیگنڈہ کررہے ہیں، اس میں دیکھیں کہ شیعہ کیا کررہے ہیں؟


 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
محترم بھائی ڈی ایس والد صاحب کو کبھی اس طرح مخاطب نہیں کیا جاتا کہ میری ماں کے شوہر صاحب
تو فی الحال جس سازش کے تانے بانے یہود و مجوس کی طرف سے بنے جا رہے ہیں اس اعتبار سے اگر ان کی عبادت گاہ کو مسجد کہا جا رہا ہے تو عارضی طور میرا خیال ہے کہا جا سکتا ہے بالخصوص اس وقت کہ جب کوئی متفق علیہ فتوی نہیں کہ ان کی عبادت گاہ کو مسجد کا نام نہیں دیا جا سکتا جیسا کہ قادیانی عبادت گاہ کو مسجد نہیں کہلوا سکتے لہذا اس طرح کی ویڈیوز انٹر نیٹ پر بہت موجود ہیں ایک تلاش کریں سو مل جائیں گی
ابھی حکمت عملی کا تقاضا یہی ہے کہ اندر سے کوئی مخالفت کی تحریک کا سبب نہ بنے
 
شمولیت
ستمبر 13، 2014
پیغامات
393
ری ایکشن اسکور
276
پوائنٹ
71
ویسے جس دن قطیف میں دھماکہ ہوا تو سارا علاقہ مظاھرہ کر رہا تھا اور کوئی گرفتار نہیں ہوا انہوں نے حشد شعبی بنائی لوگوں کی جامہ تلاشی لی القطیف المباشر پر یہ کہا جاتا رہا کوئی سعودہ بلا دستاویزات قطیف نہ آئے ورنہ واپس سعودیہ بھیج دیں گے ویڈیوز بنا بنا کر واپس بھیجا بھی گیا جبکہ اسی روز سنی نوجوان اغواٗ ہوتے رہے حد تو یہ ہوئی اس موقع پر چودہ چودہ سال کے دو بچے بھی اٹھا لیئے گئے
خیر چونکہ ان پر ظلم ہوا تھا معصوم لوگ تھے ان کا خون حرام تھا لہذا جو انہوں نے کیا بجا کیا جو کہا درست کہا
اور چونکہ معتقلین مرد و عورت خارجی تھے ان کے رشتہ دار بھی ان کیلیئے کوئی گنجائش نہیں یقتلون اھل الاسلام و
یدعون اھل الاوثان
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
بم حملوں میں ملوّث 16 مطلوب سعودیوں کی فہرست جاری

بدھ 3 جون 2015م
الریاض ۔ العربیہ ڈاٹ نیٹ


سعودی عرب کی وزارت داخلہ نے مشرقی صوبے القطیف اور شہر الدمام میں دو مساجد پر تباہ کن بم حملوں میں ملوّث سولہ مشتبہ مطلوب افراد کی ایک فہرست جاری کی ہے۔

وزارت داخلہ نے ان سولہ مشتبہ افراد کے مختصر تعارف کے ساتھ تصاویر بھی جاری کی ہیں اور ان کی گرفتاری میں معاون معلومات فراہم کرنے یا مدد دینے والوں کے لیے دو لاکھ ستر ہزار ڈالرز کی انعامی رقم کا اعلان کیا ہے۔ اس کے علاوہ وزارتِ داخلہ نے دہشت گردی کی حملے کو ناکام بنانے میں مدد دینے والے فرد کے لیے انیس لاکھ ڈالرز کی انعامی رقم کا اعلان کیا ہے۔

ان مطلوب افراد کے نام یہ ہیں: سعید فلاح عائض ال رشید ، فیصل محمد سعید الزہرانی ، سویلم الہادی الرویلی ، ابراہیم یوسف ابراہیم الوزان ، عبدالہادی معیض عبدالہادی القحطانی ، عبدالرحیم عبداللہ بن عمر المطلق ، احمد سالم احمد الحلیف الغامدی ،محمد عوض سعید الفہمی الزہرانی ، ہشام فہد محمد الخضیر ، حسن محمد الویباری الشمری ، سلطان عبدالعزیز الشہری ، محسن محمد محسن العتیبی ، بسام منصور احمد الیحییٰ ، عبدالرحمان محمد علی البکری الشہری ، محمد سلیمان رحیان الصقری العنزی اور حسن فرج محمد القحطانی ۔ یہ تمام افراد سعودی شہری ہیں۔

واضح رہے کہ گذشتہ جمعہ کو سعودی عرب کے مشرقی شہر الدمام میں اہل تشیع کی مسجد العنود کے باہر ایک حملہ آور بمبار نے بارود سے بھری کار کو دھماکے سے اڑا دیا تھا جس کے نتیجے میں چار افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

اس سے پہلے 22 مئی کو سعودی عرب کے مشرقی صوبے القطیف میں واقع قصبے القدیح میں نماز جمعہ کی ادائی کے دوران اسی انداز میں اہل تشیع کی ایک مسجد میں خودکش بم حملہ کیا گیا تھا۔ اس بم حملے میں اکیس افراد جاں بحق اور اسّی سے زیادہ زخمی ہو گئے تھے۔

عراق اور شام میں برسرپیکار سخت گیر جنگجو گروپ داعش سے وابستہ ایک سعودی سیل نے اس خودکش بم حملے کی ذمے داری قبول کی تھی۔ سعودی حکام نے القدیح میں حملہ کرنے والے خودکش بمبار کی شناخت صالح بن عبدالرحمان صالح القشعمی کے نام سے کی تھی اور داعش سے وابستہ سیل کے چھبیس ارکان کو گرفتار کر لیا تھا۔ سعودی وزارت داخلہ کے مطابق خودکش بمبار کے داعش کے ساتھ روابط استوار تھے

ح
 
Top